Tag: ناخوش

  • ہر وقت دکھڑے رونے والوں کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں

    ہر وقت دکھڑے رونے والوں کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں

    زندگی میں خوش اور مطمئن رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے ارد گرد بھی ایسے افراد موجود ہوں جو مثبت خیالات رکھتے ہوں اور زندگی کے روشن پہلوؤں پر نظر رکھیں۔

    اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے ارد گرد موجود افراد کو غصہ نہیں آنا چاہیئے، یا انہیں بیزار نہیں ہونا چاہیئے، لیکن جب کوئی جذبہ کسی انسان کی عادت بن جائے تو وہ دوسروں پر بھی اثر انداز ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

    ایسی ہی ایک عادت ہر وقت دکھڑے رونے اور شکوے شکایات کرنے کی بھی ہے۔ ویسے تو کسی کے خلاف شکایت کرنا یا دیگر لفظوں میں غیبت کرنا دل کی بھڑاس نکالنے کا آسان ذریعہ ہے، لیکن اگر یہ شکوے شکایات عادت بن جائیں تو ایسا شخص سخت طبی خطرات کا شکار ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری زندگی پر ان افراد کے بھی اثرات ہوتے ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود ہوتے ہیں یا ہمارا ان سے قریبی تعلق ہوتا ہے، خوش باش اور مثبت خیالات رکھنے والے افراد ہماری زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں جبکہ شکایتی اور رونے دھونے والے افراد ہماری زندگی میں بھی منفیت بھر دیتے ہیں۔

    چنانچہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر آپ کے ارد گرد ایسے شکایتی افراد موجود ہیں تو انہیں فوری طور پر اپنی زندگی سے نکال باہر کریں ورنہ یہ آپ کو سخت طبی خطرات سے دو چار کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر وقت شکوے شکایات کے عادی افراد ہمیشہ ناخوش رہتے ہیں، یہ ہر اچھی چیز میں سے بھی برائی کا کوئی نہ کوئی پہلو نکال لیں گے جبکہ ان کا مجموعی رویہ کسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے بجائے مسئلے کو تادیر الجھائے رکھنے کا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے نکمے دوستوں سے جان چھڑائیں

    جب ہم اپنا زیادہ وقت ایسے افراد کے ساتھ گزارتے ہیں تو ان کی بدگوئی سن کر سب سے پہلا ہمارا موڈ خراب ہوتا ہے، ہم خود کو بلاوجہ غصے میں محسوس کرنے لگتے ہیں اور ایسے میں ہماری تعمیری کام کرنے کی صلاحیت و استعداد میں کمی واقع ہوتی ہے، باالفاظ دیگر ہم ڈی موٹیویٹ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی گفتگو سن کر ہمارا دماغ اسی ڈگر پر سوچنا شروع کرتا ہے، اور ایک وقت ایسا آتا ہے ہم خود بھی اسی شکایتی مائنڈ سیٹ کے حامل بن جاتے ہیں۔

    مستقل شکوے شکایات دل کی بھڑاس نکالنے اور دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے بجائے مزید اسٹریس دینے کا سبب بن جاتے ہیں، اور یہی وہ پوائنٹ ہے جب ہم اپنی صحت کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

    مستقل اسٹریس اور ذہنی تناؤ نہ صرف ہمارے دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ یہ ہمیں ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کے طبی اثرات بالکل ویسے ہی ہیں جیسے کہ سگریٹ کے دھوئیں میں وقت گزارنے والے نان اسموکر پر ہوتے ہیں، جو خود سگریٹ نہ پیے لیکن دوسروں کی سگریٹ کے دھوئیں میں وقت گزارنے سے ان سے زیادہ نقصانات کا شکار ہوجائے۔

    ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر کوئی شخص خود اس عادت کا شکار ہے تو اپنی صحت کے لیے اس عادت کو ترک کردے، اور اگر ایسے شکایتی افراد میں گھرا ہوا ہے تو اس کے لیے ان سے قطع تعلق کرنا اور دور رہنا ہی بہتر ہے۔

  • خوشی کو دور کرنے والی 5 عادات

    خوشی کو دور کرنے والی 5 عادات

    خوش رہنا آج کل کے دور میں ایک مشکل عمل بن چکا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ خوشی کو حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔

    یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ خوشی بلند و بالا گھروں، لمبی لمبی گاڑیوں اور برانڈڈ جوتوں اور ملبوسات میں نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی چیزوں میں ہے۔ اپنی پسند کی کوئی کتاب پڑھنا، کوئی نئی ڈش کھانا، کسی ایسی جگہ جانا جہاں آپ پہلے نہ گئے ہوں، کسی کی معمولی سی مدد کردینا، گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، یہ وہ تمام کام ہیں جن سے خوشی حاصل کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: خوش و خرم افراد کی 9 عادات

    جس طرح کچھ عادات اپنا کر خوشی حاصل کی جاسکتی ہے اسی طرح کچھ عادات ایسی بھی ہیں جو خوشی کو ہم سے دور کردیتی ہیں۔ جن لوگوں میں یہ عادات ہوتی ہیں وہ چاہ کر بھی خوش نہیں ہو پاتے۔

    کہیں آپ میں تو یہ عادات نہیں پائی جاتیں؟

    :جذبات کو دبانا

    ls-2

    غصہ، ناراضگی، غم، خوشی یا جوش۔ یہ وہ جذبات ہیں جنہیں وقت پر ظاہر نہ کیا جائے تو یہ انسان کو غیر مطمئن کر سکتے ہیں۔ خوش رہنے والے افراد اپنے جذبات کا کھل کر اظہار کرتے ہیں۔

    ان کے خوش رہنے کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ وہ کوئی بات دل میں نہیں رکھتے اور یوں ان کا دل و دماغ ہلکا پھلکا رہتا ہے۔

    :جذبات کو مستقل جگہ دینا

    ls-4

    جس طرح جذبات کا اظہار کرنا ضروری ہے اسی طرح انہیں مستقل اپنے اوپر طاری کیے رکھنا بھی غلط ہے۔ اگر آپ غصہ یا ناراضگی کو کافی دیر تک خود پر طاری رکھیں گے تو آنے والے بہت سے لمحہ جو خوش ہو کر گزارے جاسکتے ہیں، کھو دیں گے۔

    :اپنے آپ کو غلط سمجھنا

    ls-3

    اپنے بارے میں منفی خیالات رکھنا احساس کمتری کو جنم دیتا ہے اور احساس کمتری کا شکار لوگ کبھی خوش نہیں رہ سکتے۔

    اپنے اندر برائیوں اور خامیوں کو تلاش کرنا اور انہیں درست کرنا اچھی بات ہے۔ لیکن اسے دماغ پر طاری کر کے خود کو دوسروں سے کمتر سمجھنا آپ کی ساری خوشیوں کو ملیا میٹ کرسکتا ہے۔

    :بے مقصد چیزوں پر توجہ دینا

    ls-1

    ایسی چیزیں جو آپ کو خوشی اور اطمینان نہیں دیتیں انہیں توجہ دینا چھوڑ دیں۔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار کرنے والے افراد، حالات اور واقعات سے زیادہ سے زیادہ دور رہنے کی کوشش کریں۔

    :خوشی کو چیز سمجھنا

    ls-5

    ناخوش رہنے والے افراد خوشی کو بھی کوئی ’چیز‘ سمجھتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ کوئی انہیں یہ چیز ڈبہ میں پیک کر کے پیش کرے گا اور اسے کھولتے ہی وہ دنیا کے سب سے خوش رہنے والے انسان بن جائیں گے۔

    خوشی دراصل محسوس کرنے کی چیز ہے۔ مثبت سوچ رکھنے والے افراد پھول کھلتا دیکھ کر بھی خوش ہوجاتے ہیں۔ لیکن منفی سوچ رکھنے والے سب کچھ حاصل کر کے بھی خوش نہیں رہ سکیں گے۔