Tag: نفرت انگیز تقاریر

  • مودی کی نفرت انگیز تقاریر پر عالمی میڈیا کا شدید ردعمل

    مودی کی نفرت انگیز تقاریر پر عالمی میڈیا کا شدید ردعمل

    بھارتی وزیراعظم مودی کی نفرت انگیزتقاریرپر عالمی میڈیا نے شدید ردعمل کا اظہارکیا ، تقریرمیں مودی نے مسلمانوں کو براہ راست نشانے پر رکھتے ہوئے انہیں در انداز کہا۔

    مسلمانوں سے نفرت بی جےپی کے منشور کا لازمی جزو ہے، جسے الیکشن مہم میں مودی کی جانب سے بڑھ چڑھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔

    بھارت میں حالیہ انتخابات کے پیش نظر مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف زہر آلود تقریر کر کے اپنا ووٹ بینک بڑھانے میں مصروف ہیں تقریرمیں مودی نےمسلمانوں کو براہ راست نشانے پر رکھتے ہوئے انہیں در انداز کہا

    انتہاپسند مودی کے ایجنڈے پر کام کرنے والے بھارتی میڈیاکی جانب سے مودی کی نفرت انگیز تقاریر پر مجرمانہ خاموشی مگر عالمی میڈیا نے اسے آڑے ہاتھوں لیا۔

    الجزیرہ کی حالیہ رپورٹ کےمطابق مودی نے انتخابی مہم میں براہ راست مسلم مخالف بیانات دے کر ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دیا جو کہ بھارتی انتخابی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    الجزیرہ نے کہا کہ مودی سرکار کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں کے باوجود بھارتی الیکشن کمیشن کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

    انتہائی مہم کے نام پر کی جانے والی تقریرمیں مودی نےمسلمانوں کو براہ راست نشانے پر رکھتے ہوئے انہیں در انداز کہا جن میں بنگلہ دیش اور میانمار کے پناہ گزین مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا۔

    مودی کی جانب سے پروپیگینڈاکرتےہوئےہندوانتہا پسندوں کو بھڑکایا گیا کہ مسلمانوں کی تعداد بھارت میں مسلسل بڑھ رہی ہے جو ہندوؤں کی آبادی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حقیقتاً سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کی شرح پیدائش تمام کمیونٹیز میں سب سے زیادہ تیزی سے گر رہی ہے جو کہ گزشتہ تین دہائیوں میں تقریبا ًنصف رہ گئی ہے۔

    مودی سرکارمسلمانوں کی آبادی کےحوالے سےغلط اعداد و شمار پیش کرکے بھارت کو درپیش اصل مسائل کی جانب سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔

    مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد بی جے پی اپنی ہندوقوم پرست پالیسیوں سے مذہبی منافرت کو بڑھا رہی ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ جس سے عالمی سطح پر بھارت کے نام نہاد سیکولر ہونے کا دعوی جھوٹا ثابت ہو گیا، مودی کی انتخابی مہم میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کوآگ لگانا،ان کے گھروں کومسمارکرنااوران کی نسل کشی کیلئےکھلے عام مطالبات سرفہرست ہیں۔

    دی وائر کے مطابق بی جے پی کے دس سالہ دور حکومت کےدوران بھارت میں اسلاموفوبیا اور مہلک فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا ملی ہے۔

    امریکامیں مسلم شہری حقوق کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنزنےبھی مودی کی مسلم مخالف تقریر کی بھرپور مذمت کی۔

    ایگزیکٹوڈائریکٹر،کونسل ان امریکن اسلامک ریلیشنز کا کہنا تھا کہ مودی کےبیانات انتہائی غیرذمہ دارانہ ہیں لیکن انتہا پسند تنظیم کےسربراہ ہونے کی حیثیت سےبالکل بھی حیران کن نہیں، مودی کی انتہاپسندی نہ صرف مسلمانوں بلکہ خطےکیلئےبڑاخطرہ ہے، جس پر بین الاقوامی سطح پر فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔

  • واشنگٹن میں قائم ہندوتوا واچ نے مودی کی ایک اور نفرت انگیز حکمت عملی سے نقاب اتار دیا

    واشنگٹن میں قائم ہندوتوا واچ نے مودی کی ایک اور نفرت انگیز حکمت عملی سے نقاب اتار دیا

    واشنگٹن: ہندوتوا واچ تنظیم نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں رواں برس 6 ماہ کے دوران مسلمانوں کے خلاف روزانہ نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔

    واشنگٹن میں اقلیتوں پر حملوں کی نگرانی کرنے والے گروپ ہندوتوا واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس چھ ماہ کے دوران روزانہ کی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کے واقعات اوسطاً ایک دن میں ایک سے زیادہ تھے۔

    پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر کے اجتماعات کے 255 دستاویزی واقعات ہوئے، تاہم گزشتہ برسوں کا کوئی تقابلی ڈیٹا نہیں دیا گیا۔ نفرت انگیز تقاریر کے زیادہ تر واقعات میں سازشی نظریات کا ذکر کیا گیا اور مسلمانوں کے خلاف تشدد اور سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    ہندوتوا واچ کی رپورٹ کے مطابق 80 فی صد واقعات بی جے پی کے علاقوں میں رونما ہوئے، 70 فی صد واقعات ان ریاستوں میں ہوئے، جہاں اگلے چند ماہ میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

    ہندوتوا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے 6 ماہ میں 250 سے زائد نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔

  • مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے: ترک صدر

    مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے: ترک صدر

    نیویارک: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر انسانیت کے خلاف بد ترین جرائم میں سے ایک ہے، مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں ’نفرت انگیز مواد‘ کی روک تھام کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کر رہے تھے۔

    رجب طیب اردوان نے کہا انسانیت کے خلاف جرائم سے پہلے نفرت انگیز تقاریر جنم لیتی ہیں، پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر کا آسان ہدف ہیں۔

    دریں اثنا، ترک صدر رجب طیب اردوان ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کے حق میں کھل کر سامنے آ گئے۔

    تازہ ترین:  مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے: وزیر اعظم عمران خان

    ان کا کہنا تھا بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے، وہاں مسلمانوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا، ہمیں وہاں خون بہنے کا خدشہ ہے۔

    اپنے خطاب میں ترک صدر نے پاکستان میں زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

    قبل ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام دشمن اور نفرت انگیز بیانیوں کے خلاف عالمی کوششوں اور اسلامو فوبیا کے خلاف مؤثر اقدامات پر زور دیا۔

    انھوں نے کہا مذہب کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    عمران خان نے واضح کیا کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، دنیا میں امتیازی سلوک، مذہب اور عقیدت پر مبنی تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

  • مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے: عمران خان

    مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے: عمران خان

    نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، مذہبی دہشت گردی کے پیچھے حقیقت کی بہ جائے سیاست ہے، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں ’نفرت انگیز تقاریر‘ کی روک تھام کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، اس کانفرنس کا اہتمام پاکستان، ملائیشیا اور ترکی کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا، ترک صدر رجب طیب اردوان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

    وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا پر خصوصی بات کی، کہا مغربی دنیا میں اسلامی فوبیا سے متعلق بہت کچھ دیکھا، اسلامی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے نعرے مغربی دنیا کے رہنماؤں نے گھڑے، اس کا غلط تاثر لیا جاتا ہے، اسلام کو سب سے زیادہ نقصان نائن الیون کے بعد دہشت گردی سے جوڑنے پر پہنچا۔

    تازہ ترین:  دہشت گردی اور اسلحے کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہے: سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    انھوں نے مزید کہا عالمی رہنماؤں تک نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا، مذہبی دہشت گردی کے پیچھے حقیقت کے بجائے سیاست ہے، کوئی ہندو ازم میں خود کش حملے پر بات نہیں کرتا، تمل ٹائیگرز کے اور دوسری جنگ عظیم میں جہازوں پر حملوں کو کسی نے مذہب سے نہیں جوڑا، دنیا کی ہر دہشت گردی کا تعلق سیاست سے ہے۔

    عمران خان نے کہا نائن الیون سے پہلے 75 فی صد خود کش حملے تمل ٹائیگرز نے کیے جو ہندو تھے، نیویارک میں بیٹھ کر کوئی کیسے بتا سکتا ہے کہ کون انتہا پسند کون معتدل ہے، مغرب میں خود کش حملہ ہو تو مسلمان پریشان ہو جاتے ہیں کہ کہیں یہ مسلم نہ ہو، نائن الیون کے بعد امریکی صحافی نے فون کر کے کہا تمہیں شرم نہیں آتی، جواب دیا دنیا میں کوئی مسلمان غلط کام کرے تو سب مسلمانوں کا اس سے کیا تعلق۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا توہین رسالت پر مسلمانوں کو تکلیف ہوگی کیوں کہ حضورﷺ مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں، اللہ کے رسولﷺ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں، کوئی توہین کرے تو ہمارے دلوں میں درد ہوتا ہے، یورپی معاشرے مذہب کو ایسے نہیں دیکھتے جیسے ہم دیکھتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہولو کاسٹ پر یہودیوں کے احساسات کا خیال رکھا جاتا ہے، توہین رسالت سے متعلق بھی مسلمانوں کے احساسات کا خیال رکھا جائے، ہر کچھ دن بعد یورپ یا امریکا میں کوئی توہین آمیز کام ہو جاتا ہے، مسلمان رد عمل دیں تو کہتے ہیں یہ کیسا انتہا پسند اسلام ہے، میں جنرل اسمبلی سے خطاب میں توہین رسالت کا معاملہ بھی اٹھاؤں گا۔

  • لندن، پولیس اسٹیشن میں بانی ایم کیو ایم کی پیشی، ضمانت میں‌ توسیع

    لندن، پولیس اسٹیشن میں بانی ایم کیو ایم کی پیشی، ضمانت میں‌ توسیع

    لندن: لندن میں بانی ایم کیو ایم نے سدک پولیس اسٹیشن میں حاضری لگائی ہے ان کی ضمانت میں دوسری بار توسیع کردی گئی، بانی ایم کیو ایم سے الزامات سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی، بانی ایم کیو ایم برطانیہ سے باہر جانے پر پابندی عائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں بانی ایم کیو ایم کو سدک پولیس اسٹیشن میں طلب کیا گیا، ان کی ضمانت میں دوسری بار توسیع کردی گئی ہے، بانی ایم کیو ایم  سے نفرت انگیز تقاریر سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی ہے، بانی ایم کیو ایم سخت شرائط کے ساتھ ضمانت پر ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق شرائط کے تحت بانی ایم کیو ایم کسی اجتماع سے خطاب نہیں کرسکتے ہیں، شام سے صبح تک گھر سے باہر نہیں نکل سکتے ہیں، بانی ایم کیو ایم کے برطانیہ سے باہر جانے پر بھی پابندی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف تحقیقات جاری رہیں گی، انہیں دوبارہ کسی بھی وقت طلب کیا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ دو ماہ قبل گرفتار بانی ایم کیو ایم سدرن پولیس اسٹیشن میں موجود تھے، جہاں ان سے دو گھنٹے تفتیش کی گئی تھی، انہوں نے دوران تفتیش پولیس کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بانی ایم کیو ایم کا تفتیش کے دوران لندن پولیس کوجواب دینے سے انکار

    لندن پولیس نےبانی متحدہ کوبتایاآپ کےپاس نوکمنٹس کاآپشن ہے، بانی متحدہ کوکہاگیا کہ نوکمنٹس کہناعدالت میں خلاف بھی جاسکتاہے جبکہ بانی ایم کیوایم کے وکیل نے انہیں نو کمنٹس کہنے کا مشورہ دیا تھا۔

    بانی ایم کیو ایم گرفتار کیے جانے کے بعد اسی روز یعنی 12 جون کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا، اسکاٹ لینڈ یارڈ نے انہیں صبح سویرے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا ان پر نفرت انگیز تقریر تشدد پر اکسانے کے الزامات ہیں۔

    یاد رہے کہ 22 اگست 2016 میں بانی ایم کیو ایم نے لندن سے بذریعہ ٹیلیفونک خطاب کے دوران ریاست مخالف تقریرکی تھی، ان کی تقریر کے بعد اے آر وائی سمیت مختلف ٹی وی چینلزپرحملہ کیا گیا تھا۔