Tag: نظرثانی درخواست

  • مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست 5 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کر دی، مونال اور لا مونتانا ریسٹورنٹس نے 3 ماہ میں عدالت کو ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نےمونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئےمقررکر دیں ، لا مونتانااورسن شائن ہائٹس کی درخواستیں بھی 5 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کی گئیں ہیں۔

    چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

    مونال اور لا مونتانا نے 3ماہ میں عدالت کو ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    یاد رہے 15 اگست کو سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز میں واقع مونال ریسٹورنٹ کے مالک ملک لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔

    مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے تھے کہ ریسٹورنٹ کے مالک نے عدالت کو ہوٹل بند کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن اب وہ ٹی وی پر انصاف کے خلاف ’پروپیگنڈا‘ کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ علی افضل ریسٹورنٹ کے عملے کو ان کے دیگر کھانے پینے والوں میں نوکریاں دیں۔

    مونال کی سوشل سائٹ پر شیئر کی گئی ایک حالیہ پوسٹ میں اس کے اگلے ماہ بند ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

  • حکومت نے ڈپٹی اسپیکررولنگ ازخود نوٹس کیس سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کردی

    اسلام آباد : حکومت نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ کے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے سپریم کورٹ کے 7اپریل کے ڈپٹی اسپیکر رولنگ سے متعلق فیصلے پر نظرِثانی درخواست دائر کردی۔

    نظر ثانی درخواست اظہر صدیق ایڈوکیٹ اور فیصل چوہدری نے ڈرافٹ کی ، سپریم کورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعے جمع کرائی گئی ، جس میں عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    اس سے قبل ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق عدالتی فیصلے پر وزیراعظم عمران خان نے قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کی۔

    درخواست میں استدعا کی جائے گی کہ آرٹیکل انہتر آئین کا حصہ ہے، سپریم کورٹ اسمبلی کے اختیارات نہیں لے سکتی، فیصلہ معطل کیا جائے اور قومی اسمبلی کو رولز کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں 3 اپریل کی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو برقرار رکھا تھا اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کابینہ کو بھی بحال کر دیا تھا۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے نگراں حکومت کے قیام کیلئے صدر اور وزیراعظم کے اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سےپہلےکی صورتحال بحال کر دی تھی۔

  • توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کی نظرثانی درخواست مسترد

    توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کی نظرثانی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی نظرثانی درخواست مسترد کردی، عدالت نے طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے  پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی سزا کے خلاف نظر ثانی درخواست پر سماعت کی، جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس سجاد علی اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل تھے۔

    سپریم کورٹ نےتوہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کی درخواست مسترد کردی۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی اور پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : طلال چوہدری کی سزا کے خلاف نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے عدالت میں 2 گھنٹے 5 منٹ قید کی سزا کاٹی تھی ، بعد ازاں طلال چوہدری نے اپنی نااہلی کے فیصلے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالتی فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں اسے کالعدم قرار دیا جائے، شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ استغاثہ کے مؤقف کو اہمیت دی گئی لیکن دفاع کو نظر انداز کیا گیا۔

    درخواست میں مزید کہا تھا کہ استغاثہ کے خلاف مواد کے باوجود درخواست گزار کو شک کا فائدہ نہیں دیا گیا، الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے بے قاعدگیاں اور خلاف قانون پہلو موجود ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کی نااہلی سے متعلق نظرثانی درخواست سماعت کیلئے منظور

    وزیراعلیٰ سندھ کی نااہلی سے متعلق نظرثانی درخواست سماعت کیلئے منظور

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی دہری شہریت اور اقامے پر نااہلی کیس میں نظرثانی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے مراد علی شاہ کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی نااہلی سے متعلق نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی دہری شہریت اور اقامے پر نااہلی کیس میں نظرثانی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی اور  مراد علی شاہ کو نوٹس جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ دو ایک کی اکثریت کی بنیاد پر کیا، جسٹس عمرعطابندیال نےفیصلے سے اختلاف کیا اور جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الااحسن نے کثرت رائے سے نوٹس جاری کیا۔

    مراد علی شاہ کی اہلیت روشن علی نامی شہری نے چیلنج کیا ہے، جس میں مراد علی شاہ کی دہری شہریت پر نااہلی کی استدعا کی گئی ہے، درخواست گزار کے مطابق جھوٹا بیان حلفی الیکشن دو ہزار تیرہ کےلیےجمع کرایاگیا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کے لئے درخواست مسترد کردی

    یاد رہے جنوری 2019 میں سپریم کورٹ مراد علی شاہ کی نااہلی کی اپیل خارج کر چکی ہے، عدالت نے قرار دیا تھا صرف سیاسی مخالفت پرعہدے سے ہٹانے کی درخواست سنی نہیں جاسکتی،مراد علی شاہ دو ہزار تیرہ میں دہری شہر یت چھوڑچکے تھے،دہری شہریت چھوڑنےپرنااہلی ختم ہوگئی۔

    اعلی عدالت کا کہنا تھا معاملےمیں ہائی کورٹ کا درخواست مسترد کرنا بالکل درست ہے، فورم موجود ہونے کے باوجود ہائی کورٹ میں درخواست دائر کیوں کی گئی ایسے نہیں کہ اچانک کسی کوعہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کردی جائے، ہر کوئی عہدیداران کو ہٹانے کی درخواست سپر یم کورٹ ہائی کورٹ لے آتا ہے، درخواست گزاران کو قانونی فورمز کا استعمال کرنا چاہیے۔

  • بلاول بھٹو نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی اپیل دائر کردی

    بلاول بھٹو نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی اپیل دائر کردی

    اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی ، جس میں جےآئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیار پر بھی سوال اٹھاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر ‌‌‌کردی، درخواست میں جے آئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیارپر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے7 جنوری کو جےآئی ٹی رپورٹ سےنام نکالنے کا حکم دیا، تحریری فیصلے میں نام جےآئی ٹی رپورٹ سے نکالنے کا کوئی ذکر نہیں، سپریم کورٹ اپنے صوابدیدی اختیار کے پیرا میٹرز طے کرے، طےکیا جائےکس نوعیت میں صوابدیدی اختیار کا استعمال ہوسکتا ہے۔

    جےآئی ٹی کی تشکیل میں میری کوئی رضا مندی شامل نہیں تھی، سپریم کورٹ اپنے صوابدیدی اختیار کے پیرا میٹرز طے کرے، اپیل

    نظرثانی اپیل میں کہا گیا جےآئی ٹی کی تشکیل میں میری کوئی رضا مندی شامل نہیں تھی، جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے ممبران کا کیا تعلق ہے، ریکارڈ کے مطابق یہ مقدمہ نیب کا نہیں بینکنگ کورٹ کا ہے۔

    بلاول بھٹو نے اپیل میں استدعا کی سپریم کورٹ7جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

    اس سے قبل سندھ حکومت نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اسلام آبادمنتقل نہ کیاجائے، مزیدانکوائری اسلام آباد میں کرنے سے انتظامی مسائل ہوں گے،انکوائری کراچی میں ہی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    گذشتہ روز چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق نیب کی مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے اور تمام تر توانائیاں استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    مزید پڑھیں :  جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    واضح رہے  7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے 924 افراد کے 11500 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    اسلام آباد : سندھ حکومت نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اسلام آبادمنتقل نہ کیاجائے، مزیدانکوائری اسلام آباد میں کرنے سے انتظامی مسائل ہوں گے،انکوائری کراچی میں ہی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپورکے بعد سندھ حکومت کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کے زبانی احکامات تھے، کیس کی مزید انکوائری اسلام آباد میں کرنے سے نہ صرف انتظامی مسائل ہوں گے، بلکہ ایسا کرناشفاف ٹرائل سے انکار کے مترادف بھی ہوگا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مزیدانکوائری کراچی میں ہی کی جائے اور انکوائری کا تمام ریکارڈ نیب کراچی کےحوالے کیا جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اسلام آباد منتقل نہ کیا جائے، اگر کوئی نیب ریفرنس تیار ہوتاہے تو وہ کراچی میں دائر کیا جائے اور سات جنوری کے حکم نامے کے پیرا 29 سے 35 اور 37 پر نظر ثانی کی جائے۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    مزید پڑھیں :  جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    واضح رہے  7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے 924 افراد کے 11500 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

  • سپریم کورٹ نے نیب  کی  حدیبیہ پیپرزملز کی نظرثانی درخواست خارج کردی

    سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرزملز کی نظرثانی درخواست خارج کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےنیب کی حدیبیہ پیپرز ملز کی نظرثانی درخواست خارج کردی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا الزام انیس سوبانوے کا ہے درخواست سیاسی ہتھیار کےطور پر دائر کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے حدیبیہ پیپرز ملز نظرثانی درخواست کی سماعت کی۔

    جسٹس مشیر عالم نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں غلطیوں کی نشاندہی کریں جس میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی گئی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا عدالت نےاس بات پرغورنہیں کیاکہ فردجرم عائدنہیں ہوئی، جس پر کیا یہ آپ کی مرضی ہے کہ سالوں فردجرم عائد ہی نہ ہو، الزام 1992 کا ہے، الزام درخواست آپ نے سیاسی ہتھیار کے طور پر دائر کی۔

    نیب پراسیکیوٹر سپریم کورٹ کے فیصلے میں غلطی بتانے میں ناکام رہا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے نیب کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہمارے فیصلے میں کوئی غلطی ہوتی تو پہلا شخص ہوں گا، جو درستگی کرے گا، نیب نے 1229 دن بعد اپیل دائر کی، زائد المیعاد ہونے پر اپیل خارج کی گئی، نیب والے عدالت سے باہر جاکر تقرریں کرتے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کی اس بات کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کا کوئی افسر تقریر نہیں کرتا، جس پر جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے بعد کوئی وزیر آکر تقریریں شروع کر دیتا ہے۔

    دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ کیا نیب کے کہنے پر کوئی کرپٹ اور بے ایمان ہو جائیگا؟، پہلے ثابت تو کریں کہ کوئی جرم ہوا ہے، آپ کے کیس کا پورا زور اسحاق ڈار کا بیان ہے، بیان بھی مان لیں تو کیا ہوگا، بیان کے تناظر میں نیب نے چیزوں کو ثابت کرنا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کا مزید کہنا تھا دفعہ 164 کا بیان ضابطہ فوجداری کیساتھ کھیل ہے، خدا کا واسطہ ہے ضابطہ فوجداری کیساتھ کھیل نہ کھیلیں، اسحاق ڈار کا بیان کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا۔

    مزید پڑھیں : نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ ریفرنس نیب کی درخواست پر تاحکم ثانی ملتوی ہوا، 2008 میں ریفرنس بحال کروایا، پھر دوسری بار ریفرنس سرد خانے کی نذر کروایا، ایک بندے کو کب تک ایسے گھسیٹیں گے، اٹھارہ سال سے سر پر تلوار لٹک رہی ہے۔

    یاد رہے نیب نے سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرملز میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی ، جس میں عدالت عظمیٰ سے پندرہ دسمبرکےحکم پرنظرثانی کی استدعا کی گئی تھی۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی تھی اور نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی، درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔

  • پاناما کیس : نظرثانی اپیل پرسپریم کورٹ کا لارجربینچ تشکیل

    پاناما کیس : نظرثانی اپیل پرسپریم کورٹ کا لارجربینچ تشکیل

    اسلام آباد : پاناما کیس کے خلاف نظرثانی کی اپیل کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کا لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے خلاف نظرثانی درخواست پرسماعت کے لیے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ تشکیل دے دیا جبکہ سماعت کل ہوگی۔

    سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزاراحمد، جسٹس اعجازافضل، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

    سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آج پاناما کیس کے خلاف نظرثانی کی اپیل کی سماعت کے لیے لارجر بینچ کی سفارش کی تھی۔


    سپریم کورٹ کا پاناما نظرثانی درخواستوں کولارجربینچ کےسامنے لگانےکا حکم


    یاد رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کے بچوں نے بھی سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے فیصلے پرنظرثانی کی درخواست پرسماعت مؤخر کرنے کی اپیل کی تھی اورسماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دینےکی استدعا کی تھی۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور وزیرخزانہ سمیت شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس دائر کا حکم دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاناما فیصلہ: جماعت اسلامی کی نظرثانی درخواست کیلئے مشاورت

    پاناما فیصلہ: جماعت اسلامی کی نظرثانی درخواست کیلئے مشاورت

    اسلام آباد: جماعت اسلامی نے پاناما کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کیلئے مشاورت شروع کردی، عمران خان اور شیخ رشید سے بھی مشورہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پاناما کیس کے تاریخی فیصلے پرنظرثانی کی اپیل کی جائے یا نہیں؟ اس حوالے سے جماعت اسلامی نے غوروخوص کرنا شروع کردیا۔

    جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے پاناما کیس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کیلئے مشاورت بھی شروع کردی ہے ،ذرائع کے مطابق نظرثانی کے معاملے پرکل اہم مشاورت ہوگی۔

    جماعت اسلامی کے امیر سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ نظرثانی کی مشاورت شیخ رشید اور عمران خان سے بھی کرینگے۔

    انہوں نے کہا کہ 2ججز وزیراعظم کو نااہل قرار دے چکے ہیں، 3ججز کا وزیراعظم کو نااہل قرار نہ دینا آئین کےمنافی ہے، فیصلے میں قانونی سقم ہے، لہٰذا نظرثانی ہونی چاہئیے۔