کراچی : چپ تعزیے کا مرکزی جلوس کراچی میں نشتر پارک سے برآمد ہوگیا، جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق چپ تعزیے کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوگیا جو ایم اے جناح روڈ سے صدر، ایمپریس مارکیٹ اور پھر دوبارہ ایم اے جناح روڈ پراپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔
جلوس کے مقررہ راستوں پر پولیس اور رینجرز نے سیکیورٹی کے سخت ترین اقدامات کیے ہیں۔ پولیس کے 3608 اہلکارسیکیورٹی پر تعینات ہیں۔
مرکزی جلوس سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جلوس کی گزرگاہوں کو کلیئر قرار دیا۔ نمائش تا کھارادر ایم اے جناح روڈ اور ذیلی راستے کنٹینرز کی مدد سے بند کردیے گئے ہیں۔
جلوس کی گزرگاہ پر واقع بلند عمارتوں پر پولیس کمانڈوزتعینات ہیں جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بھی جلوس کی نگرانی کی جائے گی۔
ٹریفک کوسولجربازار، انکل سریا چوک سے نشتر روڈ موڑ ا جائے گا، ناظم آباد سے آنے والی ٹریفک کولسبیلہ سے نشترپارک، نشترروڈ موڑا جائے گا۔
عوام صدر اور ٹاور جانے کے لیے شاہراہ فیصل کے راستے کو ترجیح دیں۔ اس کے علاوہ دوسرا جلوس دوپہر ایک بجے قصر مسیب اولڈ رضویہ سوسائٹی ناظم آباد سے برآمد ہوگا اور لسبیلہ اور تین ہٹی سے براستہ سینٹرل جیل ہوتا ہوا مارٹن روڈ امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوگا۔
کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 6 اپریل سے عوام کے حقوق کے لیے احتجاجی تحریک چلائیں گے اور عوام کو ان کے بھولے ہوئے حقوق کے حصول کے لیے متحرک کریں گے۔
پاک سرزمین پارٹی کی پہلے یوم تاسیس کے موقع پر وہ نشتر پارک میں کارکنان اور ذمہ داران کے جنرل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام اپنے حقوق کی جنگ لڑنا بھول گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی 6 اپریل سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کے دوران عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور صاحبانِ اقتدار پر کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت دباؤ ڈالیں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج کوئی جلسہ عام نہیں بلکہ صرف کراچی کے سطح کے کارکنان اور ذمہ داران کا اجلاس ہے اس کے باوجود پورے نشتر پارک میں ہزاروں کارکنان موجود ہیں جب کہ اس جلسہ گاہ میں بڑی بڑی جماعتیں جلسہ عام کرتی ہیں جس کے لیے اندرون سندھ سے بھی عوام کو لایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے اپنے طے شدہ اہداف پر مثبت سیاست کر رہے ہیں اور محض ایک سال میں اتنی عوامی پذیرائی پر اللہ کے حضور شکر بجا لاتے ہیں ہماری کامیابی کی وجہ نیک نیتی کے سوا کچھ نہیں کیوں کہ انیس قائم کانی سمیت تمام رہنما کسی منصب، عہدے یا پیسے کی لالچ میں نہیں آئے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک اور قوم کے خاطر اپنی عیاشیاں اور مراعات چھوڑ کر اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر وقت کے فرعون کو للکارا ہے جس میں اللہ نے ہمیں کامیابی دی کیوں کہ ہمارا ایجنڈا کرپشن نہیں ہماری نیت میں فطور نہیں اور ہم ملک سے غداری کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں ہم پورے سندھ میں بھرپور کامیابی حاصل کر کے سندھ میں اپنی حکومت بنائیں گے جب کہ 2023 کے انتخابات میں انشاءا للہ ہماری وفاق میں حکومت بنے گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی پاکستان کو 70 فیصد ریونیو کما کر دیتا ہے لیکن ملک دشمنوں نے یہاں کے لوگوں کو مذہب، قومیت اور لسانیت کی بنیاد پر آپس میں لڑوا کر اپنی سیاست چمکائی ہے چاہے کتنی ہی خون خرابہ کیوں نہ ہو لیکن اب پاکستان کو بچانے کے لیے پی ایس پی شہر میں سرگرم عمل ہے۔
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ عوام نے آج 23 اگست کے فیصلے کی توثیق کردی، کسی کو قیاس آرئیاں کرنے کی ضرورت نہیں، میں کل بھی ایم کیو ایم کے ساتھ تھا اور آج بھی ہوں اور رہوں گا، نئے سال کے پہلے ماہ میں حیدرآباد میں بھی جلسہ منعقد کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشترپارک کراچی میں ایم کیو ایم ہاکستان کے تحت منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 1998 میں ہونے والی مردم شماری میں کراچی کے عوام کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ تھی مگر اسے 98 لاکھ بتایا گیا، آج شہرقائد کی آبادی دنیا کے 100 ملکوں سے بھی زیادہ ہے۔
فاروق ستارنے کہا کہ اگر آئندہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کی صحیح تعداد دی گئی تو وزیراعلیٰ ایم کیو ایم کا ہوگا اور پھر آدھا کی بات نہیں ہوگی، شہر کی ترقی کے لیے حکومت سنجیدہ ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری عزت نفس کو مجروح نہ کیا جائے اورہمیں بھی برابر کا پاکستانی سمجھا جائے، ہمیں سازش کے تحت اقلیت بنایا جارہا ہے مگر اب عوام اس سازش کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہمیں پاکستانی سمجھا جائے اور قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔
اس موقع پر ڈاکٹرفاروق ستار نے چند قراردادیں بھی پیش کی، جن میں کوٹا سسٹم کا خاتمہ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، واٹر بورڈ اور ماسٹر پلان سمیت دیگر اداروں کو مئیر کراچی کے ماتحت کرنے کا مطالبہ شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کا حق مارتے ہوئے جعلی ڈومیسائل پر 2 لاکھ نوکریاں دی گئیں جو سراسرزیادتی ہے۔
فاروق ستار نے حیدرآباد میں جلسہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 2017 کے پہلے ماہ میں حیدرآباد میں پنڈال سجایا جائے گا اور کراچی کے بعد حیدرآباد کی عوام بھی متحد رہنے کا ثبوت دے گی۔
سربراہ ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ ملک میں بسنے والے بنگالیوں کو برابر کا پاکستانی سمجھا جائے، لاپتہ کارکنوں کو بازیاب اور ماورائے عدالت قتل کی اعلیٰ سظحی تحقیقات جائیں جبکہ ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنان و رہنماؤں کو فوری طور پررہا کیا جائے۔
عامر خان کا جلسے سے خطاب
ایم کیو ایم رہنما عامر خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اُن لوگوں میں سے نہیں جو برے وقت میں بیرون ملک بھاگ جائیں، ہم مشکل وقت میں کارکنوں کے ساتھ ڈٹے رہے اورآج بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنوں میں رہیں گے اور اُن کے غموں اور خوشیوں میں بھی شریک ہوں گے، 22 اگست کے بعد فیصلہ ہوا کہ پارٹی سے اجارہ داری ختم کریں اس لیے اب ہم نئے لوگوں کو آگے لائیں گے اور 22 اگست 2018 رابطہ کمیٹی میں میرا آخری دن ہوگا۔
عامر خان نے ایم کیوایم لندن کے بارے میں تلخ لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ لندن سے غداری کے سرٹیفیکٹ بٹ رہے ہیں۔ لندن والوں نے شہداء کے نام پر پیسہ کھایا۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ بیمار ہوئیں تو ان کے بچوں کو رکھنے والا کوئی نہیں تھا۔ درباریوں کے لندن ٹولے نے ایم کیو ایم کو تباہ کیا۔
عامر خان نے واسع جلیل کا نام لے کر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز نے ان سے دو گھنٹے سوالات کیے تو دوسرے دن ہی اپنے بھائی سمیت ٹکٹ کٹٓ کرامریکا چلے گئے۔ عامر خان نے کہا کہ سوشل میڈیا کے شیر کارکنان کو دھرنوں مظاہروں اور گرفتاریوں کی ہدایت دیتے ہیں۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما عامرخان پاک سرزمین پارٹی پر بھی خوب گرجے، انہوں نے کہ اکہ خیابان سحر والے 3مارچ کو پیراشوٹ کے ذریعہ اتر کر آئے، عامر خان نے سوال کیا ایم کیو ایم میں خرابیوں کے وقت تنظیمی ذمہ داران کون تھے؟ انہوں نے کہا کہ چائنا کٹنگ کے سرپرست اعلی وسیم آفتاب تھے۔ سانحہ بلدیہ کا حساب دینا ہوگا۔
فیصل سبزواری کا خطاب
قبل ازیں فیصل سبزواری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلسہ کسی ایم کیو ایم یا سیاسی مخالف کے لیے نہیں بلکہ یہ ہمارے اپنے لیے تھا، سلام ہے اُن لوگوں کو جو ڈرے نہیں اور ثابت کیا کہ کراچی پھر کراچی ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’آج کا جلسہ کسی سیاسی مخالف کے لیے نہیں بلکہ ہماری اپنی پہچان کے لیے تھا، آج جلسے کا مقصد ہمیں اپنی پہچان کو دیکھنا تھا کہ لوگ ہم سے کتنی محبت کرتے ہیں‘‘۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ’’ستمبر کے پہلے ہفتے میں اسی مقام پر خالی پنڈال کے ساتھ ایک جماعت نے کراچی پر قبضہ اور اسے فتح کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جلسہ اُن لوگوں کے لیے بھی پیغام ہے جو اسے ناکام بنانا چاہ رہے تھے‘‘۔
فیصل سبزواری نے خطاب کے دوران کراچی کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تنظیمی ذمہ داران کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج کراچی کی طرف سے سب کو پبلک سروس میسج دے دیا گیا ہے کہ ہم کسی کے حکم پر ہرگز نہیں ناچے تھے اور نہ آئندہ ناچیں گے‘‘۔
فیصل سبزاوری نے کہا کہ ’’سب ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی سے خوفزدہ نہیں ہوئے جس پر انہیں سلام تحسین اور شاباش پیش کرتا ہوں، ہم حق پر جیتے ہوئے اپنے حقوق لیں گے اور یہی ہمارا وعدہ بھی ہے۔
جلسے میں ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر مقررین خواجہ اظہارالحسن ، میئر کراچی وسیم اختر، ارشد وہرہ، خالد مقبول صدیقی، یوسف شہوانی اور دیگر نے بھی کارکنان سے خطاب کیا۔