Tag: ناصر بٹ

  • نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی  ضمانت خارج

    نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی ضمانت خارج

    راولپنڈی : ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی تہرے قتل کیس میں ضمانت خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں تہرےقتل کیس کی سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل انجم نے کی۔

    عدالت نے نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصربٹ کی ضمانت خارج کردی، کیس کی عدم پیروی اور عدم حاضری پرناصر بٹ کی ضمانت خارج کی گئی۔

    ناصر بٹ کیخلاف 15 اکتوبر 1996میں تہرے قتل کامقدمہ تھانہ صادق آبادمیں درج ہے، مقدمے کے اندراج کے بعد سے ملزم ناصر بٹ بیرون ملک مقیم تھا۔

    ناصر بٹ کےاس سےقبل ریڈ وارنٹ بھی جاری کئے گئے تھے تاہم ملزم ناصر بٹ کی ضمانت قبل از گرفتاری 3 اپریل تک منظور ہوچکی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ ماہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ لندن میں جلا وطنی ختم کر کے پاکستان پہنچے تھے۔

    ناصر بٹ نے 30 اپریل کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے حلقہ پی پی 16 سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔

  • نوازشریف کے ساتھی ناصر بٹ کو برطانیہ سے واپس لانے کا فیصلہ

    نوازشریف کے ساتھی ناصر بٹ کو برطانیہ سے واپس لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے نوازشریف کے ساتھی ناصر بٹ کو برطانیہ سے واپس لانے کافیصلہ کر لیا ہے، ناصربٹ کےخلاف تھانہ صادق آبادمیں قتل کامقدمہ درج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نوازشریف کے قریبی ساتھی ناصربٹ کوبرطانیہ سےواپس لانےکا فیصلہ کرتے ہوئے انٹرپول کو ریڈ وارنٹ کے لیے خط لکھ دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ناصربٹ کو قتل کیس میں اشتہاری ہونے پر انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا، ناصربٹ کے خلاف تھانہ صادق آباد میں قتل کامقدمہ درج ہے۔

    یاد رہے نوازشریف کی وطن واپسی کے عدالتی احکامات پر حکومت نے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہےاور اس حوالے سے وزارت خارجہ اورایف آئی اے کو ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کو ہر صورت وطن واپس لانے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ برطانوی حکومت کی مدد سے نواز شریف کو واپس لائیں گے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں، نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگےہیں، ان کو نواز شریف کو وطن واپس آکرعدالتوں کے سامنے پیش ہوناہوگا، کسی صورت این آر او نہیں ملے گا اور نہ کرپشن پر کسی کو کوئی معافی ملے گی۔

  • ناصر بٹ کو قتل کے الزام میں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

    ناصر بٹ کو قتل کے الزام میں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

    راولپنڈی: عدالت نے 24 سال پرانے تہرے قتل کے کیس میں جج بلیک میلنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ناصر بٹ کے خلاف تہرے قتل کیس میں وارنٹ گرفتاری بغیر تعمیل واپس کر دیا گیا، صادق آباد تھانے کے سب انسپکٹر راشد نے وارنٹ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ ناصر بٹ کی گرفتاری کے لیے عدالتی حکم پر ریکارڈ میں درج ایڈریس پر گیا، لیکن دستیاب پتے پر ناصر بٹ موجود نہیں تھا۔

    عدالت نے سب انسپکٹر کی رپورٹ پر ملزم ناصر بٹ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کر دیا، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87 کے تحت ملزم کے خلاف نوٹس اشتہار بھی جاری کر دیا گیا جو عدالت، گھر، عوامی مقامات، ایئرپورٹ اور متعلقہ تھانے کی دیوار پر چسپاں ہوگا۔

    جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 30 یوم کی مدت کے اندر اگر ملزم نے خود کو عدالت کے روبرو پیش نہ کیا تو اسے اشتہاری قرار دیا جائے گا، نوٹس اشتہار جاری کرنے کے بعد عدالت نے سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ 24 سال پرانا کیس ناصر بٹ و دیگر کے خلاف حال ہی میں ری اوپن ہوا تھا، 1996 میں چاندنی چوک پر فائرنگ کے نتیجے میں پجارو میں سوار 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے، مقتولین میں 2 سگے بھائی انوار الحق اور اکرام الحق اور ڈرائیور گلفراز عباسی شامل تھے۔

    ناصر بٹ اس مقدمے میں اشتہاری رہا، حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت کے بعد شامل تفتیش ہوا تھا، علاقہ مجسٹریٹ نے پولیس کی جانب سے ناصر بٹ کو بے گناہ قرار دے کر ڈسچارج کرنے کی درخواست اور ریکارڈ سیشن جج کو بھجوائے تھے۔

  • جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے جج بلیک میلنگ اسکینڈل کے مرکزی ملزم ناصر بٹ کی پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے دستاویزات وصول کرنے سے متعلق کیس میں جج ویڈیو اسکینڈل کے ملزم ناصر بٹ کی درخواست خارج کر دی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں دائرہ اختیار کے مسائل ہیں، ناصر بٹ عدالت میں پیش ہونے کے لیے بھی رضا مند نہیں، اس کے خلاف کیسز بھی زیر سماعت ہیں، جب کہ ماتحت عدالت نے ناصر بٹ کو طلب بھی کر رکھا ہے، کیس کو دیکھتے ہوئے ناصر بٹ کی درخواست کو خارج کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج بلیک میلنگ اسکینڈل: دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ چیلنج

    خیال رہے کہ ناصر بٹ نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دستاویزات کی تصدیق نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ کیس کا فیصلہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنایا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ایف آئی اے نے چیلنج کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں منتقل کرنے کی درخواست ٹرائل کورٹ نے مسترد کی، سائبر کرائم کورٹ نے قانون کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔

  • جج بلیک میلنگ کیس : پاکستانی ہائی کمیشن نے ناصر بٹ کو گرفتاری کے سمن وصول کرا دیے

    جج بلیک میلنگ کیس : پاکستانی ہائی کمیشن نے ناصر بٹ کو گرفتاری کے سمن وصول کرا دیے

    لندن : پاکستان کے ہائی کمیشن نے جج بلیک میلنگ کیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ کو گرفتاری کے سمن وصول کرا دیے وہ ویڈیو فرانزک رپورٹ کی تصدیق کرانے ہائی کمیشن آئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق جج بلیک میلنگ ویڈیو اسکینڈل لندن پہنچ گیا، ویڈیو اسکینڈل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ جب فرانزک ریکارڈ کے ہمراہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پیش ہوئے تو ناصر بٹ کو گرفتاری کے سمن وصول کرا دیے گئے۔

    یاد رہے کہ ناصر بٹ نے برطانیہ کی دو ڈیجیٹل فرم سے ویڈیو کی فرانزک کرا لی ہے۔ پاکستان کی عدالت میں برطانیہ سے شواہد بجھوانے کیلئے ہائی کمیشن سے تصدیق لازمی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں برطانوی فرم نے ویڈیو کے درست ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اور ماہرین نے ویڈیو کو درست قرار دے دیا ہے۔

    واضح رہے کہ ناصر بٹ نواز شریف کی لندن موجودگی کے موقع پر تمام انتظامات کا ذمہ دار رہا ہے، برطانوی شہریت کا حامل ناصر بٹ مبینہ قتل کی وارداتوں کے بعد برطانیہ فرار ہوا، ن لیگ دور میں ناصر بٹ کو لندن سے واپس بلایا گیا اور اس کے خلاف مقدمات نمٹائے جاتے رہے۔

    اس کے علاوہ مریم نواز کی جانب سے جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہوئی۔ یہ مبینہ ویڈیو جج ارشد ملک اور ناصر بٹ نامی شخص کی ہے۔

  • ایڈووکیٹ انوارالحق کے قتل میں ناصر بٹ براہ راست ملوث ہے، بیٹے کا الزام

    ایڈووکیٹ انوارالحق کے قتل میں ناصر بٹ براہ راست ملوث ہے، بیٹے کا الزام

    لاہور : سینئر وکیل ایڈووکیٹ انوارالحق کے بیٹے جمال ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے والد کے قتل میں ناصر بٹ براہ راست ملوث ہے، اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے اثر ورسوخ سے ملزم کو تحفظ فراہم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جج ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار جرائم پیشہ ناصربٹ کے ایک اور جرم سے پردہ اٹھ گیا۔

    ایڈووکیٹ انوارالحق کے بیٹے جمال ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے والد کے قتل میں ناصر بٹ ملوث ہے اور نواز شریف نے اپنے اثر ورسوخ سے ملزم کو تحفظ فراہم کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ناصربٹ کے خلاف مقدمہ چلنے ہی نہیں دیا۔ اس شخص نے میرے والد سمیت تین افراد کا قتل کیا تھا۔ جمال ملک کے مطابق والد کو قتل سے پہلے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    مزید پڑھیں: جج ارشد ملک کو دھمکیاں دینے والا کون تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتہ لگا لیا

    والد کی لاش پر گاڑی کے ٹائروں کے نشان تھے۔ ملزم ناصربٹ پاکستان میں ایسے گھومتا ہے جیسے وہ کوئی لیڈر ہو۔

  • نوازشریف نے میرے والد اور تایا کے قاتل کی پشت پناہی کی، جواد ملک

    نوازشریف نے میرے والد اور تایا کے قاتل کی پشت پناہی کی، جواد ملک

    کراچی: راولپنڈی میں ناصربٹ کے ہاتھوں قتل ہونے والے ملک اکرم کے بیٹے جواد ملک کا کہنا ہے کہ ناصربٹ کے خلاف مقدمہ درج کرایا لیکن والد اور تایا کے قتل پرانصاف نہ ملا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں ناصربٹ کے ہاتھوں قتل ہونے والے ملک اکرم کے بیٹے جواد ملک نے اے آروائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ناصر بٹ کی وجہ سے پاکستان چھوڑا، ناصربٹ کے خلاف مقدمہ درج کرایا اور کیس بھی چلایا۔

    انہوں نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے باوجود ناصر بٹ آزاد گھومتا ہے، والد اور تایا کے قتل پرانصاف نہ ملا۔

    جواد ملک نے کہا کہ انصاف نہ ملنے کے باعث امریکا میں رہتا ہوں اور امریکی شہری ہوں، میری آنٹی اور ان کا بیٹا بھی انصاف نہ ملنے پر امریکا میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومت نے مایوس کیا، نوازشریف نے میرے والد اور تایا کے قاتل کی پشت پناہی کی، عمران خان سے اپیل کرتا ہوں مجھے انصاف دلائیں۔

    مبینہ ویڈیو اسکینڈل، ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ منظرِ عام پر

    واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے مبینہ ویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی منظر عام پر آ گیا۔ ناصر بٹ کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد کے تھانوں میں 14 مقدمات درج ہیں۔

  • مبینہ ویڈیو اسکینڈل، ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ منظرِ عام پر

    مبینہ ویڈیو اسکینڈل، ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ منظرِ عام پر

    راولپنڈی: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے مبینہ ویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی منظر عام پر آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج مریم نواز نے پریس کانفرنس میں ناصر بٹ اور جج ارشد ملک کے حوالے سے ایک ویڈیو پیش کی، جس کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ناصر بٹ کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد کے تھانوں میں 14 مقدمات درج ہیں۔

    9 جون 1982 کو تھانہ مری روڈ میں کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج ہوا، 28 جنوری 1986 کو تھانہ سٹی میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا، 23 مئی 1986 کو تھانہ صادق آباد میں قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مریم نواز احتساب عدالت کے جج کی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں

    ناصر بٹ کے خلاف 4 جون 1986 کو تھانہ گنج منڈی میں نا جائز اسلحے کا مقدمہ درج ہوا، 15 دسمبر 1986 کو تھانہ صادق آباد میں پولیس پر حملے کا مقدمہ درج ہوا، 2 دسمبر 1987 کو تھانہ گنج منڈی میں اقدام قتل، قتل میں معاونت کا مقدمہ درج ہوا جب کہ 27 مارچ 1990 کو تھانہ آر اے بازار میں بھی اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 17 مئی 1993 میں تھانہ وارث خان میں اقدام قتل، 7 اکتوبر 1993 کو تھانہ گنج منڈی میں اقدام قتل، 20 مئی 1994 کو تھانہ وارث خان میں کار سرکار میں مداخلت، 11 جنوری 1996 کو تھانہ گوجر خان میں گاڑی کی ٹکر سے قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    ذرایع نے مزید بتایا کہ ناصر بٹ کے خلاف 8 اپریل 1996 کو تھانہ کوہسار اسلام آباد، 14 اکتوبر 1996 کو تھانہ گنج منڈی، 15 اکتوبر 1996 کو تھانہ صادق آباد میں قتل، اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا، ناصر بٹ متعدد مقدمات میں اشتہاری بھی رہا، عدالتو ں نے وارنٹ جاری کیے۔ ن لیگ حکومت میں ناصر بٹ کے مقدمات میں متاثرین سے صلح کروائی گئی، وفاقی اور صوبائی حکومت ان معاملات پر اثر انداز ہوتی رہی، پولیس اور متاثرین پر دباؤ ڈالا گیا۔

    خیال رہے کہ ناصر بٹ نواز شریف کی لندن موجود گی پر تمام انتظامات کا ذمہ دار رہے، برطانوی شہریت کا حامل ناصر بٹ قتل کی وارداتوں کے بعد برطانیہ فرار ہوا، ن لیگ دور میں ناصر بٹ کو لندن سے واپس بلایا گیا اور ان کے خلاف مقدمات نمٹائے جاتے رہے۔

    خیال رہے کہ مریم نواز کی جانب سے جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہوئی۔ یہ مبینہ ویڈیو جج ارشد ملک اور ناصر بٹ نامی شخص کی ہے۔