Tag: ناسا

  • انسان کے پہنچتے ہی خلا میں بھی جرائم شروع ہوگئے

    انسان کے پہنچتے ہی خلا میں بھی جرائم شروع ہوگئے

    انسان ایک طرف تو آسمانوں کی وسعت کو چیر کر خلا کو تسخیر کر رہا ہے اور نئے سیاروں پر پہنچ رہا ہے تو دوسری جانب اپنی سرشت کے ہاتھوں بھی مجبور ہے، یہی وجہ ہے کہ خلا میں کیا جانے والا پہلا جرم بھی سامنے آگیا۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ امریکی خلا باز این مک کلین خلا میں اپنے قیام کے دوران ایک جرم کی مرتکب ہوئی ہیں جس کی جلد تحقیقات شروع کردی جائیں گی۔

    این کی ساتھی سمر وورڈن نے الزام لگایا ہے کہ این نے اپنے خلائی قیام کے دوران ان کے بینک اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔

    اس ہم جنس پرست جوڑے نے سنہ 2014 میں شادی کی تھی، ان کا ایک بچہ بھی ہے جسے این مک کلین خلائی سفر پر جانے سے قبل اپنے ساتھ ناسا کے دفتر لائی تھیں اور اس کے ساتھ فوٹو شوٹ بھی کروایا تھا۔

    تاہم سمر وورڈن کی شکایت کے بعد اس فوٹو سیشن کو ہٹا دیا گیا۔ یہ دونوں خواتین اپنی شادی کے خاتمے کے لیے قانونی مراحل طے کر رہی ہیں اور بچے کی حوالگی کے لیے بھی ان کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

    سمر وورڈن جو خود بھی ایک سابق ایئر فورس اہلکار ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے اکاؤنٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے بعد انہوں نے بینک انتظامیہ سے کہا کہ وہ اس مقام کے بارے میں بتائیں جہاں سے ان کا اکاؤنٹ استعمال کیا گیا۔

    انہیں بتایا گیا کہ اس کام کے لیے استعمال کیا جانے والا کمپیوٹر نیٹ ورک امریکی خلائی ادارے ناسا میں رجسٹرڈ ہے جس کے بعد سمر نے نہ صرف پولیس میں رپورٹ درج کروائی بلکہ ناسا میں بھی باضابطہ طور پر اپنی شکایت جمع کروائی۔

    دوسری جانب این نے ان الزمات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ایک مشکل مرحلے سے گزر رہی ہیں جب انہیں اپنی شادی ختم کرنی پڑ رہی ہے۔

    این مک کلین نے رواں برس اس وقت دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ حاصل کرلی تھی جب ان کے خلائی سفر کا اعلان کیا گیا تھا۔ این کو ایک اور خاتون خلا باز کے ساتھ خلائی چہل قدمی (اسپیس واک) کرنی تھی، اور زمین سے ان کی معاونت بھی ایک خاتون خلا باز کرسٹین فیکول کو کرنی تھی جس کے بعد یہ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل پہلی ٹیم ہوتی جو خلائی چہل قدمی انجام دیتی۔

    مزید پڑھیں: خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    تاہم ناسا کو اس وقت شدید شرمندگی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ عین موقع پر خواتین خلا بازوں کو ان کے مناسب سائز کے خلائی لباس فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ مجبوراً ناسا کو خلائی چہل قدمی منسوخ کرنی پڑی۔

    این کا جرم سامنے آنے کے بعد اب ناسا کے تفتیش کار مائیکل متایا نے کیس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اگر جرم ثابت ہوگیا تو این کو مروجہ قوانین کے تحت سزا تو ہوسکتی ہے، تاہم جرم کا خلا سے ہونا اس کیس میں اہم موڑ اور پیچیدگی لا سکتا ہے۔

  • ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے نظام شمسی سے باہر تین نئے سیارے دریافت کرلیے

    ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے نظام شمسی سے باہر تین نئے سیارے دریافت کرلیے

    واشنگٹن: ناسا کے پلینٹ ہنٹر خلائی جہاز نے زمین سے 31نوری سال کی دوری پر ایک اور نیا سیارہ ڈھونڈ لیا جو ممکنہ طور پر قابل رہائش ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ہمارے نظام شمسی سے باہر تین نئے سیاروں کا پتہ چلایا ہے، ماہرین نے عندیہ دیا ہے کہ نئے دریافت شدہ سیاروں میں سے ایک ممکنہ طور پر قابل رہائش بھی ہوسکتا ہے۔

    ایک سائنسی جریدے میں شایع شدہ تحقیق کے مطابق نیا دریافت شدہ سیارہ جی جے 357 ڈی اپنے ستارے کے گرد 56 دن میں چکر پورا کرتا ہے، یہ سیارہ جس خلائی جہاز نے ڈھونڈ نکالا ہے اسے گزشتہ برس ہی لانچ کیا گیا تھا۔

    ناسا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تینوں سیارے اکتیس نوری سال کے فاصلے پر واقع ستاروں کے جھرمٹ ہائیڈرا کے ایک ستارے جی جے تین سو ستاون کے گرد اپنے مدار میں گردش کرتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ ان نئے دریافت شدہ سیاروں میں سے ایک، جسے جی جے ڈی 357 کا نام دیا گیا ہے، ممکنہ طور پر قابل رہائش بھی ہو سکتا ہے۔

    ماہرین فلکیات کا کہنا تھا کہ اسٹار سسٹم کے دوسرے 2 مشہور سیارے جی جے 357 بی اور جی جے 357 سی رہائش پزیر ہونے کے لئے بہت زیادہ گرم سمجھے جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس سیارے پر اوسط درجہ حرارت کا فوری اندازہ منفی تریپن ڈگری سینٹی گریڈ لگایا گیا ہے لیکن وہاں کی فضا کے بارے میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ موجودہ دریافت پلینٹ ہنٹر TESSکی دوسری دریافت ہے تاہم اپنی دو سالہ تحقیقی مدت کے دوران یہ دو لاکھ سے زائد ستاروں کی روشنی کو مانیٹر کرے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل (TESS) نے زمین سے 53 نوری سال کی دوری پر زمین ہی جتنا سیارہ دریافت کیا تھا۔

    واضح رہے کہ پچھلے برس امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا نے خلا میں نیا سیٹلائٹ بھیجا تھا جس کا مقصد نظام شمسی کے باہر ایسے سیاروں کی تلاش ہے جو قریب ترین اور روشن ترین ستاروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔

  • کیا آپ چاند پر زمین خریدنا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ چاند پر زمین خریدنا چاہتے ہیں؟

    چاند پر قدم رکھنے کے اہم ترین سنگ میل کو 50 برس مکمل ہوچکے ہیں۔ ان 50 برسوں میں دنیا خلائی میدان میں بھی کافی آگے نکل چکی ہے، چاند کے علاوہ دوسرے سیاروں پر بھی کئی کامیاب مشنز بھیجے جا چکے ہیں۔

    جب سے چاند کا سفر انسان کی دسترس میں آیا ہے تب سے دنیا کے دولت مند افراد چاند پر جانے، وہاں کی زمین کو اپنی ملکیت قرار دینے اور وہاں پر گھر بنانے کی خواہش کر چکے ہیں۔

    یہ وہ افراد ہیں جو زمین کے تمام وسائل سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور زمین کی ہر سہولت ان کے لیے قابل رسائی ہے چنانچہ اب ان کا اگلا خواب چاند پر جانا ہے۔

    ایسا ہی ایک شخص ڈینس ہوپ بھی ہے جو پہلے ہی چاند پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرچکا ہے۔ سنہ 1980 میں ڈینس نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھ کر چاند پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا اور دریافت کیا کہ اگر انہیں اس پر کوئی قانونی اعتراض ہے تو وہ اسے آگاہ کریں۔

    اقوام متحدہ نے ڈینس کے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد ڈینس خود کو اس حوالے سے کلیئر سمجھتا ہے۔

    اس کے بعد اس نے لونر ایمبسی نامی ویب سائٹ بنائی جہاں اس نے چاند پر جائیداد کی خرید و فروخت کا کام شروع کردیا، اور صرف یہی نہیں دنیا بھر سے اب تک 60 لاکھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس ویب سائٹ کے ذریعے چاند پر زمین خرید چکے ہیں۔

    ڈینس کے بعد اس کا بیٹا کرس لیمار اب یہ کام کر رہا ہے۔ وہ صرف 24.99 ڈالر کے عوض چاند کا ایک ایکڑ فروخت کر رہا ہے۔

    اگر لونر ایمبسی کی اس قیمت کو مدنظر رکھا جائے تو چاند کی زمین جو 9 ارب 38 کروڑ 37 لاکھ 48 ہزار 198 ایکڑ پر مشتمل ہے، کی کل قیمت 2 کھرب 34 ارب سے زائد بنتی ہے۔

    لیکن کیا آپ واقعی چاند پر جائیداد خرید سکتے ہیں؟

    سرد جنگ کے دور میں جب امریکا اور سوویت یونین کے درمیان خلائی دوڑ جاری تھی، تب اقوام متحدہ نے ایک خلائی معاہدہ طے کیا۔

    اس معاہدے کے مطابق کوئی بھی فلکی جسم جیسے چاند، کسی سیارے یا کسی شہاب ثاقب پر، کوئی بھی قوم حاکمیت، اپنے استعمال یا اس پر اپنے تصرف کے باعث وہاں اپنی ملکیت نہیں جتا سکتی۔

    یعنی کوئی بھی قوم وہاں اپنا جھنڈا لگا کر یہ نہیں کہہ سکتی کہ یہ ہماری زمین ہے۔

    تاہم کرس لیمار اور اس کے 60 لاکھ گاہک حکومتیں نہیں ہیں، یہ فرد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سو اسے اس معاہدے کا ایک جھول تو کہا جاسکتا ہے، تاہم چاند پر صاحب جائیداد ہونا پھر بھی ممکن نہیں۔

    سنہ 2015 میں سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایک اسپیس ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انفرادی طور پر چاند سمیت دیگر فلکی اجسام پر کان کنی اور خرید و فروخت کا کام کیا جاسکتا ہے، تاہم چاند کی زمین کی ملکیت پھر بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    ناسا کے ایک سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فار انٹرنل افیئرز اسٹیفن ای ڈوئل کے مطابق، جو ایک ریٹائرڈ وکیل بھی ہیں، ’آپ چاند پر جا سکتے ہیں اور وہاں سے اس کی مٹی یا پتھر تو ساتھ لاسکتے ہیں۔ لیکن آپ چاند پر کچھ لکیریں کھینچ کر اسے اپنا حصہ قرار نہیں دے سکتے‘۔

    یعنی آپ چاند پر زمین کی ملکیت نہیں حاصل کرسکتے۔

    اس کے باوجود چاند کے حوالے سے تجارتی دوڑ دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں کے درمیان جاری ہے۔ سنہ 2016 میں مون ایکسپریس وہ پہلی نجی امریکی کمپنی بنی جسے چاند پر لینڈ کرنے کی حکومتی اجازت ملی۔

    تاہم ابھی تک مون ایکسپریس کا شمسی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ یہ کمپنی خلا میں ان خلائی مشنز کے لیے ایک گیس اسٹیشن بنانا چاہتی ہے جو خلا میں دور تک جانا چاہتے ہوں۔

    مون ایکسپریس کے علاوہ یورپی خلائی ایجنسی اور ایک اور نجی کمپنی پلینٹری ریسورسز بھی چاند کے حوالے سے تجارتی مقاصد رکھتی ہیں۔ جدید سائنس اور خلائی ترقی کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ چاند پر بھی جلد تعمیراتی منصوبے اور ملکیتی تنازعے شروع ہوسکتے ہیں۔

  • ناسا نے خاتون کو چاند پر بھیجنے کا فیصلہ کرلیا

    ناسا نے خاتون کو چاند پر بھیجنے کا فیصلہ کرلیا

    واشنگٹن : ناسا نے 5 برس بعد ارٹمیس پروگرام میں ایک مرد اور ایک ایک خاتون کو چاند پر ایک اتارنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چاند کی سطح پرانسان کو قدم رکھے پانچ عشرے ہونے والے ہیں، اب تک چاند پراترنےوالوں میں مرد ہی شامل رہے ہیں مگرامریکی خلائی ایجنسی ناسا نے پہلی بار سنہ 2024ء میں ایک خاتون کو چاند پر اتارنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ناسا کے خلائی مشن کے لیے بجٹ میں اضافے کے بعد کیا گیا ہے۔

    ‘ناسا’ کے ڈائڑیکٹر مواصلات ‘بیٹینا انکلین’ نے بتایا کہ اب تک چاند کی سطح پر قدم رکھنے والے کل 12 خلائی سائنسدان سب امریکی مرد تھے تاہم ایجنسی پہلی بار ایک امریکی خاتون خلانورد کو بھی چاند پر اتارنے کی تیاری کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ سوموار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناسا کے بجٹ میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کا اضافہ کیا تھا، ہم زیادہ اور بڑے پیمانے پر خلائی تحقیقات کی طرف واپس پلٹنا چاہتے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ناسا کی عظمت رفتہ کی بحالی اور چاند پر اپنے تحقیقاتی مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے مریخ کی طرف بڑھنا چاہتی ہے۔

    خیال رہے کہ ناسا نے دوبارہ چاند کی سطح پر اپنی سرگرمیوں اور تحقیقات کے لیے 21 ارب ڈالر کے بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

    امریکی خلائی تحقیقاتی ایجنسی (ناسا) کے ڈائریکٹر جیم بریڈنشائن نے کہا ہے کہ یہ بجٹ ایجنسی کو نئے منصوبوں کے ڈیزائن، ڈویلپمنٹ اور دریافتوں کےمیں مدد فراہم کرے گا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوموار کو ناسا نے چاند کے جنوبی حصے میں 2024ء کو خاتون خلان ورد کو اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ناسا کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ چاند پر خاتون کو اتارنے کے مشن کو قدیم یونانیوں میں چاند کےمعبود ‘ارٹمیس’ کے نام سے موسوم اور اپالو کی جڑواں بہن کیا گیا ہے، اس سے قبل ناسا نے اپالو11 نامی مشن کے تحت 20 جولائی 1969ء کو پہلی بار ایک زندہ انسان کو چاند کی سطح پر اتارا تھا۔

    برڈنشائن کا کہنا ہے کہ 50 سال کے بعد ارٹمیس پروگرام میں ایک مرد اور ایک ایک خاتون کو چاند پر ایک ساتھ اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    امریکی خلائی ادارے ناسا کی خلا باز کرسٹینا کوچ کا زمین کے مدار سے باہر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر مشن 11 ماہ کی طوالت اختیار کرنے والا ہے جس کے بعد وہ خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی خاتون پیگی وٹسن کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔

    کرسٹینا کوچ رواں برس 14 مارچ کو اپنے 2 ساتھی خلا بازوں کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر پہنچی تھیں، ان کا مشن ابتدائی طور پر 6 ماہ کا تھا تاہم اب اس میں توسیع کردی گئی ہے۔

    کرسٹینا کے ساتھ موجود بقیہ دونوں خلا باز 3 اکتوبر کو زمین پر واپس لوٹ آئیں گے تاہم کرسٹینا فروری 2020 تک اسٹیشن پر ہی رکیں گی جس کے بعد وہ پیگی وٹسن کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔

    پیگی وٹسن نے خلا میں لگ بھگ 10 ماہ یعنی 288 دن گزار کر خلا میں طویل ترین وقت گزارنے والی خاتون خلا باز کا اعزاز حاصل کرلیا تھا۔ اب کرسٹینا 11 ماہ خلا میں گزارنے والی ہیں۔

    ابتدائی طور پر کرسٹینا کے مشن میں خلائی چہل قدمی بھی شامل تھی جو بذات خود ایک ریکارڈ بننے جارہا تھا۔ کرسٹینا اور ان کے ساتھ ایک اور خاتون خلا باز اینی مک کلین کو اسپیس واک کرنی تھی، اور زمین سے ان کی معاونت بھی ایک خاتون خلا باز کرسٹین فیکول کو کرنی تھی جس کے بعد یہ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل پہلی ٹیم ہوتی جو خلائی چہل قدمی انجام دیتی۔

    تاہم ناسا کو اس وقت شدید شرمندگی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ عین موقع پر خواتین خلا بازوں کو ان کے مناسب سائز کے خلائی لباس فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ مجبوراً ناسا کو خلائی چہل قدمی منسوخ کرنی پڑی۔

    کرسٹینا کا کہنا ہے کہ انہوں نے سنا تھا کہ ان کا مشن متوقع طور پر طوالت اختیار کرسکتا ہے اور اب جبکہ ان کے مشن کا ایک حصہ منسوخ ہوگیا، لیکن بہرحال وہ خلائی تاریخ میں ایک اور ریکارڈ بنانے جارہی ہیں تو ان کا دیرینہ خواب پورا ہونے جارہا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ کرسٹینا کا خلا میں طویل وقت گزارنے کا مقصد اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ خلا میں انسان پر کتنے عرصے میں کس طرح کے اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ مشن چاند اور مریخ کی جانب متوقع مشنز بھیجنے میں بھی سہولت فراہم کرے گا۔

    خیال رہے کہ جون سے ستمبر کے دوران کئی خلا باز اپنے مشنز مکمل کر کے اسٹیشن سے واپس زمین پر آئیں گے اور زمین سے کئی نئے خلا باز مختلف مشنز کے ساتھ اسٹیشن پر پہنچیں گے۔

    زمین سے جانے والوں میں متحدہ عرب امارات کے پہلے خلا باز ھزا علی خلفان المنصوری بھی شامل ہوں گے، المنصوری 8 روز خلا میں گزاریں گے۔

  • ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے 53 نوری سال کی دوری پر زمین جتنا سیارہ ڈھونڈ لیا

    ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے 53 نوری سال کی دوری پر زمین جتنا سیارہ ڈھونڈ لیا

    واشنگٹن: ناسا کے پلینٹ ہنٹر خلائی جہاز نے زمین سے 53 نوری سال کی دوری پر زمین ہی جتنا سیارہ ڈھونڈ لیا ہے۔

    ایک سائنسی جریدے میں شایع شدہ تحقیق کے مطابق نیا دریافت شدہ سیارہ اپنے ستارے کے گرد 8 دن میں چکر پورا کرتا ہے، یہ سیارہ جس خلائی جہاز نے ڈھونڈ نکالا ہے اسے گزشتہ برس ہی لانچ کیا گیا تھا۔

    محققین نے کہا ہے کہ اس سیارے کا جو ستارہ ہے وہ ہمارے سورج سے 20 فی صد چھوٹا ہے۔

    ایک سائنس دان کا کہنا تھا کہ وہ ستارے جو ہمارے بے حد قریب ہیں اور زیادہ روشن ہیں، امید ہے کہ ان کے درجنوں زمین جتنے سیارے دریافت ہو جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ناسا نے سورج کی نزدیک ترین تصویر جاری کردی

    ان کا کہنا تھا کہ کہ موجودہ دریافت پلینٹ ہنٹر TESS کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ اس کی پہلی دریافت ہے، تاہم اپنی دو سالہ تحقیقی مدت کے دوران یہ دو لاکھ سے زائد ستاروں کی روشنی کو مانیٹر کرے گا۔

    واضح رہے کہ پچھلے برس امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا نے خلا میں نیا سیٹلائٹ بھیجا تھا جس کا مقصد نظام شمسی کے باہر ایسے سیاروں کی تلاش ہے جو قریب ترین اور روشن ترین ستاروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔

  • ناسا نے نئے سیارچے کو سعودی طالب علم کے نام سے منسوب کردیا

    ناسا نے نئے سیارچے کو سعودی طالب علم کے نام سے منسوب کردیا

    ریاض : امریکی خلائی ایجنسی ’ناسا‘ نے ماضی قریب میں دریافت ہونے والا سیارچے کو سعودی طالب علم کے نام سے نسبت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے طالب فیصل الدوسری کی علمی و تعلیمی کوششوں کو سراہتے ہوئے حال میں دریافت ہونے والے چھوٹے سیارے کو سعودی طالب علم کے نام سے منسوب کردیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی خلائی ایجنسی نے نئے سیارچے کا (الدوسری 34559) رکھا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیصل الدوسری تیسرے سعودی طالب علم ہیں جنہیں ناسا کی جانب سے یہ اعزاز دیا گیا ہے اس سے قبل 2017 میں فاطمہ الشیخ اور سنہ 2016 میں عبدالجبّار الحمود کو یہ اعزاز دیا گیا تھا۔

    سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ اعزاز عموماً ان طلبہ و طالبات کو دیا جاتا ہے کہ جو سائنس و انجینئرنگ کی انٹیل انٹرنیشنل ایگزیبیشن میں سائنس کو آگے بڑھائیں۔

    سعودی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ فیصل الدوسری ابھی امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کی بارکلے یونیورسٹی میں سال اوّل کے طالب علم ہیں۔

    فیصل الدوسری نے زرعی شعبے میں استعمال کے لیے پودوں کے ہارمونز کی تیاری کے حوالے سے تحقیقی مقالہ پیش کیا تھا۔ سعودی طالب علم مذکورہ موضوع کے لیے متعدد بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکا ہے۔

  • بھارت کا خلا میں ہتھیاروں کا استعمال انتہائی تشویش کا باعث ہے، دفتر خارجہ

    بھارت کا خلا میں ہتھیاروں کا استعمال انتہائی تشویش کا باعث ہے، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت کا خلا میں ہتھیاروں کا استعمال انتہائی تشویش کا باعث ہے، تجربہ طویل المیعاد دیرپا امن، خلائی سرگرمیوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے خلا میں ہتھیاروں کے استعمال کے تجربے کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی تجربے پر عالمی تنظیموں، ماہرین کے جائزے تشویشناک ہیں، ماہرین نے بھی بھارتی تجربے سے خلا میں بکھرے ملبے کو خطرہ قرار دیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی تجربے سے بنا ملبہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے اوپر پہنچ چکا ہے، تجربے سے ملبے کا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے تصادم کا خطرہ ہے۔

    ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارتی تجربے کے فوجی پہلوؤں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، تجربے سے عالمی، علاقائی امن، استحکام، سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: ناسا نے بھارت کے خلا میں تجربے کو خطرناک قرار دے دیا

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان خلا کے فوجی مقاصد کے لیے عدم استعمال کا پرزور حامی ہے، ہم خیال ممالک کے ساتھ قانونی سقم دور کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں خلا میں پرامن سرگرمیوں کو کوئی خطرات سے دوچار نہ کرے، پاکستان خلائی ٹیکنالوجیز کا سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے استعمال چاہتا ہے، موثر قانون کی عدم موجودگی سے دیگر بھی ایسی صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھارت کی جانب سے خلامیں سیارے کونشانہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ہمارے سائنسدانوں نے خلا میں 300کلومیٹر کے فاصلے (ایل ای او) میں محض تین منٹ میں ’مشن شکتی‘کو انجام دیتے ہوئے ایک لائیو سیٹلائٹ کومارگرانے کا مظاہرہ کیا۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی بھارتی تجربے کے بعد ملبے کوخطرناک قراردیا تھا۔

  • ناسا نے بھارت کے خلا میں تجربے کو خطرناک قرار دے دیا

    ناسا نے بھارت کے خلا میں تجربے کو خطرناک قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بھارت کے خلا میں تجربے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا تجربے سے ملبے کا خلائی مرکز سے ٹکراؤ کا خطرہ 44 فیصد بڑھ گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بھارت کے خلا میں تجربے کو خطرناک قرار دے دیا اور کہا بھارتی تجربے سے خلائی اسٹیشن کو خطرہ ہوسکتا تھا، تجربےسےملبےکاخلائی مرکزسےٹکراؤکاخطرہ 44فیصد بڑھ گیا تھا۔

    سربراہ ناساجم برائڈسٹین کی ملازمین سے خطاب میں بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ناسا نے خلائی ملبے کے 400 ٹکڑوں کی نشاندہی کی ہے جن میں سے 60 ٹکڑے ایسے ہی جو دس سنٹی میٹر سے بڑے ہیں، جم کے مطابق ان میں سے 24 ٹکڑے ایسے ہیں جو خلائی مرکز کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس ایس فی الوقت محفوظ ہے اور اگر ہمیں اس کی جگہ بدلنی پڑی تو ہم ایسا کریں گے۔

    خیال رہے چند روز قبل بھارت کے سیارہ شکن میزائل تجربے کے بعد نگراں امریکی وزیر دفاع پیٹرک شینیہن نے خبردارکیا تھا کہ سیارہ شکن ہتھیارکے تجربات خلا میں افراتفری پھیلا سکتے ہیں، بھارتی تجربے کا جائزہ لے رہے ہیں، خلا کو برباد نہ کریں۔

    مزید پڑھیں : خلا میں میزائل تجربہ، امریکہ نے بھارت کو خبردار کردیا

    امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی بھارتی تجربے کے بعد ملبے کوخطرناک قراردیا تھا۔

    یاد رہے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھارت کیجانب سے خلامیں سیارے کونشانہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ہمارے سائنسدانوں نے خلا میں 300کلومیٹر کے فاصلے (ایل ای او) میں محض تین منٹ میں ’مشن شکتی‘کو انجام دیتے ہوئے ایک لائیو سیٹلائٹ کومارگرانے کا مظاہرہ کیا۔

    جس کے بعد بھارتی اپوزیشن نے الیکشن سے چند روزپہلے خلائی میزائل کے تجربے کے اعلان پروزیراعظم مودی کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش قراردیا۔

    واضح رہے 2007 میں چین نے خلاء میں موجود ایک ناکارہ موسمیاتی سٹیلائٹ کو تباہ کرکے ایسا ہی تجربہ کیا تھا ،جس سے مدار میں ملبے ایک بڑا بادل پیدا ہوا تھا، اس طرح کا ملبہ خلاء میں موجود مصنوعی سیاروں اور دیگر چیزوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

  • پاکستان میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ

    پاکستان میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی حال ہی میں جاری کی گئی تصاویر میں پاکستان میں جنگلات کے رقبے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ماہرین نے اس کا کریڈٹ بلین ٹری سونامی منصوبے کو قرار دیا ہے۔

    ناسا کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ چین اور بھارت اپنے جنگلات کے رقبے میں اضافہ کر رہے ہیں اور یہ رقبہ دنیا کا ایک تہائی سبزہ ہے۔

    بوسٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق سنہ 2000 سے دنیا بھر میں جنگلات کے رقبے میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ رقبہ برازیل کے ایمازون جنگلات کے برابر ہے جنہیں زمین کے پھیپھڑے کہا جاتا ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی سنہ 2015 اور 2016 کے درمیان جنگلات کے رقبے میں 6 لاکھ ایکڑ کا اضافہ ہوا ہے۔

    ایف اے او کے مطابق پاکستان میں جنگلات کا رقبہ 3 کروڑ 62 لاکھ سے بڑھ کر 3 کروڑ 68 لاکھ سے زائد ہوگیا ہے تاہم اسی عرصے میں پرانے جنگلات کے رقبے میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان میں جنگلات کے رقبے میں اضافے کا کریڈٹ بلین ٹری سونامی منصوبے کو جاتا ہے جس کی عالمی سطح پر پذیرائی کی جاتی رہی ہے۔

    آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    گزشتہ حکومت میں صوبہ خیبر پختونخواہ تک محدود یہ منصوبہ اب پورے ملک میں شروع کیا جاچکا ہے اور اس کے تحت بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جارہی ہے۔