Tag: نظرثانی اپیل

  • تحریک لبیک پاکستان  نے کالعدم قراردینے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی

    تحریک لبیک پاکستان نے کالعدم قراردینے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی

    اسلام آباد : تحریک لبیک پاکستان نے کالعدم قراردینے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی، جس کے بعد وزارت داخلہ نےٹی ایل پی کی اپیل سننے کیلئے اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے کالعدم قراردینے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی ، ٹی ایل پی کی جانب سے نظر ثانی اپیل وزارت داخلہ میں جمع کرائی گئی ہے ، جس کے بعد وزارت داخلہ نےٹی ایل پی کی اپیل سننے کیلئے اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    یاد رہے وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد انسداددہشت گردی ایکٹ1997کےتحت تحریک لبیک پاکستان ‏کو کالعدم قرار دیا گیا، پنجاب حکومت نے تحریک لبیک ‏پاکستان پر پابندی کی سفارش کی تھی۔

    بعد ازاں قومی کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو شامل کرلیا تھا ، ٹی ایل پی کو فہرست میں 79 واں نمبر دیا گیا تھا۔

    نیکٹا نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کو فنڈز، خیرات،امداد دینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا ٹی ایل پی کوامداد دینادہشتگردوں کی مالی معاونت کےمترادف ہوگا۔

  • سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل پر سماعت 29 جنوری کو ہوگی

    سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل پر سماعت 29 جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد:سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی اپیل سماعت کے لیے مقرر کرلی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 29جنوری کو نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزاکالعدم کرنے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی اور تین رکنی خصوصی بنچ تشکیل دے دیا، سپریم کورٹ کےفیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل پرسماعت انتیس جنوری کو ہوگی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 29جنوری کو نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔

    یاد رہے نومبر 2018 میں سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف توہین مذہب کیس کے مدعی قاری عبدالسلام نے نظرثانی درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔

    جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا۔

    فاضل جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے متعلق وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔

    عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد خواجہ آصف کی تا حیات نا اہلی بھی ختم ہوگئی اور اب وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل ہوں گے۔

    سپریم کورٹ میں آج سماعت کے آغاز پرتحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ آصف کی مدت بطور کابینہ ممبر کا ریکارڈ جمع کروایا ہے اور ان کا حلف بطور وزیردیکھ لیا جائے۔

    عثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ حلف یہ اٹھایا کہ وہ ذاتی مفاد کو خاطر میں نہیں لائیں گے لیکن وہ وزیر ہوتے ہوئے بیرون ملک ملازم بھی رہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ کوئی وزیریہاں لیگل ایڈوائزرہوتو یہ بھی مفاد کا ٹکراؤ ہوگا، ٹرمپ کی مثال دیکھ لیں، اس کی بیٹی اورداماد بزنس کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ صدارت اورکاروباردونوں کررہے ہیں، اس بنیاد پرکیا انہیں نا اہل کیا جاسکتا ہے جس پرعثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ وزیرخارجہ ہوکرکیسےغیرملکی کمپنی کا ملازم رہا جاسکتا ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا تھا کہ خواجہ آصف نے 2012 میں کاروبارسے متعلق بتایا جس پر وکیل نے جواب دیا تھا کہ خواجہ آصف 2015 تک کام کرتے رہے ہیں۔

    عثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ خواجہ آصف غیرملکی کمپنی سے تنخواہیں وصول کرتے رہے۔

    خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے کہا تھا کہ سیکشن42 اے کی خلاف ورزی کہاں ہوئی ہے؟ میں نےتنخواہ خرچ بھی کی ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا تھا کہ آپ کے2013 کے معاہدے کے مطابق 9000 درہم تنخواہ لے رہے تھے؟ جس پرخواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ سالانہ ڈکلیئریشن اورکاغذات نامزدگی کا ڈکلیئریشن مختلف ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خواجہ آصف کی نا اہلی کے خلاف نظرثانی اپیل پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    خواجہ آصف تاحیات نااہل

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں سال 26 اپریل کو تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ آصف کو تا حیات نا اہل قرار دیا تھا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔