Tag: نجی تعلیمی ادارے

  • نجی تعلیمی ادارے میں سینئر طالب علم  کی  کلاس 2 کی طالبہ سے زیادتی

    نجی تعلیمی ادارے میں سینئر طالب علم کی کلاس 2 کی طالبہ سے زیادتی

    راولپنڈی: نجی تعلیمی ادارے میں سینئر طالب علم نے کلاس 2 کی طالبہ کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس نے واقعے میں ملوث طالب علم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے نجی تعلیمی ادارے میں سینئر طالب علم نے کلاس 2 کی 7سالہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کی۔

    تھانہ صدر ضلع اٹک میں متاثرہ طالبہ کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    مدعی مقدمے نے کہا ہے کہ پرنسپل سے بیٹی سے زیادتی کی شکایت کی تو پرنسپل نے دماغ کا علاج کرنے کا کہا، میری بیٹی اسکول سے چھٹی کرکے واپس گھر آئی تو رو پڑی۔

    پولیس نے مبینہ زیادتی کے واقعے میں ملوث طالب علم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ڈی پی او اٹک فضل حامد نے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے تحقیقات جاری ہیں۔

  • سوات میں 5 ماہ سے بند نجی تعلیمی ادارے کھل گئے،  انتظامیہ کی کارروائی 4 پرنسپلز گرفتار

    سوات میں 5 ماہ سے بند نجی تعلیمی ادارے کھل گئے، انتظامیہ کی کارروائی 4 پرنسپلز گرفتار

    سوات : خیبر پختونخواہ میں حکومتی احکامات کے باوجود کورونا وائرس کے باعث 5 ماہ سے بند نجی تعلیمی ادارے کھل گئے، انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے اسکول بند کرادیے اور 4 پرنسپلز کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات میں حکومتی احکامات کو اسکول مالکان نے ہوا میں اڑادیا، نجی اسکولوں کی انتظامیہ نے کورونا کے باعث 5ماہ سے بند تعلیمی ادارے کھول دیئے تاہم حاضری انتہائی کم ہے اور والدین اپنے بچوں کو اسکول چھوڑ رہے ہیں۔

    مینگورہ میں اسکولوں کو بند کرنے کیلئے انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد اسکولوں کو بند کرادیا گیا اور 4 پرنسپلز کو گرفتار کرلیا۔

    گذشتہ ہفتے کے پی کی صوبائی کابینہ نے 15 ستمبر سے اسکول کھولنے سے متعلق این سی او سی کے فیصلوں کی تائید کی تھی۔

    یاد رےہے آل پاکستان پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کو نہیں مانتے، 15 اگست سے ہر صورت تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے، حکومت اگر گرفتاریاں کرنا چاہتی ہے تو کر لے، لیکن نجی تعلیمی ادارے کھول کر رہیں گے

    خیال رہے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ملک بھر میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے ایس او پیز تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا تھا کہ صحت کے معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو تعلیمی ادارے نہیں کھولیں گے۔

  • کورونا کے باعث تعطیلات ، اسکول فیسوں کے حوالے سے بڑا اعلان

    کورونا کے باعث تعطیلات ، اسکول فیسوں کے حوالے سے بڑا اعلان

    پشاور: خیبرپختونخوا پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے کورونا کے باعث چھٹیوں میں 10 فیصد کم فیس لیں گے اور اس سال فیس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی نے اعلامیہ جاری کیا ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے کوروناکے باعث چھٹیوں میں 10 فیصد کم فیس لیں گے اور اسکول چھوڑنےکی صورت میں بقایاجات دینے پر سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کوئی بھی اسکول اس سال فیس میں کوئی اضافہ نہیں کرے گا اور کوئی اسکول اپنےعملےکوفارغ نہیں کرسکے گا جبکہ تمام نجی تعلیمی ادارے ہر ماہ عملے کو مکمل تنخواہ کے پابند ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے تاہم وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت اجلاس میں ایس او پیز کے ساتھ ستمبر کے پہلے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حتمی منظوری کل این سی او سی سے لی جائے گی۔

  • موجودہ دور میں‌ بی۔ اے کی ڈگری کارآمد تعویذ!

    موجودہ دور میں‌ بی۔ اے کی ڈگری کارآمد تعویذ!

    آپ چاہیں مانیں یا نہ مانیں اور اس حقیقت کو تسلیم کریں یا نہ کریں، مگر موجودہ دورِ جمہوریت کا یہ ایک اٹل اور متفقہ فیصلہ ہے کہ علم و ادب کے تمام مدارج طے کر لینے کے بعد بھی سب سے بڑا جاہل وہ ہے جو گریجویٹ نہیں۔

    اپنی جملہ جہالتو ں کے باوجود سب سے بڑا عالمِ وقت وہ ہے جس نے کسی یونیورسٹی سے بی۔ اے کی سند حاصل کی ہے۔

    بات یہ ہے کہ اب سے چالیس برس قبل بی۔ اے کی ڈگری ایک ایسا کارآمد تعویذ اور ایک ایسی جادو کی پڑیا ثابت ہو چکی ہے کہ آپ نے ادھر اس کو استعمال کیا، اُدھر کھل جا سم سم کی آواز کے ساتھ ملازمت کے دروازے کھل گئے اور آپ نے مٹھیاں بھر بھر کر اپنے دامنِ افلاس کو رشوتوں اور مقررہ تنخواہوں سے پُر کرنا شروع کردیا۔

    بی۔ اے کی ڈگری معیارِ علم، معیارِ قابلیت اور معیارِ ذہانت تصور کی جاتی تھی۔ یہی ڈگری گھر والوں اور بزرگوں سے ہر معاملہ میں مشورہ طلب کرواتی تھی اور اسی پر سوسائٹی میں عزت و ذلت کا دار و مدار تھا۔

    والدین نے صاحبزادے کے ہاتھ میں بی۔ اے کی ڈگری دیکھی اور سمجھ گئے کہ صاحبزادے اپنی جملہ جہالتوں کے باوجود قابل ہوگئے۔ اس کے بعد اگر خاندان میں کوئی کٹھن سے کٹھن مرحلہ درپیش ہو تو سب نے آنکھ بند کر کے مشورہ دیا کہ شفاءُ الملک حکیم بی۔ اے صاحب سے رجوع کیجیے۔ اس معاملے میں صحیح مشورہ وہی دے سکتے ہیں، کیوں کہ وہ بی۔ اے پاس ہیں۔ چناں چہ ان کو بلا کر سب سے پہلے ان کی بی۔ اے پاس رائے دریافت کی جاتی تھی۔ وہ باوجود گھریلو اور شادی بیاہ کے معاملے نا تجربہ کار اور ناواقف ہونے کے معاملے کو آنکھیں بند کر کے اس طرح سنتے گویا سمجھ بھی رہے ہیں۔

    ان کی رائے کو ایک فلسفی، ایک مفکر اور ایک نجومی کی رائے سمجھ کر قبول کر لیا جاتا اور ہر شخص واہ وا اور سبحان اللہ کی آوازیں بلند کرتا۔ رفتارِ زمانہ نے اس چیز کو ایک رسم کی شکل دے دی اور اب اس دورِ جہالت میں بھی وہ جوں کی توں سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ہے۔

    اور آج کل بھی بی۔ اے پاس صاحبزادے کی دستار بندی اس پرانی وضع پر ہوتی ہے جس کا نتیجہ ہے کہ بی۔ اے پاس لڑکیاں اور لڑکے اپنے آپ کو افلاطونِ وقت اور سقراطِ دوراں سمجھتے ہیں۔“
    (فرقت کاکوری کے قلم سے)