Tag: ناروے

  • ناروے میں تاریخ رقم کرنے والے لیاری ونڈرز حکومتی توجہ کے منتظر

    ناروے میں تاریخ رقم کرنے والے لیاری ونڈرز حکومتی توجہ کے منتظر

    (18 اگست 2025): ناروے میں دنیا کے سب سے بڑے یوتھ فٹبال ٹورنامنٹ جیت کر پاکستان کا پرچم بلند کرنے والے لیاری ونڈرز حکومتی توجہ کے منٹظر ہیں۔

    فٹبال انڈر 15 کے ہیڈ کوچ عبدالراشد اور لیاری بوائز کی پوری ٹیم اے آر وائی پوڈکاسٹ میں مہمان بنے ایاز سموں کے، جہاں ہیڈ کوچ عبدالراشد نے کہا ہے کہ لیاری ونڈرز نے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں کھیلے گئے دنیا کا سب سے بڑا یوتھ فٹبال ٹورنامنٹ ’’ناروے کپ 2025‘‘ جیت کر تاریخ رقم کی اور پاکستان نے پہلی بار یورپ میں گولڈ میڈل جیتا اور لڑکے ٹرافی لے کر آئے۔

    ہیڈ کوچ نے فٹبال ہو یا باکسنگ بچے ہر کھیل میں کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ یہ بچے پاکستان کا مستقبل ہیں۔ لیکن حکومت نے فٹبال پر کبھی توجہ نہ دی۔ اگر حکومت خاص طور پر گراس روٹ لیول پر اس کھیل کو سہولتیں فراہم کرے اور ان بچوں کی پذیرائی کرے تو یہی بچے دنیا بھر میں پاکستان کا ڈنکا بجا سکتے ہیں۔

    عبدالراشد نے مزید کہا کہ ٹیم کی سندھ میں تو پذیرائی ہو رہی ہے۔ لیکن اصل شکوہ وفاقی حکومت سے ہے۔ یہ صرف لیاری کی ٹیم نہیں بلکہ پاکستان کی ٹیم ہے۔ وزیراعظم تاریخ رقم کرنے والے ان بچوں کو کیوں اپنے پاس نہیں بلاتے۔

    ہیڈ کوچ نے کہا ہم چاہتے ہیں فٹبال کھیلنے والے بیرون ملک پاکستان کا نام بلند کرنے والے ان بچوں کی حکومت پذیرائی کرے اور جائز مقام دے۔ پاکستان میں فٹبال ایک بار پھر عروج پر آ رہی ہے۔ 2024 میں بیٹر فیوچر نے دوسرے نمبر پر رہتے ہوئے چاندی کا تمغہ جیتا جب کہ اس سال تو تاریخ رقم کرتے ہوئے ٹورنامنٹ اپنے نام کیا۔

     

  • پاکستانی فٹبالر ناروے میں غائب ہو گیا

    پاکستانی فٹبالر ناروے میں غائب ہو گیا

    اسٹریٹ چلڈرن فٹبال چیمپئن شپ کے لیے ناروے جانے والے مسلم ہینڈ کلب پاکستان کا کھلاڑی امان اللہ بلوچ وطن واپس آنے کے بجائے ناروے میں ہی غائب ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ناروے میں ہونے والی اسٹریٹ چلڈرن فٹبال چیمپئن شپ کے لیے پاکستانی اسکواڈ میں شامل مسلم ہینڈ کلب پاکستان کے کھلاڑی امان اللہ بلوچ وطن واپسی کے بجائے ناروے میں ہی غائب ہو گئے ہیں۔ معاملے کی تحقیقات نارویجین پولیس اور پاکستانی سفارتخانہ کر رہا ہے۔

    امان اللہ کا تعلق لیاری کے علاقے سنگو لین سے ہے اور وہ مسلم ہینڈ کلب کے ہمراہ اسٹریٹ چلڈرن فٹبال چیمپیئن کھیلنے کیلیے ناروے گئے تھے لیکن ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی وہ ٹیم کو چھوڑ کر چلے گئے۔

    اطلاعات کے مطابق اوسلو میں ٹیم کے اعزاز میں تقریب رکھی گئی تھی، جس کے دوران امان اللہ فون پر بات کرتے ہوئے بلڈنگ سے باہر گئے اور ٹیکسی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔

    ٹیم مینجمنٹ کے مطابق یہ کیس نارویجین پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے اور پاکستان ایمبیسی بھی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔

    فٹبالر کے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن وہ اس بارے میں بات کیلیے تیار نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ دو ماہ کے دوران یہ دوسرا واقعہ ہے جب کوئی پاکستانی کھلاڑی کسی دوسرے ملک میں سلپ ہوا ہے۔ اس سے قبل ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں پنجاب کے 2 ایتھلیٹس جرمنی میں غائب ہوگئے تھے۔

  • ناروے کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کا آسان طریقہ

    ناروے کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کا آسان طریقہ

    (25 جولائی 2025): اگر آپ روشن مستقبل کیلیے ناروے جیسے ملک میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس معلوماتی تحریر میں آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے اپلائی کرنے کا آسان طریقہ سمجھایا جا رہا ہے۔

    ویزا اور امیگریشن سے متعلق خبریں

    ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بی آئی نارویجن بزنس اسکول کو ملک کا سب سے بڑا بزنس اسکول سمجھا جاتا ہے۔ یہ ماسٹر ڈگریوں کی ایک رینج پیش کرتا ہے جبکہ اس کا ایگزیکٹو MBA پروگرام (جو چین میں فوڈان یونیورسٹی اسکول آف مینجمنٹ کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد ہوتا ہے) کو فنانشل ٹائمز کے سرفہرست EMBA پروگراموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    اگر آپ نارویجن یونیورسٹی میں اپنی جگہ کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کی ضرورت ہوگی جب تک کہ آپ آئس لینڈ، ڈنمارک، سویڈن یا فن لینڈ کے طالب علم نہ ہوں۔

    اس تحریر میں اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے مطلوبہ دستاویزات سے لے کر درخواست کی لاگت تک کی تفصیلات بتائی جا رہی ہیں۔ معلوماتی تحریر کو آخر تک پڑھ کر طریقہ سمجھیں۔

    اگر آپ ناروے میں پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا یا اسٹڈی پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔ اس کیلیے درج ذیل چیزوں کی ضرورت ہے:

    یونیورسٹی میں داخلہ

    آپ کو ناروے کی کسی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ لینا ہوگا، داخلہ کنفرم ہونے کے بعد آپ کو ایک ایڈمیشن لیٹر ملے گا جو ویزا کیلیے ضروری ہے۔

    مالی ثبوت

    آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس پڑھائی اور رہائش کے اخراجات کیلیے کافی رقم ہیں۔ عام طور پر یہ رقم ہر سال کیلیے تقریباً 130,000 نارویجن کرونر (تقریباً 25 لاکھ پاکستانی روپے) ہونی چاہیے۔ یہ پیسے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں ہونے چاہئیں یا کسی اسکالرشپ کے ذریعے ثابت کرنے چاہئیں۔

    ہیلتھ انشورنس

    آپ کے پاس صحت کی انشورنس ہونی چاہیے جو ناروے میں آپ کے قیام کے دوران میڈیکل اخراجات کو کور کرے۔

    رہائش کا ثبوت

    آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس ناروے میں رہنے کیلیے جگہ ہے جیسے کہ ہوسٹل یا کرائے کا گھر۔

    پاسپورٹ

    آپ کا پاسپورٹ کم از کم ایک سال کیلیے کارآمد ہونا چاہیے۔

    درخواست فارم

    آپ کو ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (UDI) پر جا کر آن لائن درخواست دینا ہوگی۔ اس کے ساتھ کچھ فیس بھی ادا کرنا پڑتی ہے (عام طور پر 5,000 سے 6,000 نارویجن کرونر)۔

    تعلیمی دستاویزات

    آپ کو اپنی پچھلی ڈگریاں، سرٹیفکیٹس اور ٹرانسکرپٹس جمع کروانے ہوں گے۔

    زبان کی مہارت

    کچھ کورسز کیلیے انگریزی یا نارویجن زبان کی مہارت جیسے IELTS یا TOEFL کا ثبوت دینا ہوگا۔

    اگر آپ پاکستانی ہیں تو آپ کو ویزا کیلیے ناروے کے سفارت خانے یا VFS گلوبل کے ذریعے اپلائی کرنا ہوگا۔ درخواست دینے سے پہلے تمام دستاویزات مکمل اور درست ہونی چاہئیں۔

    نوٹ

    یہ معلومات عمومی ہیں لہٰذا درست اور تازہ ترین معلومات کیلیے ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (www.udi.no) یا ناروے کے سفارت خانے سے رابطہ کریں۔

  • ناروے نے اسرائیلی پابندیوں کو مسترد کردیا

    ناروے نے اسرائیلی پابندیوں کو مسترد کردیا

    ناروے کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ وہ 24 ملین ڈالرز اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (انروا) کو بطور امداد فراہم کرے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ناروے کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انروا پر لگنے والی اسرائیلی پابندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

    وزارتِ خارجہ کے مطابق غزہ کھنڈر بن چکا ہے، اس وقت انروا (UNRWA) کو زیادہ امداد کی ضرورت ہے، ان حالات میں اسرائیلی قانون ساز اداروں کی جانب سے پابندی لگانا حیرت انگیز ہے۔

    وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ ادارہ انروا 70 سال سے غذائی امداد فراہم کر رہا ہے اور اپنا کام جاری رکھے گا۔

    جبکہ اسرائیل نے انروا پر لگائی گئی پابندی پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔اسرائیل کی پابندی سے پہلے انروا کے 13000 کارکن امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے تھے۔

    دوسری جانب روزگار کے لیے ناروے جانے والے غیر ملکیوں کیلیے ناروے کے حکام نے سیزنل ورک ویزا سسٹم کو اپڈیٹ کیا ہے اور یہ تبدیلیاں 2025 سے نافذ العمل ہوں گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ درخواست دہندگان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ناروے میں ملازمت حاصل کریں اور انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی انہیں روزگار ملے، وہ اپنی درخواست جمع کروانے کا عمل شروع کریں۔

    ناروے میں قیام کے دوران رہائش، آمدنی کی ایک مخصوص حد، صحت اور انشورنس کا انتظام کرنا لازمی ہوگا۔

    ورک ویزا

    شینگن نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناروے کا سیزنل ورک ویزا پروگرام جو ہزاروں غیر ملکی مزدوروں کو ملازمت کے مقاصد کے لیے ناروے آنے کا موقع فراہم کرتا ہے، میں نئے قواعد شامل کیے گئے ہیں جو نئے سال کے آغاز سے نافذ کردیے جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ نئے قوانین کے تحت درخواست کے لیے اہلیت، اس کے تقاضوں اور ان ملازمتوں کی اقسام پر اثر انداز ہوں گی جو اس اسکیم میں شامل ہیں، تاہم یہ پروگرام کچھ خاص قسم کے مزدوروں پر لاگو ہوگا اور ویزا کے حاملین کو دوبارہ درخواست دینے سے پہلے کم از کم 6 ماہ ناروے کی حدود سے باہر گزارنا ہوں گے۔

  • وہ علاقہ جہاں ’مرنا‘ غیر قانونی ہے

    وہ علاقہ جہاں ’مرنا‘ غیر قانونی ہے

    ایک نہ دیک دن سب نے ہی مرنا ہے لیکن ایک ملک کا قصبہ ایسا بھی ہے جہاں مرنے کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔

    آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ کوئی کیسے کسی کے مرنے کو ہی غیر قانونی قرار دے سکتا ہے، ناروے کو ایک قصبے لانگیئربین میں صرف مرنے کو ہی غیر قانونی قرار نہیں دیا بلکہ جو بزرگ شہری ہیں ان کی بھی رہائش پر پابندی ہے۔

    لانگیئربین میں اس عجیب و غریب قانون کی وجہ بھی بتائی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس قصبے میں 2 ہزار کے قریب افراد مقیم ہیں یہاں قبرستان بھی موجود ہے لیکن مردوں کو دفنانے کی اجازت نہیں ہے۔

    دراصل یہ غیرمعمولی قانون بہت اچھی وجہ سے نافذ ہے۔ اس قانون کو سمجھنے کے لیے ہمیں لانگیئربین ٹاؤن کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔

    قصبہ زمین کے سرد ترین مقامات میں سے ایک ہے اور سردی کی شدت منفی 46.3 ہوتی ہے جبکہ گرم ترین درجہ حرارت 3 سے 7 ڈگری کے درمیان ہوتا ہے۔

    یہاں مرنے والے افراد کو دفنانے کے لیے زمین کھودنے میں مشکل پیش آتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مردہ افراد کی باڈی ڈی کمپوز نہیں ہوتی اور اس سے مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

    ادھر صدیوں پرانے وائرس اور بیکٹریاں بالکل درست حالت میں پائے گئے لہٰذا اگرکوئی شخص کسی بیماری سے مر جاتا ہے تو اس کا جسم اسی حالت میں رہے گا اور اس سے بیماریاں پھیلیں گی۔

    لانگیئربین میں جو لوگ بستر مرگ پر ہوتے ہیں، انہیں مرنے کے بعد دفن کرنے کے لیے 2000 کلو میٹر دور ناروے کی سرزمین لے جایا جاتا ہے۔

  • ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    روزگار کے لیے ناروے جانے والے غیر ملکیوں کیلیے ناروے کے حکام نے سیزنل ورک ویزا سسٹم کو اپڈیٹ کیا ہے اور یہ تبدیلیاں 2025 سے نافذ العمل ہوں گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ درخواست دہندگان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ناروے میں ملازمت حاصل کریں اور انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی انہیں روزگار ملے، وہ اپنی درخواست جمع کروانے کا عمل شروع کریں۔

    ناروے میں قیام کے دوران رہائش، آمدنی کی ایک مخصوص حد، صحت اور انشورنس کا انتظام کرنا لازمی ہوگا۔

    ورک ویزا

    شینگن نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناروے کا سیزنل ورک ویزا پروگرام جو ہزاروں غیر ملکی مزدوروں کو ملازمت کے مقاصد کے لیے ناروے آنے کا موقع فراہم کرتا ہے، میں نئے قواعد شامل کیے گئے ہیں جو نئے سال کے آغاز سے نافذ کردیے جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ نئے قوانین کے تحت درخواست کے لیے اہلیت، اس کے تقاضوں اور ان ملازمتوں کی اقسام پر اثر انداز ہوںگی جو اس اسکیم میں شامل ہیں، تاہم یہ پروگرام کچھ خاص قسم کے مزدوروں پر لاگو ہوگا اور ویزا کے حاملین کو دوبارہ درخواست دینے سے پہلے کم از کم 6 ماہ ناروے کی حدود سے باہر گزارنا ہوں گے۔

    نئے قواعد و ضوابط ان کارکنان پر لاگو ہوں گے

    اس ویزا اسکیم میں ہر قسم کی کیٹیگری کے مزدور درخواست نہیں دے سکتے جیسے کہ کارپینٹر، پینٹنگ اور دیگر ایسے پیشوں سے وابستہ افراد اس کے اہل نہیں ہوں گے لیکن ایسے درخواست دہندگان جو سیزنل ڈیمانڈ سے متعلقہ کردار رکھتے ہیں، جیسے کہ فصلیں کاٹنا، درخت لگانا، لکڑی کاٹنے کے کام، سیاحت اور تعمیرات کے شعبے کی ملازمتوں کے خواہشمند اس اسکیم کے تحت درخواست دے سکتے ہیں۔

    work visa

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب یہ واضح ہوجائے گا کہ جو امیدوار اس ویزا کے لیے اہل ہوگا تو اس کیلیے کچھ قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔

    اس سلسلے میں ناروے کی ایک رجسٹرڈ کمپنی میں ملازمت حاصل کرنا پہلا قدم ہے، روزگار کے مواقع ملنے کے بعد امیدوار کو ناروے میں قیام کے دوران اپنی رہائش کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔

    مالی وسائل کی موجودگی جو کہ امیدوار کے قیام کے دوران ان کی ضروریات پوری کریں، کا ثبوت فراہم کرنا بھی لازمی ہوگا۔

    اس کے علاوہ اپنی صحت کی انشورنس لینا ناروے میں قیام کے دوران لازمی ہوگا۔ درخواست کا عمل نارویجن ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن یا قریبی سفارت خانے کے ذریعے درکار دستاویزات جمع کرانے اور بایومیٹرکس اپائنٹمنٹ سے شروع ہوگا۔

    ناروے کے حکام خبردار کرتے ہیں کہ تعطیلات کے رش کی وجہ سے تاخیر ہوسکتی ہے، اس لیے درخواست دہندگان کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ان کی درخواست کو پروسیس ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

    مزید یہ کہ امیدواروں کو جلد از جلد اپنی درخواست شروع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، یعنی ملازمت حاصل کرنے کے فوراً بعد دستاویزات تیار کریں۔

    اپنی درخواست کی تمام ضروری کاغذات کی جانچ پڑتال کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وقت بچایا جاسکے اور تاخیر سے بچا جاسکے۔

    ناروے کی وزارت برائے محنت و سماجی شمولیت پہلے ہی بیان کرچکی ہے کہ 6ہزار رہائشی اجازت نامے جاری کیے جائیں گے جبکہ مزدوروں کی تعداد بھی قابل ذکر ہوگی کیونکہ ان کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔

  • پٹرول گاڑیاں سب سے پہلے کس ملک میں ختم ہوں گی؟

    پٹرول گاڑیاں سب سے پہلے کس ملک میں ختم ہوں گی؟

    یورپی ملک ناروے دنیا کے تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، جہاں اب سڑکوں پر پٹرول سے چلنے والی گاڑیوں سے زیادہ الیکٹرک کاریں دوڑتی ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ناروے دنیا کا پہلا ملک بننے کے قریب ہے جہاں پٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کا استعمال اب جلد ہی ختم ہو جائے گا۔

    نارویجن روڈ فیڈریشن کے نئے اعداد و شمار کے مطابق وہاں رجسٹرڈ 28 لاکھ نجی کاروں میں سے 7 لاکھ 54 ہزار 303 اب الیکٹرک ہیں، جب کہ 7 لاکھ 53 ہزار 905 پٹرول پر چلتی ہیں۔ ڈیزل گاڑیوں کی تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے لیکن ان کی فروخت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔

    تقریباً 55 لاکھ آبادی والا یہ ملک 2025 تک نئی پٹرول اور ڈیزل کاروں کی فروخت کو ختم کرنے والا پہلا ملک بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ناروے میں الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی فروخت کو ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر مراعات کے ذریعے فروغ دیا جا رہا ہے۔

    نارویجن روڈ فیڈریشن کے مطابق پٹرول گاڑیوں میں کمی کا یہ سنگ میل 10 سال سے بھی کم عرصے میں حاصل کیا گیا ہے، الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کے ساتھ اگست 2024 میں ناروے میں رجسٹرڈ ہونے والی 94.3 فی صد گاڑیاں الیکٹرک تھیں۔

  • ناروے کی شہریت حاصل کرنا اب نہایت آسان

    ناروے کی شہریت حاصل کرنا اب نہایت آسان

    ناروے نے اپنی شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے بڑا اعلان کردیا، لوگ آسانی کے ساتھ اب رہائش اختیار کرسکیں گے۔

    حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ ایسے اشخاص جو ناروے میں مستقل رہائشی اجازت نامہ چاہتے ہیں ان کیلیے مالی امداد کی شرط ختم کردی گئی ہے، اس کے بعد دوسروں ملکوں سے آنے والے افراد ناروے میں آسانی کیساتھ رہنے اور آباد ہونے کی اجازت حاصل کرسکیں گے۔

    گزشتہ 12 مہینوں کے دوران ناروے کی حکومت نے رہائش کے خواہشمند درخواست دہندگان کیلیے مالی آزادی کی پہلے سے لازمی شرائط کو ختم کر دیا ہے۔

    اس سے پہلے موجود قوائد کے تحت 18 سے 67 سال کی عمر کے افراد کو مستقل رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کیلیے مستحکم آمدنی دکھانا پڑتی تھی جبکہ حکومتی مالی امداد حاصل کرنا ممنوع تھا۔

    حالیہ ترمیم کے تحت مستحکم آمدنی کی شرط تو برقرار رکھی گئی ہے تاہم سماجی خدمات ایکٹ کے تحت مالی امداد حاصل کرنے پر سے پابندی ہٹادی گئی ہے۔

    مستقل رہائشی اجازت نامہ غیرممالک سے آنے والے لوگوں کو ناروے میں غیر معینہ مدت تک رہنے اور یہاں کام کرنیکا حق دیتا ہے۔

    ناروے میں درخواست دہندگان کے پاس کم از کم تین سال کیلیے ایک درست رہائشی اجازت نامہ ہونا چاہیے جبکہ اہلیت کے اضافی معیار پر بھی انھیں پورا اترنا ہوگا۔

    حکومت کی جانب سے درخواست منظور ہونے کے بعد درخواست گزار شخص کو ایک رہائشی کارڈ ملے گا جو ان کی مستقل رہائشی حیثیت کے ثبوت کےطور پر کام کرے گا

    یہ کارڈ دو سال تک کارآمد ہوگا، اس سے قبل مستقل رہائشی اجازت ناموں کی تصدیق پاسپورٹ پر چسپاں اسٹیکرز کے ذریعے کی جاتی تھی۔

    نارویجن ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن (UDI) فی الحال 1 جنوری 2021ء کے بعد رہائشی اجازت نامے حاصل کرنے والے افراد کیلیے زبان کی تربیت کے تقاضوں سے متعلق رہنما اصولوں پر نظر ثانی کر رہا ہے۔

    قیام کے دوران ناروے میں اگر کسی شخص کو مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو ایسے لوگوں کے لیے مہنگے اخراجات یا طبی، تعلیمی اخراجات اور دیگر ضروریات کیلیے فنڈز کی صورت میں مالی امداد دستیاب ہوگی۔

  • اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم، تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

    اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم، تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

    اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے، جس کے بعد اسرائیل نے دو یورپی ریاستوں سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

    آئرلینڈ اور اسپین کی جانب سے وزرائے اعظم نے فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ بدھ کو آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا آج فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’آج آئرلینڈ، ناروے اور اسپین اعلان کر رہے ہیں کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، ہم میں سے ہر ایک اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بھی قومی اقدامات کرنے کی ضرورت ہوئی، وہ کرے گا۔‘‘

    سائمن ہیرس نے مزید کہا کہ انھیں یقین ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مزید ممالک اس اہم قدم کو اٹھانے میں ہمارا ساتھ دیں گے، یہ اعلان دو ریاستی حل کے لیے واضح حمایت پر مبنی ہے، جو اسرائیل، فلسطین اور ان کے لوگوں کے لیے امن اور سلامتی کا واحد معتبر راستہ ہے۔

    ڈبلن میں سائمن ہیرس کے بیان کے فوراً بعد اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز اور ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ ایدے نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ دونوں ملک 28 مئی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے، پیڈرو سانچیز نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے پاس فلسطین کے لیے امن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، چاہے حماس کے خلاف اس کی لڑائی جائز کیوں نہ ہو۔

    ناروے کے وزیر اعظم حوناس گہر اسٹور نے بھی ایک بیان میں کہا کہ اگر فلسطین کو بہ طور الگ ریاست تسلیم نہ کیا جائے تو مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا۔

    اس اعلان کے بعد اسرائیل کے وزیر خارجہ نے آئرلینڈ اور ناروے سے اسرائیل کے سفیروں کو فوری طور پر ملک واپس آنے کا حکم دے دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست تسلیم کرنے کا یہ اعلان غزہ میں قید اسرائیل کے یرغمالیوں کی واپسی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ 173 میں سے 140 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔

  • ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلئے خوشخبری

    ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلئے خوشخبری

    ناروے کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ غیر ملکیوں کیلئے مستقل رہائشی اجازت نامے کیلیے مالی معاونت کی شرط کو ختم کریا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے اس فیصلے کے بعد غیر ملکیوں کیلئے ناروے کی شہریت حاصل کرنا مزید آسان ہوگی، جس سے لوگوں کو وہاں آسانی کے ساتھ رہنے اور آباد ہونے کی اجازت ملے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ناروے کی حکومت نے گزشتہ 12 ماہ کے اندر درخواست دہندگان کیلیے مالی معاونت  کی پہلے سے لازمی شرط کو ختم کر دیا ہے۔

    پچھلے ضابطوں کے تحت، 18 اور 67 سال کی عمر کے افراد کو پچھلے سال کےدوران مستحکم آمدنی کا مظاہرہ کرنے اور مستقل رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کیلیے حکومتی مالی امداد حاصل کرنےسے گریز کرنے کی ضرورت تھی۔

    تاہم، ایک حالیہ ترمیم نےمستحکم آمدنی برقرار رکھنےکی شرط کو برقرار رکھتے ہوئے، سماجی خدمات ایکٹ کے تحت مالی امداد حاصل کرنے پرپابندی ہٹادی ہے۔

    مستقل رہائشی اجازت نامہ لوگوں کو ناروے میں غیر معینہ مدت تک رہنے اور کام کرنے کا حق دیتا ہے۔

    درخواست دہندگان کے پاس ناروے میں کم از کم تین سال کیلیے ایک درست رہائشی اجازت نامہ ہونا چاہیے اور اہلیت کے اضافی معیار پر بھی پورا اترنا چاہیے۔

    درخواست منظور ہوجانے کے بعد، وصول کنندگان کو ایک رہائشی کارڈ ملے گا جو ان کی مستقل رہائشی حیثیت کے ثبوت کےطور پر کام کرے گا اور یہ دو سال تک کارآمد ہوگا۔ اس سے پہلے مستقل رہائشی اجازت ناموں کی تصدیق پاسپورٹ پر چسپاں اسٹیکرز کے ذریعے کی جاتی تھی۔