Tag: نامعلوم ملزمان

  • کراچی: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے فوڈ رائیڈر جاں بحق

    کراچی: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے فوڈ رائیڈر جاں بحق

    کراچی یونیورسٹی کے قریب 3 نامعلوم ملزمان نے رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے فوڈ پانڈا رائیڈر کو گولی مار کر قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 22 سالہ وقاص فوڈ پانڈا رائیڈر جاں بحق ہوگیا، 3 بائیک سوار ملزمان فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔

    پولیس حکام کے مطابق مقتول سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا اور اس کا آبائی تعلق رحیم یار خان سے ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران پیش نہیں آیا۔

    پولیس نے بتایا کہ تین موٹرسائیکل سوار فائرنگ کر کے فرار ہوئے ہیں، قریبی موجود سی سی ٹی اور عینی شاہدین کی مدد سے واقعے کی تفتیش جاری ہے۔

  • مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ  نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    راولپنڈی: جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا، انھیں نامعلوم افراد نے گھرمیں گھس کر چھریوں کے وارسے قتل کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مولانا سمیع الحق پربحریہ ٹاؤن راول پنڈی کے گھر میں شام ساڑھے 6 بجےحملہ ہوا، ان پر چھری سے 12 وار کیے گئے۔

    بیٹے حامد الحق کا کہنا ہے کہ مولاناسمیع الحق کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔

    یاد رہے گذشتہ روز راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ’مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران اُن پر حملہ ہوا، نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا‘

    دوسری جانب تحقیقات کرنے والے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی تفتیش میں جائے وقوع کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، مولانا سمیع الحق کے گھر میں توڑ پھوڑ کے شواہد نہیں ملے۔

    ابتدائی تفتیش میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملازمین بیرونی دروازہ لاک کرکے گئے تھے، شلوار قمیص میں موجود دو یا تین افراد گھر میں موجود تھے، کچھ گلاس ملے ہیں جس میں کچھ پانی بھی تھا، گلاس فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوا دئیے گئے۔

    ایم ایل او کے مطابق مولانا کے سینے، ہاتھ، کان اور ناک پر زخموں کے نشان ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ قاتلوں کا گھر میں آنا جانا تھا اور ذاتی دشمنی پر واقعہ رونما ہوا جبکہ مولانا سمیع الحق کے گارڈ اور باورچی کا کہنا تھا کہ گھر واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر خون میں لت پت تھے۔

    تفتیشی افسران نے گارڈ اور باورچی کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س) کے بانی اراکین میں سے تھے، انہوں نے مفتی محمود کے ساتھ بھی کام کیا، بعد ازاں آپ دو مرتبہ سینیٹر بھی بنے اور متحدہ مجلس عمل سمیت دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جمعیت علماء اسلام (س) کے مقتول سربراہ نے پارلیمانی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

  • گوادر میں فائرنگ‘10 مزدور جاں بحق

    گوادر میں فائرنگ‘10 مزدور جاں بحق

    گوادر:صوبہ بلوچستان کے علاقےپیشکان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 10 مزدوروں کو قتل کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق بلوچستان کے علاقے پشگان میں نامعلوم افراد نے تعمیراتی کام کرنے والے10 مزدوروں کو جاں بحق کردیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق فائرنگ کے واقع میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو گوادر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں زخمیوں کی حالت تشویشناک بنائی جا رہی ہے۔

    لیویز ذرائع کا کہناہےکہ فائرنگ کی زد میں آنے والے تمام افرادکاتعلق سندھ کے علاقے نوشہروفیروز سے ہے۔

    دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت کاکہناہےکہ مزدور تعمیراتی کام میں مصروف تھے جب نامعلوم افراد نے فائرنگ کی۔ان کےمطابق فائرنگ کے واقعے میں 7افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے گوادر میں مزدوروں کی فائرنگ میں شہادت پرافسوس کا اظہارکیا ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہناہےکہ دہشت گردوں کوان کےبل سےنکال کرکیفرکردارتک پہنچایاجائےگا اورگواد،بلوچستان کی ترقی روکنےکی ہرسازش ناکام بنائیں گے۔


    بلوچستان میں فائرنگ،6افراد جاں بحق


    یاد رہےکہ گزشتہ سال اکتوبر صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاک ایران سرحد کے قریب علاقے پروم سے لیویز اہلکاروں کو چھ افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔


    بلوچستان میں فائرنگ،3سیکورٹی اہلکار جاں بحق


    واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں تین سکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • کراچی : نامعلوم ملزمان کی فائرنگ دو پولیس اہلکار جاں بحق

    کراچی : نامعلوم ملزمان کی فائرنگ دو پولیس اہلکار جاں بحق

    کراچی : عائشہ منزل پر نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے دو ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق ابتدائی تفتیشی رپورٹ جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے عائشہ منزل پر ٹریفک پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا،نامعلوم موٹرسائیکل ملزمان کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد دونوں اہلکار زخمی ہوگئے.

    زخمی ہونے والے دونوں پولیس اہلکار دم توڑ گئے،جاں بحق ہونےو الےپولیس اہلکاروں کی شناخت شکیل اور اکرم کے نام سے ہوئی ہے.

    ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ پر چار پولیس اہلکار ڈیوٹی پر مامور تھے، فائرنگ سے قبل دو پولیس اہلکار نماز کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

    حادثے کے وقت پولیس اہلکار سے ایم پی 5 گن لوڈ نہیں ہوسکی، جس کے باعث دہشت گردوں نے ایک اہلکار کو تعاقب کر کے نشانہ بنایا اور اسلحہ اپنے ساتھ لے گئے۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے ہے کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کا صرف ایک کھول برآمد ہوا ہے۔

    ڈی آئی جی ویسٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عائشہ منزل پر چار ٹریفک پولیس اہلکار تعینات تھے،دو اہلکار نماز پڑھنے کے لیے گئے تھے اسی دوران نامعلوم ملزمان کی جانب سے دونوں اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا گیا،جس میں دونوں اہلکار شدید زخمی ہوئے اور جان کی بازی ہار گئے.

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن آخری مراحل میں ہے اور یہی وجہ کہ وہ ایسے حملے کرکے شہر کا امن وامان خراب کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں.

    ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس اہلکار آسان ٹارگٹ ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے ٹریفک پولیس کےاہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے.

    ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق موٹر سائیکل ملزمان کی جانب سے نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا.

    دونوں اہلکاروں کی لاشوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا تاکہ قانونی کاروائی مکمل کی جاسکے .

    وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ،وزیرداخلہ سہیل انور سیال اور آئی جی سندھ نے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا نوٹس لے لیا.

    وزیراعلی سندھ کی جانب سے واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی.

    دوسری جانب سی ٹی ڈی انچاج عمر خطاب کا کہنا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، دہشت گردوں کو جلد گرفتار کرلیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عائشہ منزل کے قریب ایک پولیس اہلکار کو براہ راست فائرنگ کرکے قتل کیا گیا جبکہ دوسرے پولیس اہلکار کوتعاقب کرکے سر میں گولی ماری گئی،جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی۔

    عمر خطاب کا کہنا تھا کہ ملزمان فرار ہوتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کا اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔تمام پہلووں سے تحقیقات کر کے ملزمان کو جلد گرفتار کر لیں گے۔

    بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری نے خفیہ اطلاع ملنے پر واٹرپمپ کے قریب ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کر 9 مشتبہ نوجوانوں کو گرفتار کر کے نامعلوم منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عینی شاہد کی نشاندہی پر لمبے بالوں والا مشتبہ نوجوان بھی گرفتار کیا گیا ہے جس کے قبضے سے ایک عدد ریپیرٹر (پستول) برآمد کیا گیا ہے.

    اس کے علاوہ گرفتار ملزمان کے قبضے سے ایک عدد سی پی یو برآمد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے گزشتہ سال کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 6 ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔