Tag: ندیم بابر

  • وزیر اعظم کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا

    وزیر اعظم کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے آج نیوز کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ سال پٹرولیم بحران پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، پٹرولیم بحران پر سیکریٹری پٹرولیم کو بھی واپس بھیجا جا رہا ہے، کمیٹی نے ندیم بابر اور سیکریٹری پٹرولیم کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔

    اسد عمر نے کہا گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سامنے آیا تھا، جس پر ایف آئی اے کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی فرانزک آڈٹ کا ٹاسک دیا گیا ہے، حکومت نے فیصلہ کیا کہ جون میں پٹرول بحران کی تحقیقات کی جائے، بحران میں ملوث سرکاری افسران کی بھی نشان دہی کرنی ہے۔

    اسد عمر نے وضاحت کی کہ ندیم بابر اور سیکریٹری پٹرولیم پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ کوئی غیر قانونی اقدام نظر آیا ہے، پوری چَین کی انویسٹی گیشن ہونی ہے اس لیے وزیر اعظم نے ان دونوں کو آزادانہ تحقیقات کے لیے وزارت سے الگ کیا ہے۔

    انھوں نے کہا پٹرول بحران کے سلسلے میں جو بھی مجرمانہ کام ہوئے ہیں، ایف آئی اے اس کی تحقیقات کرے گی، ادارے کو ثبوت سامنے لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے، ایف آئی اے 90 روز میں فرانزک کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔ انھوں نے مزید کہا پٹرولیم بحران پر 3 حتمی سفارشات دی گئی ہیں، ان میں ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش بھی شامل ہے، سسٹم میں کمزوریوں کی بھی نشان دہی کی گئی ہے، بحران کی وجہ کون سی کم زوریاں بنیں، اس کی تحقیقات ہوں گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا یہ دیکھا جائے گا کہ جو فروخت ہوئی تھی، وہ واقعی تھی یا صرف کاغذی کارروائی کی گئی تھی، اس کی تحقیقات کی جائے گی کہ کیا پراڈکٹ کی ذخیرہ اندوزی ہوئی اور اگر ہوئی تو کس نے کی۔

    وفاقی وزیر نے اقرار کیا کہ کوئی شک نہیں جن اداروں کو ذمہ داری دی گئی تھی وہ ناکام رہے، ہمیں دیکھنا ہے کہ ذمہ داری کیوں ادا نہیں کی گئی، فرانزک اس لیے کرایا جا رہا ہے کہ جو ذمہ دار ہیں انھیں ہتھکڑی لگے، اور شفاف تحقیق کے لیے لازم ہے کہ وہ شخص اس جگہ پر نہ ہو جو فیصلے کر رہا تھا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا قانون کے تحت سزاؤں اور جرمانوں کو بھی سخت کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم کے تمام فیصلے عوام کو بہتر سے بہتر سہولت کے لیے ہیں، اسی لیے ملک کے مافیاز اور کارٹیلز کے خلاف اقدامات لیےگئے ہیں، وزیر اعظم چاہتے تھے کہ گہرائی تک جایا جائے تاکہ ایک اسٹیٹس سامنے آئے۔

  • ماضی کی غلط پالیسیاں، بجلی پلانٹس کو 1 ہزار ارب زائد ادائیگیوں کا انکشاف

    ماضی کی غلط پالیسیاں، بجلی پلانٹس کو 1 ہزار ارب زائد ادائیگیوں کا انکشاف

    کراچی: ماضی کی غلط پالیسیوں کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آ گیا، بجلی پلانٹس کو 1 ہزار ارب زائد ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی پی پیز کے حوالے سے ایک چشم کشا رپورٹ وزیر اعظم کو مارچ کے آخری ہفتے میں پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف ہوا کہ ماضی میں بجلی پلانٹس کو ایک ہزار ارب روپے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، 1994 کی پالیسی کے تحت 16 آئی پی پیز نے 51.80 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی، اور 415 ارب روپے سے زائد کا منافع کمایا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر آئی پی پیز نے 4 سال میں ہی سرمایہ واپس حاصل کیا، کمپنیوں نے اوسطاً 87 فی صد منافع حاصل کیا، یعنی 9 گنا منافع اور 7 گنا ڈیویڈنڈ لیا۔

    2007 میں شوکت عزیز کے دور کی ای سی سی نے کوتاہی کر کے آئی پی پیز کو 16.48 ارب روپے کمانے کا موقع فراہم کیا، ان کمپنیوں نے سرمایہ کاری روپوں میں کی اور منافع ڈالروں میں وصول کیا۔

    دوسری طرف موجودہ حکومت نے شفاف انکوائری کی ایک اور مثال قائم کر دی ہے، اس رپورٹ میں کابینہ ارکان عبدالرزاق داؤد اور ندیم بابر کی کمپنیوں کا بھی تذکرہ کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عبدالرزاق داؤد کی کمپنی نے 30 ارب روپے کمائے، ندیم بابر کی کمپنی نے بھی اربوں کا منافع سمیٹا، دونوں کابینہ ارکان کی موجودگی میں وزیر اعظم عمران خان کو رپورٹ پیش کی گئی۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ معاہدوں پر آئی پی پیز سے بات نہ کریں، عالمی کیسز بن سکتے ہیں، رپورٹ میں میاں منشا کی پاور کمپنیوں کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا، نشاط اور چونیاں پاور نے 20 ارب سے زائد بٹورے۔