Tag: نظام ہاضمہ

  • تیزابیت کو نظر انداز نہ کریں ورنہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    تیزابیت کو نظر انداز نہ کریں ورنہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    معدے کی جلن، تیزابیت یا ایسڈیٹی نظام ہاضمہ کی خرابی کے سب سے عام مسائل میں سے ایک ہے، جس کا سامنا زیادہ تر لوگوں کو کرنا پڑتا ہے جس میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں۔

    یہ بیماری سننے میں تو ایک معمولی سا مسئلہ لگتی ہے مگر جس شخص کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے لیے یہ انتہائی تکلیف اور بے چینی کا باعث بنتی ہے۔

    یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ مسلسل ایسیڈٹی کے مسئلے کو نظر انداز نہ کریں ورنہ اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تیزابیت کے بڑھتے کیسز کے لیے خراب طرز زندگی اور ناقص خوراک اہم اسباب ہیں جس میں عمر کی کوئی قید نہیں، تاہم بعض حالات میں تیزابیت سنگین اثرات کی وجہ یا بیماری کی علامت بن جاتی ہے۔

    تیزابیت یا ایسیڈٹی ایک بہت عام مسئلہ ہے جس میں مختلف وجوہات کی وجہ سے خاص طور پر کھانے پینے کی عادات اور طرز زندگی سے متعلق خرابی کی وجہ سے کھانے کو ہضم کرنے والے تیزاب نظام ہاضمہ میں ضرورت سے زیادہ مقدار میں بننے لگتے ہیں۔

    زیادہ تر لوگ ایلوپیتھک، آیورویدک اینٹاسڈز کے استعمال سے یا تیزابیت سے نجات دلانے والی قدرتی غذائیں یا جڑی بوٹیاں کھا کر اس سے نجات پاتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ اگر تیزابیت طویل عرصے تک برقرار رہے اور آپ کو ضرورت سے زیادہ پریشان کرنے لگے تو اسے ایک عام مسئلہ سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

    ڈاکٹروں کے مطابق شدید تیزابیت کا مسئلہ نہ صرف مسائل میں اضافہ کرسکتا ہے بلکہ نظام انہضام سے متعلق کئی دیگر مسائل اور بیماریوں کے پیدا ہونے اور بڑھنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    وجہ اور اثرات :

    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ تیزابیت ایک بہت عام مسئلہ ہے جو کہ نظام ہاضمہ میں تیزاب کی ضرورت سے زیادہ پیداوار کی وجہ سے ہوتا ہے جو کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    درحقیقت ہم جو کھانا کھاتے ہیں اس کو توڑنے، پگھلنے اور ہضم کرنے کے لیے نظام ہضم میں تیزاب پیدا ہوتا ہے لیکن بعض اوقات کھانے کی غلط عادات کی وجہ سے مثلاً کسی بھی وقت کھانا، بہت زیادہ تیل دار، مسالہ دار یا بھاری کھانا، زیادہ سگریٹ نوشی یا الکحل کا استعمال، سونے اور جاگنے میں بے قاعدگی، بہت زیادہ ذہنی تناؤ، جسمانی سرگرمی کی کمی کئی بار اس کی وجہ بنتی ہے۔

    بعض بیماریوں اور دوائیوں کے اثر سے نظام ہاضمہ میں تیزاب کی پیداوار زیادہ مقدار میں بڑھنے لگتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کو بدہضمی، قبض، پیٹ اور سینے کے اوپری حصے میں جلن، سینے، پیٹ اور سر میں درد یا سینے میں جلن جیسے مسائل ہونے لگتے ہیں۔

    اگر کسی بھی وجہ سے نظام ہاضمہ میں تیزاب کی پیداوار مطلوبہ مقدار سے زیادہ ہوتی رہے اور اضافی تیزاب جسم سے باہر نہ نکل سکے تو یہ معدے کی اندرونی تہہ کو نقصان پہنچانے لگتا ہے۔

    اگر یہ حالت طویل عرصے تک برقرار رہتی ہے تو یہ معدے کے السر یا السر کی کم و بیش سنگین شکلوں کا باعث بن سکتی ہے، چڑچڑا پن آنتوں کا سنڈروم، خون کی کمی، کھانے کی اشیاء سے غذائی اجزاء کے جذب ہونے میں مسائل یا اس سے متعلقہ امراض، معدے کی غذائی نالی کی بیماری یا جی آر ڈی، خوراک۔ ٹیوب میں سوجن یا بعض اوقات غذائی نالی کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تیزابیت کا مسئلہ بعض اوقات جسم میں پی ایچ بیلنس میں عدم توازن کا باعث بھی بنتا ہے جس کی وجہ سے ہاضمہ کمزور ہو جاتا ہے اور مدافعتی نظام میں کمزوری کے ساتھ ساتھ دیگر کئی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔

    ماہرین بتاتے ہیں کہ بعض اوقات لوگوں کو بعض بیماریوں یا خاص حالات کی وجہ سے تیزابیت کا مسئلہ ہو سکتا ہے اور بعض علاج اور ادویات کے مضر اثرات کی وجہ سے بھی۔

    احتیاطی تدابیر:

    یہ بات یاد رکھیں کہ کھانے پینے اور طرز زندگی سے متعلق کچھ اچھی عادات کو اپنانے سے عام تیزابیت اور مسلسل تیزابیت کے مسئلے سے نجات مل سکتی ہے، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

    کھانے پینے اور سونے کے وقت اور مقدار کا تعین کریں، جیسے ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا صرف مقررہ وقت پر کھائیں، ہر کھانے کے درمیان وقفہ رکھیں، کھانے کے بعد تقریباً 2 گھنٹے بعد سونے کا اہتمام کریں، رات کو وقت پر سوئیں اور کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لیں۔

    شراب اور سگریٹ نوشی سے مکمل طور پر پرہیز کریں، ایسے کھانوں سے گریز کریں یا کم کریں جو تیزابیت کو بڑھاتے ہیں جیسے کھٹی، مسالہ دار اور بھاری غذائیں، غیر سبزی خور کھانا، کاربونیٹیڈ مشروبات، کیفین سے بھرپور مشروبات، زیادہ چکنائی اور تیل پر مبنی کھانے وغیرہ۔

    کوشش کریں کہ تازہ، آسانی سے ہضم ہونے والی، فائبر اور دیگر غذائیت سے بھرپور غذا کو اپنی معمول کی خوراک کا حصہ بنائیں۔

    جن لوگوں کو تیزابیت کا اکثر مسئلہ ہوتا ہے وہ ایک ہی وقت میں بہت زیادہ کھانے کے بجائے ایک دن میں 4-5 مرتبہ تھوڑا تھوڑا کھائیں۔

    خیال رہے کہ ہر کھانے کے درمیان 2 سے 3 گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیے، اس کے علاوہ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر کی ہدایات اور ان کی تجویز کردہ غذائی اور دیگر احتیاطی تدابیر پر نظم و ضبط کے ساتھ عمل کریں۔

    وزن کو کنٹرول میں رکھیں۔
    کشیدگی سے بچیں۔
    خالی پیٹ نہ رہیں۔
    ضروری مقدار میں پانی باقاعدگی سے پیتے رہیں۔

    ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر خود سے یا کسی کے مشورے پر کوئی دوا نہ لیں کیونکہ کچھ دوائیں تیزابیت بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر کسی شخص کو تیزابیت کی مسلسل علامات جیسے پیٹ یا سینے میں تیز اور تیز درد، کھٹی ڈکار یا ہاضمے کے مسائل شروع ہو جائیں تو اسے اپنا علاج کرنے کے بجائے فوری طور پر ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہیے، بروقت تشخیص اور مناسب علاج سے اس کے بہت سے سنگین اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔

    اس مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے عام طور پر گھریلو علاج کو مفید سمجھا جاتا ہے، تاہم ان گھریلو علاج کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی چیزوں سے بھی پرہیز کا مشورہ دیا جاتا ہے جو معدے کی تیزابیت کا باعث بنتی ہیں۔

    اگر معدے کی جلن کا شکار ہیں تو سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں کیوں کہ یہ معدے میں مخصوص گیسوں کو جمع کرکے تکلیف میں مزید اضافہ کرتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ترش پھلوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے کہ ان پھلوں میں بھی تیزابیت پائی جاتی ہے۔

  • نہار منہ گرم پانی پینے کے 5 بڑے حیران کن فائدے

    نہار منہ گرم پانی پینے کے 5 بڑے حیران کن فائدے

    پانی انسانی زندگی کا اہم ترین جزو ہے، ضرورت کے مطابق پانی پینے سے نہ صرف ہمارے جسم کے اندرونی اور بیرونی اعضاء ٹھیک طرح سے کام کرتے ہیں بلکہ یہ ہماری صحت اور تندرستی کا ضامن بھی ہے۔

    ایک جانب سادہ پانی پینے کے فوائد سے انکار کسی طور ممکن تو نہیں لیکن گرم پانی پینا بھی اپنے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جس کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرم پانی پینے سے بھی ہماری صحت اور جسم پر بہترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آج ہم اس مضمون میں آپ کیلئے صبح نہار منہ گرم پانی کا گلاس پینے فوائد بیان کریں گے جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    1.ہاضمہ بہتر ہوتا ہے

    صبح نہار منہ گرم پانی پینے سے نظامِ انہضام بہتر ہوتا ہے، اس کے ذریعے معدہ اچھی طرح کام کرتا ہے جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور ہمارا جسم غذائیت جذب کرتا ہے۔

    2.قبض سے نجات ملتی ہے

    صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ گرم پانی کا گلاس پینے سے رفع حاجت کے مسائل بہتر ہوتے ہیں اور قبض سے نجات ملتی ہے۔

    3.ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے

    گرم پانی پینے سے ہمارا جسمانی اور ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ دن کا آغاز گرم پانی کے گلاس سے کرنے سے ذہنی سکون ملتا ہے اور آرام دہ احساس حاصل ہوتا ہے۔

    4.خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے

    گرم پانی پینے سے جسم میں خون کا بہاؤ تیز اور بہتر ہوتا ہے۔ گرم پانی پینے سے رگیں نرم ہوتی ہیں جس سے جسم میں آکسیجن اور غذائیت خلیوں میں بہتر انداز میں داخل ہوتے ہیں۔

    5.منہ کی صفائی ہوتی ہے

    نہار منہ گرم پانی کا گلاس پینے سے منہ میں موجود بیکٹیریا ختم ہوتا ہے اور منہ کی صفائی ہوتی ہے۔ گرم پانی پینے سے مسوڑوں کی سوزش بھی کم ہوتی ہے۔

  • کیا آپ آلو بخارے کے ان فوائد سے آگاہ ہیں؟

    کیا آپ آلو بخارے کے ان فوائد سے آگاہ ہیں؟

    تمام پھلوں کی طرح آلو بخارا ایک لذیذ اور ذائقہ دار پھل ہے جس کی افادیت سے اکثر لوگ واقف نہیں ہیں۔ آلو بخارے کے بے شمار طبی فوائد ہیں جو بیمار افراد کے لیے دوا کا کام کرسکتا ہے۔

    مذکورہ پھل سرخی مائل ، سیاہ اور ذائقے میں چاشنی دار ہوتا ہے لیکن کیا آپ خشک آلو بخاروں کی طبی فائدوں سے واقف ہیں؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسے خشک کر کے استعمال کیا جائے تو یہ ہڈیوں کی مضبوطی سمیت کئی طرح کے کینسر بالخصوص بڑی آنت کے کینسر کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے، خشک آلو بخارے میں آئرن ، پوٹاشیم، وٹا من اور فائبر موجود ہوتا ہے۔

    ہڈیوں کے لیے مفید

    خشک آلو بخارے ہڈیوں کی صحت بہتر بنانے کے لیے فائدہ مند ہیں۔ کچھ تحقیقی رپورٹس میں خشک آلو بخارے کھانے کی عادت ہڈیوں کے مختلف امراض جیسے ہڈیوں کی کمزوری اور بھربھرے پن کا خطرہ کم کرنے میں مددگار قرار دی گئی ہے۔

     آلو بخارے

    دلچسپ بات یہ ہے کہ طبی ماہرین مکمل طور پر نہیں جانتے کہ ہڈیوں کی صحت کے لیے خشک آلو بخارے اتنے مفید کیوں ہیں، تاہم ان کے خیال میں اینٹی آکسائیڈنٹس اور ورم میں کمی لانے والی خصوصیات اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہیں۔

    تحقیق سے یہ بھی عندیہ ملا ہے کہ اس پھل سے ہڈیوں کو بنانے کے عمل میں شامل مخصوص ہارمونز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

    اس میں موجود وٹامن کے، فاسفورس، میگنیشم اور پوٹاشیم بھی ہڈیوں کی صحت کے لیے مفید اجزاء سمجھے جاتے ہیں۔

    ایک حالیہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ خشک آلو بخارے کھانے سے ہڈیوں کی کمزوری اور حجم میں کمی کی روک تھام ممکن ہوسکتی ہے۔ خشک آلوبخارے میں کئی وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں جو ہڈیوں کے لیے مفید ہوتے ہیں۔

    غذا بھی دوا بھی

    نظام ہاضمہ

    کھانے کے بعد اسے ہضم کرنے میں وقت لگتا ہے تو خشک آلو بخارے کو معمول بنا لیں۔ جی ہاں نظام ہاضمہ صحت مند بنائےخشک آلو بخاروں میں موجود فائبر قبض سے نجات دلانے یا اس سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    خشکی کو دور کرتا ہے

    آلو بخارا میں موجود وٹامن سی آپ کی خشکی کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ پھل کھوپڑی کے بیکٹیریا سے لڑنے میں مدد کر سکتے ہیں اور خشکی سے بچنے کے لیے جلد کو سکون بخشنے کا باعث بنتا ہے۔

    آئرن کی کمی پورا کرے

    خشک آلو بخارے کا جوس جسم میں آئرن کی کمی کو دورکرنے میں مدد دیتا ہے، جسم میں خون کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب خون کے صحت مند سرخ خلیات کی مقدار کم ہوجائے، جن کے بننے کے لیے آئرن اہم جز ہے۔

    خشک آلو بخارے کا جوس آئرن کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے اور اس کی کمی بھی دور کرتا ہے جس سے خون کی کمی سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی ایک اور خطرناک علامت کا انکشاف

    کرونا وائرس کی ایک اور خطرناک علامت کا انکشاف

    ریاض: سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نظام ہاضمہ پر بھی حملہ آور ہورہا ہے جس کے لیے مزید احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی نیشنل ریسرچ سینٹر کے سابق سربراہ ڈاکٹر ہانی الناظر نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس ان دنوں نظام ہضم پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر الناظر نے شہریوں کو اس حوالے سے وائرس کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے متعدد مشورے دیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک پلیٹ میں کھانے سے پرہیز کریں، عام طور پر عرب ممالک میں ایک ہی پلیٹ میں فول کھایا جاتا ہے۔ موجودہ حالات میں عرب اپنی یہ عادت ترک کر دیں۔

    علاوہ ازیں شیشہ پینے سے پرہیز کریں، دکانوں میں بیٹھ کر شیشے کا استعمال بند کردیں۔ کپڑوں کا تبادلہ نہ کریں۔

    ڈاکٹر الناظر نے تاکید کی کہ سب لوگ وائرس سے بچاؤ کے لیے مقرر تدابیر کی پابندی کریں، ایسے کسی بھی شخص سے بات نہ کریں جو ماسک پہنے بغیر اونچی آواز میں بات کررہا ہو۔

    انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر فروخت کیے جانے والے مشروبات یا فاسٹ فوڈ بالکل نہ کھائیں۔ مصافحہ اور بغل گیر ہونے سے پرہیز کریں۔

    ڈاکٹر ناظر نے توقع ظاہر کی کہ چند ماہ بعد کرونا وائرس کا زور ٹوٹ جائے گا اور آئندہ موسم سرما میں اس کی شدت کم ہوگی۔ ماسک کی پابندی ہر حال میں کریں کیونکہ یہ پہلی دفاعی لائن ہے۔ ماسک پہننے والے کو کرونا وائرس لگنا مشکل ہے۔

  • کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    ہمارا معدہ مختلف اشیا کو مختلف وقت میں ہضم کرتا ہے، یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوسکتی ہے تاکہ ہاضمے کے مسائل سے بچا سکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دیر سے ہضم ہونے والی اشیا کو دن یا رات میں سونے سے قبل کھانا آپ کو معدے کے مسائل میں مبتلا کرسکتا ہے۔ خصوصاً رات سونے سے قبل ہلکی پھلکی اشیا کھانی چاہئیں جو جلد ہضم ہوسکیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے تاکہ اس حساب سے کھانے کا شیڈول طے کرنے میں آسانی ہوسکے۔

    پانی: صفر منٹ

    کچی سبزیاں: 30 سے 40 منٹ

    پکی ہوئی سبزیاں: 40 منٹ

    ڈیری مصنوعات: 120 منٹ

    مچھلی: 45 سے 60 منٹ

    خشک میوہ جات: 180 منٹ

    مرغی: 90 سے 120 منٹ

    گائے کا گوشت: 180 منٹ

    آلو: 90 سے 120 منٹ

  • خبردار! ناشتے میں جوس پینا نظام ہاضمہ کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے

    خبردار! ناشتے میں جوس پینا نظام ہاضمہ کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے

    اگر آپ ناشتے میں جوس پینے کے عادی ہیں تو فوری طور پر اس عادت کو ترک کردیں بہ صورت دیگر کئی امراض کا سامنا ہو سکتا ہے اور جو بالخصوص نظام ہاضمہ میں بگاڑ کا باعث بن سکتی ہے۔

    رات کے کھانے کے بعد بھرپور نیند لینے تک آپ کا معدہ دس سے بارہ گھنٹے تک خالی رہتا ہے ایسی حالت میں اگر خالی معدے میں جوس پی لیا جائے تو نظام ہاضمہ پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    خالی پیٹ جوس پینے سے آپ کی صحت کو دو بڑے نقصانات کا احتمال رہتا ہے اول یہ معدے اور نظام ہاضمہ میں پائے جانے والے مفید بیکٹریا کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اور دوئم جوس میں بڑی مقدار میں ’’ فرکٹوس‘‘ اور ’’ شوگر‘‘ موجود ہوتی ہے جسے ہضم کرنے میں خالی معدہ ناکام رہتا ہے۔

    عشایئے کے بعد ناشتے تک پیٹ دس سے بارہ گھنٹے خالی رہتا ہے اور ایسے موقع پر جوس پی لیا جائے تو جوس میں موجود بھاری مقدار شوگر کو خالی معدہ ہضم نہیں کر پاتا اور وہ فوری طور پر چھوٹی آنت میں فرکٹوس کی شکل میں پہنچ جاتی ہے اور بگیر ہضم ہوئے خون میں شامل ہو جاتی ہے جو نقصان کا سبب بنتی ہے۔

    ان حقائق کی روشنی میں ماہرین طب اور غذائیت کا کہنا ہے کہ ناشتے میں خالی پیٹ جوس پینا صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے اس لیے تجویز کیا جاتا ہے کہ لوگوں کو خالی پیٹ جوس پینے سے اجتناب برتنا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔