Tag: نرسنگ

  • کویت: غیر ملکی نرسوں کی بھرتیوں سے متعلق اہم انکشاف

    کویت: غیر ملکی نرسوں کی بھرتیوں سے متعلق اہم انکشاف

    کویت سٹی: کویت میں نرسنگ کمپنیوں کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ نرسز کو کویت لانے کے لیے بھاری رقم وصول کر رہی ہیں، کمپنیوں کے خلاف بے شمار نرسز نے شکایات درج کروائی ہیں۔

    گزشتہ کئی دنوں کے دوران درجنوں متاثرہ نرسوں کی جانب سے پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کو شکایات جمع کروانے کے بعد، ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ نرسنگ کمپنیاں رہائشی اجازت ناموں (ویزوں) کا کاروبار کرتی ہیں اور نرسوں کو کویت لانے کے لیے بڑی رقم وصول کی جاتی ہے۔

    ہر نرس کو اسپانسرشپ کے لیے 2 ہزار کویتی دینار سے 5 ہزار کویتی دینار کے درمیان رقم ادا کرنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں وزارت صحت یا نجی طبی شعبے کے ساتھ معاہدہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    ذرائع نے وضاحت کی کہ تحقیقات میں ایک کمپنی کا بھی انکشاف ہوا جس پر شبہ ہے کہ وہ ان نرسوں اور ڈاکٹروں سے چند ماہ کے اندر اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ اقامہ منتقل کرنے کی اجازت دینے کے عوض مجموعی طور پر 10 لاکھ دینار وصول کرتی ہے جبکہ ریاستی ایجنسیاں ویزہ تجارت کے رجحان کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

    کچھ نرسنگ کمپنیاں طبی عملے کی تجارت سے فائدہ اٹھاتی رہتی ہیں اور انہیں اپنے ملکوں سے لانے کے بعد ہیرا پھیری، بلیک میل اور ان کے حالات کا استحصال کر کے پیسہ کمانے کا ایک طریقہ بناتی ہیں۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے باخبر ذرائع کے مطابق روزگار کے تحفظ کے شعبے نے اپنے ساتھ تحقیقات کے دوران ان مطلوبہ افرادی قوت کی بات چیت کا انکشاف کیا جس میں وضاحت کی گئی کہ ان کمپنیوں نے وزارت صحت کے ساتھ اپنے معاہدے ختم کر دیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت صحت کے ساتھ معاہدوں پر منتقلی کے عوض رقوم حاصل کرنے کے حوالے سے کمپنی کے کچھ اہلکاروں کو طلب کر کے پوچھ گچھ کی گئی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ پی اے ایم جس کی نمائندگی لیبر پروٹیکشن سیکٹر کرتی ہے، ویزا تجارت کے رجحان کا مقابلہ کرنے کے لیے کوشش جاری رکھے ہوئے ہے اور پبلک پراسیکیوشن کو مختلف شکوک و شبہات کا حوالہ دے رہا ہے جو رجسٹرڈ ہیں۔

    پی اے ایم نے گزشتہ چند دنوں میں سینکڑوں شکایات درج کی ہیں اور تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔ پی اے ایم کے پاس متاثر ہونے والے تمام طبی اور نرسنگ عملے کے اقاموں کو وزارت صحت کے ساتھ براہ راست معاہدوں کے لیے کمپنیوں کی منظوری کے بغیر منتقل کرنے کا اختیار ہے، اگر مؤخر الذکر چاہے۔

    ادارے نے حکومتی ایجنسیوں اور سینٹرل ٹینڈر کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کے ساتھ براہ راست معاہدوں کی شرح کو کم کریں جو سرکاری اداروں کو طبی عملہ اور انسانی وسائل فراہم کرتی ہیں تاکہ ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔

    ذرائع نے شرح کو 50 فیصد تک کم کرنے کی تجویز کا بھی انکشاف کیا تاکہ سرکاری اداروں کو درکار ملازمتیں سول سروس کمیشن کے ضوابط کے مطابق ٹینڈرز اور ٹھیکوں کی ضرورت کے بغیر براہ راست کنٹریکٹنگ کے ذریعے فراہم کی جائیں اور اسے اس حد تک جوڑ دیا جائے۔

  • نرسنگ کو وقار اور اعتبار بخشنے والی فلورنس

    نرسنگ کو وقار اور اعتبار بخشنے والی فلورنس

    فلورنس نے مالی طور پر مضبوط، آسودہ اور ایک نہایت خوش حال گھرانے میں جنم لیا تھا، یہ 1820 کی بات ہے۔ والد زمیں دار اور والدہ سیاسی اور سماجی میدان میں معروف اور نہایت متحرک تھیں۔

    انھوں نے اپنی بچی کا نام فلورنس نائٹ انگیل رکھا۔ اس دور کے رواج کے مطابق گھر پر فلورنس نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اس دوران دیکھا کہ اس کے والدین رحم دل اور خدا ترس ہیں، وہ سماج کے کم زور اور کم تر طبقے کی مدد اور ان سے تعاون کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی یہی درس دیتے ہیں۔

    یہی جذبہ فلورنس کے اندر بھی پروان چڑھا۔ وہ نرم دل اور دوسروں کی مدد گار ثابت ہوئی۔ اس جذبے سے سرشار فلورنس کو ان کی سماجی خدمات کی وجہ سے دنیا بھر میں نہایت عزت اور احترام حاصل ہے۔

    وہ دنیائے طب میں نرسنگ کے شعبے کی بانی ہیں۔ فلورنس نے اس وقت اس شعبے کا چناؤ کرتے ہوئے مریضوں کی دیکھ بھال اور مرہم پٹی کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ انھوں نے دُکھی انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنا لیا۔

    فلورنس نائٹ انگیل نے کئی ماہ تک ایک اسپتال میں مریضوں کی دیکھ بھال اور خدمت کی جس پر ان کے خاندان کی جانب سے انھیں اور ان کے والدین کو شدید تنقید اور مخالفت سہنا پڑی۔

    یہ وہ زمانہ تھا جب عورتوں کا کام کرنا اور ان کے گھروں سے باہر رہنے کو معیوب سمجھا جاتا تھا۔ نرسنگ کے باقاعدہ شعبے کا تو تصور ہی نہیں تھا اور ایسے لوگوں کو حقیر اور معمولی کہا جاتا تھا۔

    ان حالات میں کسی امیر کبیر گھرانے سے تعلیم یافتہ عورت کا یوں مریضوں کے ساتھ وقت گزارنا اور ان کی خدمت کرنا کیسے قابلِ قبول ہوتا، مگر فلورنس نائٹ انگیل نے نہ صرف اس شعبے کا انتخاب کیا بلکہ ہر قسم کی مخالفت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

    اس نوجوان مسیحا نے ہر رکاوٹ اور مشکل کو عبور کرکے نرسنگ کے شعبے کو باعزت اور قابلِ احترام بنایا۔

    فلورنس نے صرف نرس کے طور پر کام نہیں کیا بلکہ ایک قابل اور پڑھی لکھی عورت ہونے کے ناتے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے اسپتالوں اور مریضوں سے متعلق معلومات جمع کیں اور صحتِ عامہ کے مسائل کو اجاگر کیا۔

    انھوں نے اس ضمن میں کام کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے باقاعدہ اداروں اور تنظیموں کی بنیاد رکھی اور نرسوں کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا۔

    1910 میں وہ ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئیں، مگر آج بھی ان کا جذبہ خدمت اور انسانوں سے ہم دردی کا درس انھیں سب کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔

  • کراچی: مطالبات کی منظوری کے لیے نرسوں کا احتجاج

    کراچی: مطالبات کی منظوری کے لیے نرسوں کا احتجاج

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نرسوں کا اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے دوسرے دن بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ نرسوں کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر نرسوں کا مطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی دھرنا اور احتجاج جاری ہے۔

    احتجاج میں شریک نرسوں کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہیں اور الاؤنسسز پنجاب کے برابر کیے جائیں۔

    نرسوں کے مطالبات میں نرسنگ کے عہدے کو اپ گریڈ کرنے سمیت معطل 13 پرنسپلز کو بحال کرنا بھی شامل ہیں۔

    پریس کلب کے باہر نرسیں اپنے مطالبات کے حق میں زور دار نعرے بازی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک سیکریٹری صحت یقین دہانی نہیں کروائیں گے ان کا احتجاج جاری رہے گا۔