پاکستان انڈسٹری کی معروف گلوکارہ و اداکارہ نتاشا بیگ نے کرکٹ کو خیر باد کہنے کی اہم وجہ بتادی ہے۔
حال ہی میں نتاشا بیگ اے آر وائی کے ’دی نائٹ شو‘ میں شریک ہوئی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔
گلوکارہ نے بتایا کہ بچپن میں، میں کرکٹر تھیں میں نے تقریباً 19 سال کی عمر تک کرکٹ کھیلی، کرکٹ چھوڑنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کرکٹر بننے کا کوئی شوق نہیں تھا لیکن بچپن میں وہ ہر کام کرنے کی عادی تھیں جو انہیں اچھا لگتا تھا اس لیے میں نے کھیلنا شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک اچھی کھلاڑی نہیں تھی، میں نے انڈر 19 تک کرکٹ کھیلی، میں نے بطور کھلاڑی بہترین کرکٹ کھیلی اور پھر چھوڑ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر والوں نے مجھے کھیلنے سے روکا، مجھے پڑھائی پر زیادہ توجہ دینی تھی اس لیے کرکٹ کو چھوڑنا پڑا۔
واضح رہے کہ 2010 سے قبل پاکستان انڈسٹری کی معروف گلوکارہ و اداکارہ نتاشا بیگ نے کرکٹ کو خیرباد کہہ کر گلوکاری سمیت ماڈلنگ شروع کی۔
پاکستان میں بچوں کو تعلیم دینا سب سے بڑا چیلنج ہے جس پر کام تو ہورہا ہے لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے اوراسی مقصد کے لیے 31 گلوکار ایک پیغام دینے کے لیے اکھٹے ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ 31 اسٹارز نے ایک آواز ہوکر ’تارے ‘ کے عنوان سے ایک انتہائی دل پذیر گانا تیار کیا ہے جس کا مقصد بچوں کی تعلیم کے لیے اپنے حصے کی شمع جلانا ہے۔
یہ پراجیکٹ فلاحی ادارے ’دی سٹیزن فاؤنڈیشن‘ کے لیے ڈریم اسٹیشن پروڈکشن کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جس میں پاکستان کے 31 فنکاروں کو ’میوزک فوراے کاز‘ (موسیقی ایک مقصد کے لیے) کے تحت اکھٹا کرکے ایک گانا بنایا گیا۔
یوٹیوب پر جاری ہونے والے اس گانے کو کاشان ادمانی نے کمپوز کیا جس میں متعدد فنکاروں کو یکجا کیا گیا ہے۔
اس گانے کو بنانے میں اپنی خدمات دینے والے فنکاروں میں عباس علی خان، افشین حیات، احسن باری، الفریڈ ڈی میلو، ایلکس شہباز، علی خان، علیشیاہ ڈیاس، اسد احمد،اسد رشید، بابر شیخ، بلال علی، عماد رحمٰن، فہد احمد، فاروق احمد، حرا مانی، کاشان ادمانی، نتاشا بیگ، نازیہ زبیری، عمران شریق، رافع اسرار، قائد احمد، ریحان ناظم، سعد حیات، سیف عباس رضوان، شانے، شیری رضا، عمر نارو، عثمان ریاض، وائس خان، وقاص حسین، زین العابدین اور ژالے سرحدی شامل ہیں۔ گانے کے بول کاشان ادمانی اور ایس کے کالش نے لکھے ہیں۔
پاکستان میں تعلیم کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کاشان ادمانی کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ گانا اس مقصد سے بنایا کہ امیر طبقہ غریب طبقے کے بچوں کے بارے میں بھی سوچے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بچے معیاری تعلیم کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے اور یہی ملک کا مستقبل ہیں، اگر ہم نے آج انہیں تعلیم نہ دی تو ہم آنے والی نسل کے لیے کیا معاشرہ چھوڑ کر جائیں گے‘۔
کوک اسٹوڈیو کے سیزن 11 میں علامہ اقبال کے شہرہ آفاق کلام ’شکوہ جوابِ شکوہ‘ پر پرفارم کرنے والی نوجوان گلوکارہ نتاشا بیگ ان دنوں سب کی توجہ کا مرکز ہے، یہ سیزن اپنے آغاز سے ہی مقبولیت کے افق کو چھو رہا ہے۔
کوک اسٹوڈیو کی جانب سے جب نتاشا بیگ ، فرید ایاز اور ابومحمد قوال و ہمنوا گروپ کی آواز میں علامہ اقبال کا شکوہ جواب شکوہ ، ریلیز کیا گیا تو گویا انٹرنیٹ پر تہلکہ مچ گیا۔ ہر دوسرے شخص کے سوشل میڈیا پر یہی ویڈیو نظر آرہی
تھی۔
گانا دو حصوں پر مشتمل ہے، پہلا حصہ جو کہ ’شکوہ‘ پر مبنی ہے، اس میں نتاشا صوفی روک کا جادو جگاتی ہیں تو دوسرے حصے میں جو کہ جواب شکوہ ، عمر خیام اور امجد حیدرآبادی کےکلام پر مشتمل ہے فرید ایاز اور ابومحمد قوال اپنی کلاسیکی
قوالی کا جادو جگاتے نظر آتے ہیں۔ 2013 سے موسیقی کی دنیا میں ایکٹو نتاشا بیگ کو اس گانے نے شہرہ آفاق مقبولیت عطا کی ہے۔
آئیے آپ کو نتاشا کی ابتدائی زندگی کےبارے میں بتاتے ہیں۔
نتاشا بیگ کا خاندان بنیادی طور پر پاکستان کی حسین ترین وادی ہنزہ سے تعلق رکھتا ہے لیکن کراچی میں مقیم ہے، نتاشا 10 جنوری 1992 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنی تمام تر تعلیم یہیں حاصل کی ہے اور ایک نجی یونی ورسٹی سے فلم پروڈکشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔
نتاشا اور موسیقی
نتاشا بیگ نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی ہے ، ان کا بچپن عابدہ پروین اور مائیکل جیکسن کو سنتے ہوئے گزرا ، ان کی موسیقی میں بھی ہمیں صوفی اور راک میوزک کےرنگ نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔
سنہ 2013 میں موسیقی کے ایک مقابلے کے چھ فائنل امیدواروں میں نتاشا بیگ بھی شامل تھیں اور وہی سے ان کا موسیقی کا باقاعدہ سفر شروع ہوتا ہے، مقابلے کے بعد وہ ’ساؤنڈز آف کولاچی‘ نامی میوزک بینڈ سے وابستہ ہوگئیں۔ کچھ عرصہ بعد انہوں نے ساؤنڈز آف کولاچی کو چھوڑ کر ’کایہ ‘ نامی بینڈ میں شمولیت اختیار کرلی۔
نتاشا ، کراچی میوزک فیسٹیول میں حمیرا چنہ ، زوئے وکاجی اور سیف سمیجو کے ہمراہ ڈسکشن پینل میں بھی شرکت کرچکی ہیں اور اسی فیسٹیول میں انہوں نے کایہ بینڈ کے ساتھ پرفارمنس دی۔ کچھ دن بہت انہوں نے یہ اس بینڈ کو بھی ترک کرکے اپنی ٹیم کے ہمراہ سولو پرفارمنس شروع کردی جس میں لیڈ گٹارسٹ ان کے بھائی سمیر بیگ ہیں۔
سنہ 2016 میں انہوں نے شراکت داری میں ’لعل سیریز ‘ نامی پروڈکشن کمپنی کی بنیاد ڈالی جس کے تحت کئی شارٹ فلمز، اشتہارات اور مفاد عامہ کے پیغامات بنائیں گئے ہیں۔ سنہ 2017 میں انہیں لکس اسٹائل ایوارڈ میں بہترین ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کی کیٹیگری میں نامزد کیا گیا ۔ انہوں نے مائی دھائی کے ہمراہ ایک گانا ’’کیسریا‘‘ بھی ریلیز کیا ہے۔ مدرز ڈے کے لیے انہوں نے ’ماں‘ کے نام سے ایک خصوصی گانا تیار کیا جسے بے پناہ پذیرائی ملی، حال ہی میں ان کا ایک گانا ’دیوانہ بنایا‘ ریلیز ہوا ہے۔
کوک اسٹوڈیو کے سیزن 11 میں نتاشا بیگ نے علامہ اقبال کے لافانی کلام‘شکوہ جواب شکوہ ‘ میں اپنی بے مثال پرفارمنس دے کر موسیقی کی دنیا میں اپنے لیے بلند مقام حاصل کرلیا ہے۔