Tag: نشہ

  • بندروں کے مل بانٹ کر نشہ کرنے کی حیرت انگیز ویڈیو

    بندروں کے مل بانٹ کر نشہ کرنے کی حیرت انگیز ویڈیو

    بندروں کی بہت سی عادات انسانوں سے ملتی جلتی ہوتی ہیں ایسی ہی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ مل بانٹ کر نشہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیو جانوروں پر تحقیق کرنے والی برطانوی محققین کی ایک ٹیم نے ریکارڈ کی جو مغربی افریقہ میں چمپنزیوں پر تحقیق کر رہی ہے۔

    یونیورسٹی آف ایکسیٹر کی ٹیم نے بندروں کی حرکات وسکنات کا جائزہ لینے کے لیے گنی بساؤ کے نیشنل پارک میں کیمرے لگا کر ریکارڈنگ کی تو اس میں بندروں کا ایک خاندان نشے والا پھل مل بانٹ کر کھاتے ہوئے دکھائی دیا۔

    محققین کے مطابق ویڈیو میں بندر خمیر شدہ افریقی بریڈ فروٹ کو آپس میں بانٹ کر کھاتے دکھائی دیے جس میں انتھنول پایا جاتا ہے جو کہ ایک نشہ ہے۔

    ٹیم کے مطالعے میں یہ حیرت انگیز انکشاف بھی ہوا کہ چمپینزی نسل کے بندر بھی الکوحل کو انسان کی طرح نشے کے طور پر ہی استعمال کرتے ہیں۔

    ٹیم کی ایک رکن اینا باؤلینڈ نے کہا کہ الکوحل پینے سے ڈوپامائن اور اینڈورفنز ہارمون کا اخراج ہوتا ہے اور اس الکوحل والے پھل کو اپنے ساتھیوں کے درمیان بانٹنے سے چمپینزی کو سماجی بندھن مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے۔

     

  • کیا انسٹاگرام نشے کی طرح اپنا عادی بناتا ہے؟

    کیا انسٹاگرام نشے کی طرح اپنا عادی بناتا ہے؟

    فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام آج کل نوجوانوں کی پسندیدہ ایپ ہے، انسٹاگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ ایپ ہرگز کسی نشے یا لت کی طرح نہیں ہے۔

    فوٹو شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسری نے ایپ پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسٹاگرام نہ تو نو عمر افراد کے لیے نقصان دہ ہے اور نہ ہی وہ نشے کی طرح ہے کہ لوگ اس کے عادی ہوجائیں گے۔

    ایڈم موسری نے امریکی کانگریس کے سامنے پیشی کے موقع پر اپنے بیان میں انسٹاگرام کے حوالے سے کی جانے والی تمام تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے ستمبر 2021 میں وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کو بھی حقائق سے بالاتر قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ انسٹاگرام کے ڈیسک ٹاپ ورژن پر اکاؤنٹ بناتے وقت کچھ خامیاں ضرور ہیں مگر یہ بلکل غلط ہے کہ انسٹاگرام ایک نشے کی طرح ہے جو کم عمر افراد اور خصوصی طور پر لڑکیوں کو اپنا عادی بنا رہا ہے۔

    ایڈم نے دعویٰ کیا کہ انسٹاگرام نے 13 سے 17 سال کی عمر اور خاص طور پر لڑکیوں کے لیے ایپلی کیشن کو محفوظ بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے ہیں اور حتیٰ الامکان کوشش کی جاتی ہے کہ نو عمر افراد کو کوئی غلط مواد دیکھنے کو نہ ملے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ پر یقین نہیں جو یہ بتاتی ہے کہ انسٹا گرام ایک نشے کی طرح ہے جو کم عمر افراد اور خاص طور پر لڑکیوں کو ایپ کے استعمال کا عادی بنا رہا ہے۔

    ایڈم موسری کا کہنا تھا کہ 2022 کے وسط میں انسٹاگرام پر کرونولاجیکل فیڈ بھی متعارف کروائی جائے گی، جس سے ہر شخص کو اپنی فیڈ پر اپنی پسند کی چیزیں دیکھنے کا آپشن ملے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت انسٹاگرام کا الگورتھم ہر شخص کے پروفائل اور اس کی سرچ ہسٹری، پسند و ناپسند کی چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ملتی جلتی پوسٹس فیڈ پر دکھاتا ہے، تاہم 2022 میں مذکورہ سلسلہ تبدیل کردیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ رواں برس ستمبر میں وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ انسٹاگرام کی ایک اندرونی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسٹاگرام نوجوانوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ تحقیق کے نتائج 2019 میں کمپنی کو پیش کیے گئے تھے جن میں دریافت کیا گیا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے والی ہر 3 میں سے ایک نوجوان لڑکی کو باڈی امیج ایشو کا سامنا ہوتا ہے۔

  • والدین کیسے پتہ چلا سکتے ہیں کہ ان کا بچہ نشے کا عادی ہوچکا ہے؟

    والدین کیسے پتہ چلا سکتے ہیں کہ ان کا بچہ نشے کا عادی ہوچکا ہے؟

    کراچی: ملک بھر میں آئس کے نشے کے بڑھتے استعمال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کے حوالے سے نہایت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر معیز نے گفتگو کی اور نشے کی ہلاکت خیزی کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ آئس کا نشہ آج کل بہت عام ہوگیا ہے اور کالجز اور جامعات کے باہر کھلے عام اسٹرابری کے نام سے بک رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کی صرف آئس کا نشہ ہی نہیں ہر قسم کا نشہ ہلاکت خیز ہے اور گھر کا صرف ایک شخص بھی اس میں مبتلا ہوجائے تو پورا خاندان اس سے متاثر ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ نوجوان پہلی بار آئس کے نشے کو تفریحاً استعمال کرتے ہیں، اس کے بعد ان کے دماغ کی کیمسٹری تبدیل ہوتی ہے اور انہیں لطف محسوس ہوتا ہے۔ اس لطف کی وجہ سے وہ دوسری اور تیسری بار آئس کا نشہ کرتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ انہیں اس کی لت پڑ جاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آج کل والدین کی مصروفیات بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے وہ بچوں پر نظر نہیں رکھ پاتے، یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ معلوم رکھا کریں کہ ان کے بچوں کی کس سے دوستی ہے اور اس کے دوستوں کے گھر والے کون ہیں۔

    ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ نشے کے عادی بچے کی نشانیاں بہت واضح ہوتی ہیں، سب سے پہلے وہ ارد گرد کے ماحول اور لوگوں سے کٹ کر تنہائی پسند ہوجاتا ہے۔

    یہ بھی ایک نشانی ہے کہ اگر آپ کے والٹس اور جیبوں میں سے پیسے کم ہونے لگے ہیں تو آپ کو چوکنا ہونے کی ضرورت ہے، ایسے وقت میں والدین فوری طور پر معلوم کریں کہ ان کا بچہ کس قسم کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

    ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ بعض افراد دماغی سرگرمی بڑھانے کے لیے بھی نشے کا استعمال کرتے ہیں لیکن یہ فائدہ وقتی ہوتا ہے، اس کے نقصانات نہایت طویل مدتی اور خطرناک ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر اوقات بالغ اور بچے بھی حالات سے فرار کے لیے نشے میں پناہ ڈھونڈتے ہیں، ایسے لوگوں کی کاؤنسلنگ ہونی چاہیئے اور اس کے لیے ضروری ہے میڈیا آگاہی فراہم کرے۔

  • تھر وہ جگہ ہے جہاں پورے ملک میں ملنے والا ہر نشہ ملے گا‘ رمیش کمار

    تھر وہ جگہ ہے جہاں پورے ملک میں ملنے والا ہر نشہ ملے گا‘ رمیش کمار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوام کی زندگی کا معاملہ ہے چیف سیکریٹری اوروزیراعلیٰ سندھ کوبلا لیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سیکریٹری ہیلتھ نے بتایا کہ ماؤں کی صحت ٹھیک نہیں، بچوں کی پیدائش میں وقفہ کم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرزصرف 40 فیصد علاقے میں کام کرتی ہیں، جن علاقوں میں کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کام کررہی ہیں وہاں اموات کم ہیں، ان علاقوں میں ماؤں کی صحت بھی بہتر ہے۔

    سیکریٹری ہیلتھ نے کہا کہ ماں کی غذا ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ہیموگلوبین کم ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ مسئلہ حل کر نے کے لیے جو اقدمات کیے گئے وہ بتائیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ عوام کی زندگی کا معاملہ ہے چیف سیکریٹری اور وزیراعلیٰ سندھ کوبلالیتے ہیں، ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہیں جوغیر جانبدار رپورٹ پیش کرے۔

    تھرکے رکن قومی اسمبلی رمیش کمارنے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ میں بنیادی دیہی مراکز بنانا ہوں گے۔

    رمیش کمار نے کہا کہ تھروہ جگہ ہے جہاں پورے ملک میں ملنے والا ہر نشہ ملے گا، وزرات صحت کے بس کی بات نہیں دیگر اداروں کو شامل کرنا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب بتائیں اس میں ہم کیا اقدمات کرسکتے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اسپتال بنائے جاتے ہیں وہاں ڈاکٹرنہیں ملے گا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ مشینیں بہت بڑی بڑی ہوں گی ان کا آپریٹرنہیں ہوتا، مٹھی کے ڈسٹرکٹ جج کو بلا کر پوچھ لیں کیا حال ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میں خود تھر کا دورہ کروں گا۔

    سپریم کورٹ نے غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت 11 اکتوبرتک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرچیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری فنانس ، سیکریٹری ہیلتھ ، اے جی سندھ، سیکریٹری پاپولیشن اورسیکریٹری ورک اینڈ سروسز کو طلب کرلیا۔

  • اپنے عزیزوں کو نشے کی لعنت سے بچائیں

    اپنے عزیزوں کو نشے کی لعنت سے بچائیں

    کوئٹہ: اپنے غزیزوں کو عزیز رکھئیے اور ان کو نشے کی لعنت سے بچانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے قریبی آپ سے ہمیشہ کے لئے دور ہو جائیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی نوجوان میں منشیات کا رجحان بڑھنے لگا۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین سمیت 6.7ملین افراد کوہیرون سمیت دیگر خطرناک نشوں کا عادی بتایا گیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کوئٹہ میں ہیروئن کے نشے کا عادی25سالہ عصمت اللہ ایک فلاحی ادارے کے ری ہیبلیٹشن سینٹر میں اپنے جیسے 40دیگر نوجوانوں کے ساتھ زیر علاج ہے۔ بے بسی کی تصویر بنے ان نوجوانوں کے مطابق کسی کو والدین کی سختی، کسی کو بے جا لاڈ پیارتو کسی کو گھریلو جھگڑوں نے گھروں سے باہر وقت گزارنے پر مجبور کردیا اور وہ نشے کے عادی ہوگئے۔

    ان نوجوان کے مطابق جہاں بگڑے سماج نے انہیں خطرناک نشوں میں مبتلا کردیا وہاں ان کو ان کے اپنے بھی چھوڑ کر چلیں گئے۔ اب تک نشے کے عادی پانچ ہزار افراد کا علاج کرنے والے معروف ادارے کے منتظم کا کہنا تھا کہ منشیات کی جانب نوجوانوں کا رحجان زیادہ ہے جس کی بڑی وجہ والدین یا سرپرستوں کی لاپرواہی ہے۔

    اس حوالے سے بولان میڈیکل کمپلیکس کے شعبہ نفسیات کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انسان کی جسمانی اور نفسیاتی ساخت میں بعض اوقات خامیوں کے باعث بچے بڑھتی عمر کے ساتھ ہی نشہ اور اس جیسی دیگر برائیوں کی جانب راغب ہوجاتے ہیں۔

    منشیات کے عادی افراد کے حوالے سے ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ والدین اپنے بچوں کی نفسیات کو سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ دوستانہ تعلق بنائیں اور تمام برائیوں سے بچاؤ کیلئے کھل کر ان کی رہنمائی کریں، تو وہ انہیں معاشرتی برائیوں سے بچا سکتے ہیں۔

    ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ نشہ انسانی وقار کو خاک میں ملا دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ نشئی افراد معاشرے سے کٹ کر گندگی کو اپنا مسکن بنالیتے ہیں۔ اگروالدین اپنی اولاد کی زندگی کو غرقاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے تو ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی نہ برتیں۔