Tag: نایاب پھل

  • پاکستان میں ایک اور نایاب پھل کی کاشت کا آغاز

    پاکستان میں ایک اور نایاب پھل کی کاشت کا آغاز

    پاکستان میں نایاب قسم کے پھل بلیک بیری کو کاشت کرنے کا پہلا کامیاب تجربہ کرکے اسے کمرشل بنیادوں پر کاشت کاروں تک پہنچانے کا آغاز کردیا گیا ہے، اس سے قبل سرخ و جامنی رنگ کے جاپانی آم کی کاشت بھی کی جاچکی ہے۔

    اس حوالے سے زرعی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بلیک بیری جیسے نایاب پھل کی کاشت ممکن بنانے کیلئے 6 سال قبل کیلی فورنیا سے چند پودے پاکستان لاکر ان پر تجربات کیے گئے۔

    بارانی ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ (باری) چکوال نے پہلا کامیاب تجربہ کرنے کے بعد اسے کمرشل بنیادوں پر کاشت کاروں تک پہنچانا شروع کردیا ہے۔

    زرعی ماہرین کے مطابق بلیک بیری کا پودا ایک سال میں چار سے پانچ کلو پھل دینا شروع کر دیتا ہے، عام مارکیٹ میں اس کی قیمت توقع سے بڑھ کر ہے جبکہ خوش ذائقہ بلیک بیری کینسر سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ کا باعث بھی ہے۔

    بلیک بیری

    یاد رہے کہ سرخ و جامنی رنگ کے جاپانی اور مہنگے ترین آم ‘میازاکی’ کی کاشت کا آغاز اب کراچی میں بھی کر دیا گیا ہے جو اس سے قبل صرف جاپان میں اگایا جاتا تھا۔ یہاں اس کی قیمت 3 لاکھ روپے فی کلو تک ہے۔

    ویسے عام طور پر تو آم کا رنگ پیلا ہوتا ہے لیکن یہ منفرد آم ذائقے کے علاوہ رنگت میں بھی مختلف ہوتے ہیں۔ یہ اپنی منفرد رنگت، ذائقے اور قیمت کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔

  • تبت: سیب کی رنگت گہری جامنی کیوں ہے؟

    تبت: سیب کی رنگت گہری جامنی کیوں ہے؟

    وسط ایشیا میں واقع تبت کو دنیا کی چھت کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا بلند ترین خطہ ہے جو سطحِ سمندر سے ہزاروں فٹ اونچا ہے۔

    برف سے ڈھکے پہاڑوں اور دنیا کے چند بلند ترین قصبات والے اس علاقے کو مشہور پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے بھی پہچانا جاتا ہے اور اسی تبت کے بلند و بالا مقامات کے ایک درخت کا سیب بھی دنیا میں بہت مشہور ہے، لیکن لوگوں کی اکثریت اس پھل کے ذائقے سے ناآشنا ہے۔

    سیب عموماً لال، ہرے، یا ان کا چھلکا پیلے رنگ کا ہوتا ہے، جو بازاروں میں‌ عام دست یاب ہے، لیکن تبت کے درخت کا یہ سیب گہرا جامنی یا سیاہی مائل ہوتا ہے۔ یہ نایاب سیب ہے جسے "بلیک ڈائمنڈ ایپل” کہا جاتا ہے۔

    بلیک ڈائمنڈ ایپل چین کے بازاروں تک پہنچتا ہے، مگر یہ عام سیب کے مقابلے میں منہگا فروخت ہوتا ہے اور اسے نایاب خیال کیا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا اور یہ عام سیب کی طرح اندر سے سفید گودے والا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا چھلکا نسبتا موٹا ہوتا ہے۔

    یہ تبتی سیب سطحِ سمندر سے کئی میٹر کی بلندی پر موجود اپنے درخت پر بہار دکھاتا ہے اور چوں کہ دنیا کے اس بلند علاقے میں دن اور رات کے درجہ حرارت میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے جس کے دوران اس پھل کو بہت زیادہ سورج کی روشنی ملتی ہے اور اس کی الٹرا وائلٹ شعاعیں اس کے گہرے جامنی رنگ کا سبب ہیں۔