Tag: ناکام فلمیں

  • بڑے فلمی بینر تلے بننے والی وہ فلمیں جو بڑی ناکامی سے دوچار ہوئیں

    بڑے فلمی بینر تلے بننے والی وہ فلمیں جو بڑی ناکامی سے دوچار ہوئیں

    فلم ساز ادارے ہر سال خطیر رقم خرچ کرکے فلم بینوں کی تفریح کا سامان کرتے ہیں اور فلموں کی تشہیر کے لیے دن رات محنت کے علاوہ خطیر رقم خرچ کی جاتی ہے۔ پھر فلم بینوں کی پسند اور ناقدین کی رائے کے ساتھ مخصوص نظام کے تحت باکس آفس پر کسی فلم کے مستقبل کا فیصلہ ہوتا ہے۔

    لیکن اس ساری محنت اور بھاری سرمایہ کاری کے باوجود کوئی فلم باکس آفس پر کام یابی کا ریکارڈ بنائے گی یا فلاپ ہوسکتی ہے، اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہوتا ہے۔ کسی فلم کی کام یابی اور ناکامی میں کئی عوامل شامل ہوسکتے ہیں۔ اگر ناکام اور بھاری مالی نقصان اٹھانے والی فلموں کی بات کریں‌ تو اس کی بڑی وجہ مرکزی کردار کے لیے غلط ناموں کا انتخاب، ناقص عکس بندی، کم زور اسکرپٹ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ فلم کی ریلیز کے موقع پر کوئی سیاسی یا سماجی نوعیت کا تنازع بھی فلم کی کام یابی اور ناکامی پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

    یہ دنیا کے چند مشہور فلم ساز اداروں اور بڑے اسٹوڈیوز کی وہ فلمیں‌ ہیں‌ جن پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے گئے لیکن ہالی ووڈ، پیرا ماؤنٹ، ڈزنی، فوکس، یونیورسل، کولمبیا پکچرز، وارنر بردارز جیسے بڑے اداروں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

    The Rhythm Section
    اس فلم میں Jude Law اور Blake Lively نے مرکزی کردار ادا کیے تھے لیکن ناقدین کی جانب سے انھیں نہیں سراہا گیا اور فلم پر منفی تبصرے سامنے آتے رہے جس نے اسے مجموعی طور پر ناکامی سے دوچار کیا۔ ایکشن اور مہم جوئی پر مبنی اس فلم کے ہدایت کار Reed Morano ہیں اور یہ ایک ناول پر مبنی فلم تھی 2020ء میں فلم کی ریلیز کے بعد اسٹوڈیو نے باکس آفس پر پروڈکشن بجٹ کی رقم نکالنے کے لیے بہت کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ اس فلم کا خسارہ 40 ملین امریکی ڈالر بتایا جاتا ہے اور یہ فلمی صنعت میں ناکامی کی ایک بدترین مثال ہے۔

    Call of the Wild
    فوکس جیسے بڑے بینر تلے جیک لندن کے ناول پر مبنی ‘کال آف دی وائلڈ’ میں لائیو ایکشن کرداروں کے ساتھ سی جی آئی اینیمیٹڈ ایک کتّے کو بھی دکھایا گیا ہے جو مرکزی کردار یعنی ہیریسن فورڈ کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ فلم فروری 2020 میں ریلیز ہوئی تھی اور یہ وہ وقت تھا جب دنیا بھر میں کرونا کے وبائی مرض کی وجہ سے تھیٹر وغیرہ بند کیے جارہے تھے جس کے باعث فلم کی ریلیز کا روایتی شیڈول متاثر ہوا۔ اس فلم کو ریلیز کے بعد باکس آفس پر پرفارم کرنے کا بہت کم وقت ملا اور اس نے 60 ملین ڈالر کا نقصان اٹھایا۔

    Charlie’s Angels (2019)
    الزبتھ بینکس نے اس امریکی ایکشن کامیڈی فلم کی کہانی ہی نہیں لکھی بلکہ وہی اس کی ہدایت کار بھی تھیں اس فلم میں کرسٹن اسٹیورٹ، نومی اسکاٹ اور ایلا بالنسکا نے مرکزی کردار نبھائے۔ 2019ء کی اس فلم کی کام یابی کے لیے پُرجوش نظر آنے والے الزبتھ بینکس کو اس وقت زبردست دھچکا لگا جب باکس آفس نے اسے سال کی سب سے مایوس کن فلم قرار دیا۔ اس فلم کا خسارہ 40 ملین ڈالر بتایا گیا جو فلمی صنعت کی تاریخ میں بدترین ریکارڈ ہے۔

    Solo: A Star Wars Story
    یہ پہلی لائیو ایکشن اسٹار وارز فلم تھی جس کی باکس آفس پر مایوس کن کارکردگی رہی۔ اس فلم نے دنیا بھر میں صرف 393.2 ملین ڈالر کی کمائی کی۔ اس فلم کے خسارے کا تخمینہ 77 ملین ڈالر ہے۔

    Ben-Hur
    یہ 2016 کی ہالی ووڈ کی سب سے بڑی ناکام فلم تھی جو باکس آفس پر ڈھے گئی اور اپنے ساتھ فلم ساز ادارے کے 80 ملین لے ڈوبی یہ 1959 کی کلاسیک کا درجہ رکھنے والی فلم بن ہر کا ایک نیا ورژن تھا۔ اس زمانے میں اس کہانی کو دنیا بھر میں دیکھا گیا تھا لیکن اس بار ناقدین اور سامعین دونوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام رہی۔

    Gods of Egipt
    یہ فلم مصر کے قدیم دور اور ثقافت کی درست عکاسی نہیں کرسکی اور اسے ناقدین کی جانب سے کڑی تنقید سہنا پڑی فلم میں Gerard Butler اور Nikolaj Coster-Waldau کی مایوس کن اداکاری پر فلم بینوں نے منفی باتیں کیں اور یہی وجہ تھی کہ اسے مضحکہ خیز اور بدترین فلم کے طور پر Golden Raspberry Awards کے لیے پانچ نام زدگیاں موصول ہوئیں۔ فلم اسٹوڈیو کو 85 ملین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔

    Fantastic Four
    امریکی فلم ڈائریکٹر اور اسکرپٹ رائٹر جوش ٹرینک کی یہ فلم بھاری مالی نقصان کے ساتھ ایک بدترین فلم قرار پائی۔ فنٹاسٹک فور فاکس اسٹوڈیو کی پیشکش تھی۔ اس فلم میں مائلز ٹیلر، کیٹ مارا، مائیکل بی جورڈن، اور جیمی بیل نے نمایاں کردار نبھائے۔ ناقدین نے اسے ناقص پلاٹ اور بدترین کردار نگاری کے ساتھ مجموعی طور پر ایک بری فلم قرار دیا اور یہ فلم بینوں کو متاثر نہیں کرسکی۔ اس فلم نے 90 ملین ڈالر کا نقصان اٹھایا۔

    ان فلموں کے علاوہ Peter Pan جو 2003 میں‌ ریلیز ہوئی تھی، ایک اندازے کے مطابق 90 ملین ڈالر لے ڈوبی۔ اسی طرح کولمبیا پکچرز کی Stealth بھی 96 ملین خسارے کے ساتھ باکس آفس پر کوئی ہلچل نہیں‌ مچا سکی تھی۔ Mortal Engines وہ فلم تھی جس نے 175 ملین ڈالر جب کہ Strange World کا مجموعی خسارہ 195 ملین ڈالرز تک رہا جو ایک بدترین ریکارڈ ہے۔

  • تاریخی کرداروں‌ پر بننے والی ناکام فلمیں‌

    تاریخی کرداروں‌ پر بننے والی ناکام فلمیں‌

    تاریخی واقعات اور کرداروں پر مبنی فلمیں بنانے کے لیے بہت محنت اور تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے. ایسی فلموں کے سیٹ، مختلف اشیا، کرداروں کے کپڑوں وغیرہ پر بڑی رقم خرچ کی جاتی ہے، تاہم باکس آفس پر ان کی ناکامی فلم ساز کے لیے مالی خسارے اور شدید مایوسی کا سبب بنتی ہے۔

    یہاں ہم تاریخی واقعات اور کرداروں پر مبنی ان فلموں کا تذکرہ کررہے ہیں جو سنیما بینوں‌ کی توجہ حاصل کرنے میں‌ ناکام رہیں‌ اور فلم سازوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

    شہنشاہ جہانگیر
    بادشاہوں اور ان کے عدل و انصاف کی عکس بندی کی بھی کوششیں فلمی صنعت میں ناکامی سے دوچار ہوئیں۔ اس فلم میں مرکزی کردار صبیحہ خانم اور سنتوش کمار نے ادا کیے تھے۔ فلم کی موسیقی کمال احمد نے ترتیب دی تھی۔ 1968 میں بڑی اسکرین پر پیش کی گئی یہ فلم فلاپ ثابت ہوئی۔

    چنگیز خان
    یہ وہ تاریخی فلم ہے جو بُری طرح ناکام ہوئی۔ 1958 میں اسکرین پر سجنے والی اس فلم کے ہیرو کامران کو پہلی بار اداکاری کا موقع ملا تھا جب کہ ان کے ساتھ نیلو نے ہیروئن کا کردار نبھایا تھا۔ اس کی موسیقی کے لیے رشید عطرے کا انتخاب کیا گیا لیکن ان کا ایک ہی گانا مقبول ہو سکا۔ فلم کے ہدایت کار رفیق سرحدی تھے۔

    رانی روپ متی باز بہادر
    یہ بھی ایک ناکام فلم تھی جس کے ہدایت کار ذکا اللہ تھے۔ یہ دورِ اکبری کے ایک تاریخی واقعے پر مبنی فلم تھی۔ 2 دسمبر 1960 کو ریلیز ہونے والی اس فلم کے موسیقار تصدق حسین تھے اور یہی وہ فلم تھی جس کی موسیقی پر انھیں پہلا صدارتی ایوارڈ ملا تھا۔ فلم میں ہیرو اسلم پرویز جب کہ ہیروئن کا کردار شمیم آرا نے نبھایا۔

    ٹیپو سلطان
    ٹیپو سلطان کی ناکامی کی وجہ ہدایت کار رزاق کی ناتجربہ کاری بتائی جاتی ہے۔ اس فلم کی موسیقی اختر حسین نے ترتیب دی جب کہ مرکزی کردار محمد علی اور روحی بانو نے نبھائے تھے۔ یہ فلم 1977 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔

    عجب خان
    جنگِ آزادی کے مشہور کردار عجب خان پر بنائی گئی اس فلم نے خاص بزنس نہ کیا۔ انگریزوں کے خلاف اپنی بہادری کے لیے مشہور عجب خان کو تاریخ کے صفحات سے نکال کر بڑے پردے پر لانے والے کہانی کار ریاض شاہد اور ہدایت کار خلیل قیصر تھے۔ 1961 کی اس فلم کی ہیروئن مارگریٹ نامی لڑکی تھی۔ سدھیر اور حسنہ نے بھی اس فلم میں کردار نبھائے تھے۔

    صلاح الدین ایوبی
    تاریخ کے اس نام ور اور مشہور کردار کو بڑے پردے پر پیش کرنے کے لیے ہدایت کار ابراہیم باقری نے موسیقار سہیل رعنا کے ساتھ بہت محنت سے کام کیا۔ 1972 کی اس فلم کے تمام اداکار نئے تھے۔ تاہم ناقدین کی نظر میں یہ کم زور ڈائریکشن اور ڈھیلے اسکرپٹ کی وجہ سے ناکام رہی۔