Tag: نامور شخصیات

  • وہ چند نام جو محنت، لگن اور مستقل مزاجی کی بدولت نام وَر ہوئے

    وہ چند نام جو محنت، لگن اور مستقل مزاجی کی بدولت نام وَر ہوئے

    کام یابی وہ لفظ ہے جو ہماری زبان سے بھی آئے روز ادا ہوتا ہے اور پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے دوران دوسروں کی زبانی بھی سنتے رہتے ہیں۔ آپ کوئی بھی کام کرتے ہوں، کسی بھی شعبہ ہائے حیات سے وابستہ ہوں اور کسی بھی ادارے میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہوں، دنیا کے چند کام یاب لوگوں بارے میں آپ نے ضرور کچھ باتیں پڑھی یا سنی ہوں گی۔

    You Can Win وہ کتاب ہے جو 1998ء میں منظرِ عام پر آئی اور بہت مقبول ہوئی۔ اس کے مصنّف شِو کھیرا ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’کام یاب لوگ مختلف کام نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے کام کو مختلف طریقے سے کرتے ہیں۔‘ یہ متأثر کُن جملہ ہمارے ذہن میں کام یابی کا ایک خوش رنگ اور مختلف تصوّر اجاگر کرتا ہے۔

    آج اگر ہم اپنے وقت کے کام یاب ترین لوگوں کی فہرست میں شامل اکثریت کی زندگی پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ انھوں نے ابتدائی عمر میں مشکلات دیکھیں اور کٹھن حالات کا سامنا کیا، لیکن وہ وقت بھی آیا جب انھوں نے اپنی زندگی کو یکسر بدل دیا۔ آج دنیا ان کی محنت، ان کے عزم و استقلال کی گواہ اور صلاحیتوں کی معترف ہے۔ آئیے چند ایسی شخصیات کے بارے میں‌ جانتے ہیں جنھوں نے ناکامیوں کو شکست دے اپنا مقدّر سنوارا۔

    البرٹ آئن اسٹائن
    دنیا کے کام یاب ترین افراد کی فہرست میں یہ نام اس لیے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ اسے غربت، مفلسی یا سماجی ناہمواری اور طبقاتی نظام سے نہیں بلکہ ایک طبّی مسئلے کی وجہ سے 9 سال تک مشکل اور اذیت کا سامنا رہا۔ اسے بولنے میں‌ دشواری پیش آتی تھی۔ ذہین اور باصلاحیت آئن اسٹائن کی ابتدائی زندگی ناکامیوں سے عبارت تھی۔ اس کے مزاج میں شدّت اور باغیانہ سوچ بھی اس کے راستے میں رکاوٹیں‌ پیدا کرتی تھی۔ اسی سبب وہ اسکول سے نکالا گیا۔ لیکن وہ دنیا کا عظیم سائنس داں بنا۔ 1921ء میں آئن اسٹائن نے طبیعیات کا نوبل انعام بھی حاصل کیا۔

    والٹ ڈزنی
    بچّوں اور بڑوں سبھی میں یکساں مقبول کارٹون کردار مِکی ماؤس کے خالق والٹ ڈزنی بھی اپنے وقت کے کام یاب لوگوں میں‌ نمایاں ہیں۔ ان کا نام ابتدا میں ملٹری اسکول سے خارج کردیا گیا تھا۔ وہ بڑے ہوئے تو اپنا اسٹوڈیو قائم کیا اور اس شعبے میں ناکامیوں کا منھ دیکھا۔ اسٹوڈیو دیوالیہ ہوگیا تھا۔ انھیں کوئی نوکری بھی نہیں مل رہی تھی اور کسی اخبار میں‌ اپنے فن کی بدولت کام بھی حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے تھے۔ ان کے بارے میں کہا گیا کہ کاروبار کرنے کے لیے جو قابلیت اور سوجھ بوجھ درکار ہوتی ہے، وہ اس سے محروم ہیں۔ صحافت کے شعبے میں انھیں تخلیقی شعور سے محروم تصوّر کیا جاتا رہا لیکن مِکی ماؤس نے والٹ ڈزنی کی قسمت چمکا دی انھیں لازوال شہرت اور نام و مقام حاصل ہوا۔

    اسٹیو جابز
    نئی نسل بالخصوص کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے دور میں آنکھ کھولنے والے مشہورِ زمانہ کمپنی ایپل اور اس کے بانی سے بھی واقف ہیں۔ اسٹیو جابز نے اس کمپنی کا آغاز ایک گیراج سے کیا۔ 1985ء میں انھیں اپنی ہی قائم کردہ کمپنی سے باہر کر دیا گیا۔ اس عرصے میں انھوں‌ نے مزید کمپنیوں کی بنیاد رکھی اور کام یاب رہے۔ یہاں تک کہ ان کی محنت اور لگن نے انھیں ایک بار پھر ایپل کمپنی تک پہنچا دیا جہاں وہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر کام یاب رہے۔

    میڈونا
    عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ میڈونا کا بچپن والدہ کے بغیر گزرا۔ میڈونا نے پانچ برس کی عمر تک تو ماں کی گود دیکھی اور ان کے مہربان لمس کی حدّت پائی، لیکن ایک روز وہ اپنی ننھّی بیٹی سے ہمیشہ کے لیے دور چلی گئیں۔ ڈانسر اور گلوکارہ بننے کا خواب میڈونا کو نیویارک لے گیا تھا، لیکن جیب خرچ اور اخراجات پورے کرنے کے لیے اسے معمولی نوکری کرنا پڑی۔ وہ ایک ڈونٹ شاپ میں کام کرنے لگی، لیکن مالک نے جلد ہی اسے فارغ کر دیا۔ یہ اس زمانے کی میڈونا کا مشکل وقت تھا، لیکن شوق اور لگن نے اسے آگے بڑھنے کی طاقت دی۔ وہ حالات سے لڑتی رہی اور اس نے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے مختلف علاقائی میوزک گروپوں سے ناتا جوڑا۔ وہ ان کے ساتھ مختلف مواقع پر گلوکاری کا شوق پورا کرتی اور اسی فن میں ترقی کی خواہش لیے آگے بڑھتی رہی۔ پھر وہ وقت آیا جب میڈونا نے اپنے گانوں کے البمز مارکیٹ کیے اور آج دنیا اسے ایک عظیم گلوکارہ کے طور پر جانتی ہے۔

    بل گیٹس
    اسٹیو جابز کی طرح مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کے نام اور ان کی جدوجہد سے سبھی واقف ہیں۔ وہ ہارورڈ یونیورسٹی تعلیم ادھوری چھوڑ کر کاروبار کی طرف آئے تھے اور شدید خسارہ اٹھایا۔ لیکن بِل گیٹس نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں اپنی صلاحیتوں کو آزماتے ہوئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور دن رات کام کرکے کام یابی سمیٹی۔ انھوں نے مائیکرو سافٹ کمپنی کی بنیاد رکھی اور دنیا کے لیے مثالی بزنس مین بنے۔

    اوپرا وِنفری
    ٹیلی ویژن پروگرام کے میزبان کی حیثیت سے انھیں دنیا بھر میں پہچان ملی۔ اوپرا ونفری کو اکثر ٹاک شوز کی بے تاج ملکہ کہا جاتا ہے۔ اوپرا ونفری ایک انتہائی غریب گھرانے کی فرد تھیں۔ ان کی زندگی میں تلخیاں اور مشکلات ہر طرح سے ان کے لیے رکاوٹ بنے، لیکن ونفری نے محنت سے جی نہیں چرایا۔ وہ امریکا کی مقبول ٹی وی میزبان ہی نہیں کام یاب فلم ساز اور بعد میں اداکارہ بھی بنیں۔ اوپرا ونفری کا ٹی وی شو دنیا بھر میں مشہور ہوا۔

  • سال 2017 کی وہ نامور شخصیات جو ہمیں اداس کرگئیں

    سال 2017 کی وہ نامور شخصیات جو ہمیں اداس کرگئیں

    سال 2017 گزر گیا لیکن اپنے ساتھ خوشگوار یادوں کا گلدستہ دینے کے ساتھ ہی بہت ساری ان شخصیات کو بھی لے گیا جن کو یاد کرکے ہم اداس رہیں گے، ان لوگوں میں معروف ادیب، گلوکار و اداکاراور سماجی شخصیات شامل ہیں۔

    ان شخصیات نے اپنے اپنے شعبہ جات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ملک و قوم کا نام روشن کیا،جن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اس حوالے سے ہم نے ان میں سے چند شخصیات کی زندگی پر روشنی ڈالی ہے۔

    استاد فتح علی خان ۔ وفات 4جنوری ۔ عمر 82سال

    معروف کلاسیکل گائیک استاد فتح علی خاں طویل عرصہ سے پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے، استاد فتح علی خان، استاد امانت علی اور حامد علی کے چھوٹے بھائی اور اسد امانت علی خان کے چچا تھے۔

    بانو قدسیہ ۔ وفات 4فروری۔ عمر 88 سال

    اردو ادب کی معروف مصنفہ اور اشفاق احمد کی اہلیہ بانو قدسیہ معروف ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ تھیں، وہ خود بھی ادب کا ایک درخشاں ستارہ تھیں، بانو قدسیہ کا ناول راجہ گدھ بہت مشہور ہوا۔ اُن کی ادبی خدمات آئندہ نسلوں تک یاد رکھیں جائیں گی۔

    فاروق ضمیر۔ وفات 23فروری ۔ عمر 78سال

    پاکستان ٹیلی ویژن کے سنجیدہ اور دھیمے لہجے کے حوالے سےمشہور فنکار فاروق ضمیر منکسر المزاج اور ہنس مکھ شخصیت کے مالک تھے، ان کی وفات سے پی ٹی وی کا ایک سنہرا دور اپنے اختتام کو پہنچا، مرحوم اپنی اداکاری اور ڈائیلاگ ڈیلیوری کی وجہ سے منفرد مقام رکھتے تھے۔

    ونود کھنہ ۔ 27وفات اپریل۔ عمر 70 سال

    بھارتی فلموں کے مشہور اداکار ونود کھنہ طویل عرصے سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے، بالی ووڈ پر راج کرنے والے اس اداکار نے ایک سو اکتالیس سے زائد فلموں میں کام کیا اور آخری بار 2015 میں شاہ رخ خان کی فلم دل والے میں جلوہ گر ہوئے، مرحوم نے ملکی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

    نعت خواں منیبہ شیخ ۔ وفات 14مئی ۔عمر 70سال

    معروف نعت خواں اور صدارتی ایوارڈ یافتہ منیبہ شیخ طویل عرصے سے گردے کے امراض میں مبتلا تھیں۔ منیبہ شیخ نے فارسی، اسلامی تاریخ، انڈین اسٹڈیز میں ایم اے کیا، جبکہ استاد امراؤ بندو خان سے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی، انہوں نے ریڈیو پاکستان سے پہلی مرتبہ نعت مرحبا سیّدی مکّی مدنی العربی پڑھی جس سے انہیں کافی شہرت ملی۔

    عامر ذکی۔ وفات 2جون۔ عمر 49 سال

    معروف میوزیکل بینڈ وائٹل سائنز سے شہرت پانے والے پاکستانی گٹارسٹ عامر ذکی دل کا دورہ پڑنے کے باعث دار فانی سے کوچ کرگئے، انہوں نے 1995 میں ‘سگنیچر’ کے نام سے اپنی البم ریلیز کی جس کے گیت ‘میرا پیار’ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

    ڈاکٹر رتھ فاؤ ۔ وفات 10اگست۔ عمر 87سال

    جذام کے مریضوں کا مفت علاج کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ المعروف پاکستانی "مدرٹریسا” کی خدمات پر انہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشان قائداعظم سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر رتھ فاؤ 1960 میں پاکستان آئیں اور پھر جذام کے مریضوں کے لیے اپنی ساری زندگی وقف کردی ۔

    نصرت آراء ۔ وفات 14 اکتوبر۔ عمر 65 سال

    لاہور : بچوں کی مشہور ڈرامہ سیریل عینک والا جن کے کردار بل بتوڑی سے شہرت پانے والی اداکارہ نصرت آرا انتہائی کسمپرسی کے عالم میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث خالق حقیقی سے جاملیں، زندگی کےآخری سالوں میں وہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہوگئی تھیں، چوبیس برس بعد بھی بل بتوڑی کا کردار ہمارے ذہنوں میں زندہ ہے۔

    رومی انشاء۔ وفات 17 اکتوبر۔ عمر 42سال

    معروف شاعر اور مزاح نگار ابنِ انشاء کے صاحبزادے ہدایتکار رومی انشاء حرکت قلب بند ہونے کے باعث کراچی میں انتقال کر گئے، رومی انشا کا آخری سیریل”رسم دنیا” تھا، جو اے آر وائی ڈیجیٹل سے آن ایئر ہوا۔

    ششی کپور ۔ وفات 4دسمبر ۔ عمر 79سال

    تین سال کی عمر سے اداکاری کے جوہر دکھانے والے بالی ووڈ انڈسٹری کے نامور اداکار ششی کپور نے کئی شہرہ آفاق فلموں میں نمایاں کردار ادا کیا، امیتابھ بچن کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مشہور ہوئی، سو سے زائد فلموں میں کام کے دوران انہیں بھارت کے کئی بڑے اعزازات سے نوازا گیا۔

    خواجہ اکمل ۔ وفات 25 نومبر۔ عمر 60سال

    پاکستان کے معروف کامیڈین خواجہ اکمل کوئٹہ میں دل کا دورہ پڑنے سے مداحوں سوگوار چھوڑ کر خالق حقیقی سے جا ملے، اے آر وائی ڈیجیٹل سے پچھلے کئی سالوں سے ان کی سپرہٹ کامیڈی سیریل ’بلبلے‘ جاری تھی۔ ان کے مقبول ڈراموں میں رس گلے اور دیگر شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔