Tag: نسل پرستانہ

  • خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے چار رکن خواتین پرڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان داغنے کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کردی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کچھ روز قبل کانگریس کی چار رکن خواتین کے خلاف مسلسل نسل پرستانہ بیانات دئیے تھے جس کے خلاف کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوان نمائندگان (کانگریس)  میں پیش کی جانے والی قرار داد میں ٹرمپ کے ’نسل پرستانہ بیانات کو نئے امریکیوں اور دیگر رنگت کے افراد کےلیے خلاف نفرت انگزیز قرار دیا‘۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نسل پرستی اور غیر ملکی خوفزدہ ہونے یا نفرت کرنے کے باعث اراکین کانگریس کو امریکا چھوڑنے کی دھکمی دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’میرے جسم میں نسل برستانہ ہڈی نہیں ہے‘۔

    منگل کے روزپیش ہونے والی قرار داد کے حق میں 240 اراکین نے جبکہ مخالفت میں 187 اراکین نے ووٹ دیا،مذکورہ وقرار داد میں چار ریپبلیکن اراکین نے بھی ووٹ دیا ۔ ووٹ دینے والے قانون ساز ریپبلکنز میں جسٹن امیش بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس سے منتخب ہونے والے واحد افریقن امریکن کانگریس رکن ول ہررڈپنسلوانیا سے منتخب ہونے والے رکن برائن فٹ پیٹرک، میچی گن سے کامیاب ہونے والے رکن کانگرس فرائڈ آپٹن اور انڈیانا کے ممبر سوسین بروکس نے بھی ووٹنگ میں حصّہ لیا اور ٹرمپ کی مخالت میں ووٹ دئیے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل کانگریس کی رکن خواتین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ٹویٹ میں الہان عمر، اوکاسیو کارٹز، ایانّا پریسلے اور رسیدہ طلیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اراکین کو واپس اپنے ملک چلے جانا چاہیے۔

  • آرچی کے خلاف نسل پرستانہ ٹویٹ ریڈیو میزبان کو مہنگا پڑگیا

    آرچی کے خلاف نسل پرستانہ ٹویٹ ریڈیو میزبان کو مہنگا پڑگیا

    لندن : پرنس ہیری اور میگھن مرکل کے نومولود بچے کی نسل پرستانہ بنیاد پر توہین کرنے والے نجی چینل کے ملازم کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے چھوٹے نواب شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل کے  نومولود بچے کے خلاف نسلی بنیادوں پر ٹویٹ برطانوی نشریاتی ادارے کے ملازم کو مہنگا پڑگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی نشریاتی ادارے کے ریڈیو بی بی سی 5 کے براڈکاسٹر ڈینی بیکر نامی ملازم نے نسل پرستانہ بنیادوں پر توہین آمیز ٹویٹ کیا تھا، ڈینی نے ٹویٹ میں ایک تصویر شیئر کی تھی جس میں ایک چیمپنزی کپڑوں میں ملبوس تھا اور ساتھ لکھا تھا ’شاہی بچّہ اسپتال سے گھر جارہا ہے‘۔

    ڈینی بیکر نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹ میں ٹویٹر صارفین کو آگاہ کیا کہ انہیں توہین آمیز ٹویٹ کرنے کے جرم میں نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے۔

    نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ آر جے کا ٹویٹ فیصلے کی سنگین غلطی تھا‘ اور یہ پوسٹ ہماری اقدار کے منافی تھی‘۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینل انتظامیہ نے کہا کہ ’مذکورہ پیش کار ایک ذہین اور قابل شخص تھا‘۔

    خیال رہے کہ آرچی شاہی خاندان کا پہلا بچّہ ہے جس کے والدین علیحدہ علیحدہ نسل سے تعلق رکھتے ہیں یعنی والدہ امریکی اور والد برطانوی ہیں، میگھن مرکل کو اسی وجہ سے نسل پرستانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑا کیوں ان کے والد سفید فام امریکی اور والدہ سیاہ فام افریقی نژاد امریکی ہیں۔

  • ڈونلڈٹرمپ کا افریقی ممالک سےمتعلق بیان نسل پرستانہ ہے‘ اقوام متحدہ

    ڈونلڈٹرمپ کا افریقی ممالک سےمتعلق بیان نسل پرستانہ ہے‘ اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی ممالک سے متعلق بیان کو شرمناک اور نسل پرستانہ قراردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تارکین وطن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے الفاظ کو تکلیف دہ، شرمناک اورنسل پرستانہ قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ترجمان روپرٹ کولوائل نے کہا کہ افریقی ممالک کے متعلق اھر یہ حیران کن اور شرمناک بیان امریکی صدر کی جانب سے دیا گیا ہے تو معاف کیجیے گا یہ سراسرنسل پرستی ہے۔

    دوسری جانب افریقی ممالک نے ڈونلڈٹرمپ کے متنازع بیان پرشدید احتجاج کرتے ہوئے اسے نسل پرستانہ اور نفرت انگیزکہا ہے۔

    افریقی ممالک نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے سیاہ فام لوگوں کی توہین ہوئی۔ افریقی ممالک نے ٹرمپ سے بیان واپس لینے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔


    ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سے لوگ کیوں آرہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مسلمان جوڑے کو ہراساں کرنے پر امریکی مسافر طیارے سے بے دخل

    مسلمان جوڑے کو ہراساں کرنے پر امریکی مسافر طیارے سے بے دخل

    واشنگٹن: ایک امریکی ایئر لائن میں اس وقت ایک شخص کو اس کی ساتھی کے ساتھ فلائٹ سے اتار دیا گیا جب اس نے طیارے میں موجود مسلمان مسافر جوڑے کے لیے نسل پرستانہ جملے کہے اور انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

    یہ واقعہ یونائیٹڈ ایئر لائنز کی فلائٹ نمبر 1188 میں پیش آیا جس میں ایک امریکی شخص نے مسلمان جوڑے کو دیکھتے ہی انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ مذکورہ جوڑا مشرق وسطیٰ کے روایتی لباس میں ملبوس تھا جسے دیکھ کر امریکی مسافر نے آواز لگائی کہ، ’کہیں تم لوگوں نے اس لباس میں بم تو نہیں چھپایا ہوا‘۔

    طیارے میں موجود میگن لین نامی ایک اور خاتون مسافر نے واقعے کی ویڈیو بنانا شروع کردی۔ اس سے قبل میگن اور دیگر مسافروں نے امریکی کے نسل پرستانہ اور بد تہذیب رویے کی فلائٹ کے عملے سے شکایت کی۔

    مذکورہ امریکی نے نہ صرف اس جوڑے بلکہ طیارے میں موجود دیگر غیر امریکی مسافروں کو بھی ہراساں کرتے ہوئےانہیں اپنے اپنے ملک واپس جانے کا مشورہ دیا۔

    طیارے میں ناخوشگوار صورتحال کو دیکھتے ہوئے فلائٹ کے عملے نے امریکی کو طیارے سے نیچے اترنے کا کہا جس کے بعد ویڈیو بنانے والی خاتون نے کہا، ’نسل پرستوں کو امریکا میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا‘۔

    اس کے ساتھ ہی طیارے میں موجود دیگر مسافروں نے بھی فلائٹ حکام کے اقدام کو سراہتے ہوئے خوشی سے نعرے لگانے شروع کردیے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آتے ہی امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے تاہم امریکیوں کی بڑی تعداد مسلمانوں اور خصوصاً پناہ گزینوں کی حمایت میں کھڑی ہے۔

    رواں ماہ عالمی یوم حجاب کے موقع پر امریکا میں لاکھوں غیر مسلم خواتین نے مسلمانوں اور حجاب کی حمایت میں امریکی پرچموں سے اپنے سر ڈھک لیے اور مسلمان خواتین کے ساتھ حجاب کا دن منایا۔