Tag: نایاب پرندے

  • پشاور: پرندوں کے شکاری گرفتار

    پشاور: پرندوں کے شکاری گرفتار

    پشاور: محکمہ جنگلی حیات خیبر پختون خوا نے پنجرے میں بند سیکڑوں پرندوں کے ساتھ 2 شکاریوں کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے محکمہ جنگلی حیات نے بدھ کی صبح پنجروں میں پرندے بیچنے کے غیر قانونی کاروبار پر پنجاب سے صوبائی دارالحکومت پشاور لائے جانے والے سیکڑوں پرندوں کو ضبط کر لیا۔

    وائلڈ لائف حکام کے مطابق کے پی وائلڈ لائف اینڈ بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2015 کے تحت 2 شکاریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ کارروائی پشاور میں کیجڈ پرندوں کی فروخت سے متعلق موصول شدہ شکایت پر چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف کے پی ڈاکٹر محسن فاروق کی ہدایت پر کی گئی۔

    ضبط شدہ پرندوں میں 700 سے زیادہ جنگلی مینا (ایکریڈو ٹریسٹس) اور 10 وائلڈ اسٹارلنگ شامل تھے، سب ڈویژن وائلڈ لائف آفیسر کی نگرانی میں اسٹاف نے پشاور کے حاجی کیمپ اور لاہور اڈہ بس اسٹینڈ کے مختلف ممکنہ مقامات پر چھاپے مارے۔

    سرگودھا سے آنے والے 2 مسافر کوچ جس میں لکڑی کے خانے بنائے گئے تھے، اور جو پرندوں سے بھرے تھے، حکام نے پکڑ کر پرندے برآمد کیے، عملے نے پرندوں کو پنجرے سے آزاد کر کے کھلے آسمان میں چھوڑ دیا، جب کہ بعض پرندوں کو پشاور چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا۔

    وائلڈ لائف حکام کے مطابق گرفتار شکاریوں کی شناخت امتیاز ولد وزیر محمد اور محمد عمران ولد نور قادر کے نام سے ہوئی ہے جو مردان کے رہائشی ہیں۔

  • سائبیریا سے آئے نایاب مہمان پرندوں کا سکھر میں شکار

    سائبیریا سے آئے نایاب مہمان پرندوں کا سکھر میں شکار

    سکھر: روس کے سرد ترین علاقے سائبیریا سے آئے ہوئے نایاب مہمان پرندوں کا سکھر میں بے دردی سے شکار ہونے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں شکاریوں نے سائبیریا کے نایاب مہمان پرندوں کا شکار شروع کر دیا ہے، لنگھ جھیل قمبر پر غیر قانونی طور پر مہمان پرندوں کا شکار جاری ہے۔

    محکمہ وائلڈ لائف افسران مبینہ طور پر رشوت کے عوض خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جس پر سول سوسائٹی نے نایاب پرندوں کی نسل کشی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے افسران اور ریڈ پارٹی انچاج نے مبینہ طور پر رشوت لے کر شکاریوں کو چھوٹ دی ہوئی ہے، شکاری سائبیریا سے آئے نایاب مہمان پرندوں کا جھیلوں پر پہنچتے ہی شکار کر رہے ہیں۔

    سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ سکھر میں شکار کیے گئے پرندے بیوپاری کو فروخت کیے جا رہے ہیں، شکار سے نایاب پرندوں کی نسل کشی ہو رہی ہے، جس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

    واضح رہے کہ ماضی میں بھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں دیگر ممالک سے موسم سرما میں آنے والے مہمان پرندوں کا بے دردی سے شکار ہوتا رہا ہے، جس کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی۔