Tag: نایاب بیماری

  • ایڈم پیئرسن : ہمت اور عزم کی علامت، جس نے دنیا کو حیران کردیا

    ایڈم پیئرسن : ہمت اور عزم کی علامت، جس نے دنیا کو حیران کردیا

    کوئی بیماری ہو یا معذوری ہمت والے لوگوں کے سامنے مجبوری نہیں بنتی بلکہ ان کو مزید کچھ کرنے کا حوصلہ بنتی ہے۔

    کچھ ایسا ہی ہالی وڈ اداکار ایڈم پیئرسن نے کیا جن کی ہمت، محنت، لگن اور عزم نے دنیا کو حیران کردیا اور وہ حوصلے کی علامت بن گئے۔

    کبھی کبھار زندگی ہمیں سخت اور انتہائی مشکل چیلنجز دے دیتی ہے لیکن اگر ہم حالات کے سامنے مضبوط رہیں اور اپنے آپ سے سچے رہیں تو بڑے انعامات مل سکتے ہیں۔

    adam

    یہی کچھ ایک نایاب بیماری میں مبتلا ایڈم پیئرسن کے ساتھ بھی ہوا، جنہوں نے اپنی بیماری کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور مشکلات کو ایک مضبوط پلیٹ فارم میں بدل کر کامیابی اور تبدیلی کی علامت بننے کا سفر طے کیا۔

    اداکار ایڈم پیئرسن کا ایک جڑواں بھائی نیل پیئرسن بھی ہے اور دونوں بھائیوں کو نیورو فائبرومیٹوسس کا مرض لاحق ہے۔ تاہم، یہ مرض انہیں مختلف انداز سے متاثر کرتا ہے۔ ایڈم کا چہرہ مختلف ہے جبکہ نیل کو مختصر مدت کی یادداشت کا مسئلہ اور مرگی کے دورے پڑتے ہیں۔

    adam

    ایک انٹرویو میں ایڈم پیئرسن کا کہنا تھا کہ سال 2024 تک انہوں نے اپنے چہرے کی 39 سرجریاں کروائیں ہیں تاکہ ان کے چہرے پر بڑھنے والے ٹیومرز کو ہٹایا جاسکے۔

    اپنے بچپن سے متعلق بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسکول میں ان کے ظاہری فرق کی وجہ سے تنگ کیا گیا۔ لیکن ان چیلنجز کے باوجود وہ ہمیشہ ٹیلی ویژن میں کام کرنے کے لیے پرعزم رہے۔

    adam

    انہوں نے بتایا کہ اداکاری کرنا ان کا سب سے بڑا مقصد تھا، ایڈم نے یونیورسٹی آف برائٹن سے بزنس مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کی تاکہ ایک متبادل راستہ اختیار کیا جائے لیکن آخرکار انہیں ٹیلی ویژن پر مختلف ڈاکیومنٹریز جیسے "ہوریزن: مائی امیزنگ ٹوئن” اور "دی اگلی فیس آف ڈس ایبیلیٹی ہیٹ کرائم” میں کامیابی ملی۔

    ٹیلی ویژن میں کام کرتے ہوئے ایڈم کو 2013 کی سائنس فکشن فلم "انڈر دی اسکن” میں اسکارلٹ جوہانسن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے اپنے پلیٹ فارم کو معذوری کے حقوق کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور نیورو فائبرومیٹوسس کے شکار افراد کو درپیش چیلنجز کے بارے میں آگاہی کے لیے استعمال کیا۔

    adam

    ایک انٹرویو میںایڈم نے اس بات پر زور دیا کہ دوسروں کو معذوری کے بارے میں تعلیم دینا اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگر میں کسی کو تعلیم نہیں دے رہا ہوں تو میں لاپروا اور غیر ذمہ دار شخص ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مہربان ہونا چاہیے تاکہ ہم اپنی زندگیوں میں سمجھ بوجھ اور ہمدردی کو فروغ دے سکیں۔

  • نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے امریکی شہر نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے عالمگیر وبا کے دوران ایک نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں ایک 5 سالہ بچہ نایاب سوزشی بیماری سے مر گیا تھا، جس کے بارے میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ موت نئے کرونا وائرس کی وجہ سے ہوئی تھی، گزشتہ روز نیویارک کے گورنر اینڈریو کوئمو نے کہا کہ اس سے وبا کے دوران بچوں کے لیے نیا خدشہ سامنے آ گیا ہے۔

    انھوں نے روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ بچہ جمعرات کو مر گیا تھا، اور اب صحت حکام بچوں میں ہونے والی دیگر اموات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں، کہ ان کا تعلق کو وِڈ نائنٹین سے تو نہیں تھا، یہ والدین کے لیے بلاشبہ بہت خوف ناک بات ہوگی کہ ان کا بچہ کرونا وائرس کا شکار ہو کر مرا تھا۔

    کرونا کے بعد پراسرار بیماری امریکا پہنچ گئی

    بچوں میں یہ نایاب اور مہلک سوزشی (inflammatory) بیماری جس کا ایک تعلق کرونا وائرس سے بھی جوڑا جا رہا ہے، پہلی بار برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں رپورٹ ہوئی تھی، تاہم امریکا میں ڈاکٹرز نے ابھی اس کو بچوں میں رپورٹ کرنا شروع کیا ہے، یہ سوزشی بیماری متعدد جسمانی اعضا پر حملہ کر کے دل کے افعال کو خراب اور شریانوں کو کمزور کر سکتی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کمیٹی کے ڈاکٹر شین او لیری کا کہنا تھا کہ اس سنڈروم کی علامات ٹاکسک شاک اور کاواساکی ڈیزیز کے ساتھ ملتی جلتی ہیں، جن میں بخار، جلد پر سرخ دھبے، غدود میں سوجن، اور شدید صورتوں میں دل کی شریانوں کی سوزش شامل ہیں۔ سائنس دان تاحال یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ سنڈروم نئے کرونا وائرس کے ساتھ کوئی تعلق رکھتا ہے یا نہیں، کیوں کہ اس بیماری میں مبتلا تمام بچوں کے کرونا ٹیسٹ نہیں کیے گئے تھے۔

    گورنر کوئمو کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صحت حکام 73 ایسے بچوں کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں مذکورہ علامات سامنے آئی تھیں۔ ایسے بچوں کی علامات کو بھی دیکھا جا رہا ہے جن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، کہ کہیں ان کی علامات کاواساکی یا ٹاکسک شاک جیسی بیماری کی علامات سے ملتی جلتی تو نہیں تھیں، جس میں خون کے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے چند ہی ہفتوں بعد سامنے آنے والی یہ نئی بیماری بتاتی ہے کہ کو وِڈ نائنٹین انسانوں میں داخل ہو کر نئے اور حیرت انگیز طریقوں سے انھیں متاثر اور بیمار کر دیتی ہے۔