اسلام آباد: نجی ایئرلائن کمپنی کی جانب سےمبینہ امتیازی سلوک پر دلبرداشتہ معذور خاتون نے عدالت سے رجوع کرلیا۔
کراچی کی رہائشی خاتون نے وکیل کے توسط سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی جانب سے سماعت کی گئی جبکہ سیکریٹری ایوی ایشن اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو 10 روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ خاتون معذور ہیں، نقل و حرکت کیلئے وہیل چیئر استعمال کرتی ہیں، خاتون نے نجی ایئرلائن کمپنی کا لاہور سے کراچی کیلئے ٹکٹ بک کیا، درخواست گزار کو شدید امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
ایئرلائن نے خدمت گار کی عدم موجودگی پر جہاز میں سوار کرنے سے منع کردیا، کمپنی کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے کوئی معلومات موجود نہیں تھیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کمپنی کی جانب سے خدمت گار کی موجودگی پر اصرار کیا جاتا رہا، فلائٹ چھوٹ گئی، نجی ایئرلائن کمپنی نے کوئی وضاحت دینا بھی گوارا نہ کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ نجی ایئرلائن کا یہ رویہ آئین میں حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سی اے اے قوائد خدمت گار کی موجودگی کے فیصلے کا اختیار معذور شخص کو دیتے ہیں۔
کراچی: نجی ایئر لائن سرین ایئر کل سے بین الاقوامی فلائٹ آپریشن شروع کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نجی ایئر لائن سیرین ایئر کو انٹر نیشنل فلائٹ آپریشن کی اجازت دی جا چکی ہے، ڈائریکٹر ایئر ٹرانسپورٹ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔
نجی ایئر لائن سیرین ایئر اب متحدہ عرب امارات کے لیے فلائٹ آپریشن کا آغاز کل سے کر رہی ہے، سرین ایئر کی پہلی پرواز کل اسلام آباد سے شارجہ کے لیے روانہ ہوگی۔
واضح رہے کہ سرین ایئر شارجہ کے لیے ہفتہ وار 3 پروازیں آپریٹ کرے گی، اور یکم مئی سے دبئی کے لیے بھی پروازیں چلائے گی۔
سی ای او سرین ایئر صفدر ملک کا کہنا ہے کہ لاہور سے دبئی کے لیے ہفتہ وار 3 پروازیں اڑان بھرا کریں گی، انھوں نے کہا سیرین ایئر کی متحدہ عرب امارات کے لیے پروازیں شروع ہو نے سے ہم وطنوں کو سفری سہولیات میسر آئیں گی۔
سعودی ایوی ایشن گاکا نے بھی سرین ایئر کو سعودی عرب کے لیے فضائی آپریشن کی اجازت دے رکھی ہے۔
سی ای او سرین ایئر کے مطابق سعودی عرب میں فلائٹ آپریشن بحال ہو تے ہی پروازوں کا آغاز کر دیا جائے گا، انھوں نے کہا سرین ایئر لائن پہلے مرحلے میں جدہ اور ریاض کے لیے پروازیں آپریٹ کرے گی۔
اسلام آباد : سول ایوی ایشن نے نجی ایئرلائن کوانٹر نیشنل فلائٹ آپریشن کی اجازت دے دی ، نجی ائیر لائن سعودی عرب اور یواے ای میں فلائٹ آپریشن شروع کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن نے نجی ایئرلائن کو انٹر نیشنل فلائٹ آپریشن کی اجازت دے دی ، اس حوالے سے ڈائریکٹر ائیرٹرانسپورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
ایوی ایشن ڈویژن نے کابینہ کی منظوری کے بعد اجازت دی جبکہ سی اے اے نے نجی ایئرلائن کو فلائٹ شیڈول جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
نجی ائیر لائن سعودی عرب اور یو اے ای میں فلائٹ آپریشن شروع کرے گی ، بین الاقوامی فلائٹ آپریشن جنوری 2021 سے شروع ہوگا۔
سعودی ایوی ایشن گاکا نے بھی نجی ایئرلائن کوفضائی آپریشن کی اجازت دے دی ، ائیر لائن پہلے مرحلے میں جدہ اور ریاض کے لیے جنوری 2021 سےپروازیں شروع کرے گی اور پھر متحدہ عرب امارات کےلیےپروازوں کا آغاز کرے گی۔
اسلام آباد : نجی ایئرلائن کے مشکوک لائسنس والے 10پائلٹس کی فہرست منظرعام پر آگئی ، جس میں سے 7پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا گیا جبکہ 3 کپتان ایئرلائن چھوڑ چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نجی ایئرلائن سیرین ایئر کے دس پائلٹس کے مشکوک لائسنسز کی فہرست سامنے آگئی، ایوی ایشن ڈویژن نے 10پائلٹس کی لسٹ نجی ایئرلائن کو بھجوا دی۔
نجی ایئرلائن نےجواب میں کہا ہے کہ 3 کپتان ایئرلائن پہلے ہی چھوڑکر جا چکے ہیں جبکہ 7پائلٹس کو ایوی ایشن ڈویژن کی ہدایت پر گراؤنڈ کرچکے ہیں۔
دوسری جانب نجی ایئرلائن کی پائلٹس کے مبینہ جعلی لائسنس سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کرادی ہے، جس میں بتایا گیا کہ مشتبہ لائسنس یافتہ 9 میں سے 7 پائلٹس ایئربلیو کو 2014اور 2015 میں چھوڑگئے۔
رپورٹ میں کہا گیا فدا محمدخلیل نے 5 جولائی 2020 کو استعفیٰ دیا، محمدنویدکھوکھرکو 26 جون 2020 کو معطل کیا گیا، محمد نویدکھوکھر نےمعطلی کا فیصلہ متعلقہ فورم پرچیلنج کررکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 19-2018 میں ایئربلیو کے 100پائلٹس میں سے 98 کےلائسنس درست نکلے اورموجودہ 85 پائلٹس کے لائسنس درست ہیں جبکہ محمدعبد اللہ اصغراور جاوید ملک کو 2019 میں برطرف کردیا گیا تھا۔
اسلام آباد: پروازوں کی منسوخی اور تاخیر کے باعث اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافر سراپا احتجاج بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق اسکردو اور دبئی جانے والی پروازوں کے مسافروں نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر شدید احتجاج کیا، اسلام آباد سے اسکردو جانے والی پرواز منسوخ کر دی گئی ہے جس کے باعث مسافروں نے پی آئی اے کاؤنٹر پر احتجاج شروع کیا۔
پرواز نے صبح 8 بجے اسکردو کے لیے روانہ ہونا تھا تاہم پی آئی اے کا کہنا ہے کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے پرواز کو منسوخ کر دیا گیا۔
اسلام آباد سے دبئی جانی والی نجی ائیر لا ئن کی پرواز بھی کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہو گئی ہے، جس کے باعث ائیر پورٹ پر مسافر سراپا احتجاج بن گئے ہیں، پرواز پی اے 230 کو صبح آٹھ بجے روانہ ہونا تھا، ذرایع کا کہنا ہے کہ طیارہ نہ ہونے کی وجہ سے پرواز کی روانگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق پرواز کی تاخیر پر مسافروں اور نجی ائیر لائن کے عملے کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، جس کے بعد مسافروں نے سول ایوی ایشن کے انٹرنیشنل کاؤنٹر پر احتجاج شروع کر دیا، جس کے باعث بین الاقوامی پروازوں کی روانگی رک گئی، جس پر انتظامیہ کو اے ایس ایف اہل کاروں کو طلب کرنا پڑا۔
مسافروں کے احتجاج کے باعث دوسری ائیر لائن کے بورڈنگ کا عمل رک گیا ہے، مسافروں کا کہنا تھا کہ انھیں یا تو ہوٹل میں ٹھہرایا جائے یا دوسری پرواز کے ذریعے دبئی روانہ کیا جائے۔
جکارتہ : انڈونیشیا کی نجی ایئر لائن کا طیارہ جی ٹی 610 سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا، ریسکیوں ٹیموں نے 6 مسافروں کی لاشیں برآمد کرلی جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والا نجی ایئر لائن کا مسافر بردار طیارہ نامعلوم وجوہات کے باعث ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد اچانک سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کی نجی ایئر لائن ’لاوئن ایئر‘ کا مسافر بردار طیارہ ’جی ٹی 610‘ 189 مسافروں کو دارالحکومت جکارتہ سے جزیرہ سماٹرا کے شہر پنگ کل پنانگ لے جار ہا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے بوئنگ 737 میں 210 مسافروں کے سوار ہونے کی گنجائش ہے جبکہ حادثے کے وقت جہاز میں 178 مسافروں، 3 بچوں اور عملے کے 7 افراد سمیت 189 افراد سوار تھے۔
ریسکیو سرگرمیاں انجام دینے والے عملے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جہاز سمندر میں تقریباً 30 سے 40 میٹر گہرائی میں تباہ ہوا ہے، ہنگامی خدمات انجام دینے والا عملہ جہاز کا بلیک باکس اور مسافروں کو تلاش کررہا ہے۔
انڈونیشیا کی ڈزازسٹر ایجنسی کے سربراہ کی جانب سے شائع کی جانے والی تصاویر میں دکھا جاسکتا ہے کہ سمندر برد ہونے والے طیارے میں سوار مسافروں کا سامان سطح سمندر پر آگیا ہے جسے ریسکیو عملہ جمع کررہا ہے۔
لوئن ایئر لائن کے سی ای او ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ ’میں اس غمگین صورتحال میں کوئی کمٹنس نہیں دینا چاہتا، ہم ابھی معلومات اور ڈیٹا جمع کررہے ہیں تاکہ حادثے کی وجوہات کا علم ہوسکے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ طیارے کا پرواز کے کچھ دیر بعد ہی کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق نجی ایئر لائن نے تصدیق کی کہ متاثرہ طیارہ صبح 6 بجے جکارتہ سے سماٹرا کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن اڑان بھرنے کے 13 منٹ بعد ساڑھے تین ہزار فٹ کی بلندی ہر حادثے کا شکار ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ سمندر میں کشتی رانی کرتے کچھ افراد نے متاثرہ مسافر بردار طیارے کو سمندر برد ہوتے دیکھا تھا جس کے بعد ملبے اور متاثرین کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔
سنہ 2013 میں حادثے کا شکار ہونے والی لوئن ایئر لائن کی پرواز 904
یاد رہے کہ سنہ 2014 میں بھی لوئن ایئر لائن کا مسافر بردار طیارہ 904 حادثے کے باعث سمندر میں گرکر تباہ ہوگیا تھا، جس میں 108 افراد سوار تھے تاہم خوش قسمتی میں جہاز میں سوار تمام مسافر زندہ بچ گئے تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2004 میں بھی نجی ایئر لائن کا مسافر بردار طیارے 538 کو بھی فنی خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا تھا جبکہ جہاز سولو سٹی میں زمین پر لینڈ کرنے کے بعد تباہ ہوا تھا اور حادثے کے نتیجے میں 25 مسافر ہلاک ہوئے تھے۔
کراچی : مریضوں اور لاشیں لے جانے والی گاڑی (ایمبو لفٹر) اب مسافروں کیلیے کھانا لے جانے کے کام آنے لگی، نجی ایئر لائن نے عالمی فضائی قوانین کو پس پشت ڈال دیا۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں اپنا فضائی آپریشن شروع کرنے والی نجی ائیر لائن سرین ائیر نے قوانین کی دھجیاں آڑا دیں، کیٹرنگ وین نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو جہاز تک پہنچانے والے ایمبو لفٹر کو جہازوں میں کھانا سپلائی کرنے کیلیے استعمال کرنا شروع کردیا۔
سرین ائیر کا یہ اقدام فضائی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، ذرائع کے مطابق کراچی سے اسلام آباد اور لاہور جانے والی پروازوں پر مسافروں کیلئے دوران پرواز کھانا پہنچانے کیلئے ایمبو لفٹر کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرین ائیر لائن کے پاس کیٹرنگ وین نہ ہونے کی وجہ سے ایمبو لفٹر استعمال کررہی ہے جس کے ذریعے وہ اپنے جہازوں پر کھانا لوڈ کررہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمبو لفٹر کے ذریعے جہازوں میں کھانا سپلائی کرنا سنگین خلاف ورزی ہے۔