Tag: نام ای سی ایل

  • زرتاج گل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    زرتاج گل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کانام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دے دیا اور ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا نام ای سی ایل سےنکالنےکی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف آئی آرکاریکارڈ پیش کردیاگیا ، 2 مقدمات میں نام ہے ، جس پر جسٹس طارق محمود نے کہا کہ دہشتگردوں کانام توآپ ڈالتےنہیں،عدالت میں ارکان اسمبلی آرہے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا 2ہی مقدمات ہیں کیا،دونوں میں ضمانت پر ہیں ؟ وکیل نے بتایا کہ جی دونوں مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ چھوٹےالزامات ہیں،تمام قابل ضمانت ہیں اورنام ای سی ایل میں ڈال دیتےہیں ، ابھی نام نکال رہے ہیں،آئندہ ان کو بھی بلائیں گے جو منظوری دیتے ہیں۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کازرتاج گل کانام ای سی ایل سےنکالنےکاحکم دیتے ہوئے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کوایک ہفتے میں نام نکال کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    راولپنڈی :لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    جسٹس صداقت علی خان،جسٹس مرزاوقاص رؤف پرمشتمل بینچ نے سماعت کی ،شیخ رشید احمد وکیل سردارعبدالرازق کے ساتھ ہائیکورٹ ڈویژن بینچ میں پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور نیب پراسیکیوٹر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا سیکرٹری داخلہ کہاں ہے؟ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ سیکریٹری داخلہ دستیاب نہیں سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

    عدالت نے سوال کیا کہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا گیا ہے؟ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ نیب نےشیخ رشید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات میں شیخ رشید کا نام ہے، تحقیقات کے بعد نیب نے ملزمان کی فہرست سے شیخ رشید کا نام نکال دیاتھا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ شیخ رشید اس کیس میں مطلوب نہیں تو نام کس نے ای سی ایل میں ڈالا۔

    لاہورہائیکورٹ راولپنڈی ڈویژن بینچ نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2گھنٹے دے رہے ہیں تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں ورنہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔

    :لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو شیخ رشید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

  • چئیرمین پی ٹی آئی سمیت 41  افراد کے  نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    چئیرمین پی ٹی آئی سمیت 41 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے چئیرمین پی ٹی آئی سمیت 41 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ای سی ایل کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور وزیر مواصلات شاہداشرف نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وزارت داخلہ اوردیگر اداروں کے افسران بھی شریک ہوئے، اجلاس میں ای سی ایل سے متعلق مختلف نوعیت کے کیسز کا جائزہ لیا گیا۔

    ذیلی کمیٹی کی بھیجے گئے 41 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی جبکہ 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل پر چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 29 افراد کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش کی۔

    نیب کی سفارش پر چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، فرحت شہزادی، شہزاد اکبر، مراد سعید اور زمین فراہم کرنے والے افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی جبکہ بیوروکریٹس اور ریونیو افسران کے نام بھی شامل ہیں۔

    اجلاس میں 13مختلف نوعیت کے کیسز کو ای سی ایل سے نکالنے اور عدلیہ کی ہدایات پر 7 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کی گئی۔

    اس کے علاوہ نظر ثانی کےلئے پیش اپیلوں میں سے 3 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کی ہے، تاہم ذیلی کمیٹی کی سفارشات حتمی منظوری کیلئےنگران وفاقی کابینہ کو ارسال کی جائیں گی۔

  • شیریں مزاری کا نام ای سی ایل میں ہے یا نہیں ؟ آگاہ کریں، عدالت کی ہدایت

    شیریں مزاری کا نام ای سی ایل میں ہے یا نہیں ؟ آگاہ کریں، عدالت کی ہدایت

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دئیے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔

    شیریں مزاری کے وکیل بیرسٹر احسن جمال پیرزاد نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا سے ہم نے سنا ہے کہ شیریں مزاری کا نام ای سی ایل میں ہے۔

    جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ آپ کیسے فرض کر سکتے ہیں آپ کا نام ای سی ایل پر ہے ؟ شیریں مزاری کے وکیل نے جواب دیا کہ ہمارے پاس ایسی کوئی دستاویز موجود نہیں جہاں لکھا ہو نام شامل ہے۔

    معزز جج نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ شیریں مزاری کا نام ای سی ایل میں ہے یا نہیں ؟عدالت کو آگاہ کریں۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے وہ آپ کو بتائیں نام ای سی ایل پر ہے یا نہیں۔

    وکیل احسن جمال پیرزادہ قانون کے مطابق تو کچھ ہو نہیں رہا، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 جولائی تک ملتوی کر دی

  • رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی  درخواست مسترد

    رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    رائے محمد نوازکھرل نے توہین عدالت کیس میں فریق بننے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ رانا شمیم مسلم لیگ ن سندھ کےعہدیدار رہے، جنہیں بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان تعینات کیا گیا۔

    رائے محمد نوازکھرل کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کی کرپشن سے متعلق اہم معلومات ہے، رانا شمیم بیرون ملک فرار ہونے کا خدشہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ توہین عدالت کا ہے، ای سی ایل میں نام ڈالنا حکومت کا کام ہے، کرپشن اور دیگر معاملات میں نہیں جانا۔

    عدالت نے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیں، تحریر فیصلے میں کہا گیا کہ توہین کرنے والے کے علاوہ کوئی اور کیس میں فریق ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

    دوسری جانب اٹارنی جنرل نے رانا شمیم کا اصل حلف نامہ برطانیہ سے منگوانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، متفرق درخواست میں خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جج بیان حلفی پاکستانی ہائی کمیشن لندن بھی دیں، کسی بھی قسم کے ابہام سے بچنے کے لیے حلف نامہ کی کاپی سربمہر لفافے میں ہائی کمیشن لندن کو بھیجا جائے۔

    جس کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن حلف نامہ وزارت خارجہ کے ذریعے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیجے گا۔

  • فریال تالپور نے  نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا

    فریال تالپور نے نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا

    کراچی : پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور نے نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ، جس پر عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ،چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور نے برطانیہ جانے کیلئے نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں فریال تالپور نے مؤقف اختیار کیا کہ بیٹی عائشہ تالپوربرطانیہ میں زیرتعلیم ہے، بیٹی کی طبیعت ناسازہے،برطانیہ جاناچاہتی ہوں، بیٹی کی تیمار داری کے لیے ایک باربرطانیہ جانے کی اجازت دی جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ 4ہفتےکےلیےبرطانیہ میں قیام کی اجازت دی جائے،ای سی ایل میں نام بیرون ملک جانےمیں رکاوٹ ہے، منی لانڈرنگ کیس کے باعث نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔

    فریال تالپور نے درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیئرمین نیب ، ڈی جی ایف آئی اے،ڈی جی امیگریشن کو فریق بنایا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے فریال تالپور کے برطانیہ جانے کے معاملے وفاقی وزارت داخلہ ،چیئرمین نیب، ڈی جی ایف آئی اے ، ڈی جی امیگریشن، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو 26 نومبر کے لیے نوٹس کردیا۔

    عدالت نے فریقین کو 26 نومبر کو تیاری کےساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

  • نام ای سی ایل سے نکلوانے کا معاملہ، مریم نواز نے عدالت سے رجوع کرلیا

    نام ای سی ایل سے نکلوانے کا معاملہ، مریم نواز نے عدالت سے رجوع کرلیا

    لاہور: مریم نواز نے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکلوانے کے لیے دوبارہ عدالت سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے نام ای سی ایل سے نکوالنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔

    عدالت نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرلی، جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 23دسمبر کو سماعت کرے گا۔ مریم نواز کا کہنا ہے کہ حکومت نے تاحال نام ای سی ایل سے نکالنے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا، عدالت نے حکومت کو 7دن کا وقت دیا تھا جو پورا ہوچکا ہے۔

    خیال رہے کہ 9 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی تھی، جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی تھی۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیئے تھے کہ ان کی موکلہ کا موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، جو قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے آپ نے حکومت سے نظر ثانی کی درخواست کیوں نہیں کی۔

    جس پر مریم نواز کے وکیل نے جواب دیا تھا کہ حکومتی وزرا میڈیا پر بیانات دے رہے ہیں کہ مریم کو باہر جانے نہیں دیا جائے گا، ایسے میں توقع نہیں کہ نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا، اسی لیے عدالت آئے۔

    مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست، حکومت کو 7 روز میں فیصلے کی ہدایت

    یاد رہے مریم نواز نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا کی تھی ، مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں، وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔

  • نیب  کی اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    نیب کی اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کانام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش کردی، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خدشہ ہےاکرم درانی ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔

    ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ اکرم خان درانی کےخلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں ، خدشہ ہے وہ ملک چھوڑکر چلے جائیں گے۔

    یاد رہے اکرم درانی کے خلاف اثاثہ جات، غیر قانونی بھرتیوں اور پلاٹس کی الاٹمنٹ کیس پر تحقیقات جاری ہے، اکرم درانی کا کہنا تھا کہ میرے اثاثے سب کےسامنے ہیں، اداروں کو چیلنج کرتا ہوں میرے اثاثوں کی چھان بین کریں جوکچھ میرے پاس ہے وہ میرا اپنا ہےاور وراثت سےملا ہے۔

    مزید پڑھیں : عدالت نے اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی

    خیال رہے 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی تھی کہ نیب پراسیکیوشن بہت کم زور ہے، اکرم درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی جس میں نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔

    واضح رہے اکرم درانی 2002 سے 2007 تک خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں جبکہ انہوں نے اگست 2017 سے مئی 2018 تک شاہد خاقان عباسی کابینہ میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

    گذشتہ سال قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اقتدار کے ناجائز استعمال اور پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر اکرم خان درانی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

  • نواز شریف کی درخواست قابل سماعت قرار ، وفاق کی درخواست مسترد

    نواز شریف کی درخواست قابل سماعت قرار ، وفاق کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو کل پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت کے خلاف درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔

    نواز شریف کی درخواست پر وفاقی حکومت اورنیب نے جواب جمع کرایا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق چوہدری نے وفاقی حکومت کا جواب پیش کیا، وفاقی حکومت کا جواب 45 صفحات اور نیب کا جواب 4 صفحات پر مشتمل تھا۔

    وفاقی حکومت کا جواب


    تحریری جواب میں وفاقی حکومت نے نواز شریف کی درخواست کی مخالفت کردی اور کہا نواز شریف سزا یافتہ ہیں، بغیر شیورٹی بانڈ اجازت نہیں دی جاسکتی، استدعا ہے کہ ضمانتی بانڈ کی شرط کو قائم رکھا جائے۔

    وفاق نے جواب میں کہا نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں، حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی، نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، لاہور ہائی کورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں، عدالت درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔

    عدالت نے حکومت اور نیب کے جوابات کی نقول نواز شریف کے وکلاء کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا نواز شریف کے وکلابھی جوابات پڑھ کر بحث کریں، جوابات کا جائزہ لے کر ہی سماعت آگے بڑھائی جائے گی۔

    وفاقی حکومت اور نیب کے جوابات کے جائزے کے لئے سماعت ایک گھنٹے کے لئے ملتوی کردی گئی ، لاہور ہائی کورٹ کا 2رکنی بینچ ساڑھے3 بجے درخواست پر دوبارہ سماعت کرے گا۔

    نیب کا جواب


    نیب نے اپنے جواب میں عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کردیا اور کہا ہائی کورٹ کواس درخواست کی سماعت کااختیارنہیں، ای سی ایل سےنام نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے، سزایافتہ شخص کوہرسماعت پرپیش کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل امجدپرویزایڈووکیٹ نے عدالتی دائرہ اختیار پر دلائل میں کہا آرٹیکل199کےتحت ہائیکورٹ سماعت کر سکتی ہے ، اعلیٰ عدلیہ کےفیصلوں کے مطابق ہائی کورٹ کوسماعت کااختیار ہے۔

    وکیل نواز شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی اداروں کےدفاترپورےملک میں ہوتےہیں، آرٹیکل199کے تحت ہائی کورٹ وفاقی ادارے کے خلاف درخواست سن سکتی ہے، نام ای سی ایل سے نکالنے کے ہائی کورٹس کے فیصلے موجود ہیں، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے، نواز شریف کے وکیل  نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے فیصلوں کی مثالیں دیں۔

    وکیل نے مزید کہا کہ نیب نے کہانام ای سی ایل سے نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کاہے، اداکارہ ایان علی کیس میں بھی نام ای سی ایل سےنکالا گیا، نواز شریف کی صحت خراب ہے وہ شدید علیل ہیں، نیب کی سوچ میڈیا ذرائع اور رپورٹس پرکھڑی ہے اور وفاق نے نواز شریف کی تشویشناک حالت پر اعتراض نہیں کیا۔

    عدالت نے ایڈیشنل اے جی سے استفسار کیا درخواست کیسےقابل سماعت نہیں، درخواست گزار کراچی کا ہو تو کیا قریبی ہائی کورٹ سےرجوع کرسکتاہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد نے بتایا ہر کیس کو حالات کے مطابق دیکھا جائے گا، احتساب عدالت جج نے سزا دی، اپیل ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ امجدپرویزایڈووکیٹ نےجن کیسزکاحوالہ دیاانکی نوعیت مختلف ہے ، نواز شریف،مریم نواز،حسن،حسین کانام ای سی ایل میں ڈالاگیا، شریف فیملی کے ممبرز کا نام ایون فیلڈ کیس میں ڈالا گیا، سپریم کورٹ نے نواز شریف و دیگر کیخلاف ریفرنس کا کہا تھا ، نوازشریف کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ ہی سن سکتی ہے۔

    وکیل وفاقی حکومت نے مزید کہا قانونی تقاضے پورے کرکے نواز شریف کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا، ایڈیشنل اےجی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیخلاف کارروائی اسلام آبادنیب میں چل رہی ہے، نیب لاہور کے پاس صرف چوہدری شوگر ملز کی انکوائری ہے، نیب اسلام آباد کو آگاہ کرنے کے لئے نیب لاہور نے ایک خط لکھا تھا، اسی خط کو بنیاد بنا کر کہا جارہا ہے نواز شریف کیخلاف کارروائی نیب لاہور کررہا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے کیسز کو کراچی میں ڈیل نہیں کیا جاسکتا۔

    عدالتی ریمارکس / حکم


    عدالت نے کہا نیب لاہور میں چوہدری شوگر ملز کیس زیر التوا ہے، ایسے میں کیسے آپ کے مؤقف کی حمایت ہو گی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم نے شیورٹی بانڈز نہیں انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا معطل کی گئی، کیس میں نواز شریف کو جرمانہ ہو چکا ہے، نواز شریف کے جرمانے کے برابر انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے کو بعد میں دیکھیں گے، پہلے یہ دیکھ لیں ہم سماعت کر سکتے ہیں یا نہیں، جس کے بعد نوازشریف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں ،لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی اور عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق وفاق کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں کہا لاہور ہائی کورٹ نوازشریف کی درخواست سن سکتی ہے اور پیر کو وکلا کو بحث کے لیے طلب کیا البتہ شہباز شریف کے وکلا کی درخواست پر عدالت نے دن اور تاریخ تبدیل کی اور فریقین کو کل ساڑھے گیارہ بجے طلب کرلیا۔

    گذشتہ روز سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا نوازشریف کے بیرون ملک جانے کے لیے حکومت کی جانب سے عائد کردہ 4ہفتے کی پابندی اور  سیکیورٹی بانڈ جمع کرانے کی شرط کو غیرقانونی قراردیا جائے۔

    نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے کچھ ٹیسٹ کرانے کےلیےکہا گیا، میڈیکل بورڈکاکہناہےٹیسٹ ملک سےباہرہو سکتے ہیں، میڈیکل بورڈ نےنواز شریف کی حالت کو تشویشناک قراردیا جب کہ وفاقی حکومت کہتی ہے عدالت نے کچھ پابندیاں عائدکی ہیں، وفاقی حکومت کا عمل سیاسی بنیادوں پر ہےقانونی نہیں لہذا عدالت نام غیرمشروط طورپرای سی ایل سےنکالنےکاحکم دے۔

    جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ وفاقی حکومت نے نام ای سی ایل میں ڈالا لہذا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت، وفاقی حکومت سے جواب طلب

    عدالت نے سوال کیا کہ یہ بتائیں نواز شریف کا نام کس نیب بیورو کے کہنے پر ڈالا گیا ؟ حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ابھی دیکھنا ہے کہ کس بیورو کے کہنے پر نام ڈالا گیا، نواز شریف کی ابھی سزا معطل ہوئی ہے بری نہیں ہوئے۔

    یاد رہے ذیلی کمیٹی نے وفاقی کابینہ کے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کے لیے عائد کردہ شرائط کو برقرار رکھا تھا، کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف کو4 ہفتے کے لیے بیرون ملک جانے کی ون ٹائم اجازت ہوگی جبکہ نوازشریف یا شہبازشریف 7 ارب روپے کے سیکیورٹی بانڈزجمع کرائیں گے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن نے حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے لئے حکومت کی انڈیمنٹی بانڈ کی شرط کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی تھی۔

  • نواز شریف کا نام ای سی ایل سے خارج ہوگا یا نہیں؟ کابینہ کمیٹی کی سفارشات مکمل

    نواز شریف کا نام ای سی ایل سے خارج ہوگا یا نہیں؟ کابینہ کمیٹی کی سفارشات مکمل

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے سفارشات پر مشاورت مکمل کرلی اور وزیراعظم آفس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اورمسلم لیگ ن کےدرمیان نوازشریف کا نام ای سی ایل سےنکالنےپرڈیڈلاک برقرار ہے، وزیرقانون فروغ نسیم کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں معاون خصوصی شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اور عطا تارڑ شریک ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے سفارشات پر مشاورت مکمل کرتے ہوئے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے اور وزیراعظم آفس کو سفارشات سے آگاہ کر دیا گیا ہے جبکہ وفاقی وزیر فروغ نسیم اور فردوس عاشق اعوان پریس کانفرنس کریں گے۔

    دوسری جانب ذرائع کے مطابق شہبازشریف کے نمائندے عطااللہ تارڑ ذیلی کمیٹی کے اجلاس سے چلے گئے اور کہا حکومتی کمیٹی کی پریس کانفرنس کے بعد اپنا ردعمل دیں گے، اسلام آباد اورلاہورہائیکورٹ کےفیصلوں کے دستاویزات لیےگھوم رہاہوں ،فیصلہ آنے کے بعد مؤقف ترجمان مسلم لیگ ن ہی دیں گی۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کو ذیلی کمیٹی کے صبح کے فیصلے کا انتظار ہیں ، ن لیگ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومت پر دباو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا سیکورٹی بانڈز جمع کر ادیئے تو ن لیگ کو سیاسی طور نقصان ہوگا، ذیلی کمیٹی کے فیصلے کے بعد پارٹی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

    گذشتہ روز وزیرقانون فروغ نسیم کی زیرصدارت کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ اور ڈاکٹر عدنان نے شرکت کی ، انہوں نے صاف منع کیا کہ نوازشریف ضمانتی بانڈز کسی صورت جمع نہیں کرائیں گے، عطا تارڑکا کہنا تھا کہ عدالت میں پہلے ہی زرضمانت جمع کراچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ذیلی کمیٹی کا اجلاس : نوازشریف کے وکلاء کا ضمانتی بانڈز دینے سے انکار

    ذرائع کے مطابق شریف فیملی کا کہنا تھا ضمانتی مچلکوں کےعلاوہ اضافی دستاویزنہیں دی جائیں گی جبکہ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں علاج کرانے کو تیار ہوں، بانڈز دے کر باہر جانا گوارا نہیں۔

    دوسری جانب وزیرقانون فروغ نسیم کی زیرصدارت کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے شریف خاندان کے نمائندوں اور نیب کو صبح دس بجے تک کا وقت دیا ہےاور کہا کہ اگر شریف فیملی اپناموقف تبدیل کرتی ہے تو آگاہ کردے جبکہ ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ کو حتمی مؤقف جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    کمیٹی کی جانب سے نیب کو کہا گیا کہ اگر وہ نیا جواب جمع کرانا چاہتے ہیں تو دس بجے صبح تک کرادے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط کی منظوری دے دی گئی تھی، ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو باہر جانے کے لئے سیکیورٹی بانڈز دینا ہوں گے۔