Tag: نریندر مودی

  • بھارتی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی، سرمایہ کاروں کو اربوں کا نقصان

    بھارتی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی، سرمایہ کاروں کو اربوں کا نقصان

    نئی دہلی: نریندر مودی کے مینڈیٹ میں کمی بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبی، مارکیٹ اچانک کریش کر گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں عام انتخابات کے ابتدائی نتائج میں نریندر مودی کے مینڈیٹ میں کمی آ گئی ہے، نتائج کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی، جس سے سرمایہ کاروں کو اربوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں 4 برس میں سب سے زیادہ کمی بھی ریکارڈ ہوئی، بھارتی سرکاری بینکوں، انفرا اسٹرکچر، اور کیپٹل گڈز فرم کے شیئرز میں گراوٹ دیکھی گئی، بھارتی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر 83.14 ہو گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بی ایس ای سین سکس انڈیکس اور نیفٹی 50 انڈیکس کریش کر گئے ہیں، دونوں انڈیکس میں تقریباً 6 فی صد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد انڈیکسز کی ٹریڈنگ روک دی گئی ہے۔

    انڈیا پیچھے، مودی آگے، بھارتی لوک سبھا انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری

    بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نریندر مودی کی نشنل ڈیموکرٹک الائنس کو الیکشن میں بڑی کامیابی نہ مل سکی، جب کہ راہول گاندھی کے الائنس نے تقریباً 227 سیٹیں حاصل کر لی ہیں، جب کہ مودی الائنس الیکشن میں 290 سیٹیں حاصل کر سکا ہے۔

  • انڈیا پیچھے، مودی آگے، بھارتی لوک سبھا انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری

    انڈیا پیچھے، مودی آگے، بھارتی لوک سبھا انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری

    نئی دہلی: بھارت کے عام انتخابات میں حکمراں بی جے پی دو تہائی اکثریت تو حاصل کرتی نظر نہیں آ رہی البتہ عوام نے اپنے ووٹوں سے انڈیا کو شکست اور مودی کو کامیاب کر دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے بعد اب ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، غیر حتمی نتائج میں مودی کی پارٹی بی جے پی کو اپوزیشن جماعتوں پر برتری حاصل ہو گئی ہے، تاہم بی جے پی اتحاد کا 400 نشستیں لینے کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔

    بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق حکومتی اتحادی الائنس این ڈی اے 290 نشستیں لے کر سب سے آگے ہے، کانگریس و دیگر پر مشتمل اتحاد ’انڈیا‘ 230 نشستیں لے کر دوسرے نمبر پر ہے۔ کانگریس کی بجائے تیلگودیشم پارٹی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آ گئی ہے، جس نے اب تک 128 سیٹیں حاصل کی ہیں۔

    گاندھی نگر سے امت شاہ 5 لاکھ ووٹوں سے جیت تو گئے، لیکن اترپردیش اور مہاراشٹرا میں این ڈی اے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، پنجاب میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے میدان مار لیا، بابری مسجد اور رام مندر تنازع والے شہر ایودھیا میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، حیدر آباد میں آل انڈیا اتحاد السلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی بی جے پی امیدوار سے آگے ہیں۔

    واضح رہے کہ 543 رکنی پارلیمنٹ میں 272 سے زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت یا اتحاد حکومت بنا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس انتخابات کے دوران 64 کروڑ 20 لاکھ ووٹرز کا عالمی ریکارڈ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ بھارت میں 7 مراحل پر مشتمل یہ سب سے مہنگے انتخابا ت ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس سال ووٹر ٹرن آؤٹ 66.3 فی صد رہا، جو 2019 کے مقابلے میں تقریباً ایک فی صد کم ہے۔

  • ’’مودی فوجیوں کی پنشن کی رقم اڈانی ڈیفنس کمپنی کو منتقل کرنا چاہتا ہے‘‘

    ’’مودی فوجیوں کی پنشن کی رقم اڈانی ڈیفنس کمپنی کو منتقل کرنا چاہتا ہے‘‘

    بھارتی ریاست ہریانہ کے نوجوان ”اگنی ویر اسکیم“ سے متنفر ہو چکے ہیں، اکھنڈ بھارت کے پرچاری انتہا پسند مودی کی پالیسیوں سے بھارت کا نوجوان باغی ہو چکا ہے، اسکیم کے حوالے سے بھارتی نوجوان مایوسی کا شکار ہیں، کانگریس رہنماوٴں کی جانب سے بھی اگنی ویر اسکیم پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے، راہول گاندھی نے کہا کہ اگنی ویر اسکیم ہمارے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہے، جو 4 سال کے لیے فوج میں جائے گا وہ اپنی جان نہیں دینا چاہے گا۔

    14 جون 2022 کو مودی کے دورِ حکومت میں ریکروٹمنٹ اسکیم ”اگنی ویر“ متعارف کرائی گئی، اگنی ویر اسکیم کے تحت 17 سے 21 سال کے بھارتی نوجوانوں کو 4 سالوں کے لیے بھارتی فوج میں بھرتی کیا جائے گا، اس اسکیم کے حوالے سے بھارتی نوجوان مایوسی کا شکار ہیں۔

    کانگریس رہنماوٴں نے اگنی ویر اسکیم کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب اگنی ویر کو کیوں نافذ کیا گیا ہے؟ کیوں کہ نریندر مودی چاہتا ہے کہ فوجیوں کی پنشن کے لیے مختص رقم اڈانی ڈیفنس کمپنی کو ہتھیاروں کی خریداری کے لیے منتقل ہو جائے، اڈانی ڈیفنس کمپنی ہتھیاروں کی خریداری کے لیے امریکی اور اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کرے گی، اور پھر وہی ہتھیار بھارتی فوج کو بیچے گی۔

    راہول گاندہی کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ”ہندوستان ایئرو ناٹکس لمیٹڈ“ اور ”بھارت ہیوی الیکٹریکل لمیٹڈ“ جیسی دفاعی کمپنیاں ہندوستانی مسلح افواج کے لیے ہتھیار بناتے اور فروخت کرتے تھے، یہ کام اب اڈانی ڈیفنس کمپنی انجام دے گی، اس اسکیم کے تحت ہمارا فوجی بغیر تربیت کے جائے گا اور جان دے کر بھی اسے شہید کا رتبہ اور عزت نہیں ملے گی۔

    مودی سرکار بھارت میں تسلط قائم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے، سی این این

    انھوں نے کہا اگنی ویر اسکیم ہمارے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہے، جو 4 سال کے لیے فوج میں جائے گا وہ اپنی جان نہیں دینا چاہے گا، اگنی ویر اسکیم کے بارے میں بھارتی ریاست ہریانہ کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کو تیسری بار بھی حکومت چاہیے مگر نوجوانوں کو صرف 4 سال کے بعد فوج سے برخاست کر دیا جائے گا، اگنی ویر اسکیم کے بعد نوجوانوں کا بھارتی فوج میں شامل ہونے کا رجحان بہت کم ہو چکا ہے، بھارتی نوجوان کہتے ہیں کہ اگنی ویر اسکیم سے قبل ہمارے پاس ٹریننگ کرنے والے نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ تھی جو کہ اب انتہائی کم ہو چکی ہے۔

    یہ حالات صرف ہریانہ تک محدود نہیں بلکہ پورے بھارت کا یہی حال ہے، چار سال کی خاطر کوئی اپنی جان نہیں کھونا چاہتا، اس اسکیم کے تحت ایک نوجوان جان سے گیا اور اس کی نعش بھی ایسے ہی بھجوا دی اور شہید کا درجہ بھی نہیں دیا گیا، اگنی ویر اسکیم کے تحت آج گراوٴنڈز اور ٹریننگ سینٹرز ویران ہو چکے ہیں، علاقہ مکین کہتے ہیں کہ نوجوان بھارتی فوج سے مایوس ہو چکے ہیں، اب لوگ بھارت سے باہر جانا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اپنی جائیدادیں بیچ رہے ہیں۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق 4 سال بعد نوجوان کیا کریں گے؟ وہ ہتھیار چلانا سیکھ لیں گے اور پھر وہ عسکریت پسندی کریں گے، جو ہمارے لیے باعث تشویش ہے، اگنی ویر ایک بے کار اور مضحکہ خیز سکیم ہے، اگنی ویر اسکیم متعارف کروانے سے مودی سرکار کا بھیانک چہرہ کھل کر سامنے آ گیا، اس امر میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ مودی سرکار اپنے سیاسی مفادات کے لیے ملک کے جوانوں کا سودا کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔

  • مودی سرکار بھارت میں تسلط قائم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے، سی این این

    مودی سرکار بھارت میں تسلط قائم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے، سی این این

    بھارت میں صحافتی آزادی سنگین صورت حال کا شکار ہے، بھارتی غیر جانب دار صحافت اور آزاد میڈیا مودی سرکار کی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے حوالے سے بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مودی سرکار بھارت میں اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ سی این این کے مطابق مودی کے زیر اقتدار بھارت میں آزادی صحافت میں ایک واضح کمی آئی ہے۔

    بھارت 2023 میں رپورٹرز ودآوٴٹ بارڈرز (RSF) کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 161 ویں نمبر پر ہے، 2014 کے بعد مودی کے دور اقتدار میں بھارت 21 درجے تنزلی کا شکار ہو چکا ہے، سی این این کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2020 میں بھارتی صحافی صدیق کپن کو شفاف صحافت کے جرم میں گرفتار کیا گیا، صحافی صدیق کپن کا جرم یہ تھا کہ وہ ایک دلت لڑکی کی مبینہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کی تحقیقات کر رہا تھا۔

    بھارتی صحافی کی تحقیقات منظرعام پر آنے سے قبل ہی انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی، بھارتی صحافی کو دو سال سے زائد عرصے کے لیے جیل میں رکھا گیا، بھارتی صحافی کپن کی گرفتاری کے بعد دیگر صحافیوں میں بھی خوف و ہراس پایا جانے لگا ہے، کمیٹی برائے تحفظ صحافت (CPJ) کے مطابق 2014 سے 2023 کے دوران 21 صحافیوں کو بے بنیاد گرفتار کیا گیا۔

    سی این این کے مطابق بھارتی صحافی رویش کمار کو بھی متعدد بار غیر جانب دار صحافت پر مودی اور بی جے پی کی جانب سے موت کی دھمکیاں دی گئیں، بھارتی میڈیا چینلز بھی مودی کے خوف و جبر کے زیر اثر ہیں، بھارتی میڈیا کے علاوہ بین الاقوامی میڈیا کو بھی مودی کے زیر اقتدار شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے، 2023 میں مودی کے خلاف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی انڈیا کی دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے۔

    الجزیرہ اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق 2022 میں آخری آزاد بچ جانے والے میڈیا چینل NDTV کو بھی مودی نے گوتم اڈانی کے ذریعے خرید لیا، مودی مخالف مواد نشر کرنے پر میڈیا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، بھارت کے زیادہ تر چینلز مودی سرکار کے شدید دباوٴ کے باعث حکومت کا راگ الاپ رہی ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز میں شائع کی گئی ہیومن رائٹس واچ رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں بھارتی حکام نے آسٹریلوی صحافی آوانی ڈیاس کو بھی حالیہ انتخابات کی کوریج کرنے پر بھارت سے نکال دیا گیا، 2024 میں فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک نے بھی سخت پابندیوں کے باعث بھارت چھوڑ دیا، 30 ستمبر 2020 کو بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آ کر بھارت میں اپنا دفتر بند کر دیا، آزاد صحافت پر قدغن لگا کر مودی سرکار بھارت کا اصل چہرہ دنیا سے چھپانا چاہتی ہے۔

  • ’’اگر ایسا ہوا تو بھارت کو 22 ارب پتی چلائیں گے‘‘

    ’’اگر ایسا ہوا تو بھارت کو 22 ارب پتی چلائیں گے‘‘

    اڈیشا: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر مودی سرکار جیت گئی تو وہ آئین کو ختم کر دے گی، ایسا ہوا تو ہندوستان کو پھر 22 ارب پتی چلائیں گے۔

    بھارتی ریاست اڈیشا کے علاقے بولنگیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا بی جے پی رہنما کہتے ہیں کہ وہ آئین کو ختم کر دیں گے، جب کہ ہندوستانی عوام کو جو کچھ ملا ہے وہ آئین سے ملا ہے، یہ ختم ہو گیا تو پورے پبلک سیکٹر کی نج کاری ہو جائے گی اور ہندوستان کو 22 ارب پتی چلائیں گے۔

    انھوں نے کہا اس الیکشن میں سب سے بڑی بات آئین کو بچانے کی ہے، اگر آئین ختم ہو گیا تو عوام کے حقوق ختم ہو جائیں گے، ریزرویشن ختم ہو جائے گا۔ اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے مودی حکومت کو کھرب پتیوں کے مفاد میں کام کرنے والی حکومت قرار دیا، اور کہا مودی حکومت نے پبلک سیکٹر کو سرمایہ داروں کے ہاتھوں فروخت کر دیا ہے۔

    انھوں نے کہا نریندر مودی نے کسانوں کا قرضہ معاف نہیں کیا، طلبہ کا اسٹڈی لون معاف نہیں کیا اور چھوٹے کاروباریوں کو تو قرض دیا ہی نہیں، لیکن ملک کے بائیس ارب پتیوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کر دیا، یہ حکومت عوام کے لیے نہیں بلکہ 25-22 لوگوں کے لیے کام کرتی ہے۔

    راہل گاندھی نے الیکٹرانک میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، کہا کہ ٹی وی میڈیا والے امبانی کی شادی دکھائیں گے، مودی کی ویڈیو دکھائیں گے لیکن کسان، مزدور اور بے روزگار نوجوانوں کی آواز کبھی نہیں دکھائیں گے، کیوں کہ میڈیا کے مالکان کی فہرست میں دلت، قبائلی یا پس ماندہ طبقے کا ایک شخص نہیں ملے گا۔

  • ’’الیکشن مودی کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے‘‘

    ’’الیکشن مودی کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے‘‘

    بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الیکشن مودی کے ہاتھوں سے پھسل چکا ہے، اور اب ان کی بوکھلاہٹ صاف ہو کر جھلک رہی ہے۔

    بھارت میں جاری پارلیمانی الیکشن کا تیسرا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے، جیسے جیسے الیکشن مودی کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، ویسے ویسے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جیسے بی جے پی رہنما فرقہ وارانہ آگ کو اور ہوا دینے لگے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کانگریس اور اس کے لیڈر راہل گاندھی کی انتخابی مہم میں جو شدت آئی ہے اس نے مودی سرکار کے ہوش اڑا دیے ہیں، 2014 میں مودی اسی طرح حملہ آور ہوتے تھے اور کانگریس دفاعی لڑائی لڑ رہی تھی، تب کانگریس کا ہر داؤ الٹا پڑ رہا تھا، اور آج وہی کیفیت مودی سرکار کی ہے۔

    مودی کے بارے میں عوام میں یہ سوچ پنپ رہی ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے اسٹیج پر آ کر بحث کی ہمت نہیں رکھتے، سپریم کورٹ کے سبکدوش جج جسٹس مدن لوکر، دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش چیف جسٹس شاہ اور انگریزی اخبار دی ہندو کے ادارتی مشیر این رام نے ملکی مسائل پر نریندر مودی اور راہل گاندھی کے مابین کھلی بحث کی تجویز پیش کی تھی، راہل گاندھی نے تو رضامندی ظاہر کر دی، لیکن مودی اب تک خاموش ہیں۔

    دوبارہ جیل گیا تو مودی سرکار مفت بجلی و پانی بند کر دے گی: کیجریوال

    نہ صرف الیکشن کمیشن پر مودی کے حق میں بد ترین جانب داری کے الزامات لگ رہے ہیں بلکہ انتظامیہ بھی مودی سرکار کے حق میں سرگرم ہے، رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے حلقوں میں ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں افراد کو نقص امن کا خطرہ بتا کر ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے، مسلمان اور دلت ووٹرز کو گھروں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا، نقاب پوش مسلم خواتین کے ساتھ بھی کھلے عام بد تمیزی کی جاتی ہے تا کہ وہ ووٹ نہ دے سکیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے پہلے دو مرحلوں میں ہونے والی پولنگ کے اعداد و شمار جاری کرنے میں پہلے تو غیر معمولی تاخیر کی، پھر پولنگ میں چھ سات فی صد کا غیر معمولی اضافہ دکھایا، صدر کانگرس ملکارجن کھڑگے نے بھی اس پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر احتجاج کیا۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات بہت اہم ہیں، اگر کانگریس ہار گئی تو بھارت میں انتشار، خانہ جنگی اور کارپوریٹ لوٹ مار ہی بچے گی اور جمہوریت کا چہرہ پوری طرح مسخ ہو جائے گا۔

  • ہریانہ میں مودی سرکار کے خلاف کانگریس کا پلڑا اور مضبوط ہو گیا

    ہریانہ میں مودی سرکار کے خلاف کانگریس کا پلڑا اور مضبوط ہو گیا

    ہریانہ: بھارتی ریاست ہریانہ میں مودی سرکار کے خلاف کانگریس کا پلڑا اور مضبوط ہو گیا ہے، عام انتخابات سے قبل جَن نایک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے کئی رہنما کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہریانہ میں پیر کے روز مودی حکومت کی معاون پارٹی جے جے پی کے سابق ریاستی صدر نشان سنگھ سمیت سیکڑوں عہدے دار اور سینئر رہنما کانگریس میں شامل ہو گئے، نشان سنگھ نے حال ہی میں جے جے پی کو خیرباد کہا تھا۔

    انتخابات سے عین قبل اہم رہنماؤں کی کانگریس میں شمولیت کے باعث دُشینت چوٹالہ کی پارٹی کو زبردست جھٹکا لگا ہے، کانگریس جوائن کرنے والوں میں جے جے پی کے سابق ریاستی نائب صدر سریندر لائیگا اور سابق جنرل سکریٹری رمیش گودارا بھی شامل ہیں۔

    کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا نے ان کا خیر مقدم کیا، اور کہا کہ پارٹی کو مختلف طبقوں سے زبردست حمایت مل رہی ہے، کانگریس ہریانہ میں سبھی 10 سیٹیں جیتے گی، اور اگلی حکومت بنائے گی۔

    انھوں نے کہا گزشتہ ایک ڈیڑھ سال میں 40 سے زیادہ اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ نشان سنگھ کے علاوہ سیکڑوں سرپنچ، سابق سرپنچ، کونسلرز، سابق کونسلرز، بلاک کمیٹی اراکین اور سبک دوش ملازمین بھی کانگریس میں شامل ہوئے۔

  • ویڈیو رپورٹ: مودی سرکار اور واٹس ایپ کا جھگڑا کیا ہے؟

    ویڈیو رپورٹ: مودی سرکار اور واٹس ایپ کا جھگڑا کیا ہے؟

    واٹس ایپ نے بھارت میں اپنے آپریشن بند کرنے کے دھمکی دے دی ہے، جس سے مودی سرکار کے دور اقتدار میں بھارت میں نام نہاد جمہوریت کی حقیقت آشکار ہو گئی ہے۔

    انتخابی مہم کے دوران مودی بھارت کو جمہوریت کی ماں کا لقب دینے میں مصروف نظر آئے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے، بھارت میں مودی سرکار مخالف سیاست دانوں اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تو تھی مگر اب اس نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے خلاف بھی محاذ کھول لیا ہے۔

    یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں مودی سرکار اپنے مخالف صحافیوں اور سیاست دانوں کے فون ٹیپ کرنے کے لیے مختلف جاسوسی سافٹ ویئرز کا استعمال کرتی رہی ہے، تاہم اب مودی سرکار نے ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے مخالفین کے واٹس ایپ ڈیٹا تک رسائی کے لیے دباوٴ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

    واٹس ایپ چیٹ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہوتی ہے، جو صارفین کو تحفظ فراہم کرتی ہے، صارفین کے واٹس ایپ استعمال کو محفوظ رکھنے کے لیے میٹا کے پلیٹ فارم واٹس ایپ نے مودی سرکار کو خبردار کیا ہے کہ چیٹ انکرپشن کو توڑنے پر مجبور کیا گیا تو وہ بھارت میں اپنے آپریشن بند کر دیں گے۔

    مودی سرکار اور واٹس ایپ کے درمیان یہ تنازع اب دہلی ہائی کورٹس میں زیر سماعت ہے، جہاں عدالت کے روبرو بھی واٹس ایپ کے وکیل نے واضح کیا ہے کہ اگر دباوٴ ڈالا گیا تو کمپنی بھارت میں مزید آپریشن بند کر دے گی۔

    واٹس ایپ کا دعویٰ ہے کہ واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکتی مگر مودی سرکار نے حال ہی میں اپنے مخالفین کو کچلنے کے لیے ایسے کڑے قوانین تیار کیے ہیں جو سوشل میڈیا ایپس کو محفوظ بنانے والے فیچرز پر حملے کے مترادف ہیں۔

    مودی سرکار اسی طرح کے منفی حربوں کا استعمال کرتے ہوئے ”ایکس“ کو کسی حد تک دباوٴ میں لے آئی ہے، مگر میٹا کمپنی ڈٹی ہوئی ہے، کیا مودی سرکار اپنے مخالفین اور بھارت کی عوام پر مکمل کنٹرول کے خواب کو پورا کر پائے گی؟

  • ’’ہم بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے‘‘

    ’’ہم بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے‘‘

    واشنگٹن: سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے۔

    گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ عالمی عدالت میں مودی کے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں گے، مودی نے امریکا، کینیڈا، اور پاکستان میں قاتلانہ حملوں کی ذمہ داری کو تسلیم کیا ہے، بھارت پاکستان میں کشمیری اور سکھ رہنماؤں کے قتل میں ملوث ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/india-human-rights-amnesty-international/

    گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہم بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے، اور بین الاقوامی قوانین کے تحت مودی کا احتساب کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گرپتونت سنگھ کو قتل کرنے کی بھارتی سازش کو چند ماہ قبل امریکی انٹیلیجنس نے ناکام بنایا تھا۔

  • مودی سرکار کے مسلم مخالف بیانیے کو بھارتی عوام نے مسترد کر دیا

    مودی سرکار کے مسلم مخالف بیانیے کو بھارتی عوام نے مسترد کر دیا

    مودی سرکار کے مسلم مخالف بیانیے کو بھارتی عوام نے مسترد کر دیا ہے، بھارت میں انتخابات سے قبل مودی سرکار کا ہندوتوا نظریہ زور پکڑنے لگا، مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف گھیرا تنگ کر کے بھارتی عوام میں مسلمانوں کے خلاف زہر گھول رہی ہے، حال ہی میں راجستھان میں انتخابی ریلی کے دوران مودی نے مسلمانوں کو نشانے پر رکھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی سرکار انتخابات کی مہم کے دوران فرقہ وارانہ نظریے کے فرغ کا کوئی موقع جانے نہیں دیتی، سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے مودی کے مسلم مخالف بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف غلط معلومات پھیلائے۔

    عوام کا کہنا ہے کہ مودی فرقہ وارایت کی بنیاد پر منتخب ہونے والے سیاسی رہنما کے طور پر عہد پورے کر رہے ہیں، مودی کے جھوٹے دعووٴں کی حقائق پر مبنی فوری جانچ پڑتال کی جائے، بھارتی عوام کی رائے ہے کہ بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ بھارت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے جب کہ مودی کون سے بھارت کو دنیا کے سامنے لانا چاہتا ہے۔

    بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق مودی نے نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی میٹنگ میں منموہن سنگھ کے خطاب کی جان بوجھ کر غلط تشریح کی، مودی اپنے انتہا پسند نظریے کے تحت ہمارے لوگوں کو ذات پات، نسل، جنس اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اگر ہم ایک خوش حال اور مساوی بھارت کی امید رکھتے ہیں تو ہمیں اس متعصب سوچ سے باہر نکلنا ہوگا۔

    ممتاز صحافیوں، مبصرین اور سماجی کارکنوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مودی سرکار کے اس اشتعال انگیز رویے پر اختیار کیے جانے والی خاموشی پر سوال اٹھایا، صحافی شبنم ہاشمی نے سوال کیا کہ راجستھان پولیس نے اپنی آئینی ذمہ داری کے مطابق مودی کے خلاف پہلی اطلاعاتی رپورٹ کیوں درج نہیں کی، بھارتی عوام نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ مودی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف کارروائی کرے۔

    امریکا کا طالبان رجیم کو تسلیم کرنے سے صاف انکار

    مذہبی منافرت حکومتی مرکزی دھارے میں شامل ہو گئی ہے جس کے نتائج بھارت کے لیے منفی ثابت ہوں گے، اس طرح کی باتوں کا سہارا ایک وزیر اعظم اور اس کی پارٹی کے لیے سب سے بڑی مایوسی کی علامت ہے، مودی سرکار یہ سب الیکشن کی جیت اور عوام کی توجہ حاصل کرنی کے لیے کر رہی ہے، پوری دنیا نے دیکھا کہ مودی کی وجہ سے کس طرح پورے بھارت کو فرقہ وارایت کا سامنا کرنا پڑا، بھارتی عوام نے انتخابی مہم کے دوران مودی کے متعصبانہ رویے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔