Tag: ناٹو

  • سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ سے ایک ارب انسانوں کو خطرہ لاحق

    سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ سے ایک ارب انسانوں کو خطرہ لاحق

    نیٹو کے ایک کمانڈر نے سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ کی ہلاکت خیزی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک ارب افراد کی سلامتی کو خطرہ ہے۔

    دی گارڈین کے مطابق نیٹو کے ڈپٹی کمانڈر وائس ایڈمرل ڈیڈیئر مالیٹیرا کا کہنا ہے کہ پانی کے اندر کا بنیادی ڈھانچا روس کی جانب سے خطرات کا شکار ہے، جس کی وجہ سے یورپ اور شمالی امریکا میں تقریباً ایک ارب لوگوں کی سلامتی خطرے میں ہے۔

    وائس ایڈمرل ڈیڈیئر مالیٹیرا نے خدشے کا اظہار کیا کہ روس زیر آب انفرا اسٹرکچر بشمول ونڈ فارمز، پائپ لائنز اور پاور کیبلز کو نشانہ بنا سکتا ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روس نے انٹرنیٹ کیبلز اور پائپ لائنز کے ذریعے یورپی معیشت کو درہم برہم کرنے کے لیے سمندر کے نیچے ہائبرڈ جنگ کی تیاری کر رکھی ہے۔

    میری ٹائم کمانڈ (مارکوم) کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ پانی کے اندر کیبلز اور پائپوں کے نیٹ ورک پر یورپ کی طاقت اور مواصلات کا انحصار ہے، یہ نیٹ ورک ماسکو اور نیٹو کے دیگر مخالفین کی طرف سے جاری ’ہائبرڈ جنگ‘ برداشت نہیں کر سکتا۔

    نیٹو کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل‎

    انھوں نے کہا کہ سمندر کے نیچے ہماری تمام معیشت خطرے میں ہے، کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روسیوں نے سمندر کے نیچے آپریٹ ہونے والے جوہری آبدوز تیار کر لیے ہیں، ہم بھی غافل نہیں ہیں، ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ہم بھی نیٹو ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

  • ’نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے‘

    ’نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے‘

    ماسکو: روس کے سابق صدر نے کہا ہے کہ نیٹو کا کریمیا پر حملہ روس کے خلاف اعلانِ جنگ ہوگا۔

    روئیٹرز کے مطابق سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔

    انھوں نے پیر کو کہا نیٹو کے کسی رکن ملک کی طرف سے جزیرہ نما کریمیا پر کوئی بھی تجاوز روس کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے، جو تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

    ایک نیوز ویب سائٹ سے گفتگو می میدویدیف نے کہا ہمارے لیے کریمیا روس کا ایک حصہ ہے، اور اس کا مطلب ہے کہ ہمیشہ کے لیے ہے، اس لیے کریمیا پر قبضہ کرنے کی کوئی بھی کوشش ہمارے ملک کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

    انھوں نے کہا ‘اور اگر یہ نیٹو کے ایک رکن ملک کی طرف سے کیا جاتا ہے، تو اس کا مطلب ہے پورے شمالی بحر اوقیانوس کے اتحاد کے ساتھ تصادم؛ تیسری عالمی جنگ، یعنی ایک مکمل تباہی۔”

    کریمیا کا مسئلہ پھر کھڑا ہوگیا: روس کی کینیڈا کو جوابی حملے کی دھمکی

    روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین میدویدیف نے مزید کہا کہ اگر فن لینڈ اور سویڈن نیٹو میں شامل ہوتے ہیں، تو روس اپنی سرحدوں کو مضبوط کرے گا اور جوابی اقدامات کے لیے تیار ہو جائے گا، روس اسکندر ہائپرسونک میزائل بھی نصب کر سکتا ہے۔

  • روس کا امریکا اور نیٹو سے بڑا مطالبہ

    روس کا امریکا اور نیٹو سے بڑا مطالبہ

    ماسکو: روس نے امریکا اور نیٹو سے یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شنہوا نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا اور نیٹو بحران کو حل کرنے میں دل چسپی رکھتے ہیں تو یوکرین کو مسلح کرنا بند کر دیں۔

    چین کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ روس کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر امریکا اور نیٹو پر زور دیا ہے کہ اگر وہ ‘واقعی یوکرین کے بحران کو حل کرنے میں دل چسپی رکھتے ہیں’ تو انھیں بیدار ہونا چاہیے اور وہ کیف کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دیں۔

    الجزیرہ کے مطابق امریکا اور کئی یورپی ممالک نے روسی جارحیت کے خلاف جنگ میں یوکرین کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فراہم کیے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے کانگریس سے یوکرین کی مدد کے لیے 33 ارب ڈالر کی درخواست کی ہے۔

    ماسکو نے بارہا واشنگٹن کو کیف کو فوجی امداد جاری رکھنے کے خلاف خبردار کیا ہے، اور امریکا پر جنگ کے ‘شعلوں پر تیل ڈالنے’ کا الزام لگایا ہے۔ کریملن نے اس سے قبل یوکرین کو مغربی ہتھیاروں کی فراہمی کو یورپی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ ماسکو کیف پر جلد قبضے کے ہدف میں ناکامی کے بعد اب یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں کارروائیاں تیز کر رہا ہے، تاہم لاوروف نے کہا کہ خصوصی فوجی آپریشن منصوبہ بندی کے مطابق سختی سے جاری ہے۔

    واضح رہے کہ چین نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے اور ماسکو کے ساتھ اپنی مضبوط دوستی کا دفاع کیا ہے، سرکاری میڈیا پر اکثر جنگ پر روسی مؤقف کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔

  • امریکی آمد سے دہشت گردی اور بڑھی، مشن ختم کرنا ہی بہتر تھا: سابق افغان صدر

    امریکی آمد سے دہشت گردی اور بڑھی، مشن ختم کرنا ہی بہتر تھا: سابق افغان صدر

    کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی نے افغانستان میں امریکا اور اتحادیوں کی موجودگی میں دہشت گردی کے عروج پر ناٹو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف مشن ناکام رہا۔

    برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے حامد کرزئی نے افغانستان میں داعش کے ابھرنے کے لیے امریکا کو ذمہ دار قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا امریکا نے افغانستان میں ایمان داری سے جنگ نہیں لڑی، اگر اتحادیوں کی موجودگی میں داعش کا ظہور ہوا، تو اس کا مطلب تھا کہ ان کا مشن ناکام ہوا، اور ناکام مشن کو ختم کرنا ہی بہتر تھا۔

    سابق افغان صدر نے کہا کہ امریکا 20 سال پہلے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے آیا، لیکن اس نے یہاں ایمان داری اور کام یابی سے جنگ نہیں لڑی، نیٹو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے میں ناکام رہی۔

    حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکا کا افغانستان میں دوبارہ خیر مقدم نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکی اور ناٹو مشن کی پوری بین الاقوامی برادری نے پشت پناہی کی تھی، لیکن ان کی آنکھوں کے نیچے داعش نے یہاں ظہور کیا۔

    افغانستان کے اہم اضلاع پر قابض طالبان کا بڑا اعلان

    انھوں نے کہا امریکا افغانستان اس مقصد کے ساتھ آیا تھا کہ افغان عوام کے ساتھ مل کر انتہا پسندی کا خاتمہ کر کے افغانستان میں امن اور استحکام لایا جائے گا، لیکن کیا یہ آیا، نہیں، ان کی آمد ہمارے لیے اور بھی تباہ کن ثابت ہوئی۔