Tag: نازیبا الفاظ

  • مسلم خواتین کی توہین پر معافی نہیں، پارٹی سے نکالا جائے، لارڈ شیخ کا مطالبہ

    مسلم خواتین کی توہین پر معافی نہیں، پارٹی سے نکالا جائے، لارڈ شیخ کا مطالبہ

    لندن : کنزرویٹو پارٹی مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے کہا ہے کہ مسلم خواتین کے حوالے سے نازیبہ الفاظ استعمال کرنے پر صرف معافی کافی نہیں،  بلکہ بورس جانسن کو ترجمانی سے ہٹاکر پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کنزرویٹو پارٹی مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے وزیر اعظم تھریسا مے سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کی جانب سے مسلمان خواتین کی توہین کرنے پر صرف معافی مانگنا کافی نہیں ہے بلکہ انہیں پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لارڈ شیخ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بورس جانسن کو پارٹی کی ترجمانی سے ہٹا دینا چاہیے۔

    خیال رہے کہ سابق برطانوی وزیر خارجہ نے بیان دیا تھا کہ ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانے عائد کرنا غلط ہے تاہم برقعہ اوڑھنے والی خواتین لیٹر بکس کی طرح نظر آتی ہیں اور ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے سیکریٹری ثقافت جیریمی رائٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’مسلم خواتین کے برقعے پر بات چیت کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے‘ لیکن ہم شراب نوشی کی جگہ پر اپنے دوستوں سے گفتگو نہیں کررہے، ہم عوامی شخصیات ہیں ہمیں بیانات دینے میں بہت محتاط رہنا ہوگا۔

    کنزرویٹو پارٹی کے چیئرمین برنڈن لیوس نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سابق وزیر خارجہ کو مذکورہ مسئلے پر بحث کرنے کا پورا حق ہے، لیکن جو زبان انہوں نے استعمال کی ہے اس پر بورس جانسن کو معافی مانگنی چاہیئے‘۔

    سابق وزیر خارجہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے لیبر رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ لیمی نے بورس جانسن کو ’پونڈ شاپ ڈونلڈ ٹرمپ‘ قرار دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ وہ سیاسی فوائد کے لیے اسلامو فوبیا کے شعلے بھڑکا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک نے گزشتہ ہفتہ فرانس، جرمنی، آسٹریا اور بیلجیم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔

  • میں نسل پرست نہیں ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    میں نسل پرست نہیں ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نسل پرست اور متعصب نہیں ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے افریقی ممالک کے لیے توہین آمیز زبان استعمال نہیں کی ہے۔

    ڈونلڈٹرمپ نے امریکی ریاست فلوریڈا میں گولف کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک جن لوگوں کے انٹرویو کیے گئے ہیں ان سب میں شاید وہ سب سے کم تعصب رکھنے والے شخص ہیں۔


    ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر نے ہیٹی سمیت دیگر افریقی ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں۔

    ڈیموکریٹک سینیٹر ڈک ڈربن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستانہ زبان استعمال کی ہے اور انہوں نے کچھ افریقی ممالک کو گھٹیا کہا تھا۔

    ہیلری کلنٹن نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو افریقی ممالک کے حوالے سے توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں نسل پرست کہا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا تھا کہ انہوں نے سخت زبان استعمال کی تھی لیکن جو کچھ ان کے ساتھ منسوب کیا جارہا ہے وہ درست نہیں ہے۔

  • ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے تارکین وطن کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے دوران کانگریس ممبران سے کہا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں۔

    امریکی اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں ہیٹی سے مزید افراد کی کیوں ضروت ہےِ؟ انہیں باہر نکالو۔

    دوسری جانب ڈیموکریٹک سینیٹر ڈک ڈربن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستانہ زبان استعمال کی ہے اور انہوں نے کچھ افریقی ممالک کو گھٹیا کہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے خود صدرٹرمپ کو کہتے سنا ہے وہ نہیں سمجھتے کہ اس سے پہلے کسی امریکی صدر نے ایسی زبان استعمال کی ہو۔

    امریکی انتظامیہ نے حالیہ عرصے میں ملک میں آنے والے تارکین وطن کی تعداد کم کرنے اور پہلے سے ملک میں موجود تارکین وطن کے حقوق محدود کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے ہیں۔

    خیال رہے کہ تارکین وطن کے حوالے سے معاہدے پربات چیت کے لیے دو روز قبل ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ارکان کانگریس نے صدر ٹرمپ کے دفترمیں ان سے ملاقات کی تھی جس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ متنازع بیان دیا۔


    امریکہ کا ایل سلواڈورکے2 لاکھ شہریوں کوملک سےنکالنےکا اعلان


    یاد رہے کہ رواں ہفتے 9 جنوری کو ٹرمپ انتظامیہ نےاعلان کیا تھا کہ امریکہ میں رہنے اور کام کرنے والے 2 لاکھ ایل سلواڈور کے شہریوں کے پرمٹ منسوخ کردیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔