Tag: نسلی تعصب

  • امن کا عالمی دن: نسل پرستی دنیا کو پرامن بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

    امن کا عالمی دن: نسل پرستی دنیا کو پرامن بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں امن کی کوششوں کو فروغ دینا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسل کی بنیاد پر برتا جانے والا امتیاز دنیا کی ترقی اور امن کے قیام میں اہم رکاوٹ ہے۔

    اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کو پہلی بار سنہ 1982 میں منایا گیا۔ 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52 کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

    اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی نسلی امتیاز کا خاتمہ اور امن قائم کرنا ہے۔

    مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساوات عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر، فلسطین، برما اور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسلی تعصب لوگوں سے ان کے حقوق اور وقار چھین لیتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق نسلی تعصب ناانصافیوں اور عدم اعتماد کو جنم دیتا ہے، اور ایک ایسے وقت میں جب ہمیں دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر ایک ہونا چاہیئے، لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیتا ہے۔

    فاختہ ۔ امن کی علامت

    فاختہ کو امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانی عقائد میں یہ پرندہ محبت اور زندگی کی علامت سمجھا جاتا تھا، عیسائیت میں بھی اسے اہم حیثیت حاصل ہے۔ انجیل میں کہا گیا ہے کہ جب سیلاب آنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے ایک فاختہ کو فضا میں چھوڑ دیا۔

    کچھ دن بعد فاختہ واپس آئی تو اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ تھی جو اس بات کا اظہار تھی کہ سیلاب ختم ہوچکا ہے اور زمین پر زندگی لوٹ آئی ہے۔

    زیتون کی شاخ کو بھی امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانیوں کا ماننا تھا کہ جس جگہ زیتون کی شاخ موجود ہو اس جگہ سے شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

    انیسویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی مصور ہنری میٹسی نے فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ نہایت خوبصورتی سے پینٹ کر کے اپنے بہترین دوست، حریف اور ایک اور معروف ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کو بھجوائی۔

    پکاسو نے اس فاختہ کی حاشیے (لکیر) سے دوبارہ تصویر بنائی۔ سنہ 1949 میں اقوام متحدہ نے امن کی عالمی کانفرنس کے دوران اسی تصویر کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا۔

    تب سے سیاہ حاشیے سے کھنچی فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ امن کی عالمی علامت مانی جاتی ہے۔

  • سیاہ فام فوجی کو گرفتار کرنے اور کالی مرچ چھڑکنے والے پولیس اہل کار کے خلاف کارروائی

    سیاہ فام فوجی کو گرفتار کرنے اور کالی مرچ چھڑکنے والے پولیس اہل کار کے خلاف کارروائی

    ورجینیا: امریکی سیاہ فام فوجی افسر کے خلاف ’طاقت کے بہیمانہ استعمال‘ پر پولیس اہل کار کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 5 دسمبر 2020 کو امریکی آرمی افسر لیفٹیننٹ کیرن نازاریو پر بندوق تاننے، ان پر کالی مرچ چھڑکنے اور انھیں قتل کی دھمکی دینے پر 2 پولیس اہل کاروں میں سے ایک کو برطرف کر دیا گیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست ورجینیا نے گورنر کی جانب سے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی ہدایت کے بعد اتوار کو رات گئے اہل کار کی برطرفی کا اعلان کیا۔

    پولیس اہل کاروں جوگوٹیرز اور ڈینیئل کروکر کے خلاف رواں ماہ مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اہل کار کروکر کا کہنا تھا کہ نازاریو پولیس سے فرار ہونا چاہتا تھا، تاہم اٹارنی جنرل کے مطابق نازاریو گاڑی روکنے کے لیے کسی روشنی والی جگہ کی تلاش کر رہا تھا۔

    ورجینیا کے گورنر رالف نورتھم کا کہنا تھا ہمیں ایسے واقعات پر افسوس ہے جن سے ہماری کمیونٹی کے بارے میں منفی تاثر پھیلتا ہے، ہمیں مزید کام جاری رکھنا ہوگا کہ جب ورجینیا کے شہریوں کا کسی کام کے سلسلے میں پولیس سے واسطہ پڑے تو وہ محفوظ محسوس کریں۔

    واضح رہے کہ اس کیس کے مقدمے کے مطابق 5 دسمبر 2020 کو نازاریو اپنی نئی گاڑی کے شیشے پر کاغذی لائسنس پلیٹ لگا کر سفر کر رہے تھے کہ پولیس اہل کاروں نے انھیں رکنے کا اشارہ کیا، نازاریو نے گاڑی کی رفتار آہستہ کی اور روکنے کے لیے کسی روشنی والی جگہ کی تلاش کرنے لگے۔

    نازاریو نے ایک گیس اسٹیشن کے قریب گاڑی روکی، اس دوران پولیس کے کیمروں اور نازاریو کے موبائل فون میں محفوظ ویڈیو کے مطابق نازاریو نے اہل کاروں کو بتایا کہ وہ گاڑی سے باہر نکلنے سے خوف زدہ ہیں، جس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’آپ کو ہونا چاہیے۔‘

    مقدمے کے مطابق نازاریو نے اپنے ہاتھ اوپر کو اٹھائے، کسی بھی قسم کی مزاحمت نہیں کی لیکن اس کے باوجود ان پر کالی مرچ چھڑکی گئی اور انھیں زمین پر گرا کر حراست میں لیا گیا تاہم بعد میں پولیس چیف نے معاملے کو دیکھتے ہوئے انھیں رہا کر دیا۔

  • سیاہ فام جارج فلائیڈ کی دردناک موت، فیفا نے بھی احتجاج میں آواز شامل کرلی

    سیاہ فام جارج فلائیڈ کی دردناک موت، فیفا نے بھی احتجاج میں آواز شامل کرلی

    برن: فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا (FIFA) نے بھی سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی دردناک موت پر اٹھنے والی احتجاجی آوازوں میں اپنی آواز شامل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں پولیس حراست کے دوران غیر مسلح سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت پر سامنے آنے والے غم و غصے کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے دنیا بھر کی اسپورٹس لیگز، ٹیموں اور کھلاڑیوں کے ساتھ فیفا نے بھی خود کو شامل کر لیا ہے۔

    امریکا میں نیشنل فٹ بال لیگ، نیشنل ہاکی لیگ اور نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن نسلی تعصب کے خلاف بیانات جاری کر چکے ہیں، میجر لیگ بیس بال کو ابھی بیان جاری کرنا ہے، ان چاروں لیگز کی 123 ٹیموں میں سے 74 ٹیموں (60 فی صد) نے احتجاج کے حوالے سے اپنے بیانات جاری کیے۔

    ان لیگوں سے تعلق رکھنے والے چند نمایاں امریکی کھلاڑیوں نے احتجاج کے حق میں بھرپور آواز اٹھائی، مشہور گالفر ٹائیگر ووڈ بھی پیچھے نہیں رہے، اگرچہ وہ سماجی معاملات پر بہت کم منہ کھولتے ہیں تاہم جارج فلائیڈ کی موت پر انھوں نے تبدیلی کے لیے واضح آواز بلند کی۔

    امریکا میں سیاہ فام کی ہلاکت پر ڈیرن سیمی بول پڑے

    جارج فلائیڈ کی موت پر امریکا میں اٹھنے والی آوازیں اب امریکی سرحدوں سے باہر نکل کر پوری دنیا میں سنی جا رہی ہیں، رواں ہفتے جرمنی میں میچز کے دوران متعدد فٹ بال کھلاڑیوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، اتوار کو میچ کے دوران برطانوی پلیئر جیڈن سانچو اور ہسپانوی پلیئر اشرف حکیمی نے ایسے شرٹس پہنے جس پر لکھا تھا ‘جارج فلائیڈ کو انصاف دو’۔

    واضح رہے کہ فیفا ایک ایسی تنظیم ہے جو سیاست، مذہب اور سماجی مسائل پر میدان کے اندر کھلاڑیوں کی جانب سے ذاتی خیالات کے اظہار کو ذرا برابر بھی برداشت نہیں کرتی۔ تاہم اتوار کو جب جیڈن سانچو اور اشرف حکیمی کے احتجاج پر ایکشن لیا گیا تو فیفا نے رد عمل میں ٹورنامنٹ کے منتظمین سے کہا کہ وہ اس پر ‘کامن سینس’ سے کام لیں۔

    منگل کو جاری ایک بیان میں فیفا نے کہا جارج فلائیڈ کے معاملے میں دردناک حالات کی روشنی میں فٹ بالرز کے جذبات اور خدشات کی گہرائی کو سمجھا جا سکتا ہے، فیفا کے صدر جیان انفنٹینو نے ایک بیان میں مذکورہ پلیئرز کے سلسلے میں کہا تھا کہ انھیں سزا نہیں بلکہ ان کو سراہا جانا چاہیے تھا۔ خیال رہے کہ فیفا کئی بار ہر قسم کی نسلی پرستی اور امتیازی سلوک کے خلاف اپنے مؤقف کا واضح اظہار کر چکی ہے، اور نسل پرستی کے خلاف کئی کمپینز چلا چکی ہے۔

    ادھر ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے کپتان ڈیرن سیمی نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اور اس کے ممبر ممالک بھی اس سماجی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کریں۔ انھوں نے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کہا آئی سی سی اور دیگر بورڈز کیا نہیں دیکھ رہے کہ مجھ جیسے لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، کیا آپ اس کے خلاف نہیں بولیں گے؟

  • امریکی باکسر نے سیاہ فام مقتول کے جنازے کے اخراجات اٹھا لیے

    امریکی باکسر نے سیاہ فام مقتول کے جنازے کے اخراجات اٹھا لیے

    مینیسوٹا: امریکی ریاست مینیسوٹا میں سفید فام پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں جان گنوانے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے جنازے کے اخراجات ایک سابقہ سیاہ فام امریکی باکسر نے اٹھا لیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی باکسر فلائیڈ مے ویدر نے سیاہ فام مقتول جارج فلائیڈ کے جنازے کے اخراجات اٹھانے کی پیش کش کی تھی، جسے جارج فلائیڈ کے اہل خانہ نے قبول کر لیا ہے۔

    اجازت ملنے پر فلائیڈ مے ویدر کی جانب سے جنازے کے لیے 88 ہزار 500 ڈالر کا چیک بھجوایا گیا۔ مے ویدر نے اس سے قبل اپنے سابقہ حریف باکسر جنارو ہرنینڈز اور 2011 میں امریکی لے جنڈ پروفیشنل باکسر جو فریزر کے جنازوں کے اخراجات بھی اٹھائے تھے۔

    ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    یاد رہے کہ 25 مئی کو امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینی پولس میں ایک سفید فام اہل کار ڈیرک شوین نے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو اس کی گاڑی سے اتار کر ہاتھ پیچھے ہتھکڑی سے باندھے اور پھر زمین پر گرا کر گھٹنے سے اس کی گردن اس وقت تک دباتا رہا جب تک اس کی سانس رک نہیں گئی۔ اس دوران تین اور پولیس اہل کار بھی موقع پر موجود تھے۔ ڈیرک شوین کی بیوی کیلی نے اس واقعے کے بعد اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے شوہر سے طلاق کی درخواست دائر کر دی۔

    اس افسوس ناک واقعے کے بعد امریکا بھر میں نسلی فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، سیاہ فام امریکیوں نے ملک بھر میں پر تشدد مظاہرے کیے، وائٹ ہاؤس کے باہر بھی مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    ادھر 31 مئی کو ٹرمپ انتظامیہ نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا، گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ریاستیں ابتر ہونے والے حالات پر قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی۔ انھوں نے کہا جارج فلائیڈ کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ہم ان کی ہلاکت پر جاری پر امن احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ہیں، لیکن مظاہروں کی آڑ میں کچھ لوگ انتشار، لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔

  • نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    واشنگٹن: امریکا کی ایک ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سیاہ فام شخص کی مینی پولس شہر میں ہلاکت کے بعد آج احتجاج کا چوتھا روز ہے، مینیسوٹا پولیس سے شروع ہونے والے احتجاج کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل چکا ہے، احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس اسٹیشن سمیت سرکاری و نجی املاک اور گاڑیاں نذر آتش کیں۔

    توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے الزام میں درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، مینیسوٹا کے مئیر نے نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا، کئی مقامات پر کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے، ادھر جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    امریکا میں سیاہ فام کی دردناک موت پولیس افسران کو لے ڈوبی

    وائٹ ہاؤس کے سامنے بھی مظاہرین کی بہت بڑی تعداد پہنچ گئی، مظاہرین نے امریکی صدر ٹرمپ کو پولیس تشدد کے واقعات کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ ادھر ٹرمپ نے جارج فلائیڈ کے لواحقین کو فون کر کے انھیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے کہ 25 مئی کو امریکی شہر مینی پولس میں ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو پولیس اہل کاروں نے پکڑ کر ہتھکڑیاں لگانے کے بعد گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کر دیا تھا، جس پر واقعے میں ملوث 4 پولیس اہل کاروں کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔

    ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وارننگ جاری کردی

    اس واقعے کے بعد مختلف شہروں میں نسلی فسادات شروع ہو گئے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع ٹویٹ کیا کہ لوگ لوٹ مار کرنے لگے ہیں، ایسا ہوگا تو ان پر فائرنگ بھی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مینی پولیس کے میئر جیکب فرے نہایت کم زور لیڈر ثابت ہوئے، احتجاج کرنے والے غنڈے مقتول جارج فلائیڈ کی تضحیک کر رہے ہیں۔ اس ٹویٹ پر ٹویٹر کی جانب سے امریکی صدر کو وارننگ بھی جاری کی گئی۔

  • برطانیہ: نسلی تعصب، مسلمان ریڈیو میزبان پر حملہ

    برطانیہ: نسلی تعصب، مسلمان ریڈیو میزبان پر حملہ

    لندن: برطانیہ میں نسل پرست شخص نے ریڈیو کے مسلمان میزبان پر حملہ کردیا جس کے باعث وہ زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں ریڈیو پر پروگرام کرنے والے میزبان ماجد نواز پر مذہبی اور نسلی تعصب کی بنیاد پر حملہ کیا گیا جس کے باعث ان کی پیشانی چوٹے آئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ماجد نواز تنہا لندن میں قائم ایک ٹھیٹر کے باہر کھڑے تھے کہ اچانک نسل پرست شخص نے حملہ کردیا اور چہرے پر وار کرکے فرار ہوگیا۔

    حملے کے نتیجے میں ان کی پیشانی سے شدید خون بہنے لگا بعد ازاں اسپتال میں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی، پولیس نے واقعے سے متعلق تحقیقات شروع کردی تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی تلاش شروع کردی ہے، جلد گرفتاری عمل میں آئے گی۔

    دوسری جانب ریڈیو میزبان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ’میرے ماتھے پر اس زخم کا نشان زندگی بھر رہے گا، لیکن حملہ آور اپنے کیفرکردار تک ضرور پہنچے گا اور برطانوی قانون کے مطابق سزا ہوگی‘۔

    ماجد نواز لندن میں ہفتے اور اتوار دن کے اوقات میں مقامی ریڈیو پر پروگرام کرتے ہیں، نسلی تعصب کے خلاف کئی تحریکوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔

    خیال رہے کہ مذہبی تعصب کی بنیاد پر مسلمانوں پر حملہ یہ کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل یورپ، امریکا، برطانیہ سمیت مختلف ممالک میں مسلمان مرد، خواتین اور بچوں پر حملے کے کئی واقعات دیکھنے میں آئیں ہیں۔

  • نسلی تعصب پرجرمن فٹبالرمیسوت اوزیل کا ٹیم میں کھیلنےسےانکار

    نسلی تعصب پرجرمن فٹبالرمیسوت اوزیل کا ٹیم میں کھیلنےسےانکار

    برلن : جرمنی کی فٹبال ٹیم کے اسٹار کھلاڑی میسوت اوزیل نے نسلی تعصب پرمبنی رویے کے باعث ٹیم میں کھیلنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آرسینل کلب کی جانب سے کھیلنے والے ترک نژاد جرمن فٹبالر میسوت اوزیل کا کہنا ہے کہ وہ جرمنی کی قومی ٹیم میں نہیں کھیلنا چاہتے۔

    مسیوت اوزیل کا کہنا تھا کہ فٹبال ورلڈکپ 2018 میں جرمنی کی خراب کارکردگی کا الزام بھی ان پرہی عائد کیا جا رہا ہے۔

    جرمن فٹبالرز کو طیب اردگان کے ساتھ تصاویر بنوانا مہنگا پڑگیا

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں ترک نژاد جرمن فٹبالر اوزیل اور گوندوگان کی ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کرنے اور تصویرلینے پرتنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    میسوت اوزیل نے ترک صدر کو اپنی دستخط کی ہوئی قیمض دی تھی جس پرلکھا تھا کہ میں اپنے معزز صدر کا بہت احترام کرتا ہوں۔

    بعدازاں جرمنی کے کئی سیاست دانوں نے ان کھلاڑیوں کے اس اقدام کی مذمت کی تھی اور ان کی ملک سے وفاداری سے متعلق سوالات اٹھائے تھے۔

    واضح رہے کہ جرمنی کے اسٹار فٹبالر میسوت اوزیل کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کو نفرت پرمبی ای میلز اور دھمکی آمیز کالز آ رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نسلی تعصب انسانی صحت کے لیے نقصان دہ،تحقیق

    نسلی تعصب انسانی صحت کے لیے نقصان دہ،تحقیق

    لندن : برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل نسلی تعصب کا سامنا کرنے والوں کی جسمانی اور دماغی صحت دونوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے،جس سےان کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں.

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے دوران ماہرین نے ایسے افراد کا مطالعہ کیا جنہیں ایک طویل عرصے تک نسلی تعصب کے باعث احساسِ عدم تحفظ کا سامنا رہا.

    ماہرین کا کہنا تحقیق میں نسلی تعصب کے واقعات سے متعلق پانچ سالہ اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ برطانیہ میں مقیم،اقلیتی نسلوں کے وہ افراد جنہیں کسی نہ کسی صورت میں مسلسل تعصب کا سامنا رہا،ان میں نفسیاتی مسائل کی شرح ان اقلیتی افراد سے کہیں زیادہ تھی جنہیں ایسے تعصبات کا سامنا نہیں کرنا پڑا.

    تحقیق میں یہ تشویش ناک پہلو بھی سامنے آیا کہ ایک بار نسلی تعصب کا سامنا ہونے پر اس کے نفسیاتی اثرات ایک طویل عرصے تک برقرار رہتے ہیں اور جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں.