Tag: نزلہ

  • اومیکرون نے خود کو بدلنے کے لیے عام نزلے کے وائرس کے ساتھ کیا کیا؟

    اومیکرون نے خود کو بدلنے کے لیے عام نزلے کے وائرس کے ساتھ کیا کیا؟

    نیویارک: کیا کووِڈ نائنٹین کی تبدیل شدہ صورت اومیکرون ویرینٹ نے خود کو بدلنے کے لیے عام نزلے کے وائرس کے ساتھ کچھ کیا ہے؟ محققین نے اس سلسلے میں ایک نیا انکشاف کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انھیں حیران کیا ہے، اس میں 50 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، جب کہ سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔

    محققین کے مطابق اومیکرون ویرینٹ نے اپنے اندر جو تبدیلیاں کی ہیں، ان میں سے ایک تغیر ایسا بھی ہے جس کے لیے اس نے کسی دوسرے وائرس سے جینیاتی مواد کا ایک ٹکڑا لیا ہے، اور ممکنہ طور پر یہ ٹکڑا اس وائرس کا ہے جو عام نزلے کا سبب بنتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اومیکرون میں شامل عام نزلے کا یہ ٹکڑا اس نے اُسی متاثرہ خلیے سے لیا ہے، جس میں وہ خود موجود تھا، یعنی اس وقت اس خلیے میں عام نزلے کا وائرس بھی پڑا ہوا تھا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یہ جینیاتی تسلسل کرونا وائرس کی دیگر ابتدائی اقسام میں ظاہر نہیں ہوا، جسے SARS-CoV-2 کہا جاتا ہے، لیکن یہ بہت سے دوسرے وائرسز میں ہر جگہ موجود ہے، ان میں بھی جو عام نزلے کا سبب بنتے ہیں، اور انسانی جینوم میں بھی۔

    اس تحقیق کے سربراہ کیمبرج میساچوسٹس ڈیٹا انالیٹکس کمپنی نفرینس کے وینکی ساؤنڈرراجن نے جمعرات کو بتایا کہ ان مخصوص ٹکڑوں کو اپنے اندر داخل کرنے سے اومیکرون خود کو "زیادہ انسانی” بنا رہا ہوگا، تاکہ اسے انسانی مدافعتی نظام کے حملے سے بچنے میں مدد ملے۔

    اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس (اومیکرون) زیادہ آسانی سے منتقل ہوتا ہے، جب کہ صرف ہلکی یا غیر علاماتی بیماری کا سبب بنتا ہے۔ سائنس دان ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ آیا اومیکرون دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے، آیا یہ زیادہ شدید بیماری کا سبب بنتا ہے یا یہ ڈیلٹا کو زیادہ تیزی سے پھیلنے کے حوالے سے پیچھے چھوڑ دے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان سوالات کے جوابات حاصل کرنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

    ابتدائی مطالعات کے مطابق، پھیپھڑوں اور معدے کے نظام میں خلیے بہ یک وقت کرونا وائرس اور عام نزلے والے وائرس کو پناہ دے سکتے ہیں، اس طرح کے مشترکہ انفیکشن سے ایک وائرل ری کمبینیشن سامنے آتا ہے، یہ ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں ایک ہی میزبان سیل میں دو مختلف وائرس اپنی کاپیاں بناتے ہوئے آپس میں تعامل کرتے ہیں، اور یہ ایسی نئی کاپیاں تیار کرتے ہیں جن میں دونوں "والدین” سے کچھ جینیاتی مواد شامل ہوا کرتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ نیا تغیر پہلی بار کسی شخص میں اس وقت رونما ہوا ہو گا جب وہ دونوں پیتھوجنز (جراثیم) سے متاثر تھا، اور اس دوران کرونا وائرس کی ایک قسم نے دوسری قسم (نزلے کا کرونا وائرس) سے جینیاتی مواد لے لیا۔

    ساؤنڈرراجن نے بتایا کہ ایک ہی جینیاتی تسلسل جو کئی بار کسی ایک کرونا وائرس میں ظاہر ہوتا ہے، جو لوگوں میں نزلہ زکام کا سبب بنتا ہے، اسے HCoV-229E کا نام دیا گیا ہے، یہی HIV وائرس میں بھی ظاہر ہوتا ہے جو ایڈز کا سبب بنتا ہے۔

    خیال رہے کہ اومیکرون کی پہلی بار شناخت جنوبی افریقا میں ہوئی تھی، جو دنیا میں ایچ آئی وی کی سب سے زیادہ شرح رکھتا ہے، یہ وائرس مدافعتی نظام کو کمزور کرتا ہے اور یہ لوگوں میں عام نزلے کے وائرسز اور دیگر جراثیموں سے ہونے والے انفیکشنز کا خطرہ بہت بڑھا دیتا ہے۔

  • ناک کی جھلی میں سوزش

    ناک کی جھلی میں سوزش

    موسمی تبدیلیاں، فضائی آلودگی یا گردوغبار کی وجہ سے لاحق ہونے والی نزلے کی شکایت سے عموماً چند روز میں نجات مل جاتی ہے، لیکن بعض لوگ نزلے کے دائمی مسئلے کا شکار ہوتے ہیں جسے عام طور پر ‘‘کیرا’’ کہتے ہیں۔

    یہ اصل میں ناک کی جھلی کی سوزش کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے متاثرہ فرد کو مختلف تکالیف اور الجھنوں کا سامنا رہتا ہے۔ کیرا میں مبتلا کوئی بھی شخص اکثر  جسم  میں ہلکے درد، سستی اور  غنودگی کی شکایت کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ سر کا بھاری پن بھی اسے بے چین  رکھتا ہے۔ موسم یا کسی وجہ سے اگر اس طبی کیفیت میں شدت آجائے تو آنکھوں میں سرخی ظاہر ہونے لگتی ہے اور ناک سے رطوبت خارج ہوتی ہے۔

    طبی تحقیق بتاتی ہے کہ  سردی  ہی نہیں تیز دھوپ اور آب و ہوا کی تبدیلی سے بھی نزلے کی شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد گرد و غبار اور فضا میں موجود مختلف کثافتیں بھی ہمارے نظامِ تنفس کو متاثر کرتی ہیں اور اس کا آغاز نزلے کی صورت میں ہوتا ہے۔ ماہرین کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ناک کو متأثر کرنے  والا وائرس  اصل میں  سرد ماحول میں پھلتا پھولتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدگی کو ہم زکام کہتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سرد ماحول میں انسان کا مدافعتی نظامکم  زور  پڑ جاتا ہے اور ناک میں داخل ہونے والے وائرس کو پھلنے پھولنے کا موقع مل جاتا ہے۔ تاہم موسمی اثرات کے علاوہ مختلف اشیا کی وجہ سے الرجی کی شکایت بھی نزلے کا باعث بنتی ہے اور یہ دائمی مسئلہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

    دائمی نزلے میں مبتلا افراد کی آواز بھرائی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور انھیں بار بار ناک سے رطوبت صاف کرنا پڑتی ہے۔ اس نزلے کو طبی سائنس نے Chronic Rhinitis کا نام دیا ہے جسے ہم سادہ زبان میں ناک کی جھلی میں سوزش کہہ سکتے ہیں۔

    اس طبی مسئلے کے شکار افراد کو  اکثر بلغم رہتا  ہے اور  چھینکیں آتی ہیں جس کے ساتھ مریض کو ناک میں سرسراہٹ یا خارش محسوس ہونے لگتی ہے۔ ایسے مریض بے چینی سے ناک مسلتے نظر آتے ہیں۔ دائمی نزلے کی وجہ سے متاثرہ  فرد کے بال بھی جھڑنے لگتے ہیں اور کم عمری میں سفید بھی ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس نزلے کا اثر بینائی اور  یادداشت پر بھی پڑسکتا ہے۔ ایسے مریضوں کو کسی ماہر اور مستند معالج سے سال میں کم از کم دو بار اپنا طبی معائنہ ضرور کروانا چاہیے۔

  • بیماری میں آرام کرنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بیماری میں آرام کرنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    آج کل سردیوں کا موسم ہے اور ہر دوسرا شخص نزلہ زکام کا شکار ہے۔ یہ نزلہ اور زکام بڑھ کر خطرناک صورت اختیار کرلیتا ہے اور آپ بخار یا سینے کے انفیکشن میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے آپ کو لگتا ہو کہ ایسی حالت میں آرام کرنا زیادہ مناسب ہے اور دفتر سے ایک دو دن کی چھٹی لے کر اسے بستر میں گزارنا چاہیئے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ اپنی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر آپ نزلہ زکام یا سردی لگنے کی صورت میں آرام کرنا پسند کرتے ہیں تو آپ اپنی بیماری کو شدید بنا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں آپ کو سارا دن بستر میں گزارنے کے بجائے ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کرنی چاہیئے۔

    اس بارے میں ڈاکٹر ایرک بتاتے ہیں کہ نزلے کی حالت میں آرام کرنا آپ کے گلے میں موجود بلغم کو سخت کردیتا ہے جس کے بعد یہ سینے میں جم جاتا ہے اور یہ چیسٹ انفیکشن اور نمونیا کا باعث بھی بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    اس کے برعکس اگر ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کی جائے اور جسم کو متحرک حالت میں رکھا جائے تو بلغم جمتا نہیں اور یہ بآسانی جسم سے باہر نکل آتا ہے۔

    ڈاکٹر ایرک کہتے ہیں، ’ضروری نہیں کہ آپ جم جائیں اور بھاری بھرکم وزش کریں۔ اس کے لیے اپنے روزمرہ کے کام انجام دینا جس میں آپ کا جسم حرکت میں آئے، یا صرف چہل قدمی کرنا بھی کافی ہوگا‘۔

    تو اگر آپ بھی نزلے کا شکار ہیں تو آرام کرنے کا خیال دل سے نکال دیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات جاری رکھیں۔