Tag: نجکاری

  • پی آئی اے : روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری ایک بار پھر التوا کا شکار

    پی آئی اے : روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری ایک بار پھر التوا کا شکار

    کراچی (28 اگست 2025) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے)  کے امریکا میں روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری ایک بار پھر التوا کا شکار ہوگئی۔

    اس حوالے سے پی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری سے متعلق نئے مالیاتی مشیر کی تقرری کے لیے نئی درخواستیں طلب کرلی گئی ہیں۔

    نجکاری کمیشن نے فنانشل ایڈوائزر کے لیے کمپنیوں سے درخواست طلب کرلی، درخواست کے ساتھ ایک ہزار امریکی ڈالر جمع کرانا لازمی ہونگے۔

    ذرائع کے مطابق مالیاتی مشیر کی سروس کے لیے درخواستیں نجکاری کمیشن اسلام آباد کو 2 ستمبر تک ارسال کرنا ہوں گی۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری، 3 آپشنز زیر غور

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں قومی ایئر لائن کے امریکی روز ویلٹ ہوٹل سے ایک ارب ڈالر کی تاریخ ساز آمدن متوقع تھی، متعلقہ حکام کو امید تھی کہ نجکاری کی کوششیں بارآور ثابت ہونگی۔

    حکومت کی جانب سے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے سلسلے میں کوششیں کامیاب ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا، اس حوالے سے ذرائع نجکاری کا کہنا تھا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے سلسلے میں اس وقت 3 آپشنز پر غور کیا جا رہا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/manhattan-hotel-migrant-shelter-will-close/

  • پی آئی اے خریدنے کے لیے درخواست کے ساتھ کتنے ہزار ڈالر جمع کرنے ہوں گے؟

    پی آئی اے خریدنے کے لیے درخواست کے ساتھ کتنے ہزار ڈالر جمع کرنے ہوں گے؟

    کراچی: قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے، اس سلسلے میں کاروباری گروپوں سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی فروخت کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، نجکاری کمیشن نے درخواستیں طلب کرنے کے لیے تاریخ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

    نجکاری کمیشن نے کہا ہے کہ پی آئی اے خریدنے میں دل چسپی رکھنے والے کاروباری گروپ 3 جون تک نجکاری کمیشن کو درخواست ارسال کر سکتے ہیں۔

    قومی ایئر لائن کی نجکاری کے لیے درخواست کے ساتھ 5 ہزار امریکی ڈالر یا 14 لاکھ روپے ناقابل واپسی ارسال کرنے ہوں گے، کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت پی آئی اے کے 51 فی صد سے 100 فی صد تک شیئرز فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔


    کتنے اداروں کی نجکاری، پی آئی اے کی کب تک ہوگی؟ قومی اسمبلی میں تفصیلات پیش


    یاد رہے کہ 12 مئی کو قومی اسمبلی میں اُن اداروں کی فہرست پیش کی گئی تھی جنھیں پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے، کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے گزشتہ سال 2 اگست 2024 کو 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، جن کی تین مراحل میں نجکاری کی جائے گی۔

    فیز ون میں شامل اداروں کی ایک سال کے اندر، فیز 2 میں شامل اداروں کی ایک سے تین سال جب کہ فیز تھری میں شامل اداروں کی تین سے پانچ سال میں نجکاری کر دی جائے گی۔ نجکاری ڈویژن کے مطابق فیز ون میں پی آئی اے، فرسٹ وویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، زرعی ترقیاتی بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی پیکو، آئیسکو، گیپکو، فیسکو اور سندھ انجینئرنگ لیمٹڈ کی نجکاری کی جائے گی۔

    فیز ٹو میں اسٹیٹ لائف، پاکستان ری انشورنس کمپنی، سنٹرل پاور جنریشن کمپنی، جامشورو پاور، ناردرن پاور جنریشن اور لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی، لیسکو، میپکو ہزارہ الیکٹرک، حیدرآباد الیکٹرک، پشاور الیکٹرک اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔ جب کہ فیز تھری میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔

  • کتنے اداروں کی نجکاری، پی آئی اے کی کب تک ہوگی؟ قومی اسمبلی میں تفصیلات پیش

    کتنے اداروں کی نجکاری، پی آئی اے کی کب تک ہوگی؟ قومی اسمبلی میں تفصیلات پیش

    قومی اسمبلی میں ان اداروں کی فہرست پیش کی گئی ہے جنہیں پرائیویٹائز کیا جائے گا اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری اس کی منظوری دے چکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت نجکاری نے اجلاس کو بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے گزشتہ سال 2، اگست 2024 کو ہونے والے اجلاس میں 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی تھی۔ ان اداروں کی تین مراحل میں نجکاری کی جائے گی۔

    وزارت نجکاری نے بتایا کہ فیز ون میں شامل اداروں کی ایک سال کے اندر، فیز 2 میں شامل اداروں کی ایک سے تین سال جب کہ فیز تھری میں شامل اداروں کی تین سے پانچ سال میں نجکاری کر دی جائے گی۔

    نجکاری ڈویژن کے مطابق فیز ون میں پی آئی اے، فرسٹ وویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، زرعی ترقیاتی بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی پیکو کی نجکاری کی جائے گی۔

    آئیسکو، گیپکو، فیسکو اور سندھ انجینئرنگ لمیٹیڈ کی نجکاری بھی فیز ون میں ہی کی جائے گی۔

    نجکاری ڈویزن نے بتایا کہ فیز ٹو میں اسٹیٹ لائف، پاکستان ری انشورنس کمپنی، سنٹرل پاور جنریشن کمپنی، جامشورو پاور، ناردرن پاور جنریشن اور لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔

    اس کے علاوہ لیسکو، میپکو ہزارہ الیکٹرک، حیدرآباد الیکٹرک، پشاور الیکٹرک اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کی بھی نجکاری فیز ٹو میں ہی کی جائے گی۔

    وزارت نجکاری نے بتایا کہ فیز تھری میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔

    ایک رکن بشیر خان نے استفسار کیا کہ کون سے اداروں کی نجکاری مکمل ہوچکی ہے اور حاصل رقم کی تفصیل کیا ہے۔ اس پر پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ رواں برس اکتوبر نومبر میں پی آئی اے کی نجکاری مکمل ہو جائے گی۔

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت سوچ رہی ہے کہ جوائنٹ وینچر کے طور پر پی آئی اے پر کام کرے، بصورت دیگر حکومت روز ویلٹ کو مکمل طور پر بیچنا چاہتی ہے۔

  • پی آئی اے کی نجکاری؟ اہم خبر آ گئی

    پی آئی اے کی نجکاری؟ اہم خبر آ گئی

    پاکستان کی قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) کی نجکاری کے حوالے سے حکومتی کوششیں کافی عرصہ سے جاری ہیں اب اس حوالے سے نئی خبر آ گئی ہے۔

    پاکستان کی قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے وفاقی حکومت طویل عرصہ سے کوشاں ہے اور اس حوالے سے کئی بار نیلامی کا بھی اعلان کیا گیا مگر تاحال یہ مشن کامیاب نہیں ہوسکا۔

    اب اطلاعات یہ ہیں کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے جو ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ اس مقررہ مدت تک بھی اس کی پرائیویٹائزیشن نہیں ہو سکے گی۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کو جولائی تک پی آئی اے کی نجکاری کی ڈیڈ لائن دی تھی، تاہم اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے نجکاری کا کہنا ہے کہ پی آئی اےکی نجکاری جولائی میں بھی نہیں ہو سکے گی۔

    آئی ایم ایف کو دی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہو سکے گی بلکہ اس کی پرائیویٹائزیشن کا عمل دسمبر تک مکمل ہو سکے گا۔

    دو دہائی بعد پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا

    مشیر نجکاری کے مطابق پی آئی اے کے لیے ایکسپریشن آف انٹرسٹ رواں ماہ جاری کیا جائے گا اور بولی دینے والوں کو جولائی میں اس کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کا موقع دیا جائے گا۔

    پی آئی اے نے 8 انٹرنیشنل روٹس بحال کر دیے

    ان کا کہنا ہے کہ نیلامی کے معاملے کے بعد غور وفکر کا مرحلہ ستمبر تک جاری رہے گا۔ دوسری بار نجکاری میں پہلے بولی دینے والی کمپنیاں بھی شامل ہوں گی۔

    https://urdu.arynews.tv/pia-privatization-process-accelerates-once-again/

  • پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ منظور، 51 سے 100 فی صد شیئرز فروخت ہوں گے

    پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ منظور، 51 سے 100 فی صد شیئرز فروخت ہوں گے

    اسلام آباد: پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ منظور ہو گیا، 51 سے 100 فی صد شیئرز فروخت ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ منظور کر لیا گیا۔

    منصوبے کے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100 فی صد شیئرز فروخت کرنے کی منظوری دی گئی ہے، اجلاس میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوگا۔

    انھوں نے نجکاری کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ پی آئی اے کی مکمل صلاحیتیں اجاگر ہو سکیں، اس کی نجکاری کا فیصلہ قومی مفاد میں کیا گیا ہے، نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نجکاری کے بعد پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول بھی منتقل ہوگا۔


    پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ایک بار پھر تیز، تین گروپس نے دلچسپی ظاہر کردی


    واضح رہے کہ 14 مارچ 2025 کو خبر دی تھی کہ عارف حبیب گروپ، ٹبا گروپ کے وائی بی ہولڈنگ، اور ایک اور گروپ نے پی آئی اے خریدنے میں دل چسپی ظاہر کی ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی خریداری کے لیے تینوں گروپوں کی اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق تینوں گروپوں نے اپنی شرائط پر پی آئی اے کی خریداری میں دل چسپی ظاہر کی، گروپس نے شرط عائد کی ہے کہ ایف بی آر، پی ایس او، ایوی ایشن کے اربوں کے واجبات حکومت اپنے ذمے لے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پی آئی اے کی نجکاری جولائی تک کرنے کا ہدف دیا ہے۔

  • حکومت کا نیا فیصلہ، پی آئی اے کی نج کاری کب ہوگی؟

    حکومت کا نیا فیصلہ، پی آئی اے کی نج کاری کب ہوگی؟

    اسلام آباد: قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نج کاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، حکومت نے نجکاری اکتوبر کی بجائے جون میں کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نج کاری کمیشن کو وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نیا ٹاسک مل گیا ہے جس کے تحت نج کاری 4 سے 5 ماہ قبل کی جائے گی، اور نج کاری سے قبل پی آئی اے کی معاشی حالت بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امریکا کے روٹس کھولنے کےلیے سیکوریٹی آڈٹ کرانے کا بھی فیصلہ ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ مشاورت میں اضافہ کیا جائے گا، امریکی روٹس کھولنے کے لیے امریکی ماہرین کا وفد مارچ یا اپریل میں بلائے جانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جب کہ یورپ کے سفر کے لیے وائٹ باڈیز ایئر کرافٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے پاس 777 بوئنگ 12 طیارے ہیں، ان طیاروں میں سے چھ 777 بوئنگ طیارے ہی متحرک ہیں، جب کہ 6 طیارے گراؤنڈ ہیں، جنھیں کم سرمایہ کاری سے فعال کیا جا سکتا ہے۔

    پی آئی اے نے 8 انٹرنیشنل روٹس بحال کر دیے

    پی آئی اے کے طیارے خریدنے پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ برقرار رکھی جائے گی، سیلز ٹیکس چھوٹ پر آئی ایم ایف راضی ہے، اس لیے نجکاری کے لیے آئندہ چند ہفتوں میں اظہار دل چسپی کی بولیاں طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی آئی اے منفی مالیاتی حالت اور نیگٹو ایکویٹی ختم ہو چکی ہے۔

  • پاکستان ریلوے کا نجکاری سے متعلق اہم فیصلہ

    پاکستان ریلوے کا نجکاری سے متعلق اہم فیصلہ

    پاکستان ریلویز نے نجکاری سے متعلق اہم قدم اٹھاتے ہوئے مزید سات مسافر ٹرینوں کو نجی شعبے کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان ریلویز نے نجکاری سے متعلق اہم قدم اٹھاتے ہوئے مزید سات مسافر ٹرینوں کو نجی شعبے کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان ٹرینوں کی نیلامی کیلیے بڈز وصولی 25 فروری تک ہو گی۔

    ذرائع کے مطابق جن ٹرینوں کو نجی شعبے کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان میں ہزارہ ایکسپریس، کراچی ایکسپریس، فرید ایکسپریس، بہاؤ الدین زکریا ایکسپریس، سکھر ایکسپریس، راولپنڈی ایکسپریس اور موہنجو دڑو ایکسپریس شامل ہیں۔

    اس حوالے سے ریلویز حکام کا موقف بھی سامنے آیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ٹرینوں کو پرائیوٹائز نہیں بلکہ آؤٹ سورس کیا جائے گا۔ آؤٹ سورسنگ سے مسافروں کو سہولتوں کی فراہمی اور ریونیو میں بہتری آئے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-railways-revolutionary-step-towards-modernization/

  • آئی ایم ایف نے پی آئی اے نجکاری کے حوالے سے بڑا مطالبہ مان لیا

    آئی ایم ایف نے پی آئی اے نجکاری کے حوالے سے بڑا مطالبہ مان لیا

    اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے سلسلے میں آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس چھوٹ اور ایکویٹی لاسز ختم کرنے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق قومی ایئر لائن کی نجکاری کے معاملے میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اہم مطالبہ مان لیا ہے، جس کے مطابق پی آئی اے کے خریدار کو تمام روٹس کے لیے طیارے خریدنے یا لیز پر لینے کے لیے سیلز ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس چھوٹ اور نقصانات ختم ہونے سے اب قومی ایئرلائن کے لیے بولی 350 ارب روپے تک جا سکتی ہے، نیز پی آئی اے کا 660 ارب روپے قرض حکومت نے ہولڈنگ کمپنی میں اسٹاک کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نجکاری اور روز ویلٹ ہوٹل فروخت ہونے سے ملنے والی رقم کو ادائیگیوں کے لیے سیٹل کیا جائے گا، پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے قرض کو سیٹل کرنے کے لیے بھی آئی ایم ایف نےمنظوری دے دی، روز ویلٹ ہوٹل کے لیے 6 ماہ میں جوائنٹ وینچر کر کے 1 ارب ڈالر تک فروخت کیے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹیکس چھوٹ، نقصانات ختم کرنے، اور روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت کے لیے جوائنٹ وینچر پر بریف کیا گیا ہے، پہلے آئی ایم ایف نے انٹرنیشنل روٹس کے لیے طیاروں کی خریداری یا لیز پر سیلز ٹیکس چھوٹ کی اجازت دی تھی، دوبارہ درخواست پر مقامی روٹس کے لیے طیاروں کی خریداری اور لیز کے لیے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

    پی آئی اے لیز پر طیاروں کو ماہانہ تقریباً 81 لاکھ روپے تک سیلز ٹیکس چھوٹ کی سہولت ہوگی۔

  • پاکستان کی آذر بائیجان کو پی آئی اے سمیت مختلف اداروں کی نجکاری میں شامل ہونے کی پیشکش

    پاکستان کی آذر بائیجان کو پی آئی اے سمیت مختلف اداروں کی نجکاری میں شامل ہونے کی پیشکش

    پاکستان نے آذر بائیجان کو پی آئی اے یوٹیلٹی اسٹورز، بجلی ڈسکوز سمیت دیگر اداروں کی نجکاری میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر نجکاری اور مواصلات عبدالعلیم خان کی باکو میں آذر بائیجان کے وزیر معیشت سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے آذر بائیجان کو پاکستان میں پی آئی اے، یوٹیلٹی اسٹورز، بجلی ڈسکوز سمیت دیگر اداروں کی نجکاری میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے۔

    وفاقی وزیر عبدالعلیم خان جو بین الوزارتی کانفرنس میں شرکت کے لیے دو روزہ دورے پر آذر بائیجان پہنچے ہیں۔ وہ اس دوسرے کے دوران اجلاسوں میں شرکت اور حکومتی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

    باکو میں آذر بائیجان کے وزیر معیشت سے ملاقات میں باہمی تجارت وتعاون، دو طرفہ تعلقات میں اضافے سمیت مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    بعد ازاں مقامی میڈیا سے گفتگو میں عبدالعلیم خان نے کہا کہ یہ میرا دوسرا گھر اور ہمارے دلوں کے نزدیک ہے۔ آذر بائیجان حکومت سے پاکستان میں نجکاری، جی ٹو جی اور بی ٹو بی شراکت پر بات چیت ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ باکو کو پی آئی اے، زرعی ترقیاتی بینک، ڈسکوز، یوٹیلٹی اسٹورز سمیت دیگر منصوبوں کی نجکاری کے عمل میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے۔

    وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کمیونیکیشن سیکٹر میں بھی آذربائیجان کو باہمی تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ سکھر سے کراچی موٹر وے ایم 6 بندرگاہ کی تعمیر میں آذربائیجان حصہ لے۔

    عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ ایل این جی اور ’’ری نیو ایبل انرجی ” میں باہمی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آئی ٹی، ٹیلی کام، زراعت، انرجی ودیگر شعبوں میں بھاری انوسٹمنٹ ہو سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تجارت کے حجم میں اضافے کیلیے قابل عمل اقدامات کرنا ہوں گے۔ باہمی تعاون اور دو طرفہ امور کو "جوائنٹ وینچرز” اور” ایم او یوز” سے آگے لے کر جانا ہے۔

    اس موقع پر آذر بائیجان کے وزیر نے پاکستان سے باکو تک ڈائریکٹ فلائٹ کے آغاز پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان سے باکو ٹور ازم میں اضافہ ہوا ہے۔

  • پی آئی اے خریدار کو کن مسائل کا سامنا ہوگا؟ عارف حبیب نے پریشان کن حقائق بتا دیے

    پی آئی اے خریدار کو کن مسائل کا سامنا ہوگا؟ عارف حبیب نے پریشان کن حقائق بتا دیے

    کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے سلسلے میں ملک کے معروف بزنس مین محمد عارف حبیب نے پریشان کن حقائق بتائے ہیں۔

    عارف حبیب گروپ کے بانی محمد عارف حبیب کا کہنا ہے کہ پی آئی اے خریدنے والا اگلے 3 سال تک ادارہ فروخت نہیں کر سکتا، اور نئے خریدار کو پی آئی اے کے بیڑے میں 20 طیارے بھی شامل کرنے ہوں گے۔

    انھوں نے کہا خریداری میں دل چسپی رکھنے والے بیش تر خریداروں کی خواہش ہے کہ وہ 75 فی صد شیئر خریدیں، یہ عملی طور پر ایک فائدہ مند ادارہ ہے، لیکن عارف حبیب نے بتایا کہ ماضی کی طرح آج بھی اس کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں اور سود کا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا ادارے پر مجموعی قرضہ 800 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں 600 ارب روپے پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی جب کہ 200 ارب روپے خریدار کو ادا کرنا ہوں گے، ان قرضوں میں زیادہ حصہ ایف بی آر اور سول ایوی ایشن کا ہے۔

    عارف حبیب نے کہا کہ پی آئی اے کے خریدار کو قرض واپسی کا ٹائم فریم ملنا چاہیے، قرضوں کی واپسی پر غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے پرائیوٹ سیکٹر کو ہمیشہ ڈر رہے گا کہ کہیں سوئچ آف نہ ہو جائے، اگر قرضوں کی واپسی فوری مانگی گئی تو اس کی قیمت پر بہت برا اثر پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ٹیک اوور کرنے کے بعد اگر ملازمین اور قرضوں کا مسئلہ حل ہو جائے تو جلد اس کو ٹرن اراؤنڈ کیا جا سکتا ہے۔