Tag: ناک

  • سردیوں میں ہم بیمار کیوں ہوتے ہیں؟ ماہرین نے وجہ ڈھونڈ لی

    حال ہی میں کئی گئی ایک تحقیق میں ماہرین کو علم ہوا کہ موسم سرما کے دوران ہمارے مختلف بیماریوں کا شکار ہوجانے کی اصل وجہ ہماری ناک کا دفاعی نظام متحرک ہونا ہے۔

    جرنل آف الرجی اینڈ کلینکل امیونولوجی میں شائع ہونے والی حالیہ امریکی تحقیق میں موسم سرما کی بیماریوں کا ذمہ دار ہماری ناک کو ٹھہرایا گیا ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق 5 سالہ تحقیق میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ہماری ناک خود کار نظام کے تحت مختلف وائرس اور بیکٹیریاز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ جب کبھی بدلتے موسم میں وبائی امراض اور بیکٹیریا حملہ آور ہوتے ہیں تو ہماری ناک کا خود کار دفاعی نظام متحرک ہوجاتا ہے اور ایک مائع سے بھرا غول جاری کرتا ہے، جس کا مقصد اس وائرس یا بیکٹیریا پر حملہ کرنا اور اسے بے اثر کرنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہمارا جسم بالکل اسی طرح کام کرتا ہے جیسے کسی جنگ کی صورت میں ہم اپنا دفاع کرتے ہیں، ایسے ہی ہمارا جسم بھی بیکٹریا اور وائرس کے حملے کے نتیجے میں دفاع کرتا ہے۔

    نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری ناک بھی سانس کے ذریعے حملہ کرنے والے کسی بھی وائرس کے حملے کے نتیجے میں ہمارا دفاع کرنے کے لیے سب سے پہلے متحرک ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی صحت مند انسان کی ناک کا درجہ حرارت تقریباً 23 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جبکہ سرد موسم میں یہ 9 ڈگری تک کم ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے دوران تحقیق کم درجہ حرارت پر ناک کے دفاعی نظام کو جانچنے کے لیے لیبارٹری میں ناک کے خلیوں کے نمونوں کا ٹیسٹ کیا جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ کم درجہ حرارت پر مدافعتی نظام کمزور پڑجاتا ہے، جس کی وجہ سے سردیوں میں ناک بہنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سردیوں میں ہماری ناک کا مضبوط اینٹی وائرل مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔

  • منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی

    منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی

    جرمنی میں منکی پاکس سے متاثرہ ایک شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی، مذکورہ شخص ایچ آئی وی کا بھی شکار ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی میں منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی، ماہرین کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے۔

    یہ کیس اس وقت سامنے آیا ہے جب 40 سالہ متاثرہ شخص ناک پر سرخ نشانات کی شکایت لے کر ڈاکٹرز کے پاس پہنچا لیکن اسے سن برن قرار دے کر واپس بھیج دیا گیا، بعد ازاں اس کی حالت تشویش ناک ہوگئی۔

    مریض کی حالت بگڑنے پر ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا، معائنے میں منکی پاکس کے علاوہ ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ سے اس کی ناک میں نیکروسس ہو گیا تھا جس میں اعضا گلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    متاثر شخص کی تصاویر نے دنیا بھر کے ڈاکٹروں کو حیران و پریشان کردیا ہے، اس شخص کی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے مذکورہ کیس انفیکشن جرنل میں شائع کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیکروسس کی وجہ سے اس شخص کی ناک تین دن میں سرخ سے سیاہ ہوگئی۔

    متاثرہ مریض کو انفیکشن کے علاج کے لیے ادویات دی گئیں جس سے زخم تو سوکھ گئے اور تکلیف میں جزوی طور پر بہتری آئی لیکن تکلیف ختم نہیں ہوئی۔

    ماہرین کے مطابق انفیکشن کی وجہ سے اس شخص کے جسم کے ٹشوز ختم ہو رہے ہیں اور اب متاثر شخص کی ناک کی جگہ اب سیاہ کھرنڈ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس کے مکمل جسم پر سفید پس والے دانے نمودار ہوجائیں گے جن کا ٹھیک ہونا مشکل ہے۔

    انفیکشن جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی کے باعث مریض کا مدافعتی نظام کمزور ہوکر ختم ہو چکا ہے جس کے باعث اس کا کیس تشویش ناک حد تک بڑھ کر نیکروسس میں تبدیل ہوگیا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ کیس اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے جو ایچ آئی وی کے لاعلاج ہونے کے باعث شدت اختیار کرگیا ہے۔

    جولائی 2022 میں، عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی صحت کی ایمرجنسی قرار دیا تھا جو جسمانی رابطے سے پھیلتا ہے۔

  • سونگھ کر بیماریوں کا پتہ لگانا ممکن؟

    سونگھ کر بیماریوں کا پتہ لگانا ممکن؟

    بیجنگ: چین میں ایسی روبوٹک ناک تیار کرلی گئی جو سونگھ کر کسی شخص میں بیماریوں کا پتہ لگا سکے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کی سنگوا یونیورسٹی کے سائنس دان بیماریوں کی تشخیص کے لیے ایسی تکنیک پر کام کر رہے ہیں جس سے سانس، پسینہ، آنسو اور جسم سے خارج ہونے والے دیگر مواد میں موجود کیمیائی مادوں کو سونگھ کر بیماریوں کا پتہ لگایا جا سکے گا۔

    جب بھی کسی پرفیوم یا پھول کی خوشبو کو سونگھا جاتا ہے یا سانس کے ذریعے آلودگی ناک میں جاتی ہے تو در اصل جسم غیر مستحکم حیاتیاتی مرکبات کو محسوس کر رہا ہوتا ہے۔ یہ مرکبات وہ کیمیکل ہوتے ہیں جن کا نقطہ ابال کم ہوتا ہے لہٰذا وہ جلدی بخارات بن جاتے ہیں۔

    تمام حیاتیاتی اشیا متعدد مقاصد کے لیے قصداً یہ مرکبات خارج کرتے ہیں جن میں دفاع، مواصلات اور افزائشِ نسل جیسے امور شامل ہیں۔

    لیکن یہ مرکبات تمام حیاتیاتی عملیات کے طور پر ویسے بھی خارج ہوتے رہتے ہیں جس میں بیماری کی شناخت شامل ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہر بیماری کا ایک مخصوص مرکب ہوتا ہے جو اس کی تشخیص کا سبب بن سکتا ہے۔

    بیماریوں سے متعلق یہ مرکبات لوگوں کو اپنے حوالے سے علم ہونے سے کافی عرصہ پہلے سے خارج ہو رہے ہوتے ہیں اور مرکبات کا یہ اخراج ڈاکٹروں کی جانب سے بلڈ ٹیسٹ یا دیگر تشخیصی تکنیک کے استعمال سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔

    وولیٹو لومکس نامی اس خیال کو لیبارٹری سے مارکیٹ تک لانے میں کئی ایسے شعبہ جات کو اکٹھا کام کرنا ہوگا جو آپس میں ذرا سی بھی مطابقت نہیں رکھتے۔

    کئی بڑی بیماریوں کی تشخیص جتنی جلدی ہوجائے ان کا علاج اتنا آسان ہوتا ہے، لہٰذا اگر ماہرین اور معالجین مل کر مختلف بیماریوں کے مخصوص مرکبات کی درجہ بندی کرلیں اور انجینیئرز ایسے آلات بنا لیں جو فوری طور پر ان مخصوص علامات کی شناخت کرلیں تو یہ ممکنہ طور پر طب کے شعبے میں انقلاب لا سکتا ہے۔

    سونگھ کر بیماری کی تشخیص کا ایک اضافی فائدہ یہ بھی ہوگا کہ موجودہ تشخیص کی تکنیکوں سے مریضوں کو ہونے والی تکالیف سے چھٹکارہ حاصل ہو جائے گا۔

  • ناک کو خوبصورتی سے کونٹور کرنے کا طریقہ

    ناک کو خوبصورتی سے کونٹور کرنے کا طریقہ

    میک اپ کے دوران چہرے کو کونٹور کرنے کا مطلب جلد کی رنگت سے ذرا سا گہرے رنگ سے چہرے کی ہڈیوں کو نمایاں کرنا ہے جس کی وجہ سے چہرے کے خد و خال مزید واضح ہوجاتے ہیں اور چہرہ خوبصورت لگتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں بیوٹی ایکسپرٹ نادیہ حسین نے ناک کو کونٹور کرنے کا طریقہ سکھایا۔

    نادیہ نے بتایا کہ ناک کا بالکل درمیانی حصہ یعنی ہڈی کو نوز برج کہا جاتا ہے، کونٹور کا مقصد اسے واضح کرنا ہوتا ہے۔

    اس کے لیے آئی برو سے لے کر نتھنے تک برش کے ذریعے لکیر کھینچ کر اسے بلینڈ کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد درمیانی حصے پر ہائی لائٹر لگایا جاتا ہے جس سے ناک اٹھی ہوئی لگتی ہے اور مجموعی طور پر چہرہ خوبصورت لگتا ہے۔

  • نکسیر پھوٹنے سے کیسے بچا جائے؟

    نکسیر پھوٹنے سے کیسے بچا جائے؟

    نکسیر پھوٹنا ایک مشکل صورتحال ہوسکتی ہے جس میں یہ طے کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ آیا اسے قدرتی طور پر رکنے دیا جائے یا طبی مدد طلب کی جائے، آج آپ کو اس کی وجوہات، اقسام اور بچاؤ سے متعلق بتایا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق نکسیر ایک عام مشاہدہ کی جانے والی بیماری ہے، اس میں بظاہر کسی وجہ کے بغیر ناک سے اچانک خون بہنے لگتا ہے۔

    یہ عموماً 6 سے 10 برس کی عمر کے بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے، اسی طرح 50 سے 80 سال کے افراد کو بھی اس کی شکایت رہتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق نکسیر ناک کے اگلے حصے سے پھوٹتی ہے یا پھر خون بہنے کا عمل ناک کے پچھلے حصے سے شروع ہوتا ہے، اس کی مندرجہ ذیل قسمیں ہوتی ہیں۔

    ناک کے اگلے حصے سے نکسیر

    یہ ناک کی درمیانی جھلی جو تنھنوں کو الگ کرتی ہے اس سے پھوٹتی ہے، اس میں بہت ساری خون کی رگیں ہوتی ہیں۔ چہرے پر چوٹ یا ناخن لگنے سے بھی نکسیر پھوٹ سکتی ہے۔

    ناک کے پچھلے حصے سے نکسیر

    یہ ناک کے پچھلے حصے کی گہرائی سے بہتی ہے لیکن بہت کم حالات میں پھوٹتی ہے، اکثر بڑی عمر کے افراد کو بلڈ پریشر میں اضافے یا چہرے پر چوٹ آنے کی صورت میں ناک کے پچھلے حصے سے نکسیر بہتی ہے۔

    یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ نکسیر ناک کے اگلے حصے سے بہہ رہی ہے یا اس کا مخرج ناک کا پچھلا حصہ ہے، اس لیے کہ دونوں صورتوں میں خون فوارے کی صورت میں خارج ہوتا ہے اور اگر مریض پیٹھ کے بل لیٹا ہو تو اس کے حلق میں خون جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ناک کے پچھلے حصے سے آنے والی نکسیر زیادہ خطرناک ہوتی ہے، ایسی صورت میں ہنگامی طور پر مدد لینی چاہیئے۔

    نکسیر پھوٹنے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

    ادویات کا غلط استعمال بھی بعض اوقات نکسیر پھوٹنے کا باعث بنتا ہے۔

    ناک کے اندر زخم ہوجانا بھی نکسیر کی ایک وجہ ہے، بعض اوقات انگلی یا ناخن لگنے سے زخم ہو جاتا ہے۔

    موسم میں تبدیلی سے بھی ناک کے اندرونی حصے پر اثر پڑتا ہے، گرمی میں خون کی رگیں پھول جاتی ہیں جو نکسیر کا سبب بنتی ہیں۔

    ناک کی داخلی جھلی میں زخم ہونے سے بھی نکسیر ہو سکتی ہے۔ الرجی سے بھی ناک کے داخلی حصے متاثر ہوتے ہیں جبکہ ناک میں سوزش ہونے سے بھی ناک متاثر ہوتی ہے۔

    نکسیر پھوٹنے کی ایک وجہ دل کے امراض سے متعلق دوائیاں بھی ہوتی ہیں، ان کے مطابق جگر، گردے اور خون کی بیماریوں میں مبتلا افراد عموماً نکسیر کی بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

    بار بار پھوٹنے والی نکسیر سے بچنے کے بہت سے طریقے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

    فضا میں نمی کا تناسب درست رکھنے کے لیے گھر میں ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں۔

    ناک میں خارش کرنے سے پرہیز کریں۔

    اسپرین کا استعمال کم سے کم کریں، اس سے خون پتلا ہوتا ہے اور نکسیر کا ذریعہ بنتا ہے۔

    جن افراد کو نکسیر پھوٹنے کی شکایت ہو وہ سپرے یا جیل استعمال کر کے ناک کے اندرونی حصے کو تر رکھیں۔

  • چین میں ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی ویکسین بھی تیار

    چین میں ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی ویکسین بھی تیار

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس ویکسین کی تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں، حال ہی میں ماہرین نے ایسی ویکسین بھی تیار کی ہے جو ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جائے گی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین نے ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی کرونا ویکسین کے انسانی ٹرائل کی منظوری دے دی۔

    یہ اپنی نوعیت کی پہلی ویکسین ہے جسے چین کی زیامین یونیورسٹی اور ہانگ کانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بنائی ہے، اس کے ٹرائلز کے لیے چین سے 10 افراد کو منتخب کیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناک میں اسپرے کے ذریعے ویکسین کی آزمائش نومبر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق ناک میں اسپرے کے ذریعے سے ویکسین کرونا اور نزلے کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اس کے 3 کلینیکل ٹرائلز میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    چین کے محکمہ صحت کے سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ چین میں روایتی طریقے سے تیار کی جانے والی ویکسین نومبر تک نہ صرف تیار ہوجائے گی بلکہ اسے عوام تک پہنچا دیا جائے گا۔

    چائنا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے شعبہ بائیو سیفٹی کی سربراہ وو گیوزین کا کہنا ہے کہ 4 ویکسینز کے ٹرائلز آخری مرحلے میں ہیں جن میں سے ایک سردیوں تک تیار کرلی جائے گی۔

  • کرونا وائرس ٹیسٹ کی کٹ ناک میں ٹوٹ جانے سے ڈیڑھ سالہ بچہ جاں بحق

    کرونا وائرس ٹیسٹ کی کٹ ناک میں ٹوٹ جانے سے ڈیڑھ سالہ بچہ جاں بحق

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس ٹیسٹ کے دوران ناک میں کٹ ٹوٹ جانے سے ڈیڑھ سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، بچے کا آپریشن کر کے کٹ نکال لی گئی تھی تاہم بعد ازاں اس کی حالت بگڑ گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ناک میں کرونا وائرس ٹیسٹ کی کٹ ٹوٹنے کے باعث ڈیڑھ سالہ سعودی بچہ عبدالعزیز الجوفان چل بسا۔

    بچے کے اہلخانہ درجہ حرارت بڑھ جانے پر طبی معائنے کے لیے بچے کو اسپتال لے گئے تھے۔ طبی عملے نے کرونا وائرس کے شبے میں ٹیسٹ کے لیے کٹ بچے کی ناک میں داخل کی جس کے ٹوٹ جانے سے بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    بچے کے چچا کا کہنا ہے کہ بچہ نہ ہی لا علاج مرض میں مبتلا تھا اور نہ کسی نازک بیماری کا شکار تھا۔ بچے کا جسم گرم ہو رہا تھا جس پر اسے اسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹرز نے شبے کی بنیاد پر کرونا ٹیسٹ کا فیصلہ کیا۔

    بچے کے چچا نے مزید بتایا کہ جب کرونا ٹیسٹ کٹ بچے کی ناک میں ٹوٹ گئی تو ڈاکٹر نے علاج کے لیے اسے اسپتال میں داخل کردیا بعد ازاں اسے آپریشن کے لیے بے ہوش کردیا گیا۔ رات 1 بجے بتایا گیا کہ آپریشن مکمل ہوگیا ہے اور بچے کی ناک سے کرونا ٹیسٹ کی کٹ نکال لی گئی ہے۔

    آپریشن کے بعد بچہ ہوش میں آگیا تھا۔ بچے کی والدہ بھی وہاں موجود تھیں اور نرسوں سے مسلسل درخواست کر رہی تھیں کہ آپریشن کے بعد متعلقہ ڈاکٹر بچے کا معائنہ کریں اور اس بات کا یقین حاصل کریں کہ کرونا کٹ مکمل طورپر نکل چکی ہے۔ خون بہنا بند ہوگیا ہے اور بچے کو تنفس میں کوئی مشکل پیش نہیں آرہی ہے مگر نرسیں کہتی رہیں کہ ڈاکٹر نہیں ہے، انتظار کیا جائے۔

    چچا کا کہنا تھا کہ 9 بجے بچہ اچانک بے ہوش ہوگیا۔ ماں نے فوری طور پر نرسوں کو اطلاع دی۔ بچے کو سانس آنا بند ہوگئی تھی جس پر بچے کو مصنوعی تنفس فراہم کیا گیا۔

    ان کے مطابق اسپتال پہنچ کر ڈاکٹر کو طلب کیا گیا۔ ایکسرے میں پتا چلا کہ بچے کے ایک پھیپھڑے میں تنفس کی نالی بند تھی، بچے کی حالت بگڑنے پر جان بچانے کے لیے اسے ریاض کے اسپیشلسٹ اسپتال منتقل کرنے کی درخواست کی۔

    ان کے مطابق دوپہر 12 بج کر 18 منٹ پر منظوری آگئی، ہم ایمبولینس کا انتظار کرتے رہے جو ٹھیک 1 گھنٹے بعد پہنچی اور بچہ اسپتال پہنچتے پہنچتے دم توڑ گیا۔

  • ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    ہاتھی کی سونڈ میں کیا ہے؟

    دنیا کا ہر جاندار اپنے اندر کوئی نہ کوئی ایسی جسمانی انفرادیت رکھتا ہے جو ایک طرف تو اسے دوسرے جانداروں سے ممتاز کرتی ہے تو دوسری طرف اسے مختلف خطرات سے بھی بچاتی ہے۔

    ہاتھی کی انفرادیت اس کی لمبی سونڈ ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہاتھی کی یہ ناک اپنے اندر کیا کیا خصوصیات رکھتی ہے؟ آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    بظاہر یہ ہاتھی کی ناک ہے لیکن اگر آپ لیبارٹری میں کسی سونڈ کو کاٹ کر دیکھیں تو یہ ناک سے زیادہ انسانی زبان سے مشابہہ نظر آئے گی۔

    دراصل ہاتھی کی سونڈ، کسی دوسرے جانور کی زبان اور ہشت پا یعنی آکٹوپس کے بازو نہایت منفرد اعضا ہیں جنہیں ہائیڈرو اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ مکمل طور پر مسلز سے بنے ہوئے ہیں تاہم سونڈ میں یہ مسلز بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق ہاتھی کی سونڈ میں 40 ہزار مسلز ہوتے ہیں جبکہ پورے انسانی جسم میں صرف 650 مسلز ہوتے ہیں۔

    ان مسلز کو حرکت کرنے کے لیے ہڈیوں اور جوڑوں کی مدد درکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ورزش کرتے ہوئے جب ہمارے مسلز حرکت کرتے ہیں تو یہ ہڈی اور جوڑ کی مدد سے اوپر اٹھتے ہیں۔

    لیکن ہاتھی کی سونڈ میں کوئی ہڈی یا جوڑ موجود نہیں ہوتا چنانچہ یہ مسلز خود ہی مکمل طور پر حرکت کرتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہاتھی کی سونڈ نہایت لچکدار اور ہر سمت میں حرکت کرنے کے قابل ہوتی ہے۔

    سونڈ کے یہ مسلز نہایت طاقتور بھی ہوتے ہیں۔ ہاتھی اپنی سونڈ سے بھاری بھرکم اشیا بھی اٹھا سکتا ہے اور ایک معمولی سا چپس بھی بغیر توڑے اٹھا لیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھی کی سونڈ کی ساخت زبان جیسی ہوتی ہے جبکہ یہ ہاتھ کی طرح کام کرتی ہے تاہم پھر بھی یہ ناک ہی ہے اور نہایت غیر معمولی ناک ہے۔

    کسی بھی جانور کی سونگھنے کی صلاحیت اس کے خلیوں میں موجود اولفیکٹری ریسیپٹرز نامی نیورونز پر منحصر ہوتی ہے اور ہاتھی میں اس کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہاتھی کی سونڈ میں تقریباً 2 ہزار ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں، اتنی بڑی تعداد کسی اور جاندار میں موجود نہیں۔ ریسیپٹرز کی سب سے زیادہ تعداد (ہاتھی سے کم) بلڈ ہاؤنڈ میں ہوتی ہے جو کہ 800 ہے، انسانوں میں سونگھنے کے لیے صرف 636 ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں۔

    ہاتھی بموں کو بھی سونگھ سکتے ہیں۔ افریقی ملک انگولا میں ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ ہاتھی زیر زمین بچھی بارودی سرنگوں سے بچ کر چلتے تھے کیونکہ وہ اس میں موجود بارودی اجزا کو سونگھ لیتے تھے۔

    اسی طرح ہاتھی اپنی سونڈ کو آنکھوں کی طرح بھی استعمال کرتے ہیں، یہ اپنی سونڈ سے پانی اور غذا ڈھونڈنے، شکاریوں سے بچنے اور دوسرے ہاتھیوں کی آس پاس موجودگی کا تعین کرنے کا کام بھی لیتے ہیں۔

    گہرے پانی میں سے گزرتے ہوئے ہاتھی سونڈ سے اسنارکلنگ بھی کرتے ہیں تاکہ ڈوبنے سے محفوظ رہیں، جبکہ غسل کرتے ہوئے اس سے فوارے کا کام لیتے ہیں۔ ہاتھی ایک دفعہ میں سونڈ میں 10 لیٹر پانی بھر کر اسے فضا میں اچھال سکتے ہیں۔

    اپنی اس ہمہ جہت اور شاندار سونڈ سے ہاتھی خود بھی واقف ہیں، ان کے سامنے اگر آئینہ رکھ دیا جائے تو یہ زیادہ تر وقت اپنی سونڈ کا معائنہ کرتے ہی گزارتے ہیں۔

    کیا آپ اس سے قبل ہاتھی کی سونڈ کی ان خصوصیات سے واقف تھے؟

  • ناک سے محروم ایک آنکھ والے گائے کے بچے کی پیدائش

    ناک سے محروم ایک آنکھ والے گائے کے بچے کی پیدائش

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مغربی بنگال میں انوکھی شکل کے گائے کے بچے کی پیدائش ہوئی جو ناک اور ایک آنکھ سے محروم ہے، مقامی افراد نے بچھڑے کو خدا معجزہ سمجھ کر پوجا پاٹ شروع کردی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست مغربی بنگال کے علاقے رانا گھاٹ میں ایک روز قبل گائے نے ایک بچہ دیا جو دکھنے میں غیر معمولی تھا کیونکہ اس کی ایک آنکھ سر کے درمیان تھی اور ناک سے محروم تھا اور سر بھی دیگر کے مقابلے میں بہت عجیب تھا۔

    مقامی لوگوں نے جب بچھڑے کو دیکھا تو اسے اپنا مذہبی پیشوا و خدا کا معجزہ تسلیم کرکے عبادت شروع کردی، گائے کے مالک کا کہنا تھا کہ اُس کے گھر لوگوں کا تانتا بند وہا ہے جو زیارت اور پوجا کے لیے آرہے ہیں اور بھاری نذرانے دے رہے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عجیب الخلقت بچھڑے کی ماں اپنے بچے سے محبت کا اظہار کررہی ہے جبکہ مقامی افراد اس کی پوجا کررہے ہیں۔

    مغربی بنگال کے ایک باسی کا کہنا تھا کہ گردن پر سب کچھ درست ہے لیکن سر بے ہنگم یا کریہہ النظر ہے، گاؤں کی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایسا عجیب الخلقت جانور پہلی بار دیکھا ہے‘۔

    گائے کے مالک کا کہنا تھا کہ ’پڑوسی گاؤں کے رہائشی بھی بچھڑے سے متعلق سن کر میرے گھر آرہے ہیں اور مجھ سے گائے کے بچے کی پوجا کی اجازت مانگ رہے ہیں‘۔

    مالک کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کا خیال ہے کہ یہ خدا کا معجزہ ہے اور ہمارا خیال ہے کہ بھگوان برہما نے اس اوتار کو ہمارے گھر میں بھیجا ہے‘۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں ایک آنکھ والے عجیب الخلقت بچھڑے کی پیدائش

    یاد رہے کہ کچھ ماہ قبل بھی بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ایک آنکھ والا اصول فطرت سے ہٹی ہوئی خلقت والا بچہ پیدا ہوا تھا جس کی ایک آنکھ اور ہندو برادری کے افراد نے اسے خدا کا اوتار سمجھ کر لوگوں کو پوجا کرنے کی اجازت شروع کردی تھی۔

  • جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    دن بھر مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے ہمارے ہاتھ جراثیموں اور دھول مٹی کے ذرات سے اٹ جاتے ہیں جس کا ہمیں احساس بھی نہیں ہوپاتا۔ اگر ان ہاتھوں سے ہم اپنے جسم کے کچھ حصوں خصوصاً چہرے کو چھوئیں تو یہ ہماری جلد کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو جسم کے ان حساس حصوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہیں بغیر ہاتھ دھوئے چھونا سخت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔


    آنکھیں

    اگر آنکھ میں کچھ چلا جائے تو فوری طور پر آنکھ کو مسلنے سے گریز کریں۔ آنکھ میں گیا کچرا اور آپ کے ہاتھوں پر لگے دھول مٹی کے ذرات آنکھ کی تکلیف میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔

    آنکھ کی صفائی کے لیے اسے اچھی طرح دھوئیں اور اگر ہاتھوں سے صفائی کرنا مقصود ہو تو ہاتھوں کو بھی پہلے اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔


    کان

    کان کے اندرونی پردے بے حد حساس ہوتے ہیں چنانچہ انہیں اندر گہرائی تک چھونے یا کھجانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ یہ عمل آپ کی لاعلمی میں آپ کو سماعت سے محروم کر سکتا ہے۔


    ناک

    اسی طرح ناک کو چھونا بھی خطرے سے خالی نہیں۔ ناک کے اندر موجود جراثیم ناک کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں جو اسے باہر کے گرد و غبار سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    ہاتھوں سے ناک صاف کرنا مضر صحت جراثیم کو جسم میں داخلے کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔


    ہونٹ

    ہاتھوں سے ہونٹ چھونا بھی ہونٹوں اور منہ کے اندر موجود فائدہ مند جراثیم کو نقصان پہنچانا اور نئے جراثیم اندر داخل کرنا ہے۔ یہ عمل نہ صرف آپ کے ہونٹوں، بلکہ دانتوں اور گلے کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔


    چہرہ

    دراصل اپنے ہاتھوں سے پورے چہرے کو ہی چھونے سے گریز کیا جائے۔ آپ کے ہاتھوں پر موجود چکنائی، گرد وغبار اور جراثیم آپ کی جلد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور آپ کے چہرے پر کیل مہاسے پید کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    ناخن

    ہاتھ اور پاؤں کو اگر اچھی طرح سے دھو لیا جائے تب بھی ناخنوں کے اندر میل، گرد و غبار اور جراثیم موجود ہوتے ہیں لہٰذا بلاو جہ ناخن کو چھونے سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے۔