Tag: نعت گو شاعر

  • مشہور نعت گو شاعر اعجاز رحمانی کا تذکرہ

    مشہور نعت گو شاعر اعجاز رحمانی کا تذکرہ

    معروف نعت گو شاعر اعجاز رحمانی غزل اور نظم جیسی اصنافِ سخن پر بھی یکساں عبور رکھتے تھے۔ انھیں نعت خواں کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ وہ 83 برس کی عمر میں 2019ء میں آج ہی کے دن دارِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

    اعجاز رحمانی 12 فروری 1936ء کو علی گڑھ میں پیدا ہوئے، پرائمری اور دینی تعلیم علی گڑھ میں حاصل کرنے کے بعد آپ 1954ء میں پاکستان آگئے تھے۔

    انھوں نے نعت خوانی بھی کی اور ساتھ ہی اپنا تخلیقی سفر جاری رکھتے ہوئے کئی نعتیں بھی کہیں جو بہت مقبول ہوئیں۔ ملک کے مشہور نعت خوانوں نے ان کا کلام پڑھا۔ اعجاز رحمانی کے نعتیہ اور غزلیہ مجموعے ’اعجازِ مصطفٰی‘،’پہلی کرن آخری روشنی‘تھے جب کہ ’غبار انا‘، ’لہو کا آبشار‘، ’لمحوں کی زنجیر‘ کے نام سے ان کی شاعری شایع ہوئی۔ ’چراغِ مدحت‘، ’جذبوں کی زبان‘ اور ’خوشبو کا سفر‘ ان کی وہ کتابیں ہیں جنھیں بہت پسند کیا گیا۔

  • یا رحمۃ لِلعالمیں….. مظفر وارثی کی یہ نعت پڑھیے

    یا رحمۃ لِلعالمیں….. مظفر وارثی کی یہ نعت پڑھیے

    فخرِ موجودات، معلمِ انسانیت، سیدُ الانبیا، حبیبِ کبریا حضرت محمدﷺ کی شانِ اقدس میں حاضری کے آرزو مند، دربارِ عالی شان سے اپنے بلاوے کے منتظر مظفر وارثی نے جب اس دنیائے رنگ و بُو سے منہ موڑا تو ہر آنکھ اشک بار تھی، ہر دل افسردہ، مگر ان کے سفرِ آخرت کے دوران رفقا کے لبوں‌ پر ان کی حمد، ان کی نعتیں‌ جاری رہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ہم سبھی مظفر وارثی کا کلام سنتے اور پڑھتے رہتے ہیں۔

    آج مظفر وارثی کو ہم سے بچھڑے نو برس بیت گئے۔ ان کی یہ مشہور نعت آپ سبھی نے سنی ہوگی۔

    یا رحمۃ لِلعالمیں
    الہام جامہ ہے تیرا
    قرآں عمامہ ہے تیرا
    منبر تیرا عرشِ بریں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    آئینۂ رحمت بدن
    سانسیں چراغِ علم و فن
    قربِ الٰہی تیرا گھر
    الفقر و فخری تیرا دھن
    خوش بُو تیری جوئے کرم
    آنکھیں تیری بابِ حرم
    نُورِ ازل تیری جبیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    تیری خموشی بھی اذاں
    نیندیں بھی تیری رتجگے
    تیری حیاتِ پاک کا
    ہر لمحہ پیغمبر لگے
    خیرالبشر رُتبہ تیرا
    آوازِ حق خطبہ تیرا
    آفاق تیرے سامعیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    قبضہ تیری پرچھائیں کا
    بینائی پر، ادراک پر
    قدموں کی جنبش خاک پر
    اور آہٹیں افلاک پر
    گردِ سفر تاروں کی ضو
    مرقب براقِ تیز رَو
    سائیس جبرئیلِ امیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    تو آفتابِ غار بھی
    تو پرچمِ یلغار بھی
    عجز و وفا بھی، پیار بھی
    شہ زور بھی، سالار بھی
    تیری زرہ فتح و ظفر
    صدق و وفا تیری سپر
    تیغ و تبر، صبر و یقیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں

    پھر گڈریوں کو لعل دے
    جاں پتھروں میں ڈال دے
    حاوی ہوں مستقبل پہ ہم
    ماضی سا ہم کو حال دے
    دعویٰ ہے تیری چاہ کا
    اس امتِ گُم راہ کا
    تیرے سوا کوئی نہیں
    یا رحمۃ لِلعالمیں