Tag: نانگا پربت

  • قطری شہزادی شیخہ اسما آل ثانی نے 8،126 میٹر بلند نانگا پربت کو سرکرلیا

    قطری شہزادی شیخہ اسما آل ثانی نے 8،126 میٹر بلند نانگا پربت کو سرکرلیا

    قطر کی شہزادی شیخہ اسما آل ثانی نے 8،126 میٹر بلند نانگا پربت کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا، چوٹی پر اپنے ملک کا پرچم بھی لہرایا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قطر کی شہزاردی شیخہ اسما آل ثانی نانگا پربت سر کرنے والی پہلی قطری خاتون بن گئی ہیں، شیخہ اسما کی مہم جوئی میں 14 بلند ترین چوٹیوں کی مہم میں یہ نواں کامیاب مرحلہ ہے۔

    نانگا پربت سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران غیرملکی خاتون کوہ پیما ہلاک

    شیخہ اسما نے نانگا پربت سر کرنے پر اللہ کا شکر بھی ادا کیا، انھوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ الحمداللہ اور ساتھ ہی ناننگا پربت بھی لکھ کر اپنی کامیابی کی نوید سنائی۔

    انھوں نے لکھا کہ میں نے نویں بار 8ہزار میٹر سے زائد بلنڈ چوٹی سر کی ہے مگر نانگا پربت کو سر کرنا ان سب سے مشکل تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/asif-bhatti-pm-shehbaz-orders-to-rescue-mountaineer-stranded-on-nanga-parbat/

  • نانگا پربت سر کرنے کی مہم کے دوران ہلاک  خاتون کوہ پیما کی تلاش شروع

    نانگا پربت سر کرنے کی مہم کے دوران ہلاک خاتون کوہ پیما کی تلاش شروع

    نانگا پربت سر کرنے کی مہم کے دوران ہلاک کوہ پیما کی تلاش شروع کردی گئی ، جائے حادثہ اونچائی پر ہونے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قاتل پہاڑ اور دنیا کی نویں بلندی ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے کا خواب نے غیر ملکی خاتون کوہ پیماء کا جان لے گیا۔

    گزشتہ روز مہم جوئی کے دوران کیمپ ون اور ٹو کے درمیان اونچائی سے گر کر جاں بحق ہونے والی خاتون کوہ پیماء کولاوشاوا کلارا (Kolouchava Klara) کی تلاش کے لئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن آغاز کردیا گیا ہے۔

    ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں، جائے حادثہ اونچائی پر ہونے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دیامر نظام الدین کے مطابق پہلے مرحلے میں غیر ملکی خاتون کوہ پیماء جہاں گری ہے، اس کی لوکیشن ٹریس کیا جائے گا، لوکیشن ٹریس کرنے کے بعد ریکوری کا کام شروع کیا جائے گا۔

    سینتالیس سال غیرملکی خاتون کی لاش آج ہیلی کاپٹر سے چلاس اسپتال منتقل کی جائے گی، خاتون ٹریکنگ کیلئے بونر بیس کیمپ آئی سات رکنی ٹیم کاحصہ تھی۔

    چیک ری پبلک کی کولاوشاوا کلارا کی موت گزشتہ روز آکسیجن سلنڈر پھٹنے سے ہوئی تھی، جس کی اطلاع ساتھی کوہ پیما نے بیس کیمپ کو دی تھی۔

  • نانگا پربت سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران غیرملکی خاتون کوہ پیما ہلاک

    نانگا پربت سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران غیرملکی خاتون کوہ پیما ہلاک

    چلاس: نانگا پربت سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران غیرملکی خاتون کوہ پیما ہلاک ہوگئیں، کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان حادثہ پیش آیا۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان چیک ری پبلک کی خاتون کوہ پیما حادثے کا شکار ہوئیں، ساتھی کوہ پیما نے بیس کیمپ میں حادثے سے متعلق آگاہی دی، ہائی پورٹرز اور پولیس کی مزید نفری بونرنالہ بیس کیمپ روانہ کردی گئی ہے۔

    گزشتہ شب 4 بجے کے قریب بونر بیس کیمپ میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، غیرملکی خاتون کو لاوشاوا کلارا کی آکسیجن گیس سلنڈر پھٹنے سے موت ہوئی۔

    پولیس نے بتایا کہ غیرملکی خاتون کوہ پیما 16 جون کو بونر بیس کیمپ کی طرف روانہ ہوئیں، غیرملکی خاتون کوہ پیما ٹیم کےساتھ 17 جون کو بونر بیس کیمپ پہنچی تھیں۔

    حکام نے بتایا کہ کیمپ ون اور ٹو کے درمیان دوران ٹریکنگ حادثہ پیش آیا، متعلقہ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/asif-bhatti-pm-shehbaz-orders-to-rescue-mountaineer-stranded-on-nanga-parbat/

  • نانگا پربت : دو پاکستانی کوہ پیماؤں کی بڑی کامیابی

    نانگا پربت : دو پاکستانی کوہ پیماؤں کی بڑی کامیابی

    دو پاکستانی کوہ پیماؤں نے 8 ہزار 126 میٹر دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور نیپال سے تعلق رکھنے والے 4 کوہ پیماؤں کی ٹیم نے نانگا پربت پہاڑ سر کرلیا۔ چاروں کوہ پیما منگل کو پاکستانی وقت کے مطابق شام پونے6 بجے ناگا پربت سمٹ پر پہنچے۔

    نانگا پربت کو سر کرنے والے کوہ پیماؤں میں نیپال سے لکپا تیمبا شیرپا اور پیمبا شیرپا، جبکہ پاکستان سے دلاور سدپارہ اور فدا علی شامل ہیں۔

    اس حوالے سے سیکرٹری الپائن کلب آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مزید کوہ پیما اس وقت نانگا پربت کے کیمپ فور پر موجود ہیں، دیگر کوہ پیما اگلے چند گھنٹوں میں نانگا پربت سمٹ کی جانب بڑھیں گے۔

  • نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں‌ غیر ملکی کوہ پیما ہلاک

    نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں‌ غیر ملکی کوہ پیما ہلاک

    چلاس : ہسپانوی کوہ پیما دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، کوہ پیماکی موت دل کا دورہ پڑنےکی وجہ سے ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق نانگا پربت سرکرنے کی مہم کے دوران غیر ملکی کوہ پیما جان کی بازی ہارگیا، نانگا پربت بیس کیمپ نمبر 5 پر یہ حادثہ پیش آیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ کوہ پیماکی موت دل کا دورہ پڑنےکی وجہ سے ہوئی، جاں بحق غیر ملکی کوہ پیماکا تعلق اسپین سے ہے۔

    یاد رہے جولائی میں پاک فوج کا نانگا پربت پر پھنسے کوہ پیماؤں کو نکالنے کیلئے ہائی رسک ریسکیو آپریشن کیا تھا، نانگاپربت پر کوہ پیما شہروزکاشف اورفضل علی پھنس گئے تھے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ گراؤنڈ ریسکیو ٹیم کا شہروز کاشف سے 19000 فٹ پر کیمپ 2 میں رابطہ قائم ہوا ، پاکستان آرمی ایوی ایشن کے پائلٹ نے کوہ پیماؤں کو بچایا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں کوہ پیماؤں شہروز کاشف اور فضل علی کو پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر میں ریسکیو کیا گیا جو جگلوٹ کے قریب بحفاظت لینڈ کر گئے۔

  • اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور  ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’پہاڑ نوجوانوں کے لیے اہمیت رکھتے ہیں‘ ہے۔ اس کا مقصد پہاڑوں میں رہنے والی آبادیوں اور خصوصاً نوجوانوں کی طرف توجہ دلانا ہے جن کی زندگی آسان نہیں۔

    زندگی کو آسان بنانے کے لیے پہاڑوں سے کی جانے والی ہجرت بے شمار مشکلات ساتھ لاتی ہے۔ یہ ہجرت زراعت میں کمی، زمینی کٹاؤ اور وہاں کی مقامی ثقافت و روایات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

  • نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں‌غیر ملکی کوہ پیما ہلاک

    نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں‌غیر ملکی کوہ پیما ہلاک

    اسلام آباد : پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں موجود نانگا پربت پر لاپتہ ہونے والے غیر ملکی کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی پاکستان میں موجود دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت دو ہفتے قبل برطانوی اور اطالوی کوہ پیماہ لاپتہ ہوگئے تھے جن کی ہلاکت کی تصدیق پاکستان میں تعینات اطالوی سفیر نے کردی۔

    اطالوی سفیر اسٹیفانو پونتیکوروو نے ٹوئٹر پر دونوں کوہ پیماؤں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کلھا کہ ’فضا سے لی گئی تصاویر سے دونوں کوہ پیماؤں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے‘۔

    اطالوی سفیر کا کہنا تھا کہ’میں افسوس کے ساتھ اعلان کررہا ہوں کہ دونوں کوہ پیما ’ڈینئیل اور ٹام‘ نانگا پربت کی 5 ہزار 900 میٹر کی بلندی پر مردہ حالت میں ملے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کوہ پیما ٹام بیلارڈ اور ڈینیئل ناردی 24 فروری کو 8 ہزار 125 میٹر بلند نانگا پربت سر کرنے کے دوران لاپتہ ہوئے تھے۔

    دونوں کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کرنے کےلیے ایسے روٹ کا انتخاب کیا تھا جس کے ذریعے چوٹی سر کرنا ناممکن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کوہ پیماؤں کی تلاش میں تاخیر کا باعث پاک بھارت کشیدگی بنی کیوں دونوں ممالک میں کشیدگی کے باعث فضائی حدود بند کردی گئی تھی جس کے بعد کوہ پیماؤں کی تلاش کےلیے اجازت کی ضرورت تھی۔

    ٹام بیلارڈ، برطانوی کوہ پیما ایلیسَن ہارگریوز کے بیٹے ہیں، جو آکسیجن کے ذخیرے کے بغیر ‘ماونٹ ایورسٹ’ سَر کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون ہیں۔

    ایلیسن ہارگریوز کی موت 1995 میں، پاکستان میں شمال میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ سے واپسی کے دوران ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ جولائی براعظم امریکا کے ملک کینیڈا کا 53 سالہ کوہ پیما ’سرگ ڈیشرلوٹ‘ دنیا کی 8 ہزار 611 میٹر(28 ہزار 251 فٹ) اونچی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ کو سر کرنے کی کوشش کے دوران جان کی بازی ہار گیا تھا۔

  • پہاڑوں کا عالمی دن: آئیں پربتوں سے باتیں کریں

    پہاڑوں کا عالمی دن: آئیں پربتوں سے باتیں کریں

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

  • آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    کراچی : پہاڑوں کا عالمی دن (ماؤنٹین ڈے ) پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال 11 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا آغاز اقوام متحدہ کے تحت گیارہ دسمبر 2003ء میں کیا گیا اور یہ دن مناتے ہوئے دنیا بھرمیں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زوردیا جاتا ہے۔

    یہ عالمی دن منانے کا مقصد پہاڑوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگرکرنا ہے، دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں پہاڑ ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں، دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل، نیشنل پارک کا 56 فیصد پہاڑوں میں ہے۔

    mountain-post

    وطن عزیز پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو یہاں واقع ہے۔ ورلڈ ماؤنٹین ڈے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے 2002ء کو پہاڑوں کا سال قراردیا اور دنیا بھر میں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

    کے ٹو

    پاکستانیوں کے لئے یہ امر قابل اطمینان ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو ( 8611 میٹر) اور نو ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت ( 8126 میٹر) سمیت 8 ہزار میٹر سے بلند 14 اولین چوٹیوں میں سے 5 پاکستان میں ہیں۔ سر زمین پاکستان بھی قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور یہاں دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندو کش موجود ہیں۔

    k2-mountain

    پاکستان میں پانچ ایسی بلند چوٹیاں ہیں جن کی بلندی چھبیس ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور نویں بلند چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    عالمی سطح پر ہر سال 5 کروڑ سیاح پہاڑی علاقوں کا رخ کرتے ہیں تاہم اس کی قیمت پہاڑی علاقوں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی صورت میں چکانی پڑ رہی ہے۔ کے ٹو پر چڑھنے کی پہلی مہم 1902ء میں ہوئی جو ناکامی پر ختم ہوئی۔ اس کے بعد 1909ء، 1934ء، 1938ء، 1939ء اور 1953ء والی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔ 31 جولائی، 1954ء کی اطالوی مہم بالاخر کامیاب ہوئی۔ لیساڈلی اور کمپانونی کے ٹو پر چڑھنے میں کامیاب ہوۓ۔

    23 سال بعد اگست 1977 میں ایک جاپانی کوہ پیما اچیرو یوشیزاوا اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوا۔ اس کے ساتھ اشرف امان پہلا پاکستانی تھا جس نے اس کو سر کیا۔ 1978ء میں ایک امریکی ٹیم بھی اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8125 میٹر/26658 فٹ ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ اسے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے سب سے پہلے تین جولائی 1953ء میں سر کیا۔

    nanga-parbat

    نانگا پربت دنیا میں دیکھنے کی سب سے خوبصورت جگہ ہے۔ اس جگہ کو فیری میڈو کا نام 1932ء کی جرمن امریکی مہم کے سربراہ ولی مرکل نے دیا۔ گرمی کے موسم میں سیاحوں کی اکثریت فیری میڈو آتی ہے یہ 3300 میٹر / 10827 فٹ بلند ہے۔

    یہ نانگا پربت سے شمال کی جانب دریائے سندھ اور شاہراہ ریشم سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تاتو، فنتوری اور تارڑ جھیل بھی راستے میں آتی ہیں۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی تریچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی سات ہزار سات سو آٹھ میٹر ہے۔ ہندو کش قریبا سارے افغانستان میں پھیلا ہوا ہے۔۔

    hindu-kush

    ہندو کش لاطینی لفظ انڈیکوس سے بنا ہے۔ کیونکہ اس پہاڑی سلسلے کو عبور کرنے کے بعد ہندوستان شروع ہو جاتا تھا،دریائے کابل اور دریائے ہلمند ہندو کش سلسلے کے اہم دریا ہیں۔

    کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو موجود ہیں۔ 8,000 میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔ اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7,200 میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلد ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکاگوا ہے جس کی بلندی صرف 6,962 میٹر ہے۔

    himalaya

    ہمالیہ کا بنیادی پہاڑی سلسلہ مغرب میں دریائے سندھ کی وادی سے لیکر مشرق میں دریائے برہمپترا کی وادی تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ برصغیر کے شمال میں 2,400 کلومیٹر لمبی ایک مہراب یا کمان کی سی شکل بناتا ہے جو مغربی کشمیر کے حصے میں 400 کلومیٹر اور مشرقی اروناچل پردیش کے خطے میں 150 کلومیٹر چوڑی ہے۔

    کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔ کے ٹو سلسلہ قراقرم کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ جو بلندی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    karakoram

    اس کی بلندی 8611 میٹر ہے اسے گوڈسن آسٹن بھی کہاجاتا ہے۔ قراقرم میں 60 سے زیادہ چوٹیوں کی بلندی 7000 میٹر سے زائد ہے۔ اس سلسلہ کوہ کی لمبائی 500 کلومیٹر/300 میل ہے۔ دریائے سندھ اس سلسلے کا اہم ترین دریا ہے۔

  • ایک پاکستانی سمیت تین کوہ پیماؤں نے نانگا پربت کی چوٹی سرکرلی

    ایک پاکستانی سمیت تین کوہ پیماؤں نے نانگا پربت کی چوٹی سرکرلی

    اسلام آباد : تین کوہ پیماؤں نے سخت سردی میں نانگا پربت کی چوٹی سر کرلی، ان کو ہ پیماؤں میں ایک پاکستانی بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی بلند ترین چوٹیوں میں سر فہرست نانگا پربت کی چوٹی تین کوہ پیماؤں نے پہلی بار شدید سردی میں سرکرلی۔

     

    ان کوہ پیماؤں میں ایک پاکستانی کوہ پیما علی ست پارہ بھی شامل ہے، دیگر کوہ پیماؤں سائمون اور، ایلیکس نے بھی اس مہم میں حصہ لیا۔

    چوتھی کوہ پیما تمارا لونگراپنی منزل کے نشان سے چند میٹر پہلے ہی رک گئیں تھیں۔ ان کوہ پیماؤں نے سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر جاری کی ہیں۔

    یاد رہے کہ سال 2013 میں 4،200 فٹ کی بلندی پر پیش آنے والے نانگا پربت کے بیس کیمپ میں ایک خون آشام سانحہ پیش آیا تھا۔

    سانحے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک امریکن، تین یوکرینین، دو سلواک، ایک لیوتھینین، ایک چینی ، ایک نیپالی شیرپااور ایک پاکستانی گائیڈ شامل تھے۔

    پولیس نے بعد ازاں کی جانے والے تحقیقات کے نتیجے میں کہا کہ حملہ آور 2 پاکستانی گائیڈز کو اغوا کرکے ان کی رہنمائی میں یہاں تک پہنچے تھے۔