Tag: نامعلوم بیماری

  • نامعلوم بیماری نے کھلبلی مچادی، عالمی ادارہ صحت بھی پریشان

    نامعلوم بیماری نے کھلبلی مچادی، عالمی ادارہ صحت بھی پریشان

    افریقی ملک کانگو میں نامعلوم بیماری نے کھلبلی مچادی، عالمی حکام اور صحت کے ادارے شناخت کیلئے کانگو پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو میں ایک بار پھر سے نئی بیماری پھوٹ پڑی ہے جس سے لوگوں کی جانیں جارہی ہے، اس بیماری کا اب تک پتہ نہیں لگایا جاسکا، مہلک نامعلوم فلو جیسی بیماری سے 2 ہفتے کے دوران درجنوں افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے۔

    کانگو میں پھیلنے والی بیماری کی شناخت کیلئےعالمی ادارہ صحت کے ارکان وہاں پہنچ چکے ہیں، کانگومیں ہلاک مریضوں میں بخار، سردرد، کھانسی اور خون کی کمی جیسی علامات پائی گئی ہیں۔

    فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی حکومت نے اس بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کیلئے لوگوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔

    غیرملکی خبرایجنسی نے بتایا کہ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس مہلک بیماری سے 2 ہفتے میں 143 تک ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

  • بھارت: نامعلوم بیماری سے 7 بچوں کی ہلاکت سے لوگ خوفزدہ

    بھارت: نامعلوم بیماری سے 7 بچوں کی ہلاکت سے لوگ خوفزدہ

    جھارکھنڈ: بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے علاقے گوڈا میں نامعلوم بیماری سے 7 بچوں کی موت واقع ہوئی ہے، جس سے عوام میں خوف پھیل گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جھارکھنڈ کے ضلع گوڈا میں واقع سندر پہاڑی بلاک کے کئی دیہات میں بچوں میں پھیلی نامعلوم بیماری سے مقامی لوگ دہشت میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

    گزشتہ ایک ہفتے کے دوران نامعلوم بیماری سے سات بچے مر چکے ہیں، سبھی بچے پہاڑیا نامی قدیم قبائلی کنبوں کے بتائے جا رہے ہیں۔

    مذکورہ بیماری میں بچوں میں بخار اور درد کی علامات دیکھی گئیں، اطلاع ملنے کے بعد ضلع انتظامیہ کی جانب سے بدھ کو طبی اہلکاروں کی ایک ٹیم بھی متاثرہ دیہات کی طرف بھیجی گئی۔

    ضلعی ٹیم نے بچوں کی موت کی وجہ جاننے کے لیے جانچ شروع کر دی ہے، ایک مقامی تنظیم کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو لکھے گئے خط کے مطابق جن دیہات میں بیماری سے بچوں کی ہلاکت ہوئی ان میں زولو، بیراگو، سارمی، سدلیر، ڈانڈو شامل ہیں۔

    زولو اور بیراگو دیہات میں 14 نومبر سے 21 نومبر تک پانچ بچوں کی موت ہوئی، جب کہ ڈانڈو اور سارمی میں بھی دو بچوں کی جان بیماری سے گئی، سبھی بچوں کی عمر 10 سال سے کم تھی۔

  • افریقی ملک میں نامعلوم بیماری سے اموات شروع، لوگوں میں خوف

    افریقی ملک میں نامعلوم بیماری سے اموات شروع، لوگوں میں خوف

    ملابو: افریقی ملک ایکویٹوریل گنی میں ایک نامعلوم بیماری سے اموات شروع ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف پھیل گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افریقہ میں ایک نئی بیماری نے دستک دے دی ہے، ایکویٹوریل گنی میں ایک ایسے بخار کی وجہ سے 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس میں جریان خون ہوتا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق وزیر صحت میتوہا اونڈو نے جمعہ کو میڈیا کو بتایا کہ ملک میں 200 سے زیادہ لوگوں کو قرنطینہ کر دیا گیا ہے، اور لوگوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ہیمریجک بخار جیسی بیماری ہے جس میں ناک سے خون بہنے لگتا ہے۔

    ادھر کیمرون نے ایکویٹوریل گنی کے ساتھ اپنی سرحد پر نقل و حرکت پر مکمل پابندی لگا دی ہے، کیمرون کے وزیر صحت نے کہا کہ یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    وزیر صحت کیمرون کے مطابق بیماری کے سلسلے میں عالمی سطح پر تحقیقات شروع ہو گئی ہیں، عالمی ادارہ صحت (WHO) اور امریکی ادارے سی ڈی سی کے ماہرین کے تعاون سے اس مرض کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

    گنی کے وزیر صحت نے اپنے بیان میں بتایا کہ 7 فروری کو اس بیماری کے بارے میں پہلی بار اطلاعات ملی تھیں، ابتدائی جانچ میں پتا چلا کہ ہلاک ہونے والے لوگ ایک شخص کی آخری رسومات میں شامل ہوئے تھے۔ یہ پتا چلتے ہی گنی کی حکومت نے کچھ مریضوں کے سیمپل جانچ کے لیے اپنے پڑوسی ملک گیبون بھیج دیے ہیں۔

    بیماری کے بارے میں کیمرون کے ایک طبی افسر نے بتایا کہ بیماری کی علامتوں میں ناک سے خون آنا، بخار اور جوڑوں میں درد شامل ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ دیگر علامات میں کمزوری، خون کی قے اور اسہال بھی شامل ہیں۔ ان علامتوں کے دکھائی دینے کے کچھ گھنٹوں کے اندر ہی کچھ مریضوں کی موت واقع ہو گئی۔

  • 11 سال سے نامعلوم بیماری میں مبتلا شخص نے اپنا علاج خود کیسے ڈھونڈ لیا؟

    11 سال سے نامعلوم بیماری میں مبتلا شخص نے اپنا علاج خود کیسے ڈھونڈ لیا؟

    مسوری: امریکا میں ایک طالب علم نامعلوم بیماری میں 11 سال تک مبتلا رہا، ڈاکٹر اس کا علاج کرنے میں ناکام رہے تو اس نے خود ہی اپنا علاج ڈھونڈ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مسوری کے رہائشی ڈاؤ لینڈسے کو 1999 میں ایک نامعلوم بیماری نے گرفت میں لے لیا تھا، جس کی وجہ سے وہ گیارہ برس تک بستر علالت پر پڑا رہا، ڈاکٹرز جب علاج میں ناکام ہو گئے تو اس نے ایسا قدم اٹھایا جس سے لوگ حیران رہ گئے۔

    اپنی بیماری سے تنگ آ کر کنساس سٹی کی راک ہرٹس یونی ورسٹی میں زیر تعلیم طالب علم ڈاؤ نے میڈیکل کی بھاری بھرکم کتاب کو پڑھنے اور اپنی بیماری کو خود سمجھنے کا فیصلہ کر لیا۔

    یہ طالب علم اپنے عزم میں کامیاب رہا، اس نے تندہی سے مطالعہ کیا اور اپنی بیماری کو سمجھا اور پھر علاج بھی ڈھونڈ نکالا، جس کے بعد وہ بالکل ٹھیک ہو گیا اور آج وہ لوگوں کو زندگی جینے کا ہنر سکھاتا ہے۔

    ڈاؤ لینڈسے جب بیمار ہوا تو ڈاکٹرز نے اسے بتایا کہ اس کی بیماری کا تعلق تھائرائیڈ غدود سے ہے، لیکن ڈاکٹرز اس کا علاج نہ کر سکے۔

    اس کے بعد ڈاؤ نے ڈھائی ہزار صفحات کی اینڈوکرینولوجی کی کتاب پڑھ ڈالی، اور 2010 میں اس کو پتا چلا کہ اسے ایڈرینل گلینڈز میں ٹیومر ہے۔

    یہ معلوم ہونے کے بعد ڈاؤ نے اپنے سائنس دان دوستوں کی مدد سے اس کے لیے ایک سرجری ایجاد کی، سرجری کے بعد جلد ہی وہ چلنے پھرنے لگے، اور 2014 میں وہ پوری طرح صحت یاب ہو گئے، اب وہ موٹیویشنل کلاسز لیتے ہیں۔

    بیماری کے وقت ڈاؤ کی عمر 21 سال تھی اور اب 40 برس کے ہو چکے ہیں۔