Tag: نجکاری

  • نجکاری کے لئے پیش کئے جانے والے 19 اداروں کے نام سامنے آگئے

    نجکاری کے لئے پیش کئے جانے والے 19 اداروں کے نام سامنے آگئے

    اسلام آباد : نجکاری کے لئے پیش کئے جانے والے 19 اداروں کے نام سامنے آگئے ، پی آئی اے کا روز ویلٹ ہوٹل نیویارک بھی نجکاری فہرست میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نجکاری کی فہرست میں شامل 19 اداروں کی فہرست سینیٹ میں پیش کردی گئی ، پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل نیویارک بھی نجکاری کی فہرست میں شامل ہیں۔

    نجکاری کی فہرست مں بلوکی پاورپلانٹ،حویلی بہادرشاہ پلانٹ، ایس ایم ای بینک ، فرسٹ ویمن بینک ، پاکستان اسٹیل،پاکستان انجینئرنگ کمپنی ، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل، جناح کنونشن سینٹر اور ماڑی پیٹرولیم بھی شامل ہیں۔

    نندی پورپاورپلانٹ،اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن ، اوجی ڈی سی ایل،پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ،گدوپاورپلانٹ ، نندی پورپاورپلانٹ،اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نجکاری فہرست میں شامل ہیں۔

    یاد رہے وفاقی وزیر نجکاری میاں محمد سومرو نے کہا تھا کہ غیر یقینی صورتحال نہیں،نجکاری پلان کے مطابق کر رہے ہیں، آرڈیننس بن چکا ،اس کے تحت سرکاری اداروں کی نجکاری ہو رہی ہے،آرڈیننس کے تحت شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے نیلامی کر رہے ہیں۔

    میاں محمد سومرو کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل، ماڑی گیس فیلڈ،کنونشن سینٹر اسلام آباد،سروسز ہوٹل، ایس ایم ای بینک، پی پی ایل،گدو پاورپلانٹ اور پاور کمپنیوں سمیت 19 ادارے نجکاری لسٹ میں شامل ہیں۔

    انہوں‌ نے بتایا کہ اس سال نجکاری سے 100 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف ہے،پی آئی اے کا روز ویلیٹ ہوٹل لیز پر دیا جائے گا، فروخت کیا گیا ادارہ ٹھیک کام نہ کرے تو اس بارے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کی دو تقسیم کار کمپنیاں نجکاری فہرست میں شامل ہیں،اسٹیل مل کی نجکاری کے طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے، اسٹیل مل کے ذمہ دار واجبات ادائیگی کے بعد فروخت کی بھی تجویز ہے۔

  • اس سال نجکاری سے 100 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف ہے،میاں محمد سومرو

    اس سال نجکاری سے 100 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف ہے،میاں محمد سومرو

    لاہور: وفاقی وزیر نجکاری میاں محمد سومرو کا کہنا ہے کہ اس سال نجکاری سے 100 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں وفاقی وزیر نجکاری میاں محمد سومرو نے تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر یقینی صورتحال نہیں،نجکاری پلان کے مطابق کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آرڈیننس بن چکا ،اس کے تحت سرکاری اداروں کی نجکاری ہو رہی ہے،آرڈیننس کے تحت شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے نیلامی کر رہے ہیں۔

    میاں محمد سومرو کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل، ماڑی گیس فیلڈ،کنونشن سینٹر اسلام آباد،سروسز ہوٹل، ایس ایم ای بینک، پی پی ایل،گدو پاورپلانٹ اور پاور کمپنیوں سمیت 19 ادارے نجکاری لسٹ میں شامل ہیں۔

    انہوں‌ نے بتایا کہ اس سال نجکاری سے 100 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف ہے،پی آئی اے کا روز ویلیٹ ہوٹل لیز پر دیا جائے گا،فروخت کیا گیا ادارہ ٹھیک کام نہ کرے تو اس بارے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کی دو تقسیم کار کمپنیاں نجکاری فہرست میں شامل ہیں،اسٹیل مل کی نجکاری کے طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے، اسٹیل مل کے ذمہ دار واجبات ادائیگی کے بعد فروخت کی بھی تجویز ہے۔

    میاں محمد سومرو کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پر دشمنوں کی کوشش ہے پاکستان بلیک لسٹ ہو جائے،پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالیں گے، دشمنوں کی کوشش ناکام رہےگی۔

  • پیپلز پارٹی کا اسٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان

    پیپلز پارٹی کا اسٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملازمین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج کراچی میں پریس کانفرنس میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اسٹیل مل کے ملازمین کے حوالے سے پارٹی کا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، مل وفاق سے نہیں چلتی تو سندھ حکومت اسے چلانے کو تیار ہے، وفاق ہم سے بات کرے۔

    سعید غنی نے کہا ہم ضمانت دیں گے کہ پاکستان اسٹیل سے کسی ملازم کو نہیں نکالیں گے، یہ غلط تاثر دیا گیا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے بندے بھرتی کیے، پی پی دور میں پاکستان اسٹیل میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی، صرف کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا تھا، 1996 سے 2008 تک پی پی حکومت میں نہیں تھی، جب کہ بھرتیاں اسی دوران کی گئیں، ہو سکتا ہے پاکستان اسٹیل میں کوئی پی پی ہمدرد ہو مگر بھرتیاں ہم نے نہیں کیں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا سپریم کورٹ آبزرویشن کو جواز بنا کر اسٹیل مل ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے 2006 میں اسٹیل ملز کی نج کاری کے فیصلے کو روک دیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت نے اسٹیل ملز معاملے پر سی سی آئی سے منظوری لی ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔

    سعید غنی نے کہا پاکستان اسٹیل کے 9500 ملازمین اس فیصلے کو آرام سے منظور نہیں کریں گے، پیپلز پارٹی پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، اسٹیل مل اپنے اے ٹی ایم کو دینے سے بہتر ہے سندھ حکومت کو دی جائے، توجہ کا مرکز دراصل پاکستان اسٹیل کی اربوں روپے مالیت کی زمین ہے لیکن اس کا مالک سندھ ہے، سندھ حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو اس کو نہیں مانیں گے، جس مقصد کے لیے زمین وفاق کو دی گئی اگر وہ پورا نہ ہو تو صوبہ واپس لے سکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اسد عمر کا ماضی کا بیان ہے کہ پاکستان اسٹیل ملازمین کے ساتھ کھڑا ہوں گا، مجھے انتظار ہے کابینہ کی میٹنگ میں اسد عمر کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں، ایم کیو ایم نے بھی اسٹیل ملز ملازمین کو نکالنے کے فیصلے کی مذمت کی، امید ہے کابینہ میں عملی مزاحمت کریں گے، امید نہیں مگر شاید جی ڈی اے اور کراچی سے پی ٹی آئی وزیر بھی فیصلے کی مخالفت کریں۔

    سعید غنی نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگی حکومت کا اسٹیل مل کی گیس بند کرنے کا فیصلہ نامناسب تھا، اسٹیل مل کی بندش کے وقت پیداوار 65 فی صد تھی، مل کی گیس بند نہ کی جاتی تو خسارہ کم یا ختم ہو سکتا تھا، ایس ایس جی سی کو پیسوں کی ضرورت تھی تو اسٹیل مل کی گیس بند کر دی گئی۔ ن لیگ دور ہی میں پی ٹی آئی، پی پی پی اور جماعت اسلامی نے اسٹیل مل کی نج کاری کی مخالفت کی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا خسارہ 200 ارب سے زائد ہے، کوئی بھی یہ خسارہ نہیں بھرے گا، پاکستان اسٹیل جسے بھی دی جائے گی، حکومت خسارہ ادا کر کے دے گی، وفاق ہم سے بات کرے، سندھ حکومت پاکستان اسٹیل کو چلانے کے لیے تیار ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔

  • اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے، وزیراعظم

    اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں مشیر تجارت رزاق داؤد، سیکریٹری صنعت ڈویژن اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وزارت صنعت کے زیر انتظام اداروں کی استعداد کار بڑھانے پر بریفنگ دی گئی وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 38 میں سے 13 اداروں کی نجکاری کا عمل جاری ہے، 10 کا انضمام، 5 متعلقہ ڈویژنز کو منتقلی کے بعد وزارت کے پاس 9 ادارے رہ جائیں گے۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری قومی مفادمیں ہے، اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے،نجکاری سے اداروں کی استعدادکار اور کارکردگی میں بہتری آئےگی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری طبقے اور چینج مینجمنٹ کے ماہرین سے بھی مشاورت کی جائے، صنعت ڈویژن کابینہ سے منظور شدہ اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرے، مقرر شدہ میعاد میں یہ عمل مکمل کرنا یقینی بنایا جا سکے۔

    ملک میں کہیں بھی ذخیرہ اندوزی نہ ہونے دی جائے: وزیر اعظم کی ہدایت

    اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں کہیں بھی ذخیرہ اندوزی نہ ہونے دی جائے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے ضروریہ وافر مقدار میں مہیا کی جائیں۔

  • مدت پوری کرنے والے بجلی گھر بند کرنے کا فیصلہ

    مدت پوری کرنے والے بجلی گھر بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے بتایا کہ دسمبر 2020 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم کردیا جائے گا، جن پاور پلانٹس کی مدت پوری ہوچکی ہے انہیں بند کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس چیئرمین مخدوم مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے پاور سیکٹر نجکاری پر بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں مشیر پیٹرولیم نے بتایا کہ دسمبر 2020 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم کردیا جائے گا، جولائی 2018 میں 19 ہزار میگا واٹ بجلی کی ٹرانسمیشن کی گئی۔

    ندیم بابر کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی زیادہ ترسیل کی گئی، حکومت پاور سیکٹر کی سبسڈی کو بجٹ میں شامل کرے گی۔ جینکوز سب سے مہنگے بجلی پاور پلانٹس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جن پلانٹس کی مدت پوری ہوچکی ہے انہیں بند کر دیا جائے گا، کنٹریکٹ ختم ہونے پر آئی پی پیز کے لائسنس کی تجدید نہیں ہوگی۔ اس سے بجلی کی قیمت ایک سے ڈیڑھ روپے تک کم ہوسکتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی مخدوم مصطفیٰ نے کہا کہ بجلی کی زیادہ سے زیادہ کمپنیاں بنائی جائیں۔

    ندیم بابر نے کہا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی نجکاری کی جائے گی، بجلی کمپنیاں کاروباری بنیادوں پر بجلی فروخت کر سکیں گی۔ اس طرح کا تجربہ خیبر پختونخوا میں کیا جاچکا ہے۔

  • تاثر درست نہیں کہ حکومت نقصان والےاداروں سےچھٹکارہ چاہتی ہے، عمران خان

    تاثر درست نہیں کہ حکومت نقصان والےاداروں سےچھٹکارہ چاہتی ہے، عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ تاثردرست نہیں کہ حکومت نقصان والےاداروں سےچھٹکارہ چاہتی ہے، نجکاری کامقصدسرکاری خزانے کو خسارے سے بچاناہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت نجکاری عمل میں پیشرفت کاجائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیرنجکاری میاں سومرو، مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ،ندیم بابر، فردوس عاشق،زلفی بخاری،سیکرٹری نجکاری اورسینئرافسران نےشرکت کی۔

    اجلاس میں نجکاری عمل میں پیشرفت کاجائزہ لیا گیا، سرکاری اداروں کی نجکاری کےعمل میں اب تک کی پیشرفت رپورٹ پیش کی گئی اور بریفنگ میں بتایا گیا کہ نجکاری عمل میں ان کوشامل کیاگیاجوسرکاری خزانےپربوجھ ہیں۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خا ن کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری نجکاری عمل کی اصل روح ہے، نان ٹیکس ریونیومیں اضافہ کرناحکومت کی اولین ترجیح ہے، نجکاری کامقصدسرکاری خزانے کو خسارے سے بچاناہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاثردرست نہیں کہ حکومت نقصان والےاداروں سےچھٹکارہ چاہتی ہے،خزانےپربوجھ بنےبغیرپبلک سیکٹر کے اداروں کوپاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا، پبلک سیکٹراداروں کی گزشتہ سال کارکردگی بہترنہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اداروں کی نجکاری سےحکومت کونان ٹیکس ریونیوحاصل ہوگا، نان ٹیکس ریونیوعوامی فلاحی منصوبوں پرخرچ کریں گے۔ وزیراعظم نے اداروں کی نجکاری ٹائم فریم میں کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری عمل میں تمام وزارتیں آپس میں مکمل تعاون کریں اور نجکاری کی پیشرفت سے وزیراعظم آفس کومسلسل باخبررکھاجائے۔

  • وفاقی حکومت نے نجکاری کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا

    وفاقی حکومت نے نجکاری کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا

    کراچی: وفاقی حکومت نے نجکاری کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رواں مالی سال کے آخر تک نجکاری سے 500 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدنی حاصل کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جون2020تک 500 ارب روپے نجکاری سے حاصل کرنے کی تیاریاں بھرپور انداز میں جاری ہیں، آر ایل این جی کے 2 منصوبوں کی نجکاری اہم قدم ہوگا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ آر ایل این جی کے 2 منصوبوں کی نجکاری سے 330 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے، جس سے نجی شعبے کو تقویت ملے گی۔

    ذرائع کے مطابق ایس ایم ای بینک، سروسز ہوٹل، کنونشن سینٹر اور اولین ترجیح کی فہرست میں شامل اداروں کی نجکاری کا عمل جنوری 2020 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا۔

    نجکاری کمیشن اسلام آباد اور لاہور الیکٹرک کمپنی کو نجکاری منصوبے میں شامل کیے بیٹھا ہے۔

  • پبلک سیکٹر میں نہ چل سکنے والے ادارے نجی سیکٹر کو دینے کا فیصلہ کر لیا ہے: مشیر خزانہ

    پبلک سیکٹر میں نہ چل سکنے والے ادارے نجی سیکٹر کو دینے کا فیصلہ کر لیا ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پبلک سیکٹر میں نہ چل سکنے والے ادارے پرائیویٹ سیکٹر کو دینے کا فیصلہ کیا ہے، چاہتے ہیں کہ شفاف انداز میں اداروں کی نج کاری ہو۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ، چیئرمین ایف بی آر و دیگر نے نیوز کانفرنس کی، مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سے وابستہ عوام کی امیدوں کو پورا کرنے جا رہے ہیں، 30 کمپنیوں میں ری اسٹرکچرنگ کریں گے، 10 نئی کمپنیوں کی پرائیوٹائزیشن کے لیے اشتہار دے دیے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آیندہ سے ہر ماہ 16 تاریخ کو ٹیکس ری فنڈ ہو جایا کرے گا، حکومت پر ٹیکس ری فنڈ کا کوئی بوجھ باقی نہیں رہا، سب ادائیگیاں کر دی گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم سخت انداز میں اخراجات میں کمی لائے ہیں، ایکسچینج ریٹ بہتر ہوا، جون جولائی میں روپے کی قدر بڑھی، نان ٹیکس آمدنی کے تحت 2 سیلولر کمپنیوں سے 70 ارب وصول ہوئے، ایک اور سیلولر کمپنی سے 70 ارب روپے اضافی ملنے کی امید ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ آر ایل این جی پلانٹس کی نج کاری اس سال ہو جائے گی، حکومت نے اخراجات پر کنٹرول کے لیے اسٹیٹ بینک سے ادھار نہیں لیا، ہر ماہ سرکلر ڈیٹ میں 38 ارب اضافہ ہو رہا ہے، ایک سال میں بجلی چوری کی روک تھام سے 100 ارب کی بچت ہوئی۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 ہفتے سے اسٹاک مارکیٹ اور ایکسچینج ریٹ میں استحکام ہے، اے ڈی بی اور ورلڈ بینک سے قرضوں پر بات ہو رہی ہے، ملک میں معاشی نقل و حرکت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، ٹیکس آمدن میں نمایاں اضافے سے معیشت پر مثبت اثرات پڑے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے گردشی قرضوں میں کمی لا رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ستمبر میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچایا، مہنگائی کنٹرول کرنا چیلنج ہے، حکومت کی کوشش ہے مہنگائی کنٹرول کرے۔

  • پی این ایس سی، پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ نج کاری فہرست سے باہر

    پی این ایس سی، پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ نج کاری فہرست سے باہر

    اسلام آباد: نج کاری کمیٹی نے پورٹ قاسم اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کو نج کاری فہرست سے نکالنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی نج کاری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نج کاری کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی۔

    اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ اداروں کی اسٹریٹیجک اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    مشیر خزانہ نے نج کاری کمیشن کو سرکاری اداروں کی نج کاری کا عمل تیز کرنے اور آیندہ اجلاس سے قبل 10 اداروں کی نج کاری کے لیے مالی مشیروں کے تقرر کی بھی ہدایت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے: سیکریٹری نجکاری

    اجلاس میں نج کاری کی فہرست میں شامل 8 اداروں کے متعلق بھی بتایا گیا، ان اداروں میں بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ، ماڑی پیٹرولیم، ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنونشن سینٹر، لاکھڑا کول کمپنی شامل ہیں۔

    بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کے بعد نج کاری کی جائے گی۔

    بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں کی 32 پراپرٹیز کے لیے مالی مشیروں کے تقرر کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر فروخت کیے جانے کا فیصلہ ہوا تھا اور چھ مارچ کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔

    حکومت کی طرف سے پاکستان اسٹیل کی نج کاری کے اعلان پر چین اور روس کی کمپنیوں نے اسے خریدنے کے لیے دل چسپی ظاہر کی تھی۔

  • اسٹیل میں غیر ملکی کمپنیاں دل چسپی لے رہی ہیں: رزاق داؤد

    اسٹیل میں غیر ملکی کمپنیاں دل چسپی لے رہی ہیں: رزاق داؤد

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل میں غیر ملکی کمپنیاں دل چسپی لے رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت رزاق داؤد کا کہنا ہے کہ روسی، چینی، فلپائن اور کوریا کی کمپنیاں اسٹیل مل میں دل چسپی لے رہی ہیں۔

    رزاق داؤد نے کہا کہ اسٹیل مل کی مشینری پرانی ہے جسے چلانے کے لیے پیسا خرچ کرنا ہوگا، اسٹیل مل کو لیز پر دینے کی تجویز بھی ہے۔

    مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ نج کاری کمیشن ٹرانزیکشن ایڈوائزر کا تقرر کرنے والا ہے، چینی کمپنی نے اسٹیل مل کی صورت حال کا جائزہ مکمل کر لیا ہے، ٹرانزیکشن ایڈوائزر کے تقرر کے بعد صورت حال واضح ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیل مل سندھ کا اثاثہ ہے، اسے سندھ حکومت کو سونپا جائے: آصف علی زرداری

    خیال رہے کہ آج قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ اسٹیل مل سندھ کا اثاثہ ہے، اسے حکومت سندھ کے حوالے کیا جائے۔

    آصف زرداری نے کہا کہ اسٹیل مل کی زمین کی ویلیو بڑھ چکی ہے، یہ پرائیویٹ پارٹنر شپ پر چل سکتی ہے، چینی کمپنیوں کے پاس سرمایہ ہے، وہ یہ کام کر سکتی ہیں، لیکن صوبائی حکومت اس کی مالک ہے، وہ ہی اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے۔

    سابق صدر نے کہا کہ اسٹیل مل چل رہی ہوتی، تو کئی گنا منافع میں چلی جاتی، مقامی کمپنیوں کے پاس اتنی سرمایہ کاری کی صلاحیت نہیں کہ اسے دوبارہ چلا سکے۔