Tag: ناسا

  • یو ایف اوز کے شواہد ملے یا نہیں؟ ناسا نے اہم فیصلہ کرلیا

    یو ایف اوز کے شواہد ملے یا نہیں؟ ناسا نے اہم فیصلہ کرلیا

    یو ایف اوز کے لئے بنائے گئے پینل کی رپورٹ شائع کرنے سے قبل ناسا کا اہم اقدام سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ناسا نے گزشتہ برس یو ایف اوز کے سائنسی مطالعے کیلئے قائم کیے گئے پینل کی فائنل رپورٹ سے قبل عوامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ناسا کے مطابق عوامی اجلاس بلانے کا مقصد رپورٹ کے اجرا سے قبل آخری بار اس پر غور کرنا ہے۔

    ناسا کی جانب سے سرکاری اور نجی اداروں کی جانب سے یو ایف اوز سے متعلق جمع کیے گئے ڈیٹا کا جائزہ لینے کیلئے بنائے گئے سولہ ارکان پر مشتمل پینل میں فزکس سے لے کر ایسٹروبائیولوجی کے ماہرین کو شامل کیا گیا تھا۔

    ناسا کا کہنا تھا کہ ہمارے سائنسی مشن نے ڈیفنس اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ’شجر ممنوعہ‘ بنائے ہوئے اس موضوع پر کھلے ذہن سے تحقیق کی ہے، تاہم اس معاملے میں کسی نتیجہ پر پہنچنا مشکل ہے۔

    ناسا کی جانب سے بنائے گئے پینل نے گزشتہ جون میں کہا تھا کہ یو اے پیز کے ماورائے ارضی چیزیں ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں جبکہ اسپیس ایجنسی کے تازہ بیانات میں کچھ اہم چیزیں سامنے آئی ہیں، بذات خود یو اے پی کی اصطلاح بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ فضا میں اڑتی ہوئے چیزوں کے علاوہ دیگر چیزیں بھی اس مطالعے میں شامل کی گئی ہیں۔

    تاہم ابھی ناسا کے اجلاس میں اہم انکشافات ہونا باقی ہیں، اسپیس ایجنسی کے مطابق یو اے پیز سے مراد آسمان میں ایسی چیزوں کا مشاہدہ کرنا ہے جنہیں سائنسی نقطہ نظر سے جہاز یا فطری مظہر میں شمار نہیں کیا جاتا۔

  • خلا میں اگائے گئے ٹماٹر زمین پر لائے جائیں گے

    خلا میں اگائے گئے ٹماٹر زمین پر لائے جائیں گے

    ایک طویل عرصے سے خلا میں مختلف تجربات جاری ہیں اور ایسے ہی ایک تجربے کے تحت خلا میں اگائے گئے ٹماٹر آج زمین پر لائے جارہے ہیں۔

    خلا میں اگائے گئے ٹماٹروں کو زمین پر لانے کا سفر شروع ہوگیا ہے جو آج زمین پر پہنچ جائیں گے۔

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلا کے اندر لیب میں بنائے گئے ٹماٹروں کو زمین پر لایا جارہا ہے۔

    ناسا کے اعلان کے مطابق خلائی جہاز سائنسی تجربات اور دیگر سامان لے کر آج زمین پر پہنچے گا۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا نے گزشتہ برس انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں ٹماٹر اگانے کے منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔

  • 40 سال تک خلا میں رہنے والا سیٹلائٹ زمین پر گر پڑا

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا ایک سیٹلائٹ تقریباً 40 سال تک زمین کے گرد چکر لگانے کے بعد الاسکا کے ساحل کے قریب بغیر کسی نقصان کے گر گیا۔

    ارتھ ریڈی ایشن بجٹ سیٹلائٹ (ای آر بی ایس) نامی سیٹلائٹ کو 1984 میں خلا میں بھیجا گیا تھا جو اتوار کی رات گئے الاسکا سے چند سو میل دور بیرنگ سمندر کے اوپر سے گزرا، سیٹلائٹ کے گرنے والے ملبے سے کسی قسم کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

    ناسا کے مطابق سیٹلائٹ کے کام کا متوقع دورانیہ 2 سال کا تھا تاہم اس کے بعد بھی اس کو متحرک رکھا گیا اور وہ سنہ 2005 تک اوزون اور ماحولیات کے حوالے سے مختلف معلومات ادارے تک پہنچاتا رہا۔

    سیٹلائٹ جائزہ لیتا رہا کہ زمین سورج سے کیسے توانائی جذب کرتی ہے۔

    امریکا کی پہلی خاتون خلا باز سیلی رائیڈ نے روبوٹ آرم کا استعمال کرتے ہوئے اس سیٹلائٹ کو مدار میں چھوڑا تھا۔

    اس مشن میں امریکی کی پہلی سپیس واک بھی شامل تھی جو پہلی بار کیتھرین سلیون نے کی تھی، یہ امریکا کی تاریخ میں پہلی بار تھا کہ 2 خلا نورد خواتین ایک ساتھ خلا میں گئی تھیں۔

  • ناسا کے خلائی جہاز کی زمین پر واپسی کی ویڈیو سامنے آ گئی

    ناسا کے خلائی جہاز کی زمین پر واپسی کی ویڈیو سامنے آ گئی

    ناسا کا خلائی جہاز اورین کیپسول چاند مشن سے واپسی پر اتوار کے روز بہ حفاظت زمین پر اتر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چاند مشن سے واپس آنے والے ناسا خلائی جہاز کو زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہی آگ لگ گئی تھی، تاہم چاند مشن آرٹیمس 1 میں شامل ’اورین‘ اسپیس کرافٹ چاند کے گرد آخری پرواز کے بعد کیلیفورنیا میں باجا کے ساحل پر بہ حفاظت اتر گیا۔

    اورین کیپسول چاند کے گرد 25 دن کا سفر مکمل کرنے کے بعد واپس پہنچا ہے، ناسا کا کہنا ہے کہ زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہی کیپسول پر آگ لگ گئی تھی، تاہم 3 پیراشوٹس کی مدد سے اورین کیپسول کو بحرالکاہل کے کیلیفورنیا جزیرہ نُما میں اتار لیا گیا۔

    بحر الکاہل کی طرف آتے ہوئے، اورین کیپسول نے اُس کارکردگی کا مظاہرہ کیا جسے ’اسکپ انٹری‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ ایک نئی تکنیک ہے جسے سائنس دانوں نے خلائی جہاز کو بہ حفاظت زمین پر اتارنے کے لیے بنائی ہے، اورین کیپسول نے تاریخ میں پہلی بار کسی انسانی خلائی جہاز کے لیے اس تکینیک کا استعمال کیا، یہ تدبیر بحرالکاہل میں اپنے لینڈنگ کی جگہ کی نشان دہی کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    اس تکنیک کے تحت خلائی جہاز زمین کے اوپری ماحول میں جیسے ہی غوطہ لگاتا ہے، یہ اس ماحول اور کیپسول کے لفٹ کو ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے زمین کے اس اوپری ماحول سے واپس باہر چلا جاتا ہے، اور اس کے بعد پیراشوٹس کے ساتھ واپس نیچے آتا ہے۔

    اب جب کہ اورین بحفاظت زمین پر واپس آ چکا ہے، ناسا ان تمام اعداد و شمار کا جائزہ لینا شروع کرے گا جو خلائی جہاز نے خلا میں اپنے 1.4 ملین میل کے سفر کے دوران جمع کیا ہے، اور آرٹیمیس II کی تیاری شروع کر دے گا۔

    آرٹیمس ٹو وہ مشن ہے جو 2024 کے لیے شیڈول کیا گیا ہے، اس مشن میں انسانی خلا بازوں کو اورین خلائی جہاز پر اڑتا ہوا دیکھا جائے گا، اور اس کے بعد 2025 یا 2026 کے اوائل میں (1972 کے اپالو پروگرام کے بعد سے) چاند پر اپنی پہلی لینڈنگ کو انجام دے گا۔

  • تاریخی چاند مشن پر جانے والا اورین کیپسول واپسی پر کہاں گرے گا؟

    تاریخی چاند مشن پر جانے والا اورین کیپسول واپسی پر کہاں گرے گا؟

    خلا میں سب زیادہ دور تک سفر کرنے والا، اور تاریخی ’چاند مشن‘ مکمل کر کے واپس آنے والا اورین کیپسول واپسی پر بحرالکاہل میں گرنے والا ہے۔

    ناسا کے مطابق اورین کیپسول 3 ہفتوں کی آزمائشی پرواز کے بعد بحر الکاہل میں گرنے والا ہے، اس ٹیسٹ فلائٹ میں چاند کے قریب سے گزرنا اور خلا میں (کسی قابل رہائش خلائی جہاز کے) اب تک کی سب سے زیادہ دوری پر جانے کا سفر شامل تھا۔

    توقع کی جا رہی ہے کہ یہ کیپسول اتوار کو میکسیکو کے جزیرے گواڈیلوپ میں مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے کے قریب گرے گا۔

    ناسا کے مطابق اب تک اورین کی پرواز بہت اچھی رہی ہے، اس میں تین عدد ڈمیوں پر مشتمل مصنوعی عملہ رکھا گیا تھا۔ اورین کی لانچنگ نے پچھلے مہینے ناسا کے آرٹیمس پروگرام کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد لوگوں کو چاند پر واپس لے جانا اور کسی دن مریخ کے آگے کے سفر کی تیاری کرنا ہے۔

    خلائی کیپسول کا نقلی عملہ

    نومبر کے آخر میں یہ کیپسول اپنے 25 دن کے مشن کے وسط میں زمین سے 4 لاکھ 32 ہزار 210 کلومیٹر (268,563 میل) کا سفر طے کرتے ہوئے خلا میں سب سے زیادہ دور تک پہنچ گیا تھا۔ یہ 1970 میں اپالو 13 کے عملے کے طے کردہ ریکارڈ فاصلے سے تقریباً 32 ہزار 187 کلومیٹر (20,000 میل) زیادہ ہے۔ اپالو کو اس وقت چاند پر لینڈنگ کو روکنا پڑا تھا جب ایک تباہ کن مکینیکل خرابی کے باعث اسے واپس زمین پر آنا پڑا۔

    پیر کے روز، اورین نے چاند کی سطح کے 130 کلومیٹر (80 میل) کے اندر سفر کیا، یہ نصف صدی قبل اپالو 17 کی پرواز کے بعد سے انسانوں کو لے جانے کے لیے بنائے گئے خلائی جہاز کی چاند کے سب سے قریب ترین پہنچنے والی پرواز تھی۔

    لیکن، آج اتوار کو اورین کے سفر کے آخری لمحات میں ہی اسے حقیقی چیلنج کا سامنا کرنا ہے، یعنی یہ دیکھنا ہے واپسی کے سفر میں کیپسول کی ہیٹ شیلڈ (اب تک کی سب سے بڑی) واقعتاً سلامت رہتی ہے یا نہیں۔ توقع ہے کہ یہ خلائی جہاز زمین کے ماحول میں 40 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹکرائے گا، اور اس دوران اسے 2,800 ڈگری سیلسیس (5,072 ڈگری فارن ہائیٹ) کو برداشت کرنا پڑے گا، یعنی سورج کی سطح کے تقریبا نصف درجہ حرارت۔

  • سورج  مسکراتے ہوئے کیسا لگتا ہے؟   انوکھی تصویر سامنے آگئی

    سورج مسکراتے ہوئے کیسا لگتا ہے؟ انوکھی تصویر سامنے آگئی

    ناسا نے سورج کی نئی انوکھی تصویر جاری کردی، جس میں سورج بھی مسکراتا ہوا نظر آرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ْامریکا کے خلائی ادارے ناسا نےسورج کی ایک ایسی تصویر شیئر کی ہے جس میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے آگ سے بھرا یہ ستارہ مسکرا رہا ہوں۔

    ناسا نے سورج کی ایک انتہائی نایاب تصویر ٹوئٹر پر شئیر کرتے ہوئے کیپشن لکھا محکمہ ‘سولر ڈنامکس آبزرویٹری نے مسکراتے ہوئے سورج کی تصویر اتار لی ہے۔

    ناسا کا کہنا تھا کہ الٹرا وائلٹ شعاعوں میں سورج کی سطح پر دکھائی دیتے دھبے کورونل بولز کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، جہاں سے تیز رفتار شمسی جھونکے خلاء میں پھیلتے ہیں۔

    سولر ڈائنامکس آبزرویٹری ایک ایسا پروگرام ہے، جو زمین پر سورج کے اثرات کو سمجھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین ناسا کی جانب سے مسکراتے ہوئے سورج کی تصویر کا موازنہ ہیلووین پارٹیز میں نظر آنے والے کچھ چہروں سے کر رہے ہیں۔

  • ناسا کا اسپیس کرافٹ خود کش مشن کامیاب، سیارچے نے رُخ بدل دیا

    ناسا کا اسپیس کرافٹ خود کش مشن کامیاب، سیارچے نے رُخ بدل دیا

    واشنگٹن: زمین کو سیارچوں سے محفوظ رکھنے کا ناسا کا تاریخی مشن کامیاب رہا، سیارچے کا مدار تبدیل ہو گیا۔

    ناسا کے مطابق گزشتہ ماہ ناسا کے ڈارٹ مشن نے ٹکراؤ کے بعد کامیابی سے سیارچے کے مدار کو تبدیل کر دیا ہے، یہ تجربہ یہ دیکھنے کے لیے کیا گیا تھا کہ کیا مستقبل میں ایک بڑی چٹان کو زمین کے راستے سے ہٹایا جا سکتا ہے، تجربہ کامیاب رہا اور پہلی بار انسانوں نے خلا میں کسی شے کی حرکت کو تبدیل کیا۔

    ناسا کے مطابق دوربین کے مشاہدات کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ 26 ستمبر کو ’ڈبل ایسٹرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (ڈارٹ)‘ کے خلائی جہاز کی خودکش آزمائشی پرواز نے اپنا بنیادی مقصد حاصل کر لیا یعنی سیارچے کی خطِ حرکت (اس کی پوزیشن) کو تبدیل کر دیا۔ ناسا کی جانب سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا۔

    یہ سیارچہ ہر 11 گھنٹے، 55 منٹ میں ایک بار خود سے پانچ گنا بڑے سیارچے ڈیڈیموس کے گرد چکر لگا رہا تھا۔ ڈارٹ مشن کے ٹکراؤ کے بعد اس کے چکر میں 32 منٹ کا فرق آ گیا ہے۔

    ڈارٹ کے آخری لمحات کی تصویر جب وہ سیارچے ڈائی مارفس کے ساتھ ٹکرانے والا تھا

     

    ناسا کے سربراہ بل نیلسن نے کہا کہ یہ زمین کے دفاع کے لیے ایک سنگ میل اور انسانیت کے لیے ایک ناقابل فراموش لمحہ ہے، یہ مشن ظاہر کرتا ہے کہ کائنات ہماری زمین کی طرف جو کچھ بھی پھینکے گی، ہم اس کے لیے تیار رہیں گے۔

    ناسا کے مطابق زمین سے بھیجا گیا تجرباتی اسپیس شپ سیارچے ڈائی مورفس سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا تھا، اور سیارچے ڈائی مورفس کا راستہ کامیابی سے تبدیل کر دیا تھا، اس کامیابی پر نا سا کے انجینئرز اور ماہرین خوشی سے جھوم اٹھے۔

    یاد رہے کہ 26 ستمبر کو ڈارٹ اسپیس کرافٹ 23 ہزار 500 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سیارچے سے ٹکرایا تھا۔ اس طریقے کو زمین کی طرف بڑھنے والے سیارچوں کی روک تھام کے لیے اہم اقدام قرار دیا جا رہا ہے، ناسا کے مطابق 33 کروڑ ڈالر کے ڈارٹ مشن کی تکمیل میں 7 سال لگے۔

    خلا میں موجود جس پتھر (سیارچے) کو نشانہ بنایا گیا وہ تقریباً ایک فٹ بال اسٹیڈیم جتنا تھا، جب کہ زمین سے بھیجا گیا ڈارٹ مشن (اسپیس کرافٹ) ایک وینڈنگ مشین جتنا تھا، یہ پچھلے سال لانچ کیا گیا تھا، اور یہ اس وقت تباہ ہو گیا جب یہ 22 ہزار پانچ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین سے ایک کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر دور سیارچے سے ٹکرا گیا۔

  • امریکا میں تباہ کن طوفان، ناسا نے ہولناک ویڈیو جاری کردی

    امریکا میں تباہ کن طوفان، ناسا نے ہولناک ویڈیو جاری کردی

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے امریکا کے تباہ کن طوفان آئی این کی خلا سے ریکارڈ ہونے والی ویڈیو جاری کی ہے، طوفان سے امریکا میں 19 اموات ہوئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ناسا نے خطرناک سمندری طوفان آئی این کی خلا سے ریکارڈ ہونے والی ویڈیو جاری کردی۔

    امریکی خلائی ایجنسی نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سمندری طوفان کے حوالے سے ویڈیو اور تفصیلات شیئر کیں جسے لاکھوں بار دیکھا جاچکا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by NASA (@nasa)

    سمندری طوفان آئی این گزشتہ روز امریکا کی ریاست فلوریڈا سے ٹکرایا تھا جس کے باعث وہاں طوفانی ہواؤں کے ساتھ شدید بارشیں ہوئی تھیں۔

    شدید بارشوں کے بعد متاثرہ حصوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔

    تیز ہواؤں سے بجلی کے پول اور ٹریفک سگنل گر گئے، درخت اکھڑ گئے اور گھروں کی چھتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

    طوفان کے باعث امریکا بھر میں 19 اموات ہوئی ہیں جبکہ فلوریڈا کے متاثرہ علاقوں میں اب بھی 22 لاکھ صارفین کو بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

  • نصف صدی بعد چاند پر انسانی قدم، ناسا کا راکٹ آج اڑے گا

    نصف صدی بعد چاند پر انسانی قدم، ناسا کا راکٹ آج اڑے گا

    پچاس سال بعد چاند پر ایک بار پھر انسانی قدم رکھنے کے لیے امریکا آج راکٹ روانہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی نصف صدی بعد ایک بار پھر چاند پر انسانی مشن بھیجنے کی تیاریاں مکمل ہو چکیں، چاند کے لیے پہلا آزمائشی مشن آج فلوریڈا کے اسپیس اسٹیشن سے روانہ ہوگا۔

    امریکا نے 2025 تک خلا بازوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کی ہے، یہ ایک طویل قیام کی منصوبہ بندی ہے، کیوں کہ چاند مشن 2040 کی دہائی میں مریخ کے لیے پروازوں کی بنیاد رکھے گا۔

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا اپنے اس دیوہیکل نئے چاند راکٹ کو آج فلوریڈا کے اسپیس اسٹیشن سے روانہ کرے گا، ناسا کے مطابق چاند پر انسانی مشن بھیجنے میں کامیابی انسانوں کو مریخ پر اتارنے کی راہ ہموار کرے گی۔

    اس بار خلا باز طویل عرصے تک چاند پر قیام کریں گے اور مریخ مشن کے لیے ڈیٹا اکٹھا کریں گے۔

    SLS ناسا کی اب تک کی سب سے طاقتور گاڑی ہے، اور یہ اس کے آرٹیمس (Artemis) پروجیکٹ کے لیے ایک بنیاد کی مانند ثابت ہوگی، جس کا مقصد 50 سال کی غیر موجودگی کے بعد لوگوں کو چاند کی سطح پر واپس لانا ہے۔

    ناسا کے مطابق اس راکٹ کا کام اورین نامی ٹیسٹ کیپسول کو زمین سے بہت دور چاند کی طرف پہنچانا ہے، یہ خلائی جہاز 6 ہفتوں کے دوران واپسی سے قبل چاند کے گرد ایک بڑے قوسی دائرے میں گھومے گا اور پھر بحر الکاہل میں آ کر گر جائے گا۔

    ناسا کے خلاباز رینڈی بریسنک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیمیس I کی پرواز کے ہم یہ دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ کیا کیا خطرات پیش آ سکتے ہیں، جس کی وجہ سے آرٹیمیس II کے عملے کے مشن کے لیے خطرہ کم ہو جائے گا۔

  • ناسا نے بلیک ہول کی "دہشت زدہ” آواز شیئر کردی

    ناسا نے بلیک ہول کی "دہشت زدہ” آواز شیئر کردی

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بلیک ہول کی آواز شیئر کردی جسے سن کر لوگ دنگ رہ گئے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک بلیک ہول کی آواز ٹوئٹر پر شیئر کی جسے باآسانی سنا جاسکتا ہے زمین سے 24 کروڑ نوری برسوں کے فاصلے پر کہکشاؤں کے ایک جھرمٹ پریشرویوز کے وسط میں موجود ایک بلیک ہول کی آواز کو ناسا نے ریکارڈ کیا۔

    ٹوئٹر پر 34 سیکنڈ کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے کیونکہ اس میں موجود ساؤنڈ دہشت زدہ کردینے والا ہے۔

    یہ آڈیو کلپ ناسا کے چندرا ایکس رے آبزرویٹری کے ڈیٹا کی مدد سے تیار کیا گیا اور اس ریکارڈنگ کو درحقیقت رواں سال مئی میں ناسا کے بلیک ہول ڈے کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔

    آواز کی ان لہروں کو 2003 میں دریافت کیا تھا مگر اس کی فریکوئنسی اتنی کم تھی کہ انسان سن نہیں سکتے تو ماہرین نے ساؤنڈ کو ری مکس کرکے فریکوئنسی کو سننے کے قابل بنایا۔

    امریکی خلائی ادارے نے اسے ری مکسڈ سونوفیکیشن قرار دیا ہے۔

    مئی میں اس ساؤنڈ کو جاری کرتے ہوئے ناسا نے بتایا تھا کہ ماہرین نے بلیک ہول سے خارج ہونے والی پریشر ویوز کو دریافت کیا تھا جو ایسی آواز میں ڈھل جاتی ہیں جن کو انسان سن نہیں سکتے۔