Tag: نغمہ

  • آئی ایس پی آر نے یوم دفاع کی مناسبت سے نغمہ جاری کردیا

    آئی ایس پی آر نے یوم دفاع کی مناسبت سے نغمہ جاری کردیا

    اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نغمہ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر یوم دفاع کی مناسبت سے نغمہ جاری کیا گیا۔

    ہر گھڑی تیار کامران کے نام سے یہ نغمہ 80 کی دہائی میں بنائے گئے ایک پرانے نغمے کا ری میک ہے۔ نغمے کو علی عظمت، علی نور، عاصم اظہر اور علی حمزہ نے گایا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے یوم دفاع و یوم شہدا کے حوالے سے ٹویٹ میں شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہیں۔

    خیال رہے کہ کل 6 ستمبر کو ملک بھر میں یوم دفاع پاکستان ملی جوش و جذبے اور شہدائے وطن کے ساتھ محبت و عقیدت کے ساتھ منایا جائے گا۔

    یوم دفاع پاکستان پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دن کا آغاز 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی سے ہوگا، نماز فجر کے بعد مساجد میں ملکی سلامتی کی دعائیں مانگی جائیں گی۔

    شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب بھی منعقد ہوگی۔

  • تعصب یا حبُ الوطنی؟

    تعصب یا حبُ الوطنی؟

    بینجمن بریٹن کو دنیا کا مشہور موسیقار اور لازوال دھنوں کا خالق کہا جاتا ہے۔

    موسیقی اس کا عشق اور اس فن سے اسے محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی تخلیق کردہ دھنیں لوگوں کے دلوں میں اتر گئیں اور یادگار ٹھیریں، لیکن اس باکمال آرٹسٹ اور ماہر موسیقار نے وہ دن بھی دیکھا جب اس کی متعدد کاوشیں مسترد کردی گئیں اور ستم یہ ہے کہ وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ اس حوالے سے دریافت کرنے پر تسلی بخش جواب بھی نہیں‌ دیا گیا اور یہ موسیقار آخری سانس تک اس کا سبب نہ جان سکا۔

    یہ 1957 کی بات ہے جب ملکۂ برطانیہ نے ملائیشیا کی آزادی کے پروانے پر اپنی مہر ثبت کی۔ اگست کا مہینہ گویا سَر پر تھا۔ قوم پہلا جشنِ آزادی منانے کے لیے بے تاب تھی۔ کیلنڈر پر جون کی تاریخیں تیزی سے بدل رہی تھیں، مگر نو آزاد ریاست کی حکومت اب تک قومی جھنڈے اور ترانے کا فیصلہ نہیں کرسکی تھی اور اس سلسلے میں فکرمند تھی۔

    بینجمن بریٹن دنیائے موسیقی کا وہ نام تھا جسے اس حوالے سے بھی پہچانا جاتا تھا۔ حکومت نے اس سے رابطہ کیا اور اس نے جلد ہی ایک دُھن سرکاری نمائندے کے سامنے رکھ دی، مگر اسے سندِ قبولیت نہ ملی۔ اس کا سبب نہیں بتایا گیا بلکہ حکام کی خاموشی حد درجہ پُراسرار معلوم ہو رہی تھی۔ بعد میں بینجمن بریٹن سے مزید دھنیں طلب کی گئیں جو اس نے مکمل کر کے حکام کو تھما دیں، مگر عجیب بات یہ ہے کہ ملائیشیا کا ملّی نغمہ اس کے ایک ہم عصر کی دھن سے آراستہ ہے۔

    یہ راز 1976 میں بریٹن کی موت کے بعد کھلا جب ایک برطانوی محقق نے ملّی نغموں کی تاریخ مرتب کی. معلوم ہوا کہ ملائیشیا کے حکام نے اس موسیقار کی اوّلین دھن کو قومی ترانے کے لیے ناموزوں قرار دے کر متعدد مقامی گیتوں کے ‘‘ٹیپ’’ تھما دیے اور ہدایت کی کہ ایسی دُھن ترتیب دے جو ان سے مماثلت رکھتی ہو۔

    ماہر موسیقار نے یومِ آزادی سے ایک ہفتہ قبل اپنی ترتیب دی ہوئی چند دھنیں حکومتی نمائندے کے سپرد کردیں اور مطمئن ہو گیا، لیکن یومِ آزادی پر پڑھے گئے ترانے کی دھن ایک فرانسیسی موسیقار کی ترتیب دی ہوئی تھی۔ وہ حیران تھا کہ ایسا کیوں‌ ہوا مگر وہ زندگی بھر اس کی اصل وجہ نہیں‌ جان سکا۔

    محققین کے نزدیک اس کا سبب بریٹن کی برطانوی شہریت تھی۔ غالباً حکومت کو بعد میں یہ خیال آیا کہ بینجمن اسی ملک کا باشندہ ہے جس کی غلامی سے وہ ابھی آزاد ہوئے ہیں اور اسی برطانیہ کے ایک موسیقار سے ترانے کی دھن بنوانا کسی بھی وقت موضوعِ بحث بن سکتا ہے۔ قوم شاید اسے قبول نہ کرے اور یوں‌ عجلت میں‌ ایک فرانسیسی موسیقار کی خدمات حاصل کر کے قومی ترانے کی دھن بنوائی گئی۔ (تلخیص و ترجمہ: عارف عزیز)

  • کشمیریوں‌ سے اظہار یکجہتی کے لیے جذباتی نغمہ جاری

    کشمیریوں‌ سے اظہار یکجہتی کے لیے جذباتی نغمہ جاری

    کراچی: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نشانہ بننے والے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے نغمہ ریلیز کردیا گیا جس میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں کو آزادی مانگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی مظالم اور نہتے کشمیریوں کی آزادی کے حوالے سے جذباتی نغمہ ریلیز کردیا گیا جس میں ایک ماں اور ننھے کشمیری پر قابض فوجیوں کے مظالم دکھائے گئے ہیں۔


    نغمے کے ابتداءمیں کشمیر کی خوبصورت وادی دکھائی گئی ہے جس میں بچہ اپنی والدہ سے سوال کرتا نظر آتا ہے کہ ’’ماں کشمیر تو جنت ہے تو پھر جنت میں طوفان ہے کیوں؟‘‘، نغمے میں بچے کو اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ میں اس جنت میں رہنا چاہتا ہوں مگر قابض فوجیوں کے مظالم پر دنیا کے خاموش دکھائی دیتی ہے‘‘۔

    گانے کی شاعری میں بچے نے اقوام متحدہ سمیت تمام ممالک سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر خاموشی کے حوالے سے سوال اٹھایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’’دنیا کو سب کے دکھ یاد ہیں تاہم کشمیریوں کے دکھوں کا کوئی مداوا نہیں کرتا باوجود اس کے دنیا آزاد ہے اور میں ابھی تک غلامی کی زندگی گزار رہا ہوں‘‘۔

    ویڈیو میں دیوار پر آزادی کے حوالے سے سطریں تحریر ہوئی دکھائی گئی ہیں جبکہ مزید دکھایا گیا ہے کہ ایک ماں اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لیے گھر سے نکلتی ہے تو باہر قابض فوجیوں نے محاصرہ کیا ہوتا ہے مگر بچوں کے اسکول کی چھٹی نہ کروانے کے لیے وہ گھر سے نکل جاتی ہے تاہم بھارتی فوجی اُسے روکنے کی کوشش کرتی ہے مگر مسلسل جدوجہد کے بعد وہ فوجی محاصرہ توڑتے ہوئے اپنے بیٹے اور بیٹی کے ہمراہ جانے کی کوشش کرتی ہے تو فوجی اہلکار اُس کے بچے پر مظالم کے لیے آجاتے ہیں۔

    بچوں کو فوجیوں کے درمیان دیکھ کر ماں دوڑ کر واپس آتی ہے اور اہلکار کی لاٹھی روکتی ہے جس پر دوسرا فوجی ڈنڈے برسانا شروع کردیتا ہے اور ماں اپنے بچے کے برابر میں گر جاتی ہے بعد ازاں قابض فوجی دونوں پر مظالم کرتے رہتے ہیں‘‘۔