Tag: نسلی فسادات

  • یورپی پارلیمان نے بھارت کو ریاست منی پور میں نسلی فسادات پر آئینہ دکھادیا

    یورپی پارلیمان نے بھارت کو ریاست منی پور میں نسلی فسادات پر آئینہ دکھادیا

    برسلز: یورپی پارلیمنٹ نے بھارت کو ریاست منی پور میں نسلی فسادات پر آئینہ دکھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق: یورپی پارلیمنٹ میں 12 جولائی کو  منی پور میں نسلی فسادات میں مودی سرکار کے کردار کیخلاف متفقہ قرارداد منظور ہوئی، 5 پارلیمانی گروپوں کی جانب سے پیش قرارداد 80 فیصد یورپی پارلیمان کی نمائندگی کرتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق قرارداد میں بی جے پی کی’کوکی قبائل‘ کی نسل کشی کی خاموش حمایت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاگیا، قرارداد میں مودی سرکار سے اقلیتوں کو حقوق اور آزادی کو تحفظ دینے کا مطالبہ بھی کیاگیا۔

    قرارداد میں بھارتی حکومتی سرپرستی میں قوم پرست بیانیہ منی پورخانہ جنگی کو مزید ہوا دے رہا ہے، اقلیتوں کیخلاف عدم برداشت، سیاسی فوائد کیلئے ہندو نواز تفریقی پالیسیاں فسادات بڑھارہی ہیں۔

    یورپی پارلیمنٹ نے مودی سرکار سے اےایف ایس پی اے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا، یورپی پارلیمنٹ  نے بھارت سے بلاتعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنےکا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ منی پور میں 2 ماہ سے جاری خانہ جنگی کے باعث 250 سے زائد چرچ نذرآتش کیے جاچکے ہیں، منی پورخانہ جنگی میں اب تک 115 افراد ہلاک ہوچکے  جبکہ 4000 سے زائد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

  • امریکی باکسر نے سیاہ فام مقتول کے جنازے کے اخراجات اٹھا لیے

    امریکی باکسر نے سیاہ فام مقتول کے جنازے کے اخراجات اٹھا لیے

    مینیسوٹا: امریکی ریاست مینیسوٹا میں سفید فام پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں جان گنوانے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے جنازے کے اخراجات ایک سابقہ سیاہ فام امریکی باکسر نے اٹھا لیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی باکسر فلائیڈ مے ویدر نے سیاہ فام مقتول جارج فلائیڈ کے جنازے کے اخراجات اٹھانے کی پیش کش کی تھی، جسے جارج فلائیڈ کے اہل خانہ نے قبول کر لیا ہے۔

    اجازت ملنے پر فلائیڈ مے ویدر کی جانب سے جنازے کے لیے 88 ہزار 500 ڈالر کا چیک بھجوایا گیا۔ مے ویدر نے اس سے قبل اپنے سابقہ حریف باکسر جنارو ہرنینڈز اور 2011 میں امریکی لے جنڈ پروفیشنل باکسر جو فریزر کے جنازوں کے اخراجات بھی اٹھائے تھے۔

    ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    یاد رہے کہ 25 مئی کو امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینی پولس میں ایک سفید فام اہل کار ڈیرک شوین نے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو اس کی گاڑی سے اتار کر ہاتھ پیچھے ہتھکڑی سے باندھے اور پھر زمین پر گرا کر گھٹنے سے اس کی گردن اس وقت تک دباتا رہا جب تک اس کی سانس رک نہیں گئی۔ اس دوران تین اور پولیس اہل کار بھی موقع پر موجود تھے۔ ڈیرک شوین کی بیوی کیلی نے اس واقعے کے بعد اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے شوہر سے طلاق کی درخواست دائر کر دی۔

    اس افسوس ناک واقعے کے بعد امریکا بھر میں نسلی فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، سیاہ فام امریکیوں نے ملک بھر میں پر تشدد مظاہرے کیے، وائٹ ہاؤس کے باہر بھی مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    ادھر 31 مئی کو ٹرمپ انتظامیہ نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا، گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ریاستیں ابتر ہونے والے حالات پر قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی۔ انھوں نے کہا جارج فلائیڈ کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ہم ان کی ہلاکت پر جاری پر امن احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ہیں، لیکن مظاہروں کی آڑ میں کچھ لوگ انتشار، لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔

  • ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ریاستیں ابتر ہونے والے حالات پر قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جارج فلائیڈ کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ہم ان کی ہلاکت پر جاری پر امن احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ہیں، لیکن مظاہروں کی آڑ میں کچھ لوگ انتشار، لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔

    ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ امریکا کے کسی بھی شہر میں بدامنی کی اجازت نہیں دی جائے گی، انھوں نے ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کرفیو پر سختی سے عمل در آمد کرایا جائے گا، تشدد پر اُکسانے والے والوں کو سخت سزائیں دیں گے۔

    امریکی صدر نے اعلان کیا کہ بدامنی کے خاتمے کے لیے فوری صدارتی ایکشن لیا جا رہا ہے۔ انھوں نے امن وامان فوری بحال کرنے کے لیے تمام وفاقی وسائل استعمال کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ فوجی اور سول اداروں کو امن قائم کرنے کے لیے متحرک کیا جا رہا ہے، امن و استحکام قائم کرنا اور لاقانونیت کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ہے۔

    دریں اثنا، صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے کوئی سوال نہیں لیا، پریس کانفرنس کے فوری بعد انھوں نے وائٹ ہاؤس کے اطراف کا دورہ کیا، ٹرمپ کی آمد سے قبل پولیس نے مظاہرین کو وائٹ ہاؤس کے باہر سے ہٹا دیا، مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔

  • نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    واشنگٹن: امریکا کی ایک ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سیاہ فام شخص کی مینی پولس شہر میں ہلاکت کے بعد آج احتجاج کا چوتھا روز ہے، مینیسوٹا پولیس سے شروع ہونے والے احتجاج کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل چکا ہے، احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس اسٹیشن سمیت سرکاری و نجی املاک اور گاڑیاں نذر آتش کیں۔

    توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے الزام میں درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، مینیسوٹا کے مئیر نے نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا، کئی مقامات پر کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے، ادھر جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    امریکا میں سیاہ فام کی دردناک موت پولیس افسران کو لے ڈوبی

    وائٹ ہاؤس کے سامنے بھی مظاہرین کی بہت بڑی تعداد پہنچ گئی، مظاہرین نے امریکی صدر ٹرمپ کو پولیس تشدد کے واقعات کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ ادھر ٹرمپ نے جارج فلائیڈ کے لواحقین کو فون کر کے انھیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے کہ 25 مئی کو امریکی شہر مینی پولس میں ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو پولیس اہل کاروں نے پکڑ کر ہتھکڑیاں لگانے کے بعد گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کر دیا تھا، جس پر واقعے میں ملوث 4 پولیس اہل کاروں کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔

    ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وارننگ جاری کردی

    اس واقعے کے بعد مختلف شہروں میں نسلی فسادات شروع ہو گئے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع ٹویٹ کیا کہ لوگ لوٹ مار کرنے لگے ہیں، ایسا ہوگا تو ان پر فائرنگ بھی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مینی پولیس کے میئر جیکب فرے نہایت کم زور لیڈر ثابت ہوئے، احتجاج کرنے والے غنڈے مقتول جارج فلائیڈ کی تضحیک کر رہے ہیں۔ اس ٹویٹ پر ٹویٹر کی جانب سے امریکی صدر کو وارننگ بھی جاری کی گئی۔

  • نیویارک : سیاہ فام شخص کے قاتل نے نسلی فسادات کرانے کی سازش کا اعتراف کرلیا

    نیویارک : سیاہ فام شخص کے قاتل نے نسلی فسادات کرانے کی سازش کا اعتراف کرلیا

    نیو یارک : امریکہ میں نسلی امتیاز پر سیاہ فام شخص کو قتل کرنے والے سابق فوجی اہلکار نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

    تیس سالہ ملزم جمیز جیکسن کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ وہ سال دوہزار سترہ میں بالٹی مور سے نیویارک اس لیے آیا تھا کہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا کر امریکہ بھر میں نسلی فسادات کراسکے۔

    جس کیلئے اس نے ایک چیھاسٹھ سالہ سیاہ فام شخص کو تیزدھار آلے سے قتل کیاتھا، ملزم کے اعتراف کے بعد عدالت ملزم کیخلاف فیصلہ تیرہ فروری کو سنائے گی, تیس سالہ ملزم جمیز جیکسن افغانستان میں امریکی فوج میں بھی اپنی خدمات انجام دے چکا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کو آج بھی تعصب اور نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، امریکیوں میں یہ ذہنیت اتنی زیادہ جڑ پکڑ چکی کہ اب وہ خصوصاً ہر غریب سیاہ فام کو مشکوک سمجھتے ہیں۔

    اس سے ذلت آمیز سلوک کرتے ہیں،حتی کہ معمولی بات پہ گولی مار کر زخمی بھی کر دیتے ہیں۔ ان دلدوز واقعات کے خلاف امریکی عوام نے زبردست مظاہرے بھی کیے۔

    اسی ذہنیت کا اظہار  چند سال قبل سفید فام پولیس افسر ڈیرن ولسن نے عدالت میں کیا۔ 9 اگست 2014ء کی دوپہرکو اس نے امریکی شہر، فرگوسن میں ایک غیر مسلح 18سالہ سیاہ فام لڑکے، مائیکل براؤن کو گولی مار دی۔ لڑکے کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ اپنے دوست کے ساتھ گلی کے درمیان میں چل رہا تھا۔