Tag: نجی اسکولز فیس اضافہ کیس

  • نجی اسکولوں میں مغربی ماحول کی شکایت پر چیف جسٹس کا دو ٹوک جواب

    نجی اسکولوں میں مغربی ماحول کی شکایت پر چیف جسٹس کا دو ٹوک جواب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران والدین نے اسکولوں میں مغربی ماحول کی شکایت کر دی جس پر چیف جسٹس نے دو ٹوک جواب دے کر انھیں خاموش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسکولز فیس اضافے کے کیس کی سماعت کے دوران والدین نے چیف جسٹس سے شکایت کی کہ نجی اسکولوں میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

    والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ نجی اسکولوں میں ڈسپلن کا فقدان ہے جس کی وجہ سے بچے منشیات کے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔

    تاہم چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے شکایت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو ماحول پسند نہیں تو بچوں کا اسکول بدل لیں، کسی نے زبردستی نجی اسکول میں پڑھانے کا نہیں کہا۔

    چیف جسٹس نے واضح طور پر کہا کہ عدالت نے اسکولوں کے نظام کو نہیں بلکہ قانون کو دیکھنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پرائیوٹ اسکولز میں مستحق طالب علموں‌ کا کوٹہ مقرر ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ

    دریں اثنا، کیس کی سماعت کے دوران فیس اسٹرکچر پر بحث کی گئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نجی اسکول ہالوین پارٹی کے الگ پیسے لیتے ہیں؟ جس پر وکیل اسکولز نے بتایا کہ ٹیوشن فیس کے ساتھ فیس اسٹرکچر میں سب کچھ شامل ہوتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر کہا کہ ٹرپ اور مختلف دن منانے کے الگ چارجز لیے جاتے ہیں، کیک ڈے کے نام پر سب بچوں سے کیک منگوائے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے بھی کہا کہ منگوائی گئی اشیا ٹیچرز گھر لے جاتی ہیں، آج تک بچوں کو وہ اشیا واپس نہیں ملیں جو ان سے منگوائی گئیں۔  وکیل اسکولز نے کہا کہ ٹرپ کے چارجز ہمیشہ سے ہی الگ لیے جاتے ہیں۔

    فیسوں میں اضافے سے متعلق والدین کا کہنا تھا کہ فیس میں سالانہ 5 فی صد اضافہ مناسب ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ والدین سمیت سب کے مفاد کو مد نظر رکھ کر اس کیس کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق واپس نہیں ریگولیٹ کیے جا سکتے ہیں، تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، نجی اسکولز کو ریگولیٹ کرنا بھی ریاست کا کام ہے۔ اسکولوں کے وکیل نے کہا کہ ریاست کی تعلیم کی فراہمی میں نا کامی کے خلا کو نجی اسکولوں نے پورا کیا، یہاں معیاری تعلیم کے لیے پروگرامز مرتب کیے جاتے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسکولوں کو سالانہ 5 فی صد سے زائد اضافہ چاہیے تو لائسنس سرنڈر کر دے، چیف جسٹس نے کہا نجی اسکولوں کا کاروبار نہیں چل رہا تو چھوڑ کر اور بزنس کر لیں، اسکولوں میں جو ہوتا ہے سب معلوم ہے، یونیفارمز اور کتابوں پر الگ سے کمائی کی جاتی ہے، اسکولوں کا منافع اربوں میں ہے، نقصان صرف نفع میں ہوتا ہے، اسکولوں کو فیس میں غیر معمولی اضافے کے لیے 3 سال انتظار کرنا پڑے گا۔

    سپریم کورٹ میں اسکول فیس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کل 12 بجے اسپیشل بینچ کرے گا۔