Tag: نثار بزمی کی برسی

  • جب قسمت کی دیوی موسیقار نثار بزمی پر مہربان ہوئی!

    جب قسمت کی دیوی موسیقار نثار بزمی پر مہربان ہوئی!

    پاکستان میں فضل احمد کریم فضلی کی فلم ’ایسا بھی ہوتا ہے‘ نثار بزمی کی پہلی فلم تھی، لیکن تقسیمِ‌ ہند سے قبل اور بعد میں‌ وہ بھارت میں رہتے ہوئے 40 سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دے چکے تھے۔

    آج پاکستان کے اس مایہ ناز موسیقار کی برسی ہے۔ انھوں نے 2007ء میں‌ زندگی کا سفر تمام کیا تھا۔ نثار بزمی نے پہلی بار فلم جمنار پار کے لیے موسیقی ترتیب دی تھی۔ یہ 1946ء کی بات ہے اور 1961ء تک وہ بھارت میں فلم انڈسٹری کے لیے کام کرتے رہے۔ تاہم کوئی خاص کام یابی ان کا مقدّر نہیں بنی تھی۔

    نثار بزمی نے 1962ء میں پاک سرزمین پر قدم رکھا تو جیسے قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی۔ وہ اپنے عزیز و اقارب سے ملنے کے لیے کراچی آئے تھے اور پھر یہیں کے ہو رہے۔ پاکستان میں نثار بزمی نے جب فلم انڈسٹری سے وابستگی اختیار کی تو کام یاب ترین موسیقار شمار ہوئے۔ بھارت سے پاکستان منتقل ہوجانا ان کی زندگی کا بہترین فیصلہ ثابت ہوا۔

    فلم ‘لاکھوں میں ایک’ کا مشہور گیت ’چلو اچھا ہوا تم بھول گئے‘ کی دھن نثار بزمی نے ترتیب دی تھی۔ اس کے علاوہ ‘اے بہارو گواہ رہنا، اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا، رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ، آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ گئے، دل دھڑکے، میں تم سے یہ کیسے کہوں، کہتی ہے میری نظر شکریہ، کاٹے نہ کٹے رتیاں، سیاں تیرے پیار میں جیسے لازوال گیتوں کے اس موسیقار نے یہاں‌ عزّت، مقام و مرتبہ پایا۔ ان کی ترتیب دی ہوئی دھنوں پر اپنے دور کے مشہور و معروف گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔

    دسمبر 1924ء کو صوبہ مہاراشٹر کے ایک ضلع میں آنکھ کھولنے والے نثار بزمی کا اصل نام سید نثار احمد تھا۔ نوعمری ہی سے انھیں موسیقی سے لگاؤ پیدا ہوگیا تھا اور ان کا شوق اور موسیقی سے رغبت دیکھتے ہوئے والد نے انھیں استاد امان علی خان کے پاس بمبئی بھیج دیا جن سے انھوں نے اس فن کے اسرار و رموز سیکھے۔

    نثار بزمی نے آل انڈیا ریڈیو میں چند سال میوزک کمپوزر کی حیثیت سے کام کیا اور 1946ء میں فلم نگری سے موسیقار کے طور پر اپنا سفر شروع کیا، وہ تقسیم کے پندرہ برس تک ہندوستان کی فلم انڈسٹری سے وابستہ رہے اور پھر پاکستان آگئے جہاں اپنے فن کی بدولت بڑا نام اور مرتبہ پایا۔

    نثار بزمی نے طاہرہ سیّد، نیرہ نور، حمیرا چنا اور عالمگیر جیسے گلوکاروں کو فلمی دنیا میں آواز کا جادو جگانے کا موقع دیا۔ مختلف شعرا کے کلام پر دھنیں ترتیب دینے والے نثار بزمی خود بھی شاعر تھے۔ ان کا مجموعۂ کلام ’پھر سازِ صدا خاموش ہوا‘ کے نام سے شایع ہوا تھا۔

    حکومتِ‌ پاکستان نے نثار بزمی کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا تھا۔

  • لازوال دھنوں کے خالق نثار بزمی کی برسی

    لازوال دھنوں کے خالق نثار بزمی کی برسی

    پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ شعرا کے خوب صورت گیتوں کو اپنی مدھر دھنوں سے لازوال اور یادگار بنا دینے والے نثار بزمی کو دنیا سے گئے 14 برس بیت گئے۔ 1997ء میں وفات پانے والے نثار بزمی کا شمار ملک کے صفِ اوّل کے موسیقاروں میں ہوتا ہے۔

    دسمبر 1924ء کو صوبہ مہاراشٹر کے ضلع خان دیش کے ایک گائوں میں پیدا ہونے والے نثار بزمی کا اصل نام سید نثار احمد تھا۔ وہ بچپن ہی سے موسیقی سے شغف رکھتے تھے۔والد نے ان کا شوق اور موسیقی سے رغبت دیکھتے ہوئے انھیں استاد امان علی خان کے پاس بمبئی بھیج دیا جہاں انھوں نے موسیقی کے اسرار و رموز سیکھے۔

    نثار بزمی نے آل انڈیا ریڈیو میں چند سال میوزک کمپوزر کی حیثیت سے کام کیا اور 1946ء میں فلم ‘جمنا پار’ سے فلم نگری میں اپنا سفر شروع کیا، وہ تقسیم کے پندرہ برس تک ہندوستان کی فلم انڈسٹری سے وابستہ رہے اور پھر پاکستان آگئے جہاں انھوں نے اپنے وقت کے باکمال موسیقاروں کے درمیان اپنے فن کی بدولت بڑا نام اور مرتبہ پایا۔

    فضل احمد کریم فضلی کی فلم ’ایسا بھی ہوتا ہے‘سے پاکستانی فلم انڈسٹری میں نثار بزمی نے اپنے کام کا آغاز کیا۔ اسی فلم میں نور جہاں نے نثار بزمی کی تیار کردہ دھن پر غزل "ہو تمنا اور کیا جانِ تمنا آپ ہیں” گائی تو اس کا شہرہ سرحد پار بھی ہوا۔ فلمی دنیا میں اس کام یاب آغاز کے بعد وہ آ گے بڑھتے چلے گئے۔

    نثار بزمی نے فلم ‘لاکھوں میں ایک’ کے مشہور گیت ’چلو اچھا ہوا تم بھول گئے‘ کی دھن ترتیب دی اور یہ گیت آج بھی سماعتوں میں‌ رس گھول رہا ہے۔ ایک اور گانا ‘بڑی مشکل سے ہوا ترا میرا ساتھ پیا…’ نثار بزمی کی یاد دلاتا ہے۔ انھوں نے ‘اے بہارو گواہ رہنا، اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا، رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ، آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ گئے، دل دھڑکے، میں تم سے یہ کیسے کہوں، کہتی ہے میری نظر شکریہ، کاٹے نہ کٹے رتیاں، سیاں تیرے پیار میں جیسے لازوال گیتوں کی دھنیں‌ ترتیب دیں جنھیں اپنے وقت کے مشہور و معروف گلوکاروں نے گایا تھا۔

    نثار بزمی نے طاہرہ سید، نیرہ نور، حمیراچنا اور عالمگیر جیسے گلوکاروں کو فلمی دنیا میں آواز کا جادو جگانے کا موقع فراہم دیا۔

    مختلف شاعروں کی نظموں، غزلوں اور فلمی گیتوں کی دھنیں ترتیب دینے والے نثار بزمی خود بھی شاعر تھے۔ ان کا مجموعہ کلام ’پھر سازِ صدا خاموش ہوا‘ کے نام سے شایع ہوچکا ہے۔

    پاکستان میں درجنوں فلموں کے کئی گیتوں کی موسیقی ترتیب دینے والے نثار بزمی کو حکومت نے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔