Tag: نجی پاور کمپنیز کو زائد ادائیگیوں کیس

  • غریبوں سے پیسے لیکرامیروں کو دیے جارہے ہیں، حکومت نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، چیف جسٹس

    غریبوں سے پیسے لیکرامیروں کو دیے جارہے ہیں، حکومت نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : نجی پاور کمپنیز کو زائد ادائیگیوں کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے غریبوں سے پیسے لے کر امیروں کو دیے جارہے ہیں، حکومت نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، بجلی بنے یا نہ بنے ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آئی پی پیز کو  زائد ادائیگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ، وزیر توانائی عمرایوب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے یہ کیسے معاہدے کیے ہیں، غریبوں سے پیسے لے کر امیروں کو دیے جارہے ہیں، بجلی بنے یا نہ بنے ادائیگی کرنی پڑتی ہے، اب تک کتنے ارب روپے ادا کرچکے ہیں؟

    وزیر توانائی عمرایوب نے بتایا پاورکمپنیز کے معاہدے مختلف ادوار میں ہوئے، گرمیوں میں ڈیمانڈ بڑھ جائے توسارے پاور پلانٹ چلانے پڑتے ہیں، سردیوں میں ڈیمانڈ کم ہوجاتی ہے تو بجلی کم بنتی ہے، نجی کمپنیوں سے یومیہ یونٹس کی خریداری کا ایک معاہدہ ہے، معاہدے کے مطابق ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔

    مزید پڑھیں : بجلی کمپنیوں کو زائد ادائیگیوں کا کیس، چیف جسٹس نے وزیرپانی وبجلی کوطلب کرلیا

    جس پر جسٹس اعجاز نے کہا آپ نے نجی کمپنیوں کو فیول فراہم کرنا ہوتا ہے جونہیں کر پاتے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے  وزیر پانی وبجلی عمر ایوب خان کوطلب کرتے ہوئےکہا تھا کہ عوام کو بجلی نہیں ملی مگر  نجی کمپنیوں کو پورا پیسہ دیاگیا، نجی کمپنیوں سے کیاگیا وعدہ گلے کا پھندہ بن گیا ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس پاکستان نے آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اضافی رقوم لینے والی آئی پی پیز سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ بظاہر یہ معاملہ ڈیڑھ ارب کا لگتا ہے ، جو سرکلر ڈیٹ کا حصہ ہے ، عدالت کے نوٹس میں لایا گیا آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیاں کی گئی۔