Tag: نظرثانی کی اپیل

  • انورمجید نے اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی اپیل دائرکردی

    انورمجید نے اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی اپیل دائرکردی

    اسلام آباد : اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید نے سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی اپیل دائر کردی، ان کا کہنا ہے کہ مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اےسےمتعلق ہے، میرے خلاف میڈیا مہم چلائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس کی اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی جائے، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اےسےمتعلق ہے، میرے خلاف میڈیا مہم چلائی گئی، فرض کرلیا گیا کہ اکاؤنٹس میں تمام پیسے جرائم سے کمائے گئے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الزامات کراچی سے متعلق ہیں، جےآئی ٹی اور نیب کراچی میں تفتیش کرسکتے ہیں، تمام گواہان بھی کراچی سے ہی تعلق رکھتے ہیں، نیب کو اسلام آبادمیں ریفرنس دائرکرنے کا حکم غیرقانونی ہے۔

    انورمجید نے مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اے سے متعلق ہے، ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں چالان پیش نہیں کرسکی، مقدمے کو غیرقانونی طور پر لٹکایا جارہا ہے۔

    ایف آئی اے کو ہدایات دی جائیں کہ مقدمے کا چالان جلد پیش کرے، اس کے علاوہ جےآئی ٹی بھی اپنی رپورٹ پیش کرچکی ہے، مزید تفتیش کا بھی جواز نہیں بنتا۔

    انور مجید نے جےآئی ٹی کا مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایف آئی اے نےدرخواست گزار کے خلاف میڈیا مہم بھی چلائی، فرض کرلیا گیا کہ اکاؤنٹس میں تمام پیسے جرائم سے کمائے گئے ہیں۔

  • سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل پر سماعت 29 جنوری کو ہوگی

    سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل پر سماعت 29 جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد:سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی اپیل سماعت کے لیے مقرر کرلی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 29جنوری کو نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزاکالعدم کرنے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی اور تین رکنی خصوصی بنچ تشکیل دے دیا، سپریم کورٹ کےفیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل پرسماعت انتیس جنوری کو ہوگی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 29جنوری کو نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔

    یاد رہے نومبر 2018 میں سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف توہین مذہب کیس کے مدعی قاری عبدالسلام نے نظرثانی درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل  دائر

    سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل  دائر کردی، اپیل میں  آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کردی، درخواست مدعی قاری محمد سلام نے دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    نظرثانی اپیل میں آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی درخواست کی گئی ۔

    یاد رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں  توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    اسلام آباد : نیب نے سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرملز میں نظرثانی کی درخواست دائر کردی ۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے پندرہ دسمبرکےحکم پرنظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کا حدیبیہ پیپز ملز ریفرنس سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا اور سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی، نیب نے اپنی اپیل میں سپریم کورٹ سے پندرہ دسمبر کے فیصلے پرنظر ثانی کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اپنا یا گیا ہے کہ نظر ثانی اپیل کا فیصلہ جےآئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا۔عدالت کے پندرہ دسمبرکےحکم نامےمیں نقائص ہیں جبکہ تفصیلی فیصلہ آٹھ جنوری کو جاری کیا گیا ۔

    نیب کی جانب سے نظر ثانی درخواست میں مزیددستاویزات بھی جمع کرائیں ۔ جس کے ساتھ پانامافیصلےکا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی


    یاد رہے گذشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی تھی اور نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی، درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    بعد ازاں تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ریفرنس خارج کرنے کا فیصلہ درست تھا، ریفرنس کامقصد فریقین کودباؤمیں لانا تھا۔ نیب نے لاہور ہائی کورٹ سے دوبارہ تحقیقات کی استدعا ہی نہیں کی۔

    واضح رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • لاہورہائیکورٹ: کنٹینرہٹانے سے متعلق نظرثانی کی اپیل دائر

    لاہورہائیکورٹ: کنٹینرہٹانے سے متعلق نظرثانی کی اپیل دائر

    لاہور: پنجاب حکومت نے کنٹینر ہٹانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کردی۔ حکومت پنجاب کی جانب سے نظر ثانی کی اپیل لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ہے۔حکومت پنجاب کی نظر ثانی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے مگر اس کے باوجود عمران خان آزادی مارچ کر کے امن و امان کے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

    عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی بناء پرشہریوں کی جان و مال کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں مگر اس کےباوجود عدالت عالیہ کے فل بنچ نے سڑکوں پر کھڑی رکاوٹیں اور کنٹینرز ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔عدالت عالیہ کو سکیورٹی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے کنٹینرز اور رکاوٹیں لگائی گئیں لہذا عدالت فل بنچ کے فیصلے پر نظر ثانی کرے