Tag: نسیم امروہوی کی برسی

  • نسیم امروہوی: گلشنِ اردو کا ایک مہکتا ہوا نام

    نسیم امروہوی: گلشنِ اردو کا ایک مہکتا ہوا نام

    سرزمینِ‌ امروہہ کی کئی شخصیات نے فن و تخلیق کے میدان میں‌ بڑا نام و مقام بنایا اور سیّد قائم رضا نقوی المعروف نسیم امروہوی انہی میں سے ایک ہیں۔ نسیمُ اللّغات ان کی مشہور تصنیف ہے۔ نسیم امروہوی شاعر، ماہرِ لسانیات اور صحافی کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ 28 فروری 1987ء کو نسیم امروہوی کراچی میں وفات پاگئے تھے۔

    یہ انتظار نہ ٹھہرا کوئی بلا ٹھہری
    کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری

    یہ نسیم امروہوی کا وہ شعر ہے جس کا مصرعِ ثانی ضربُ‌ المثل کا درجہ رکھتا ہے۔

    سیّد قائم رضا نقوی، نسیم امروہوی کا خاندانی نام تھا۔ وہ 24 اگست 1908ء کو ایک معروف علمی اور دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ نسیم امروہوی نے اس زمانے میں‌ حسبِ‌ دستور عربی اور فارسی کے علاوہ منطق، فلسفہ، فقہ، علمُ الکلام، تفسیر اور حدیث کی تعلیم مکمل کی اور زبان و بیان میں دل چسپی کے سبب لغت نویسی کا کام انجام دیا۔ تاہم شاعری ان کا وہ شوق تھا جس میں انھوں نے مرثیہ کی صنف کو بطور خاص اپنایا اور بڑا نام پیدا کیا۔

    قیامِ پاکستان کے بعد نسیم امروہوی ہجرت کرکے خیر پور چلے آئے، بعد ازاں وہ کراچی منتقل ہوگئے اور اس شہر کی علمی و ادبی سرگرمیوں کا حصّہ بنے۔ نسیم امروہوی نے غزل کے علاوہ قصیدہ، مثنوی، رباعی، گیت جیسی صنفِ سخن میں بھی طبع آزمائی کی لیکن ان کی وجہِ شہرت مرثیہ نگاری ہے۔ ان کے کہے ہوئے مراثی کی تعداد 200 سے زائد ہے۔

    نسیم امروہوی نے ماہرِ‌ لسانیات کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اور اردو بورڈ سے بطور مدیر منسلک رہے۔ انھوں‌ نے نسیمُ اللّغات کے علاوہ فرہنگِ اقبال بھی مرتب کی۔

  • معروف شاعر، لغت نویس اور صحافی نسیم امروہوی کی برسی

    معروف شاعر، لغت نویس اور صحافی نسیم امروہوی کی برسی

    اردو کے معروف شاعر، ماہرِ لسانیات اور صحافی نسیم امروہوی 28 فروری 1987ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ ان کا تعلق امروہہ سے تھا۔

    نسیم امروہوی کا خاندانی نام سیّد قائم رضا نقوی تھا۔ وہ 24 اگست 1908ء کو ایک علمی اور مذہبی حوالے سے معروف گھرانے میں پیدا ہوئے۔ نسیم امروہوی نے عربی اور فارسی کے علاوہ منطق، فلسفہ، فقہ، علمُ الکلام، تفسیر، حدیث کی تعلیم حاصل کی اور ادب میں مرثیہ گوئی کے لیے مشہور ہوئے۔

    قیامِ پاکستان کے بعد یہاں ہجرت کرکے آنے والے نسیم امروہوی نے خیر پور کے بعد کراچی میں اقامت اختیار کی اور علمی و ادبی سرگرمیوں میں‌ مشغول ہوگئے۔ انھوں نے غزل، قصیدہ، مثنوی، رباعی، گیت اور نظم سبھی اصناف میں طبع آزمائی کی لیکن ان کی اصل شناخت مرثیہ نگاری ہے۔ ان کے کہے ہوئے مراثی کی تعداد 200 سے زائد ہے۔

    نسیم امروہوی لسانیات پر مکمل عبور رکھتے تھے، وہ ترقی اردو بورڈ میں اردو لغت کے مدیر کی حیثیت سے کام کرتے رہے اور نسیمُ اللّغات اور فرہنگِ اقبال مرتب کیں۔

    نسیم امروہوی کا ایک مشہور شعر ہے

    یہ انتظار نہ ٹھہرا کوئی بلا ٹھہری
    کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری