Tag: نسل کشی

  • پاکستان کا غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ

    پاکستان کا غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ

    (28 اگست 2025): پاکستان نے غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے خطاب میں کہا غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل، بے دخلی، قحط اور تباہی جاری ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی سرعام نسل کشی کررہا ہے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں، دنیا براہِ راست قتلِ عام دیکھ رہی ہے، سلامتی کونسل کو اپنے چارٹر کے مطابق اقدام کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا تاخیر کومعاف نہیں کریگی، تاریخ خاموشی کو یاد رکھے گی، دنیا بے عملی کو فراموش نہیں کرے گی، سلامتی کونسل کو اپنے چارٹر کے مطابق اقدام کرنا ہوگا۔

    پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ یہ کیسےکبھی جائز یا قابلِ دفاع ہو سکتا ہے؟، یہ محض ضمنی نقصان نہیں، یہ اجتماعی قتل و غارت ہے، غزہ میں یہ ناقابلِ برداشت المیہ 691 دن سے جاری ہے، اسرائیلی افواج نےجان بوجھ کر شہری زندگی کو تباہ کیا۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، خواتین سمیت 18 شہید

    غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، خواتین سمیت 18 شہید

    غزہ میں قائم شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں وہ خواتین بھی شامل ہیں جو امدادی مرکز سے اپنے بھوکے اور قحط زدہ بچوں کے لیے خوارک لینے آئی تھیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے علاوہ بہت سوں کو زخمی کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق زیادہ تر افراد کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں بمباری کر کے نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ بمباری کا نشانہ کچھ فلسطینیوں کو غزہ سٹی میں بھی بنایا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں 6 فلسطینی شہید ہوئے۔

    رفح کے علاقے میں امدادی مرکز آنے والے افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو خواتین جاں بحق اور 13 دیگر زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اب تک اسرائیلی فوج نے 875 فلسطینیوں کو امداد لینے آنے پر امدادی پوائنٹس کے نزدیک ہلاک کیا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ میں بسے مظلوم فلسطینیوں کے لیے سمندر تک رسائی پر بھی پابندی لگادی ہے۔ اسرائیلی فوج نے وارننگ جاری کردی ہے کہ غزہ کے ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنا خطرناک ہے۔

    اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کا غزہ کے ساحل پر جانا، نہانا اور بیٹھنا ’موت کو دعوت‘ دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔

    بھوک و افلاس کا شکار فلسطینیوں پر خوراک کا آخری سمندری ذریعہ بھی بند کر کے ان کی سمندر تک رسائی پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے، ماہی گیری پر پابندی کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی واحد روزگار سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 100 فلسطینی شہید

    سمندر کنارے بیٹھے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج متعدد ہولناک حملے کرچکی ہے۔

    اسرائیل نے بمباری سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیاں تک تباہ کردی ہیں، اسرائیل اب تک فلسطینیوں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ اور 210 فلسطینی ماہی گیروں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔

  • آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل قرار دے دیا

    آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل قرار دے دیا

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے غزہ میں اسرائیل کے امداد کی تقسیم کے طریقہ کار کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’نسل کشی کی سستی شکل‘‘ قرار دیا۔

    آیت اللہ خامنہ ای نے X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل ہے، اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کو سنگین اور خوف ناک انتخاب پر مجبور کر دیا ہے، کہ فلسطینی یا تو بھوک پیاس سے مریں یا خوراک لیتے ہوئے گولی کھائیں۔

    آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیلی منصوبہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے صہیونی قوتیں نسل کشی کے لیے بمباری پر لاکھوں ڈالر خرچ کرتی تھیں، اب چند ڈالر خرچ کر کے قطار میں کھڑے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


    نیتن یاہو نے اقتدار بچانے کیلئےغزہ جنگ کو طول دیا، نیویارک ٹائمز کا انکشاف


    انھوں نے کہا ’’یہ نسل کشی کی ایک سستی شکل ہے، جس کا مغربی درستگی کے ساتھ حساب لگایا گیا ہے۔ ایک قوم جو کبھی لاکھوں ڈالر کے بموں کے نیچے مرتی تھی، اب کھانے کی لائنوں میں گولیوں سے مر جاتی ہے جس کی قیمت چند ڈالر ہے۔‘‘

    دوسری طرف فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیلی وفد کے پاس اتھارٹی ہی نہیں ہے اور وہ جان بوجھ کر معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے، اور ’فلسطینیوں کے خاتمے کی جنگ‘ کو طول دے رہا ہے۔

    ادھر غزہ میں طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صبح سے ہی اسرائیلی حملوں میں 110 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں 34 امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے شمالی غزہ میں بیت حانون پر شدید بمباری کی جس میں تقریباً 40 فضائی حملوں کی اطلاع ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیل کم از کم 57,882 فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار چکا ہے۔

  • کیا اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے؟ کینیڈا اور امریکا میں کتنے فی صد شہریوں کا جواب ہاں میں؟

    کیا اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے؟ کینیڈا اور امریکا میں کتنے فی صد شہریوں کا جواب ہاں میں؟

    امریکا اور کینیڈا کے شہریوں نے گواہی دے دی ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اس حوالے سے ایک سروے میں کینیڈا کے نصف شہریوں نے کہا کہ ہاں، اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

    لیجر کمپنی کے سروے کے مطابق 49 فی صد کینیڈین شہریون نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیا، ادھر امریکا میں بھی 38 فی صد افراد نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا ہے، سروے کے مطابق امریکی ڈیموکریٹس میں 52 فی صد، اور ریپبلکنز میں 30 فی صد افراد اس رائے کے حامی ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا اور امریکا پر اسرائیل کی حمایت ختم کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

    ادھر فلسطینی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی ہے، وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور یورپی ایلچی بگوٹ کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت ہوئی، یورپی یونین کے نمائندے نے دو ریاستی حل اور جنگ بندی پر زور دیا۔


    اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے ایک اور بڑا قافلہ غزہ کی طرف چل پڑا


    فلسطینی وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل سے روکے گئے ٹیکس ریونیو کی واپسی یقینی بنائی جائے، نمائندہ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی اور تعمیر نو اوّلین ترجیح ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی امن کانفرنس آئندہ ہفتے نیویارک میں ہوگی۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے جب فلسطینی ریاست سے متعلق اقوام متحدہ کے کانفرنس کے سلسلے میں سوال کیا گیا کہ کیا اس کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے؟ تو ترجمان نے جواب دینے سے گریز کیا، اور سوال پر براہ راست جواب دینے سے انکار کیا، سوال کیا گیا تھا کہ امریکا نے اینٹی اسرائیل اقدامات پر ممالک کو سفارتی نتائج کی دھمکی دی ہے، ترجمان نے کہا صدر ٹرمپ کااوّلین ہدف غزہ سے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ ہے، غزہ ناقابل رہائش بن چکا ہے اس لیے عرب شراکت داروں کے ساتھ تعمیر نو ضروری ہے۔

  • ملالہ کا عالمی رہنماؤں سے غزہ میں نسل کشی بند کرانے کا مطالبہ

    ملالہ کا عالمی رہنماؤں سے غزہ میں نسل کشی بند کرانے کا مطالبہ

    نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے مظالم اور بربریت کو دیکھ کر شدید رنج کی کیفیت میں مبتلا ہوں۔

    ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں فاقہ کشی پر مجبور فلسطینی بچوں، سکولوں اور اسپتالوں کی تباہی، انسانی امداد کی بندش اور بے گھر خاندانوں کو دیکھ کر شدید اذیت کا شکار ہوں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ یہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ عالمی سطح پر اور فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

    عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کرتے ہوئے ملالہ کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کو ختم کرنے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے اسرائیلی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں۔

    دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے بعد سے اب تک غزہ کے ہزاروں بچے موت کے دہانے پر پہنچ گئے۔

    خوراک سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں 93 فیصد سے زائد یعنی تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار بچے قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    اقوامِ متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر تقریباً تین ماہ سے جاری مکمل اسرائیلی محاصرے کے بعد ہزاروں بچے فوری موت کے خطرے سے دوچار ہیں، جہاں قحط نے پنجے گاڑ لیے ہیں۔

    بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے نمائندہ ٹام فلیچر نے کہا کہ 14 ہزار نوزائیدہ بچے اگلے 48 گھنٹوں میں موت کے خطرے میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی امور کے نائب سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر نے یہ وارننگ اُس وقت دی جب اسرائیل نے پیر کے روز پانچ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی، جس سے 10 ہفتوں سے جاری فلسطینی علاقے کی ناکہ بندی میں معمولی نرمی آئی ہے۔

    فلیچر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے 48 گھنٹوں میں ان 14,000 بچوں میں سے جتنے زیادہ ہو سکے ان کی جان بچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے فلیچر نے بتایا پانچ ٹرکوں میں لائی گئی امداد ضرورت کے مقابلے میں ”سمندر میں ایک قطرہ“ ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے تنازع پر ملالہ یوسفزئی نے کیا کہا؟

    انہوں نے بتایا کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ میں تمام خوراک، ادویات اور دیگر جان بچانے والی امداد کے داخلے کو مکمل طور پر روک رکھا تھا، پیر کے روز پہلی بار کچھ امداد کے داخلے کی اجازت دی گئی مگر وہ ابھی تک تقسیم نہیں ہو سکی ہے۔

  • وائرل ویڈیو: عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی وکیل کے دلائل کے دوران کیا ہوا؟

    وائرل ویڈیو: عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی وکیل کے دلائل کے دوران کیا ہوا؟

    اسرائیل کو گزشتہ روز عالمی عدالت انصاف میں بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں جب غزہ میں نسل کشی سے متعلق جنوبی افریقہ کی درخواست پر تیسرے راؤنڈ کی سماعت جاری تھی، اور اسرائیل کی کو ایجنٹ غزہ میں جاری فوجی آپریشن کا دفاع کر رہی تھیں، تب اچانک پبلک گیلری سے ایک خاتون نے ’جھوٹے جھوٹے‘ کے نعرے لگائے۔

    اسرائیلی وکیل تمارا کپلان ترگمان عدالت کو بتا رہی تھیں کہ اسرائیل اس عدالت سے استدعا کرتا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی درخواست مسترد کر دے، انھوں نے کہا اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کا الزام مسترد کیا ہے، جنوبی افریقہ کی درخواست رفح پر حملے کو روکنے کے لیے دائر کی گئی ہے اسے مسترد کر دیا جائے۔

    جنوبی افریقا نے اسرائیلی الزام مسترد کر دیا

    سماعت جاری تھی کہ پبلک گیلری سے ایک خاتون نے اچانک ’جھوٹے جھوٹے‘ کے نعرے لگا دیے، جس پر عدالتی کارروائی تقریباً ایک منٹ تک رکی رہی، اور اس دوران سیکیورٹی گارڈز نعرے لگانے والی خاتون کو باہر لے گئے۔

  • غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت 106 روز سے جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صہیونی بربریت میں مزید 142 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جانب سے ظلم و ستم جاری ہے، صہیونی فورسز نے خان یونس اور رفح میں بمباری جاری رکھی، الشفا اسپتال کے قریب حملے میں 14 افراد شہید ہوئے، دیگر مختلف اسپتالوں پر بھی اسرائیل نے بم برسا دیے۔

    اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، 70 فی صد عوام شدید بھوک اور ادویات کی قلت کا سامنا کر رہی ہے، اور شہریوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

    غزہ جنگ میں حاملہ خواتین کی ناقابل یقین کہانیاں

    اقوام متحدہ کے مطابق بے گھر ہونے والے افراد میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، مواصلاتی نظام آٹھویں روز بھی مکمل بحال نہیں ہو سکا ہے، انٹرنیٹ کے خاتمے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • اسلامی ملک نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی

    اسلامی ملک نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی

    کوالالمپور: ملائیشیا نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی۔

    الجزیرہ کے مطابق ملائیشیا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں نسل کشی پر جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملائیشیا ’نسل کشی کنونشن‘ کا ساتھی فریق ہے، اس بنا پر ملائیشیا اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور فلسطینیوں کے خلاف اپنے مظالم کو فوری طور پر بند کر دے۔

    اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں سماعت 11 جنوری کو ہوگی

    جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے محکمے کے ترجمان کلیسن مونییلا نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید ممالک بھی ایسے ہی بیانات جاری کریں گے۔

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    واضح رہے کہ اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کی آئی سی جے کی سماعتیں 11 اور 12 جنوری کو ہوں گی، ترجمان کلیسن مونییلا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف کی کارروائی میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے وکلا سماعت کی تیاری کر رہے ہیں۔

    یہود مخالفت ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے کو لے ڈوبی

    ان وکلا میں مبینہ طور پر بین الاقوامی قانون کے جنوبی افریقہ کے پروفیسر جان ڈوگارڈ بھی شامل ہیں، جو 2001 سے 2008 تک فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے تعینات تھے۔

  • جنوبی افریقی اقدام پر یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین حمایت میں سامنے آ گئے

    جنوبی افریقی اقدام پر یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین حمایت میں سامنے آ گئے

    اسرائیل کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے پر جنوبی افریقی اقدام کو دنیا بھر میں سراہا جانے لگا ہے، یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین بھی اس کی حمایت میں سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے جنوبی افریقہ کے اقدام کو سراہا، فرانسسکا البانیس نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی، اور کہا کہ عالمی عدالت اسرائیل کی جانب سےنسل کشی کی تحقیقات کرے۔

    اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمعہ کو اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے کے جنوبی افریقہ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق قطر نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ جدہ میں قائم 57 رکن ممالک والی او آئی سی نے آئی سی جے سے مقدمے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی نے زور دیا کہ قابض طاقت اسرائیل، شہری آبادی کو اندھا دھند نشانہ بنا کر نسل کشی کر رہا ہے، اور دسیوں ہزار فلسطینیوں کو ہلاک اور زخمی کر چکا ہے، انھیں زبردستی بے گھر کر رہا ہے، اور انھیں بنیادی ضروریات اور انسانی امداد کے حصول سے روک رہا ہے اور عمارتوں، صحت، تعلیمی مراکز اور مساجد کو تباہ کر رہا ہے۔

    نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    ادھر نسل کشی کے ماہرین نے بھی آئی سی جے میں مقدمہ لانے کے جنوبی افریقہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ الجزیرہ نے اس سلسلے میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے ماہرین سے بات کی، سربیا کے سابق رہنما سلوبوڈان میلوشیوِچ کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے مقدمے میں استغاثہ کی قیادت کرنے والے برطانوی وکیل جیفری نائس نے کہا کہ 1953 میں نسل کشی کنونشن کے مؤثر ہونے کے باوجود (غزہ میں) اس طرح کی کارروائی غیر معمولی ہے، انھوں نے کہا کہ بڑی طاقتیں عموماً اس طرح کی حرکتوں سے گریز کرتی ہیں۔

    براؤن یونیورسٹی میں ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے مطالعہ کے پروفیسر عمر بارتوف نے جنوبی افریقہ کے کیس کو اس لیے ایک اہم قدم قرار دیا کہ ایک قابل احترام بین الاقوامی ادارہ اس بارے میں اپنا نظریہ پیش کرے گا کہ آیا غزہ کی صورت حال نسل کشی ہے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ آئی سی جے کو عالمی عدالت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ اقوام متحدہ کا بنیادی عدالتی ادارہ ہے۔

  • فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی شرمناک قرار

    فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی شرمناک قرار

    عرب پارلیمنٹ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کو شرمناک قرار دے دیا۔

    عرب پارلیمنٹ کے اجلاس میں اسپیکر عادل عبدالرحمان العصومی نے خطاب میں خبردار کیا کہ عالمی برادری کا اندھا پن اور اسرائیل کی حمایت خطے میں بڑی تباہی کا سبب بنے گی۔

    اسپیکر نے کہا فلسطین کے لوگ مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں، انہوں نے پہلے بھی بہت مصائب دیکھے ہیں اور آج بھی مصائب جھیل رہے ہیں، پچھلے 75 سال سے انہیں ناانصافی، جبر، قتل و غارت اور گرفتاریوں کا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فلسطینی بد ترین قسم کے جرائم کا سامنا کر رہے ہیں یہ انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔ یہ ظالم اور وحشی قابض فوج کے ہاتھوں نسل کشی ہے، یہ اپنی زمین اور گھروں سے جبری بے دخلی ہے، جسے فلسطینی سہہ رہے ہیں۔

    اسپیکر کا کہنا تھا کہ جو اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں وہ جرائم میں برابر کے شریک ہیں، یہ عالمی برادری کی بے شرمی ہے اور تاریخ سب کچھ ریکارڈ کر رہی ہے۔

    عرب پارلیمنٹ کے سربراہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا جنگ کو روکنےاور صورت حال کو ٹھندا کرنے کے بجائے کچھ ملک اسرائیل کو اسلحہ دے رہے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کو قتل کرے، فلسطینی بچوں اور عورتوں کو قتل کرے۔ ہم سمجھتے ہیں ان اسرائیل کو اسلحہ دینے والے ملکوں کا اصل چہرہ سامنے آرہا ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے جاری بیان میں فلسطین سے متعلق مارٹن گریفتھس نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ دنیا انسانیت کے ایک حصے کے حقداروں کو بچانے میں ناکام ہو رہی ہے۔