Tag: ناشتہ

  • ناشتہ کرنے کا وقت مقرر نہیں؟ نئی تحقیق میں پریشان کن انکشاف

    ناشتہ کرنے کا وقت مقرر نہیں؟ نئی تحقیق میں پریشان کن انکشاف

    بے شمار طبی تحقیقوں میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت انسانی جسم اور دماغ کے لیے نہایت خطرناک ہے، یہ نہ صرف جسم کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ جسم کو کئی بیماریوں کا گھر بھی بنا دیتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ناشتے کا وقت بہت اہمیت رکھتا ہے، بالخصوص بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے اور انسولین کی مزاحمت کا خطرہ کم کرنے کے لیے اس کا وقت نہایت اہم ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد صبح ساڑھے 8 بجے تک ناشتا کرلیتے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ صبح جلد ناشتا کرنے والے افراد کا بلڈ شوگر لیول کم ہوتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت بھی کم ہوتی ہے، انسولین کی مزاحمت اس وقت ہوتی ہے جب جسم انسولین کے حوالے سے درست ردعمل پیدا نہیں کرپاتا اور خلیات میں داخل ہونے والی گلوکوز کی مقدار کم ہوتی ہے۔

    انسولین کی مزاحمت اور زیادہ بلڈ شوگر دونوں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس کی شرح میں اضافے کے باعث ضروری ہے کہ غذائی عادات پر غور کیا جائے تاکہ خطرات کو کم کیا جاسکے۔

    اس تحقیق کے لیے محققین نے 10 ہزار سے زائد بالغ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو امریکا کے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سروے کا حصہ بنے تھے، ان افراد کو دن بھر میں کھانے کے مجموعی اوقات کے دوران جزو بدن بنانے کے حوالے سے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو دن بھر کی غذا 10 گھنٹے میں کھانے کے عادی تھے، دوسرا 10 سے 13 اور تیسرا 13 گھنٹے سے زائد وقت میں غذا کے استعمال کرنے والے افراد پر مشتمل تھا۔

    بعد ازاں ان کو مزید 6 چھوٹے گروپس میں تقسیم کیا گیا جن کی تشکیل غذا کے آغاز یعنی صبح ساڑھے 8 بجے سے پہلے یا بعد کی بنیاد ہر کی گئی۔

    اس ڈیٹا کا تجزیہ کر کے تعین کرنے کی کوشش کی گئی کہ کھانے کے مخصوص اوقات کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت سے تعلق ہے یا نہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ دن بھر میں مجموعی غذا کے دورانیے سے کوئی نمایاں اثر مرتب نہیں ہوتا، تاہم صبح ساڑھے 8 بجے ناشتا کرنے والے افراد میں بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت کی شرح کم ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

  • ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہے اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ سارا دن دماغ کو چاق و چوبند رکھتا ہے، ماہرین کے مطابق ناشتہ نہ کرنے کی عادت طویل المدتی جسمانی نقصانات پہنچا سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت جسم کے لیے بہت نقصان دہ ہوسکتی ہے، اور اس سے بے شمار طبی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    کچھ افراد کا خیال ہے کہ ناشتہ نہ کرنا وزن میں کمی لاسکتا ہے تاہم ماہرین ک کہنا ہے کہ موٹاپے کی سب سے بڑی وجہ ہی ناشتہ نہ کرنا ہے، متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ صبح کے وقت بھوکا رہنے کا تعلق موٹاپے سے ہے۔

    اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد بعد میں زیادہ کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔

    ناشہ نہ کرنے کی عادت کو بالغ افراد میں پل پل مزاج بدلنے سے بھی منسلک کیا جاتا ہے، جو لوگ صبح کے وقت کچھ کھاتے نہیں، ان میں ڈپریشن کی شرح دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

    اسی طرح ہفتے میں 4 یا 5 بار ناشتہ نہ کرنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ بلڈ شوگر لیول بہت تیزی سے کم بھی ہوسکتا ہے، جب بلڈ گلوکوز لیول کم ہوتا ہے تو مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، چڑچڑا پن اور بدمزاجی زیادہ غالب رہتی ہے۔

    ایک اور نقصان دن بھر تھکاوٹ محسوس ہونا ہے، صبح کے وقت ہم رات بھر کی نیند لینے کے بعد اٹھتے ہیں، یعنی پیٹ کئی گھنٹوں سے خالی ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کی شرح کم ہوتی ہے۔

    ناشتہ کرنے کے بعد جسم فیٹی ایسڈز کے ذریعے ضرورت کے مطابق توانائی فراہم کرنے کے عمل کو شروع کرتا ہے، تاہم ناشتہ نہ کرنے پر سہ پہر کے وقت اچانک شدید تھکاوٹ کا غلبہ ہوسکتا ہے، جبکہ توجہ مرکوز کرنے مین مشکل محسوس ہوسکتی ہے۔

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ کرنا ان افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے جو سینے میں جلن یا معدے کی تیزابیت کا شکار ہوتے ہیں، ناشتہ نہ کرنے سے معدے میں تیزابیت کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس کا نتیجہ سینے میں جلن اور بدہضمی کی شکل میں نکلتا ہے۔

    جان بوجھ کر کھانے سے گریز کرنے سے سردرد یا آدھے سر کے درد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ معمول سے ہٹ کر تاخیر سے ناشتہ کرنے سے بھی جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کیونکہ بلڈ گلوکوز کی سطح میں بہت زیادہ کمی آجاتی ہے۔

    غذا کی کمی کے باعث ہونے والا سردرد اکثر شدید ہوتا ہے اور اس کے ساتھ متلی کا احساس بھی ہوتا ہے، جبکہ جمائیاں اور پسینہ دیگر علامات ہیں۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے، ان میں امراض قلب کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے ان میں سانس کی بو کا امکان دیگر سے دوگنا زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ صبح کے وقت جسم کو غذا سے محروم کرنے کے نتیجے میں سانس کو بدبو دار بنانے والے بیکٹریا منہ میں موجود رہتا ہے۔

  • ناشتے میں کھائی جانے والی وہ غذا جو بے حد فائدہ مند ہے

    ناشتے میں کھائی جانے والی وہ غذا جو بے حد فائدہ مند ہے

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ روزانہ ناشتے میں دلیہ کھانا دن کے آغاز پر ایک بھرپور غذا ہے جس کے بے شمار طبی فوائد ہیں۔

    دلیہ ایک صحت بخش اور ہلکی پھلکی غذا ہے جو جسم کو بھرپور توانائی فراہم کرتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دلیہ امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے ناشتے میں دلیے کا انتخاب کیا تو گویا آپ نے ایک بہترین غذا کا انتخاب کیا ہے۔ غذائیت سے بھرپور دلیہ آپ کو سارا دن چاک و چوبند اور توانا رکھے گا اور آپ ایک متحرک اور بھرپور دن گزاریں گے۔

    صرف ناشتے میں ہی نہیں، بلکہ دن کے کسی بھی حصے میں دلیہ کھانا آپ کو یکساں فوائد فراہم کرتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ دلیے کے بے شمار فوائد ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    دلیہ کولیسٹرول میں کمی کرتا ہے۔

    امراض قلب کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    خون میں شوگر کی سطح کو معمول کے مطابق رکھ کر ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    بچوں کو استھما سے بچاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کے فلیورڈ سیریلز میں مصنوعی مٹھاس ڈالی جاتی ہے جو موٹاپے سمیت کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔ ان کی جگہ سادے دلیہ کا استعمال جسم کے لیے بہترین غذا ہے۔

  • پی آئی اے مسافروں کے لیے اہم سہولت بحال

    پی آئی اے مسافروں کے لیے اہم سہولت بحال

    کراچی: قومی ایئر لائن نے مسافروں کی سہولت کے لیے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے پروازوں میں ناشتے اور اسنیکس کی سروس بحال کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی پروازوں میں ناشتے اور اسنیکس سروس بحال کر دی گئی ہے، سروس کی بحالی سے متعلق شعبہ فلائٹ سروس نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پی آئی اے کی تمام ڈومیسٹک اور مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں میں ناشتہ اور اسنیکس فراہم کیے جائیں گے۔

    پی آئی اے نے کرونا وائرس کی وجہ سے اپنی پروازوں میں ریفریشمنٹ معطل کر دی تھی، تاہم اب مسافروں کی حفاظت کے پیش نظر ناشتہ اور اسنیکس پیک حالت میں فراہم کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس پی آئی اے نے ایگزیکٹو اکانومی کلاس کے اپنے مسافروں کے لیے نئی پلیٹر متعارف کرائی تھی، پلیٹر میل میں سلائس کے ساتھ چیز آملیٹ، میٹھا جب کہ کھانے میں فرائڈ رائس چکن تکہ، کباب، سلاد مکس، سالن سمیت میٹھے میں پیسٹری شامل تھی۔

    مسافروں کی دوران سفر صحت کا خیال رکھنے کے لیے پی آئی اے میں تازہ کھانے اور ناشتے میں پیاز ٹماٹر، ہرا دھنیا پودینہ مکھن چیز سے بنا آملیٹ فراہم کیا جا رہا تھا۔

  • ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتہ جسم اور دماغ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے بے حد ضروری ہے۔ ساری رات سونے کے بعد صبح اٹھ کر ہمارے سست دماغ اور جسمانی اعضا کو ایک بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں ناشتے کا انتخاب ایسا کیا جانا چاہیئے جو جسم اور دماغ کو توانائی فراہم کرسکتا ہو۔ غیر صحت مند اشیا جیسے مرچ مصالحے دار غذائیں، میٹھی اشیا اور جنک فوڈ فوائد پہنچانے کے بجائے الٹا نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    اس سے قبل کئی تحقیقوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانا دماغی استعداد اور کارکردگی میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، اب ایسی ہی کچھ تحقیق آئسکریم کے بارے میں بھی سامنے آئی ہے۔

    ایک جاپانی ویب سائٹ میں شائع ہونے والے مضمون میں، ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ناشتے میں آئسکریم کھانا آپ کو سارا دن چاک و چوبند اور دماغ کو فعال اور تازہ دم رکھ سکتا ہے۔

    تحقیق میں ناشتے میں آئسکریم کھانے اور نہ کھانے والے افراد کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ جن افراد نے نیند سے اٹھتے ہی آئسکریم کھائی وہ دن بھر میں دماغی الجھن کا کم شکار ہوئے جبکہ انہوں نے مختلف چیزوں پر فوری ردعمل دیا۔

    یہ تحقیق انگریزی میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی، لیکن پھر اچانک ہی یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ جاپانی ویب سائٹ نے ایک آئسکریم برانڈ کی تشہیر کے لیے اس تحقیق کو استعمال کیا۔

    مذکورہ ویب سائٹ نے اصل تحقیق کا لنک بھی نہیں دیا جس کے باعث اس تحقیق کی جانچ کرنا مزید مشکل ہوگیا اور یوں یہ تحقیق متنازعہ بن گئی۔

    آئیں ہم جائزہ لیتے ہیں کہ یہ تحقیق کس حد تک درست ثابت ہوسکتی ہے۔

    آئسکریم میں عمومی طور پر شامل کیے جانے والے اجزا میں انڈے کی زردی، شوگر، دودھ، کریم اور پھل شامل ہیں۔ اگر آئسکریم میں صرف یہی اجزا شامل ہوں تب تو یہ واقعی فائدہ مند ہے۔

    لیکن ہم جانتے ہیں کہ مختلف برانڈز اپنی آئسکریم میں صرف یہی اشیا استعمال نہیں کرتے۔ وہ آئسکریم میں بے تحاشہ چینی، مصنوعی مٹھاس اور مصنوعی رنگ شامل کرتے ہیں۔ یہ تمام اشیا انسانی صحت کے لیے نہایت مضر ہیں۔

    ماہرین متفق ہیں کہ ان اشیا کا صرف ایک بار بھی استعمال صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے تو ان کا روزانہ استعمال کس قدر نقصان دہ ہوگا۔ بے تحاشہ چینی اور مصنوعی رنگ موٹاپے، ذیابیطس، سر درد حتیٰ کہ امراض قلب اور فالج تک کا سبب بن سکتے ہیں۔

    لہٰذا ایک بات تو طے ہے کہ بازار میں ملنے والی عام آئسکریم کسی بھی طور صحت کے لیے مفید نہیں۔ ہاں البتہ اگر آپ گھر میں صحت بخش اشیا سے آئسکریم تیار کرنا چاہیں تو یہ آئسکریم یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ہوگی۔

  • دل کے دورے سے بچنا چاہتے ہیں تو دلیہ کھائیں

    دل کے دورے سے بچنا چاہتے ہیں تو دلیہ کھائیں

    دلیہ ایک صحت بخش اور ہلکی پھلکی غذا ہے جو جسم کو بھرپور توانائی فراہم کرتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دلیہ امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے ناشتے میں دلیے کا انتخاب کیا تو گویا آپ نے ایک بہترین غذا کا انتخاب کیا ہے۔ غذائیت سے بھرپور دلیہ آپ کو سارا دن چاک و چوبند اور توانا رکھے گا اور آپ ایک متحرک اور بھرپور دن گزاریں گے۔

    صرف ناشتے میں ہی نہیں، بلکہ دن کے کسی بھی حصے میں دلیہ کھانا آپ کو یکساں فوائد فراہم کرتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ دلیے کے بے شمار فوائد ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    دلیہ کولیسٹرول میں کمی کرتا ہے۔

    امراض قلب کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    خون میں شوگر کی سطح کو معمول کے مطابق رکھ کر ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    بچوں کو استھما سے بچاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کے فلیورڈ سیریلز میں مصنوعی مٹھاس ڈالی جاتی ہے جو موٹاپے سمیت کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔ ان کی جگہ سادے دلیہ کا استعمال جسم کے لیے بہترین غذا ہے۔

  • ڈبل روٹی پر مکھن لگانے والی یہ مشین آپ کی زندگی آسان بنا دے گی

    ڈبل روٹی پر مکھن لگانے والی یہ مشین آپ کی زندگی آسان بنا دے گی

    ڈبل روٹی اور مکھن تقریباً ہر شخص کے ناشتے کا لازمی جز ہے، حال ہی میں ایسی پورٹیبل مشین تیار کرلی گئی ہے جو نہایت کم وقت میں ڈبل روٹی کے بہت سارے سلائسز پر مکھن لگا سکتی ہے۔

    یہ مشین جسے اوفنڈو کا نام دیا گیا ہے چھری سے 5 گنا زیادہ تیزی سے ڈبل روٹی پر مکھن لگا سکتی ہے۔

    یہ مشین اسٹین لیس اسٹیل سے بنائی گئی ہے جب کہ پلاسٹک میں بھی دستیاب ہے۔

    اوفنڈو ایک گھنٹے میں ڈبل روٹی کے 80 سلائس پر مکھن لگا سکتا ہے۔ یہ مشین 11 سینٹی میٹر چوڑی ہے جبکہ وزن میں بھی نہایت ہلکی پھلکی ہے۔

    صبح کی بھاگ دوڑ میں جلدی ناشتہ تیار کرنے کے لیے یہ مشین نہایت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

  • ناشتے میں یہ لذیذ آملیٹ سینڈوچ آپ کا دن خوشگوار بنا دے گا

    ناشتے میں یہ لذیذ آملیٹ سینڈوچ آپ کا دن خوشگوار بنا دے گا

    آملیٹ ناشتے میں کھائی جانے والی نہایت عام شے ہے لہٰذا روزانہ ایک ہی آملیٹ کھا کر اکتاہٹ محسوس ہونے سے پہلے آملیٹ میں کچھ تبدیلی لائیں۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک منفرد اور ذائقہ دار آملیٹ بنانے کا طریقہ بتانے جارہے ہیں۔

    اجزا

    ڈبل روٹی: 4 عدد

    انڈے: 2 عدد

    چکن: ایک پاؤ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں

    شملہ مرچ: آدھی

    پیاز: 1 عدد

    مکھن: تلنے کے لیے

    موزریلا چیز: حسب ضرورت

    نمک: حسب ضرورت

    کالی مرچ: حسب ضرورت

    ترکیب

    سب سے پہلے ڈبل روٹی کے پیسز لیں اور انہیں اس طرح کاٹیں کہ ان کے کنارے ٹوٹے بغیر علیحدہ ہوجائیں۔

    اب چکن کے پیسز، شملہ مرچ اور پیاز کو کاٹ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں۔

    فرائی پین میں مکھن گرم کریں اور تمام اشیا اس میں ڈال دیں۔

    اب اسے فرائی میں ہی دو چوکور ٹکڑوں میں تقسیم کریں اور ان کے اوپر ڈبل روٹی کا کھوکھلا ٹکڑا رکھ دیں۔

    انڈے میں نمک اور کالی مرچ ڈالیں اور اسے پھینٹیں۔

    یہ آمیزہ فرائی پین میں ڈبل روٹی کے اندر ڈالیں اور موزریلا چیز چھڑکیں۔

    اوپر سے ڈبل روٹی کا دوسرا کٹا ہوا ٹکڑا رکھ دیں۔

    جب اچھی طرح تل جائے تو اسے پلٹ کر دوسرا حصہ بھی تل لیں۔ سنہرا ہونے پر نکال دیں۔

    مزیدار ناشتہ تیار ہے۔

  • وزن میں اضافہ کرنے والی 5 عادات

    وزن میں اضافہ کرنے والی 5 عادات

    ہم میں سے اکثر افراد اپنے وزن کے بارے میں خاصے فکر مند رہتے ہیں کہ کہیں وہ بڑھ نہ جائے اور ان کا جسم بے ڈول نہ ہوجائے۔ اس مقصد کے لیے وہ چکنائی والی اور میٹھی اشیا کھانا بہت کم کردیتے ہیں اور جیسے ہی انہیں لگتا ہے کہ ان کا وزن بڑھ رہا ہے وہ فوری طور پر ڈائٹنگ شروع کردیتے ہیں۔

    تاہم اس تمام تر احتیاط کے باوجود وزن میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ ان کا وزن آخر کیوں بڑھ رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    دراصل بظاہر بغیر کسی وجہ کے وزن میں اس اضافے کی وجہ چند ایسی عادات ہوتی ہی جو ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہوتی ہیں اور ہماری لاعلمی میں ہمارے جسم پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہوتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں جن سے چھٹکارہ پانا، وزن کو اعتدال پر رکھنے کے لیے از حد ضروری ہے۔


    بہت زیادہ سونا

    ایک طویل عرصے سے طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی شخص کے لیے 7 سے 9 گھنٹے کی نیند کافی ہے۔ اگر آپ اس سے زیادہ وقت سونے کے عادی ہیں جیسے 10 گھنٹے، تو یہ آپ کے وزن میں اضافے کی ایک پوشیدہ وجہ ہے۔

    بہت زیادہ سونا دراصل بھوک میں بھی اضافہ کرتا ہے اور آپ معمول سے زیادہ کھانے لگتے ہیں۔


    صبح کا اندھیرا

    صبح کے وقت جیسے ہی آپ نیند سے اٹھیں، اپنے کمرے کی کھڑکیاں کھول دیں، پردے ہٹا دیں اور سورج کی روشنی کو اندر آنے دیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی آپ کے جسم کے میٹا بولزم میں اضافہ کرتی ہے اور جسم کی اضافی چربی کم ہوتی ہے۔ صبح کے وقت 20 سے 25 منٹ کے لیے سورج کی روشنی نہ صرف آپ کی صحت بلکہ دماغ اور موڈ پر بھی خوشگوار اثر ڈالتی ہے۔


    بستر درست نہ کرنا

    شاید آپ کو لگتا ہو کہ موٹاپے کا بستر درست کرنے سے کیا تعلق؟

    امریکا کی نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ افراد جو رات سونے سے قبل اور جاگنے کے بعد اپنے بستر کو درست کر کے صاف ستھری اور سمٹی ہوئی حالت میں لاتے ہیں وہ پرسکون نیند سوتے ہیں۔

    پرسکون نیند سونے والے افراد طبی بے قاعدگیوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں اور یوں وہ غیر مطمئن نیند سونے والوں کی طرح ذہنی دباؤ، موٹاپے اور بے چینی کا شکار نہیں ہوتے۔


    کم ناشتہ کرنا

    کیا آپ جانتے ہیں کہ صبح کے وقت ایک بھرپور ناشتہ آپ کے وزن میں کمی کرتا ہے اور آپ کو دن بھر چاق و چوبند بھی رکھتا ہے؟

    دراصل صبح کے وقت کھائی جانے والی پہلی خوراک جسم کے بجائے دماغ کو لگتی ہے کیونکہ ہمارا دماغ 8 سے 9 گھنٹے سونے کے بعد نہایت سست ہوتا ہے اور اسے فوری توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ناشتہ دماغ کو چاک و چوبند رکھنے کے لیے ضروری

    اس توانائی کے حصول کے لیے وہ ناشتہ کی تمام غذائیت اور توانائی اپنے اندر جذب کرلیتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    تاہم اگر آپ ناشتہ نہیں کریں گے، تھوڑا کھائیں گے یا غیر صحت مند غذا کھائیں گے تو دماغ کو اس کی مطلوبہ توانائی نہیں ملے گی، یہ توانائی کے لیے جسم کو شوگر بنانے پر مجبور کرے گا، آپ کے جسم میں شوگر کی سطح میں اضافہ ہوگا اور یوں بغیر کچھ کھائے آپ کے وزن میں اضافہ ہوگا۔


    وزن کا حساب نہ رکھنا

    اگر آپ اپنے وزن کے حوالے سے بہت حساس ہیں اور اپنے جسم کو اعتدال پر رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہفتے یا 10 دن میں ایک بار وزن چیک کرنے کے بجائے روزانہ اپنے وزن کی جانچ پڑتال کریں۔

    اس عمل سے یہ فائدہ ہوگا کہ جیسے ہی آپ کے وزن میں اضافہ ہوگا آپ فوری طور پر اس کا سدباب کرسکیں گے۔

    اسی طرح وزن میں آنے والی کمی سے آپ کی حوصلہ افزائی ہوگی اور آپ اپنے جسم کو بے ڈول ہونے سے بچا سکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خبردار! ناشتے میں جوس پینا نظام ہاضمہ کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے

    خبردار! ناشتے میں جوس پینا نظام ہاضمہ کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے

    اگر آپ ناشتے میں جوس پینے کے عادی ہیں تو فوری طور پر اس عادت کو ترک کردیں بہ صورت دیگر کئی امراض کا سامنا ہو سکتا ہے اور جو بالخصوص نظام ہاضمہ میں بگاڑ کا باعث بن سکتی ہے۔

    رات کے کھانے کے بعد بھرپور نیند لینے تک آپ کا معدہ دس سے بارہ گھنٹے تک خالی رہتا ہے ایسی حالت میں اگر خالی معدے میں جوس پی لیا جائے تو نظام ہاضمہ پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    خالی پیٹ جوس پینے سے آپ کی صحت کو دو بڑے نقصانات کا احتمال رہتا ہے اول یہ معدے اور نظام ہاضمہ میں پائے جانے والے مفید بیکٹریا کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اور دوئم جوس میں بڑی مقدار میں ’’ فرکٹوس‘‘ اور ’’ شوگر‘‘ موجود ہوتی ہے جسے ہضم کرنے میں خالی معدہ ناکام رہتا ہے۔

    عشایئے کے بعد ناشتے تک پیٹ دس سے بارہ گھنٹے خالی رہتا ہے اور ایسے موقع پر جوس پی لیا جائے تو جوس میں موجود بھاری مقدار شوگر کو خالی معدہ ہضم نہیں کر پاتا اور وہ فوری طور پر چھوٹی آنت میں فرکٹوس کی شکل میں پہنچ جاتی ہے اور بگیر ہضم ہوئے خون میں شامل ہو جاتی ہے جو نقصان کا سبب بنتی ہے۔

    ان حقائق کی روشنی میں ماہرین طب اور غذائیت کا کہنا ہے کہ ناشتے میں خالی پیٹ جوس پینا صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے اس لیے تجویز کیا جاتا ہے کہ لوگوں کو خالی پیٹ جوس پینے سے اجتناب برتنا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔