بھارت کے مدھیہ پردیش کے 28 اضلاع شدید بارشوں کے سبب محکمہ موسمیات کے اورنج الرٹ پر ہیں، جس کی وجہ سے پوری ریاست میں سیلابی صورتحال ہے،ایسے میں حادثات بھی رونما ہورہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اشوک نگر ضلع میں دو نوجوان موٹر سائیکل پر ندی پار کرنے کی کوشش میں مصروف تھے، اس دوران بارش کی وجہ سے اچانک ندی کے پانی میں اضافہ ہوگیا۔
سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو نوجوان اس دوران موٹر سائیکل کی گرفت کھو دیتے ہیں۔ چند سیکنڈ کے دوران ہی موٹر سائیکل ندی میں بہہ جاتی ہے، ایسے میں دونوں موٹر سائیکل کو بچانے کی کوشش میں ندی میں چھلانگ لگادیتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دونوں افراد ندی سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے کیونکہ دونوں تیراک تھے، مگر انہیں اپنی موٹر سائیکل سے ہاتھ دھونا پڑ ا۔
بھارت کے گجرات کے سابر کانٹھا ضلع میں ایک شخص نے اپنی بیوی کے ہمراہ ندی میں کار کی چھت پر خطرناک طریقے سے تقریباً دو گھنٹے گزارے، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی افراد کی جانب سے ریسکیو حکام کو اطلاع دی گئی جس پر انہوں نے موقع پر پہنچ کر جوڑے کی زندگی کی بچالی۔
فائر آفیسر نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کار کو ندی کے پانی نے تقریباً 1.5 کلومیٹر دور دھکیل دیا تھا جس میں یہ دونوں پل پار کرنے کی کوشش کررہے تھے، انہوں نے بتایا کہ کار تقریباً مکمل طور پر ڈوب چکی تھی۔
فائر آفیسر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں میاں بیوی کار سے باہر نکلنے اور کار کی چھت پر چڑھنے میں کامیاب ہو گئے، جہاں وہ بچائے جانے سے پہلے تقریباً دو گھنٹے تک کار کی چھت پر بیٹھے رہے۔
نیپال: مدن ہائی وے پرشدید بارشوں کے باعث علی الصبح مٹی کا تودہ گرنے سے 63 افراد کو لے جانے والی دو بسیں دریائے ترشولی میں بہہ گئیں۔ جس کے باعث بسوں میں موجود 63 افراد بھی پانی بہہ گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کھٹمنڈو جانے والی دو بسیں شدید بارش کے درمیان صبح کے وقت حادثے کا شکار ہوئیں۔
چتوان کے چیف ڈسٹرکٹ آفیسر اندر دیو یادو کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بسیں جب ہائی وے پر سے گزر رہی تھیں اسی وقت مٹی کے تودے گرنے لگے جس سے سڑک سے گزرنے والی بسیں دریا میں گر گئیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دونوں بسوں میں ڈرائیور سمیت کل 63 افراد سوار تھے۔ رات ساڑھے تین بجے کے قریب مٹی کے تودے گرنے کے بعد بسیں بھی حادثے کا شکار ہوگئیں۔
چیف ڈسٹرکٹ آفیسر کا کہنا ہے کہ ہم جائے حادثہ پر موجود ہیں اور ندی میں بہہ جانے والے افراد کی تلاش جاری ہے، جبکہ مسلسل بارش کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
چار نوجوان ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہولی کے موقع پر ندی میں نہاتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع کومرم بھیم آصف آباد میں ہولی کے تہوار کے موقع پر افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ تیراکی کے دوران چار نوجوان ندی میں ڈوب گئے۔
سنتوش، پراوین، سائی اور کملا کر نامی چار نوجوان ندیم آباد موضع کے رہنے والے تھے، وہ چاروں تیراکی کے لیے واردا ندی میں اترے تھے اور موجوں کی نذر ہوگئے۔
انھیں ڈوبتے دیکھ کر مقامی افراد ان کی مدد کو پہنچے اور غوطہ خوروں کی مدد سے انھیں دریا سے باہر نکالا مگر تب تک وہ چاروں موت کے منہ میں جاچکے تھے۔
تمام لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس اس واقعے کے حوالے سے مزید تحقیقات کررہی ہے۔
نئی دہلی : بھارتی پولیس نے ریاست اتر پردیش میں کرونا مریض کی لاش دریائے راپتی میں پھینکنے والے دو افراد کو گرفتار کرلیا۔
بھارت میں کرونا وائرس اور بلیک فنگس سے مرنے والے افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا ہوجاتا جارہا ہے جس کے باعث شمشمان گھاٹ اور قبرستانوں میں جگہ ختم ہوچکی ہے، شہریوں نے کرونا متاثرہ افراد کی لاشوں کو دریاؤں اور ندیوں میں بہانا شروع کردیا ہے۔
اب تک سیکڑوں لاشیں بھارت کے مختلف شہروں میں بہنے والی ندیوں و دریاؤں میں دیکھی گئی ہیں، جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
پولیس نے ریاست اترپردیش میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے جن کی ویڈیو کرونا وائرس سے مرنے والے شخص کی لاش کو ندی پھینکتے ہوئے وائرل ہوئی تھی۔
ویڈیو 29 مئی کو کار سوار نے بنائی تھی جو انٹرنیٹ پر شیئر ہوتے ہی وائرل ہوگئی، ویڈیو میں دو افراد کو کرونا وائرس کی مہلک وبا سے ہلاک ہونے والے شخص کی لاش کو راپتی دریا میں پھینکتے دیکھا جاسکتا ہے۔
لاش کی آخری رسومات ادا کرنے کےلیے بجائے اسے دریا میں بہانے کا المناک واقعہ کوتوالی نگر کے علاقے میں پیش آیا۔
پولیس نے ویڈیو وائرل ہونے پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ مرنے والا سدھارتھ نگر کا رہائشی پریم ناتھ مشرا تھا، جو اپنے والدین اور اہلیہ کی موت کے بعد سے بھتیجے کے گھر زندگی گزار رہے تھے۔
مذکورہ شخص کچھ روز قبل ہی کرونا وائرس کا شکار ہوا جس کے بعد تین دن اسپتال میں زیر علاج رہا اور 28 مئی کو ہلاک ہوگیا۔
چچا کی ہلاکت کے بعد بھتیجے سنجے شکلا نے یا تو کرونا کے ڈر سے یا پیسے بچانے کی غرض سے اپنے چچا کی آخری رسومات ادا نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور لاش کو ندی میں پھینک دیا۔
سنجے شکلا نے نجی صفائی والے کو 1500 روپے اور شمشان گھاٹ پر کام کرے والے چندر پرکاش نامی شخص کو 1000 روپے میں اپنے چچا کی لاش ندی میں پھینکنے پر راضی کیا، جنہوں نے 29 مئی کو لاش کو بھاری پتھر سے باندھ کر ندی میں پھینک دیا۔
اتراکھنڈ: بھارت کی شمالی ریاست اتراکھنڈ میں بس ندی میں گرنے سے 23افراد ہلاک اور 7زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق بھارتی ریاست اتراکھند میں بس ندی میں جاگری جس کے باعث 23مسافر ہلاک جبکہ سات مسافر زخمی ہوگئے۔
اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ تریویندر راوت کاکہناہےکہ حادثہ بس ڈرائیور کی ٖغفلت کےباعث پیش آیا جبکہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو مقامی اسپتال منتقل کردیاگیاہے۔
بس حادثے کے شکار افراد گنگوتری سے واپس اپنی ریاست مدھیہ پردیش جا رہے تھے۔ گنگوتری کو ہندو مذہب میں اہم مقام حاصل ہے اور یہ وہ جگہ ہے جہاں سے دریائے گنگا نکلتی ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شو راج سنگھ چوہان نے اپنے ٹویٹ میں اس واقعے کو تکلیف دہ قرار دیا ہے اور انہوں نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہےکہ اترا کھنڈ میں سنہ 2013 میں آنے والے سیلاب میں تقریبا ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں