Tag: ناروے

  • گوگل ٹرانسلیٹر کا استعمال، 15 سو کے بجائے 15 ہزار انڈے خریدنے پڑگئے

    گوگل ٹرانسلیٹر کا استعمال، 15 سو کے بجائے 15 ہزار انڈے خریدنے پڑگئے

    سیئول : جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں جاری اولمپک گیمز میں ناروے ٹیم کو مترجم کی عدم دستیابی کے باعث 15 سو کے بجائے 15 ہزار انڈے خریدنے پڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا میں موجود اولمپک گیمز میں حصہ لینے والے ناروے اسکواڈٖ کو اُس وقت دلچسپ صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب انڈوں کا آرڈر دینے کے لیے ٹیم کے شیف نے گوگل ٹرانسلیٹر کا سہارا لیا.

    گوگل ٹرانسلیٹر کی جانب سے فراہم کردہ ترجمے کے تحت ناروے کے چیف شیف نے 15 سو انڈوں کا تحریری آرڈر ایک کورین کمپنی کو دے دیا تاہم وہ دیکھ کر پریشان ہو گئے کہ ٹیم کو 15 ہزار موصول ہوئے.

    چیف شیف نے کورین کمپنی کے نمائندے کو اپنی بات سمجھانے سے قاصر رہے اور یوں انہیں 15 سو کے بجائے 15 ہزار انڈے لینے پڑے جس کی بنیادی وجہ ان کے مطابق ٹیم کے ہمراہ کسی مترجم کا نہ ہونا تھا.

    چیف شیف کا کہنا تھا کہ ہمیں کورین نہیں آتی اور کورین کو انگریزی نہیں آتی اور منتظمین کی جانب سے مترجم کی سہولت بھی میسر نہیں جس پر گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد سے آرڈر دینے کی کوشش کی تاہم شاید ہر بار گوگک ٹرانسلیٹر کا استعمال درست نہیں ہوتا.

    چیف شیف کا مزید کہنا تھا کہ انڈوں کا آرڈر کھلاڑیوں کو اضافی پروٹین فراہم کرنے کے فیصلے کے تحت کیا تھا تاکہ انہیں ناشتے میں زیادہ انڈے دیئے جائیں تاہم ان کی تعداد 15 ہزار ہو جائے گی اس کا بالکل اندازہ نہیں تھا.

    خیال رہے کہ ناروے کے دستے میں مجموعی طور پر 121 ایتھلیٹس اور آفیشیلز شامل ہیں جب کہ موسم سرما کے اولمپک گیمز میں حصہ لینے کے لیے جنوبی کوریا میں موجود دستے کو 17 روز تک قیام کرنا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فرنیچر ساز کمپنی کا اسٹور شامی خانہ جنگی سے تباہ حال گھر میں تبدیل

    فرنیچر ساز کمپنی کا اسٹور شامی خانہ جنگی سے تباہ حال گھر میں تبدیل

    کیا ہوگا جب آپ اپنے گھر کی آرائش کے لیے یہ سوچتے ہوئے سامان خریدنے جائیں کہ وہاں کیا کیا نیا دستیاب ہوگا، جس سے آپ اپنے گھر کو نئے انداز سے سجا سکیں گے، لیکن دکان میں داخل ہو کر آپ کو شدید جھٹکا لگے کیونکہ دکان کسی تباہ حال جنگ زدہ مقام کا منظر پیش کر رہی ہو۔

    ایسا ہی کچھ جھٹکا معروف فرنیچر ساز کمپنی اکیا کے گاہکوں کو لگا جب وہ جدید اور خوبصورت انداز کا فرنیچر اور سامان آرائش خریدنے کے لیے دکان میں داخل ہوئے اور انہیں لگا کہ وہ شام یا عراق کے کسی جنگ زدہ علاقہ میں آگئے ہوں۔

    ikea-2

    ناروے میں اکیا کا ایک اسٹور شامی خانہ جنگی کا شکار ایسے گھر کی طرز پر بنایا گیا ہے جو جنگ میں تقریباً تباہ ہوچکا ہو۔

    ikea-4

    اس انداز میں اسٹور کو ترتیب دینے کا مقصد دراصل عیش و عشرت کی زندگی میں مگن عام افراد کو شامی افراد کی حالت زار کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ اکیا نے یہ مہم نارویجیئن ریڈ کراس کی معاونت سے شروع کی ہے۔

    نارویجیئن ریڈ کراس کے مطابق دمشق میں امدادی کاموں کے دوران ان کا سامنا رعنا نامی ایک خاتون سے ہوا جو اپنے خاندان کے دیگر 9 افراد کے ساتھ جنگ زدہ علاقہ سے ہجرت کر کے آئی تھی اور کسی طرح زندگی کی گاڑی کھینچ رہی تھی۔

    دس افراد پر مشتمل یہ خاندان 25 اسکوائر میٹر کے ایک خستہ حال کمرے میں رہ رہا ہے۔ ان کے علاقہ میں شدید خانہ جنگی شروع ہوگئی تھی جس کے بعد وہ بہ مشکل جان بچا کر وہاں سے بھاگ نکلے اور دمشق آگئے۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزین بچوں کے خواب

    مزید پڑھیں: گہرے رنگوں سے سجے جنگی ہتھیار

    مزید پڑھیں: شامی بچوں کے لیے مسکراہٹ لانے والا ٹوائے اسمگلر

    رعنا کا کہنا تھا کہ افراتفری کے اس ماحول میں کوئی مکان ملنا تو ناممکن ہی تھا، لہٰذا وہ اس ادھ تعمیر شدہ کمرے میں رہنے لگے۔ رعنا اور ان کے اہل خانہ کو نہ ہی تو لباس میسر ہے اور نہ ہی سردی سے بچنے کے لیے کمبل، زمین پر بچھانے کے لیے گدے کی تمنا تو فقط عیاشی ہے۔

    اکیا کے اسٹور میں قائم یہ گھر اسی رعنا کے گھر کی ہو بہو نقل ہے۔

    اکیا کے دیگر اسٹورز کی طرح یہاں بھی دیوراوں پر پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ فرق یہ ہے ان پر مشہور افراد کے اقوال یا خوبصورت مناظر کی جگہ شامی جنگ کا شکار خستہ حال بچوں کی کہانیاں درج ہیں۔

    ikea-5

    ikea-7

    اسی طرح اشیا کی قیمت کے ٹیگ پر خریداروں سے شامی مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    ikea-6

    ikea-3

    اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے 5 سال سے جاری شامی خانہ جنگی اب تک 4 لاکھ افراد کی جانیں لے چکی ہے۔

    شام اور عراق کے جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد تاریخ میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ہے اور دنیا نے اس سے قبل کبھی اتنی زیادہ تعداد میں مہاجرین کی میزبانی نہیں کی۔

  • کس ملک کے طلبا سب سے زیادہ ذہین ہیں؟

    کس ملک کے طلبا سب سے زیادہ ذہین ہیں؟

    دنیا کی بیشتر آبادی اس وقت کسی نہ کسی قسم کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ خواندگی کی تعریف کے مطابق ہر وہ شخص جو تھوڑا سا لکھ اور پڑھ سکتا ہو خواندہ کہلایا جائے گا۔

    لیکن دنیا کی ترقی اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی مرہون منت ہے۔ جن ممالک میں تعلیم یافتہ افراد کی تعداد زیادہ ہوگی، یقیناً وہ ہر شعبہ میں ایک ترقی یافتہ ملک ہوگا۔

    دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ کی سیر کریں *

    تاہم حال ہی میں تنظیم برائے معاشی تعاون اور ترقی او ای سی ڈی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کن ممالک کے طلبا سب سے زیادہ ذہین اور فعال ہوتے ہیں۔

    رپورٹ میں شامل فہرست کے مطابق جاپان کے طلبا سب سے زیادہ ذہین اور مستعد ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ کے لیے طلبا کے تعلیمی امتحانات اور ان کی عملی زندگی میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا۔

    فہرست میں شامل دیگر ممالک یہ ہیں۔

    فن لینڈ
    نیدرلینڈز
    آسٹریلیا
    ناروے
    بیلجیئم
    نیوزی لینڈ
    انگلینڈ
    امریکا
    چیک ری پبلک

    اس فہرست میں وہ ممالک شامل نہیں جن کی جامعات بین الاقوامی معیار کی اور دنیا کی بہترین جامعات میں سے ایک تصور کی جاتی ہیں جیسے سنگا پور اور جنوبی کوریا۔ ان دونوں ممالک میں خواندگی کی شرح بھی 96 فیصد سے زائد ہے تاہم یہ اس فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔

    ماہرین کے مطابق اس فہرست نے دنیا کے بہترین تعلیمی نظام کا دعویٰ کرنے والے ممالک کی اہلیت پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔

    پاکستان میں 2 کروڑ بچے تعلیم سے محروم *

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈگری تو کہیں سے بھی حاصل کی جاسکتی ہے، لیکن اہم یہ ہے کہ وہ ڈگری طلبا کو زندگی میں کیا دے سکتی ہے؟

    اس فہرست میں دنیا میں 100 فیصد شرح خواندگی رکھنے والا یورپی ملک انڈورا بھی شامل نہیں۔ مزید یہ کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ شرح خواندگی رکھنے والے سرفہرست 10 ممالک میں سے صرف 2 ممالک فن لینڈ اور ناروے ہی اس فہرست میں شامل ہوسکے۔

    japan-2

    ان دونوں ممالک میں شرح خواندگی 100 فیصد ہے اور او ای سی ڈی کی مذکورہ رپورٹ کے مطابق ان دونوں ممالک کے طلبا نہایت ذہین پائے گئے ہیں۔

  • ناروے کی وزیراعظم پوکی مون گیم کی مداح

    ناروے کی وزیراعظم پوکی مون گیم کی مداح

    اوسلو: ناروے کی خاتون وزیراعظم ارنا سلبرگ بھی دنیا کے مقبول ترین گیم پوکی مون گو کی مداح نکلیں،پارلمینٹ اجلاس کے دوران وہ ویڈیو گیم کھیلتی رہیں۔

    تفصیلات کےمطابق پوکی مون گوگیم کی مقبولیت میں ہرگزرتے روز کے ساتھ اضافہ ہورہاہےاور اب یہ ویڈیوگیم ناروے کے سیاستدانوں میں بھی مقبول ہونے لگا ہے۔

    پوکی مون گیم کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یورپ کی ترقی یافتہ ریاست ناروے کی وزیراعظم پارلمینٹ کے اجلاس کے دوران اس گیم کو کھلینے میں اس قدر مصروف تھیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلاکہ کیمرے کی آنکھ نے کب وہ مناظر محفوظ کرلیے۔

    خیال رہےکہ پوکی مون گیم کا بخار صرف وزیراعظم تک محدود نہیں اس سے قبل ناروے لبرل پارٹی کی لیڈر ترینےسکائے گرانڈے بھی رواں سال اگست میں نیشنل سیکورٹی کی میٹنگ کے دوران گیم کھیلنے میں مصروف تھیں۔

    مزیدپڑھیں:تنخواہ میں پوکے مون کھیلنے کے لیے اضافی رقم

    واضح رہے رواں سال اگست میں ڈنمارک کی کمپنی نے خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے امیدواروں کو تنخواہ میں ورچوئل ریئلٹی پر مبنی گیم پوکے مون گو کھیلنے کے لیے لیے الگ رقم3700ڈالر دینے کی پیشکش کی تھی۔

  • آسمانی بجلی گرنے سے 300 بارہ سنگھے ہلاک

    آسمانی بجلی گرنے سے 300 بارہ سنگھے ہلاک

    اوسلو: ناروے میں ایک پارک میں آسمانی بجلی گرنے سے 300 سے زائد بارہ سنگھے ہلاک ہوگئے۔

    واقعہ ناروے کے جنوبی علاقہ میں واقعہ جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے بنائے گئے پارک میں پیش آیا۔ انتظامیہ کے مطابق علاقہ میں کئی دن سے طوفان جاری تھا اور شدید آسمانی بجلی کڑکنے کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔

    rd-3

    ناروے کے انسپکٹر برائے تحفط قدرت کا کہنا ہے کہ بارہ سنگھے خراب موسم میں ڈر کر ایک ساتھ جمع ہوجاتے ہیں اور یہی عادت ان کی ہلاکت کا سبب بنی۔

    rd-2

    ان کا کہنا تھا کہ آسمانی بجلی گرنے کے باعث جانوروں کی ہلاکت کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں تاہم اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا یہ پہلا واقعہ ہے، ’یہ ایک بہت ہی افسوسناک بات ہے‘۔

    rd-1

    ماہرین جنگلی حیات نے اس حادثے کو ایک غیر معمولی قدرتی آفت قرار دیا ہے۔

    اس سے چند دن قبل بھارت میں بھی آسمانی بجلی گرنے سے 38 بھیڑوں کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آچکا ہے۔

  • ناروے میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد

    ناروے میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد

    اوسلو: ناروے دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    یہ فیصلہ عالمی حدت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ پورے ملک میں نہ صرف جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کردی گئی ہے بلکہ حکومت درختوں سے بنائی جانے والی مصنوعات پر پابندی پر بھی غور کر رہی ہے۔

    norway-2
    برازیل کے شمالی حصہ میں پارہ نامی علاقہ ۔ کبھی اس پورے رقبہ پر جنگلات تھے

    نارویئن پارلیمنٹ نے پابندی کے بل کے مسودے میں شامل اس شق کی بھی منظوری دی جس کے تحت ناروے ان غیر ملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا جو بالواسطہ یا بلاواسطہ جنگلات کی کٹائی میں مصروف ہیں۔

    یہ اقدام اس معاہدے کی ایک کڑی ہے جو ناروے نے 2014 میں نیویارک میں ہونے والے کلائمٹ سمٹ میں کیا تھا جس میں ناروے، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ معاہدے کے تحت قومی سطح پر جنگلات کی کٹائی میں کمی کرنے کا عزم کیا۔

    مزید پڑھیں: میکسیکن اداکار کی ماحولیاتی آگاہی کے لیے درخت سے شادی

    ناروے نے اس پابندی کو اپنی قومی پالیسی کا بھی حصہ بنالیا ہے جس کے تحت درختوں سے بنائی جانے والی مصنوعات کی جگہ متبادل مصنوعات اور ان کی صںعتوں کو فروغ دینے پر کام کیا جائے گا۔

    ناروے اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست اقدامات اٹھا چکا ہے۔ ان اقدامات کی بدولت ناروے میں پچھلے 7 سالوں میں جنگلات کی کٹائی میں 75 فیصد کمی آچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    ناروے جنگلات کو بچانے کے لیے لائبیریا اور انڈونیشیا کو بھی امداد دے چکا ہے۔ 2008 میں ناروے نے برازیل کو 1 بلین ڈالر امداد دی جس کے تحت اب برازیل ایمیزون کے جنگلات کو تباہی سے بچانے کے لیے کام کرہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں موجود گھنے جنگلات جنہیں رین فاریسٹ کہا جاتا ہے، اگلے 100 سال میں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔ جنگلات کی کٹائی عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کا ایک اہم سبب ہے جس کے باعث زہریلی گیسیں فضا میں ہی موجود رہ جاتی ہیں اور کسی جگہ کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہیں۔

  • دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے سب سے زیادہ ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    ماحولیاتی کارکردگی کی فہرست مرتب کرنے والا ادارہ ای پی آئی اے دو شعبوں میں کارکردگی دیکھتے ہوئے اپنی فہرست مرتب کرتا ہے۔ ایک انسانی صحت کے تحفظ اور دوسرے ماحول یا ایکو سسٹم کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات۔

    اس فہرست میں 4 یورپی ممالک فن لینڈ، آئس لینڈ، سوئیڈن اور ڈنمارک ابتدائی 4 پوزیشنز پر ہیں البتہ ان ممالک کا پڑوسی ملک ناروے اپنے بے تحاشہ کاربن اخراج اور زراعت میں فرسودہ طریقوں کے باعث پیچھے ہے۔

    finland-4

    فہرست میں دسویں نمبر پر فرانس ہے۔ نویں پر مالٹا، آٹھویں پر یورپی ملک ایسٹونیا، ساتویں پر پرتگال، چھٹے پر اسپین اور پانچویں پر سلووینیا شامل ہے۔

    چوتھے نمبر پر ڈنمارک ہے جو اپنے ماحول کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی معیشت میں بہتری لا رہا ہے جسے گرین گروتھ کا نام دیا گیا ہے۔

    تیسرے نمبر پر موجود ملک سوئیڈن میں پینے کے پانی کو محفوط کرنے اور استعمال شدہ پانی کو ٹھکانے لگانے کی بہترین حکمت عملیوں پر عمل ہورہا ہے۔

    دوسرے نمبر پر آئس لینڈ ہے جو اپنی توانائی کی تمام ضروریات قابل تجدید ذرائع (ری نیو ایبل) جیسے شمسی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔

    finland-2

    فہرست کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست ملک فن لینڈ ہے۔

    فن لینڈ نے ماحولیاتی شعبہ میں بے حد ترقی کی ہے جس کی بنیاد کاربن سے پاک ملک بنانے کے لیے اقدامات تھے۔ ان اقدامات سے فن لینڈ کی صحت، توانائی اور ماحولیات کے شعبہ میں بہتری آئی، آبی حیات، جنگلی حیات اور ان کی پناہ گاہوں کو محفوظ بنانے میں مدد ملی جبکہ فضائی آلودگی میں کمی اور آبی ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑی عالمی معیشتیں جو صنعتی شعبہ میں روز بروز ترقی کر رہی ہیں اس فہرست میں بہت نیچے ہیں کیونکہ ان ممالک کا ماحول بدترین خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کی ایک مثال چین ہے جو فہرست میں 109ویں درجہ پر ہے۔

    finland-3

    اس سے قبل عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں فضائی آلودگی کے باعث ایک لاکھ کی آبادی میں سے 164 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ چین اپنی ایندھن کی ضروریات زیادہ تر کوئلے سے پوری کرتا ہے اور یہی اس کی فضائی آلودگی اور بدترین ماحولیاتی خطرات کی بڑی وجہ ہے۔

  • اوسلو میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری برسی پراحتجاجی مظاہرہ

    اوسلو میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری برسی پراحتجاجی مظاہرہ

    اوسلو: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری برسی پر ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے دارالحکومت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری برسی پر اوسلو میں پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے احتجاج کیا گیا.

    اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے منہاج القرآن ناروے کے ڈائریکٹر محمد اقبال فانی نے کہا کہ اس سانحہ کو دو سال مکمل ہو چکے ہیں مگر کسی بھی مظلوم کی داد رسی ممکن نہیں ہو سکی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ الٹا متاثرین کے خلاف کیسز بنا کر ان کو پریشان کیا جارہاہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس باقرکی رپورٹ کو شائع کی جائے تاکہ قاتلوں کے چہرے بےنقاب ہو سکیں.

    یاد رہے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے لاہور میں کہا تھا کہ دو برس گزرنے کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ایک قدم بھی انصاف کی قدم کی جانب نہیں بڑھ سکا، متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے ہر حد تک جائیں گے،جنرل راحیل شریف فوجی عدالتوں کے ذریعے متاثرین کو انصاف دلائیں.

    *جنرل راحیل شریف فوجی عدالت سے انصاف دلائیں، طاہر القادری کا مطالبہ

    اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے دھرنا سحری و نماز فجر کے بعد ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ رمضان اور اعتکاف کے سبب یہ دھرنا ختم کیا جارہا ہے لیکن ہمیں جس لمحہ محسوس ہوا کہ انصاف نہیں مل رہا دوبارہ دھرنا دیں گے.

  • نوبل انعام کی تقریب میں اسٹیج پر چڑھنے والا بچہ گرفتار

    نوبل انعام کی تقریب میں اسٹیج پر چڑھنے والا بچہ گرفتار

    اوسلو: نوبل امن انعام کی تقریب میں ایک بچہ میکسیکو کاپرچم لہراتا ہو ا اسٹیج پر پہنچ گیا، جس سے صورتحال کافی دلچسپ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے دارلحکومت اوسلو میں نوبل انعام کی تقریب میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب ایک کم سن لڑکا عین اس وقت جب ملالہ اور کیلاش ستیار کو امن کا نوبل انعام دیا جارہا تھا، اسٹیج پر چڑھ گیا اور میکسیکو کا پرچم ملالہ کے سامنے لہرانے لگا۔

    بچے کی اس حرکت پر سیکیورٹی اہلکاروں کی دوڑیں لگ گئیں اور بچے کو اپنی حراست میں لے کر اسٹیج سے اتاردیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بچے نے میکسین زبان میں ملالہ سے کچھ کہا جس پر ملالہ صرف مسکراتی رہیں۔ بچے کی شناخت اور بچہ کس مقصد کیلئے اسٹیج پر چڑھا ابھی تک واضح نہیں ہوسکا ہے۔

  • ناروے: سیاحوں کی بس حادثے کا شکار،3افراد ہلاک

    ناروے: سیاحوں کی بس حادثے کا شکار،3افراد ہلاک

    ناروے کے علاقے نمسکوگن میں سیاحوں سے بھری بس حادثہ کا شکار ہوگئی۔ تین سیاح مو قع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئی۔

    یورو بس جسے ایک سوئس کمپنی آپریٹ کرتی ہے، سیاحوں کو لے کر ناروے کے علاقے نمسکو گن کے ہائی وے سے گزر رہی تھی کہ سڑک کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے بس ڈرائیور کے قابو سے باہر ہو کر دیوار سے ٹکرا گئی، جس سے تین سیاح موقع پر ہی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

    زخمی سیاحوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔ بس میں سوار تمام سولہ سیاحوں کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے ہے۔