اسرائیل صرف فلسطین نہیں پورے مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنا چاہتا ہے، جنگ غزہ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پورا خطہ اس کی لپیٹ میں آئے گا۔ اس بات کا دعویٰ پاکستان میں فلسطین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نادر الترک نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
فلسطین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نادر الترک نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنا ہے، غزہ کی جنگ مشرق وسطیٰ کے پورے خطے کو اپنی زد میں لے لیگی۔
فلسطینی سفارت کار نے کہا کہ اسرائیل کے لیے منصوبے پر عمل آسان نہیں کیونکہ اس کی اپنی سیکیورٹی بھی شدید خطرے میں ہے۔
اسرائیل کو امریکہ اور اس کے دیگر مغربی اتحادی اب تک 300 ارب ڈالر دے چکے ہیں جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے ذریعے امریکی اجارہ داری قائم کرنا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے ملاقات اور بحرین کا سفر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ’فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے روکنے‘ کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے محمود عباس سے کہا کہ واشنگٹن فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ’ٹھوس اقدامات‘ کی حمایت کرتا ہے۔
اسرائیل میں برسر اقتدار وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی سخت گیر دائیں بازو کی جماعت فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں نہیں ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے، مزید 147 فلسطینی شہید
سخت حفاظتی اقدامات کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن فلسطینی صدر محمود عباس کے رملہ میں واقع ہیڈ کوارٹر پہنچے، اس موقع پر وہاں موجود مظاہرین کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔