Tag: نجی پاور پلانٹس

  • نجی پاور پلانٹس کی اربوں روپے کی نا جائز منافع خوری کا انکشاف

    نجی پاور پلانٹس کی اربوں روپے کی نا جائز منافع خوری کا انکشاف

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ پرائیویٹ پاور پلانٹس اربوں روپے کی نا جائز منافع خوری کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا نے ایک روپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 5 آئی پی پیز نیپرا ٹارگٹ سے 65 فی صد تک زاید منافع کما رہے ہیں، ان پاور پلانٹس نے 2011 سے 2018 تک نا جائز 40 ارب روپے کمائے۔

    نیپرا کے جاری کردہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ 11 ارب روپے منافع اٹک جین نے کمایا، اٹک جین نے 5 ارب کے مقابلے میں 16 ارب روپے منافع کمایا۔

    دستاویز کے مطابق لبرٹی پاورکے منافع کا ہدف 7 ارب 80 کروڑ تھا لیکن پلانٹ نے نیٹ منافع 17 ارب کمایا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایک سال میں بجلی چوری سے 45 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا: نیپرا

    ایک اور آئی پی پی نشاط پاور نے 6 ارب 83 کروڑ کے مقابلے میں 14 ارب روپے منافع کمایا، نشاط چونیاں کے منافع کا ہدف 7 ارب تھا لیکن اس نے نیٹ منافع 14 ارب 80 کروڑ کمایا۔

    نیپرا دستاویز کے مطابق ایٹلس پاور نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور 8 ارب روپے کے مقابلے میں 12 ارب روپے کمائے۔

    یاد رہے کہ نیپرا نے گزشتہ ماہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 18-2017 میں بجلی چوری اور نقصانات سے 45 ارب سے زاید کا نقصان پہنچا۔

    نیپرا کا کہنا تھا کہ تقسیم کار کمپنیاں 78 ارب کے بقایا جات کی وصولی میں ناکام رہیں، دوسری طرف کمپنیوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے اور کمپنیاں نیپرا کو لوڈ شیڈنگ کے غلط اعداد و شمار فراہم کر رہی ہیں۔

  • سرکلر ڈیٹ کا حجم 325 ارب سے تجاوز کر گیا

    سرکلر ڈیٹ کا حجم 325 ارب سے تجاوز کر گیا

    اسلام آباد: توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کا حجم تین سو پچیس ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے، آئی پی پیز ایڈوائزی بورڈ کے چیئرمین عبداللہ یوسف نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مالی مسائل حل کرکے بجلی کی پیداوار میں پندرہ سو میگاواٹ اضافہ ہوسکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مالی مسائل کے باعث نجی پاور پلانٹس اپنی پوری پیداواری صلاحیت کا استعمال نہیں کر پا رہے ہیں، ادائیگیوں سے پندرہ سو میگاواٹ تک بحلی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ لائن لاسسز اور بجلی چوری ہی در اصل سرکلر ڈیٹ کے باعث ہیں، ان مسائل کے ساتھ زیر گردش قرضوں کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ہے۔

    عبداللہ یوسف کا کہنا تھا کہ وزارت پانی و بجلی لائن لاسسز اور بجلی چوری کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔