Tag: نشتر اسپتال

  • پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    ملتان (31 جولائی 2025): پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے نشتر اسپتال میں ایک مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 سالہ متاثرہ مریض کا تعلق وہاڑی کی تحصیل میلسی سے ہے۔

    زیر علاج مریض بخار میں مبتلا تھا، اسکریننگ کرنے پر کانگو وائرس سے متاثرہ ہونے کی تصدیق ہوئی، مریض کو آئیسولیش وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے، اور اس کی ٹریول ہسٹری کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 18 جون کو محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کے مطابق صوبہ سندھ میں رواں برس کا پہلا کیس سامنے آیا، جس میں کراچی میں وائرس سے متاثرہ 42 سالا مریض انتقال کر گیا تھا۔


    کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا


    ترجمان کے مطابق کانگو سے متاثرہ شخص ملیر کا رہائشی تھا اور فیکٹری میں کام کرتا تھا، وہ 15 جون کو انڈس اسپتال لایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ رواں برس پاکستان کا پہلا کانگو وائرس کیس 2 اپریل کو کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں سامنے آیا تھا، مریض 29 مارچ کو پشین سے تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا جسے کانگو وائرس کی تصدیق ہونے پر آئسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا تھا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا تھا۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟


    یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    علامات

    تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہو جاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہو جاتے ہیں، جب کہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

  • نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز منتقلی پر انکریمنٹ روکنے اور دیگر اقدامات کی سفارش

    نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز منتقلی پر انکریمنٹ روکنے اور دیگر اقدامات کی سفارش

    ملتان: نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز کی منتقلی کے معاملے میں ہیلتھ کیئر کمیشن پنجاب نے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ہیلتھ کیئر کمیشن نے ملتان کے نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز کی منتقلی کے معاملے میں انکوائری رپورٹ جاری کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر مہناز خاکوانی کو عہدے سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈز پھیلنے میں ایم ایس نشتر اسپتال پر غفلت ثابت ہو گئی ہے، ان کا انکریمنٹ روکنے کی سفارش کی جاتی ہے. ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر غلام عباس کو ریٹائرڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔


    پاکستان کی کتنے فیصد آبادی موٹاپے کا شکار؟ ماہرین صحت نے انتباہ جاری کر دیا!


    انکوائری رپورٹ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پونم کو ایک درجہ تنزلی کے بعد اسسٹنٹ پروفیسر بنانے کی سفارش کی گئی ہے، جب کہ رجسٹرار ڈاکٹر عالمگیر ملک، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ملیحہ اور ہیڈ نرس ناہید کو کیس سے باعزت بری کر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس افسوس ناک واقعے میں ڈائیلیسز کے دوران 25 سے زائد مریضوں میں ایچ آئی وی وائرس منتقل ہوا تھا۔

  • نشتر اسپتال کی چھت سے ملنے والی 56 لاوارث لاشوں کی تدفین ہو گئی

    نشتر اسپتال کی چھت سے ملنے والی 56 لاوارث لاشوں کی تدفین ہو گئی

    ملتان: نشتر اسپتال کی چھت پر ملنے والی 56 لاوارث لاشوں کی تدفین ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نشتر اسپتال کی چھت پر لاوارث لاشوں کی موجودگی کا معاملہ سامنے آیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے فلاحی ادارے کے تعاون سے 56 میتوں کی تدفین کر دی۔

    میتوں کو نشتر اسپتال سے ملحقہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

    گزشتہ روز نشتراسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جس میں چیف سیکریٹری پنجاب، اور سیکریٹری ہیلتھ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ لاشوں کی بے حرمتی کی گئی، فریقین کو تحقیقات کا حکم دیا جائے، یہ درخواست مقامی وکیل سردار فرحت منظور ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔

    پیر کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی نے بھی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے، رپورٹ کی روشنی میں واقعے میں ملوث 3 ڈاکٹرز، 2 تھانوں کے ایس ایچ اوز، اور 3 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے بعد نشتر یونیورسٹی شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر مریم اشرف کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا گیا، ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر عبدالوہاب اور ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر سیرت کو بھی عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔

    ایس ایچ او تھانہ شاہ رکن عالم کالونی عمرفاروق، اور ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی سعید سیال کو معطل کر دیا گیا ہے، جب کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے ملازمین غلام عباس، محمد سجاد، ناصر عبدالرؤف کو بھی معطل کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی نے غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کا حکم دیا ہے، انھوں نے کہا کسی بھی صورت لاشوں کے ساتھ ایسا برتاؤ قبول نہیں، اس گھناؤنے واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، دین اسلام میں لاشوں کی تجہیز و تدفین کی تعلیمات بالکل واضح ہیں۔

    انھوں نے کہا لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

  • نشتر اسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کا معاملہ ،  لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    نشتر اسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کا معاملہ ، لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : ملتان کے نشتر اسپتال کی چھت سے ملنے والی لاشوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نشتراسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست مقامی وکیل سردار فرحت منظور ایڈووکیٹ نے دائر کی ، درخواست میں چیف سیکرٹری پنجاب سیکرٹری ہیلتھ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاشوں کی بے حرمتی کی گئی، فریقین کو تحقیقات کا حکم دیا جائے۔

    گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اسپتال کی چھت پر لاشیں پھینکنے کے معاملے میں مبینہ غفلت برتنے پر تین ڈاکٹروں اور دو اسٹیشن ہاؤس آفیسرز کو معطل کر دیا تھا۔

    یاد رہے نشتر اسپتال کے ڈیڈ ہاؤس کی چھت پر لاوارث لاشیں پھینکنے کا دلخراش واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔

    مشیر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری زمان گجر نے ڈیڈ ہاؤس کی چھت پر چار لاوارث لاشوں کی نشاہدہی کی، جس کے بعد اسپتال میں سخت خوف وہراس پھیل گیا۔

    سنگین غفلت سامنے آنے کے بعد اسپتال انتظامیہ حرکت میں آئی اور لاشوں کی موجودگی سے متعلق انکوائری شروع کردی تھی۔

  • نشتر اسپتال ملتان کے مزید 3 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کی تصدیق

    نشتر اسپتال ملتان کے مزید 3 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کی تصدیق

    ملتان: نئے اور مہلک کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر نبردآزما سولجرز کا خود بھی وائرس کا شکار ہونے کا سلسلہ جاری ہے، نشتر اسپتال کے مزید تین ڈاکٹرز میں وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے تصدیق کی ہے کہ نشتر اسپتال ملتان کے مزید 3 ڈاکٹرز کو کرونا وائرس لاحق ہو گیا ہے، جس کے بعد وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔

    پی ایم اے کا کہنا ہے کہ کو وِڈ نائنٹین سے متاثرہ ڈاکٹرز کو آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ نشتر اسپتال کے دیگر طبی عملے کے 5 افراد کا بھی کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، جنھیں آئسولیشن وارڈ منتقل کیا گیا۔

    کراچی میں 6 ڈاکٹرز اور 7 پیرا میڈیکس بھی کرونا سے متاثر

    نشتر اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حالت تسلی بخش ہے۔ دوسری طرف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے اسپتال انتظامیہ سے کرونا ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران نشتر اسپتال کے مجموعی طور پر 10 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس سامنے آیا ہے۔ تمام ڈاکٹرز کی آئسولیشن وارڈز میں کیئر جاری ہے، طبی عملے کی حالت تسلی بخش قرار دی گئی ہے۔

  • ملتان کے نشتر اسپتال پر چوہوں نے یلغار کر دی

    ملتان کے نشتر اسپتال پر چوہوں نے یلغار کر دی

    ملتان: ملک میں سرکاری اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق میڈیا رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں، اب ملتان کے نشتر اسپتال سے متعلق رپورٹ آئی ہے کہ اسپتال پر چوہوں نے یلغار کر کے مریضوں کو پریشان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نشتر اسپتال ملتان پر چوہوں نے حملہ کر کے مریضوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، تاہم اس معاملے کا نازک پہلو یہ ہے کہ مریض آپریشن کے بعد انفیکشن میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چوہوں کی بڑی تعداد پورے اسپتال میں دوڑتی پھرتی دکھائی دیتی ہے، چوہوں سے آپریشن تھیٹر بھی نہیں بچے، وارڈز میں بھی ہر جگہ چوہے دوڑتے دکھائی دیتے ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق اسپتال انتظامیہ کی جانب سے چوہوں کے تدارک کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا، مریض چوہوں کی شکایت کر رہے ہیں لیکن ان کی شکایت سننے والا کوئی نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نشتر اسپتال میں ادویات اور ڈرپ کے بعد آکسیجن سلنڈر بھی نایاب

    جنوبی پنجاب کے نشتر اسپتال کی او پی ڈی میں روزانہ 6 ہزار مریضوں کو چیک کیا جاتا ہے، اسپتال میں بلوچستان اور خیبر پختون خوا سے بھی مریض بڑی تعداد میں علاج کے لیے آتے ہیں۔

    یاد رہے کہ 9 نومبر کو اے آر وائی نیوز کے نمایندے نے رپورٹ دی تھی کہ نشتر اسپتال میں مریضوں کے لیے ادویہ اور ڈرپ اسٹینڈز کے بعد آکسیجن سلنڈر بھی نایاب ہو گئے ہیں، بچوں کے ایمرجنسی وارڈ میں تین تین بچوں کو ایک ہی سلنڈر سے آکسیجن دی جا رہی ہے، جس سے بچوں میں انفکیشن پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

  • نشتر اسپتال میں ادویات اور ڈرپ کے بعد آکسیجن سلنڈر بھی نایاب

    نشتر اسپتال میں ادویات اور ڈرپ کے بعد آکسیجن سلنڈر بھی نایاب

    ملتان : جنوبی پنجاب میں طبی سہولتوں کے بحران نے مریضوں کو مزید مشکلات میں مبتلا کردیا ادویات، ڈرپ اسٹینڈ کے بعد آکسیجن سلینڈ بھی نایاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں واقع سب سے بڑے نشتر اسپتال میں طبی سہولتوں کے فقدان نے غریب عوام کی کمر مزید توڑ دی، اسپتال میں دیگر طبی وسائل کے ساتھ ساتھ آکسیجن سلنڈر بھی نایاب ہوگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نشتر اسپتال میں پیڈز میڈیسن ایمرجنسی میں زیر علاج 3، 3 بچوں کو ایک سلنڈر سے آکسیجن دی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایک ہی سلنڈر سے تین تین بچوں کو آکسیجن فراہم انتہائی خطرناک ہے جو بچوں میں انفیکشن کا پھیلنے کا باعث بن سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مریضوں کے لواحقین سلنڈر لگے اپنے بچوں کو گود میں لیے گھنٹوں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں دوسری جانب بیشتر سلنڈرز میں آکسیجن ختم ہوچکی ہے جن کی بجٹ نہ ملنے کے باعث دوبارہ فلنگ نہیں کرائی جاسکی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے  ملتان میں نشتر اسپتال فیز 2 کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ملتان کا نشتر اسپتال معیاری سہولتیں فراہم کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تاھ کہ منصوبہ ملتان کے لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے، نشتراسپتال کے فیز 2 کو بہت پہلے شروع کیا جانا تھا، ماضی کی حکومتوں کی غفلت کی وجہ سے منصوبہ تاخیرکا شکار ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 500 بستروں کا اسپتال بنایا جائے گا، نشتراسپتال 2 میں 120 بستروں پرمشتمل ایمرجنسی وارڈ بنایا جائے گا۔

  • انسداد ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کو روزانہ کی بنیاد پرمانیٹر کیا جا رہا ہے، عثمان بزدار

    انسداد ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کو روزانہ کی بنیاد پرمانیٹر کیا جا رہا ہے، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ڈینگی پرقابو پانے کے لیے ضروری وسائل بروئے کارلائے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نشتر اسپتال ملتان کا دورہ کیا اور ڈینگی کے مریضوں کی عیادت کی،علاج کا جائزہ لیا۔

    اس موقع پر سردار عثمان بزدار نے کہا کہ ڈینگی پرقابو پانے کے لیے ضروری وسائل بروئے کارلائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو علاج کے حوالے سے ہر طرح کی سہولت دی جائے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انسداد ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کو روزانہ کی بنیاد پرمانیٹر کیا جا رہا ہے۔

    ڈینگی کی وبا پرعوام کے تعاون کے بغیر قابو نہیں پایا جاسکتا، میاں اسلم اقبال

    یاد رہے کہ تین روز قبل صوبائی وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت ڈینگی سے متعلق آگاہی پیدا کرسکتی ہے لیکن حکومت تنہا ڈینگی سے نہیں لڑ سکتی ہےاس کے لیے عوام کا تعاون درکار ہوگا۔

    میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 3200 سے زائد ڈینگی کے کیسز آئے ہیں، رواں سال ڈینگی سے متعلق خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں ڈینگی سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل دستیاب ہیں، ڈینگی مچھر کی افزائش روکنے کے لیے بھرپور اقدامات یقینی بنارہے ہیں۔

  • ملتان کا نشتراسپتال معیاری سہولتیں فراہم کررہا ہے، عثمان بزدار

    ملتان کا نشتراسپتال معیاری سہولتیں فراہم کررہا ہے، عثمان بزدار

    ملتان: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ نشتراسپتال 2 میں 120 بستروں پرمشتمل ایمرجنسی وارڈ بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے نشتراسپتال 2 کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملتان کا نشتراسپتال معیاری سہولتیں فراہم کررہا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اوپی ڈی میں روزانہ 6 ہزارمریضوں کوچیک کیا جاتا ہے، اسپتال میں بلوچستان اورکے پی کے افراد بھی علاج کے لیے آتے ہیں۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ منصوبہ ملتان کے لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے، نشتراسپتال کے فیز 2 کو بہت پہلے شروع کیا جانا تھا، ماضی کی حکومتوں کی غفلت کی وجہ سے منصوبہ تاخیرکا شکار ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 500 بستروں کا اسپتال بنایا جائے گا، نشتراسپتال 2 میں 120 بستروں پرمشتمل ایمرجنسی وارڈ بنایا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے لیے کام کررہے ہیں، عوام کی خدمت کا سفرجاری رہے گا۔

    ہمارا وژن غریب اورامیر میں فرق کوختم کرنا ہے، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ہمارا وژن غریب اورامیر میں فرق کوختم کرنا ہے، عوام کا معیارزندگی بلند کرنے کے لیے مثبت حکمت عملی سے کام کیا جا رہا ہے۔