Tag: نفرت انگیز مواد

  • سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے کے نتائج

    سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے کے نتائج

    پاکستان کے دفاع، سالمیت اور تحفظ کے خلاف سوشل میڈیا پر آن لائن مواد پھیلانا غیرقانونی ہے اور کرائم ایکٹ سولہ کے تحت ریاست مخالف، گستاخانہ، نفرت انگیز مواد کی سزا سات سال قید، جرمانہ یا دونوں ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نفرت انگیز مواد سے مراد کسی نسل، مذہب یا فرقہ واریت کی بنیاد پر کسی طبقے یا شخص کیخلاف پوسٹ لگانا، کمنٹ کرنا یا شیئر کرنا ہے، اس سے نہ صرف کسی کی دل آزاری ہوتی ہے بلکہ مذہبی منافرت میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

    پاکستان کےدفاع، سالمیت اور تحفظ کے خلاف آن لائن مواد پھیلانا غیرقانونی ہے اور کرائم ایکٹ سولہ کے تحت ریاست مخالف، گستاخانہ، نفرت انگیز مواد کی سزا سات سال قید، جرمانہ یا دونوں ہوسکتے ہیں۔

    عظمت اسلام یا کسی بھی فرقے یا مذہب کے خلاف سوشل میڈیا پر آن لائن مواد پھیلانا سنگین جرم ہے اور تعزیرات پاکستان کے تحت اس کی سزا سزائےموت، عمرقید اور جرمانہ ہے۔

    سوشل میڈیا پر نسل، مذہب یافرقہ واریت پر کسی طبقے یا شخص کیخلاف آن لائن مواد پھیلانا جرم ہے، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد دیکھنے کی صورت میں ایف آئی اے یا پی ٹی اے کو اطلاع کریں۔

  • صدر مملکت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے

    صدر مملکت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی نے اتوار کو پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے ترمیمی بل پر دستخط کر دیے۔

    صدر کی جانب سے منظوری کے بعد جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے پیکا ترمیمی ایکٹ جاری ہو گیا ہے، اب ریاستی اداروں اور اہم شخصیات کے خلاف نفرت انگیز مواد پر سخت قانونی کارروائی ہوگی۔

    آرڈیننس کے مطابق جعلی خبر دینے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے، ناقابل ضمانت گرفتاری اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی ہو سکے گی، فیک نیوز آرڈیننس کا اطلاق سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوگا۔

    حکومت کا جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کی روک تھام کیلیے بڑا فیصلہ

    جعلی خبر کی شکایت متاثرہ شخص یا ادارہ بھی کر سکے گا، الیکٹرانک کرائم کے مقدمے کی سماعت 6 ماہ میں مکمل ہوگی، 6 ماہ میں ٹرائل نہ ہونے پر ماتحت عدالت کا جج ہائیکورٹ کو جواب دہ ہوگا۔

    آرڈیننس کے تحت ایف آئی اے کو گرفتاری کے لیے مجسٹریٹ یا عدالت کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔

  • نفرت انگیز مواد کے خلاف ٹوئٹر کا اہم قدم

    نفرت انگیز مواد کے خلاف ٹوئٹر کا اہم قدم

    ٹوئٹر نے نفرت انگیز مواد کے خلاف اپنی پالیسی اپ ڈیٹ کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے نفرت انگیز مواد کو روکنے اور سود مند مواد کو فروغ دینے کے لیے اہم قدم اٹھا لیا ہے۔

    ٹوئٹر انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ نفرت انگیز اور نامناسب مواد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ٹوئٹر ہیلپ سینٹر کو مزید اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے، اپ ڈیٹ کی گئی پالیسی نفرت انگیز مواد اور ہراساں کیے جانے جیسے اقدامات کی روک تھام میں معاون و مدد گار ثابت ہوگی۔

    ٹوئٹر نے بھارتی حکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا

    ٹوئٹر انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی پالیسی میں تمام مواد کا احاطہ کیا گیا ہے، جس سے نفرت انگیز مواد کو روکنے میں بہتر مدد ملے گی۔

    ٹوئٹر کے آفیشل اکاؤنٹ پر اس نئی پالیسی سے متعلق ایک ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر کا عزم مثبت گفتگو کو فروغ دینا ہے، اس عزم کے تحت شراکت داروں کی رائے اکھٹی کی جاتی ہے، اور اس کی مدد سے پھر پالیسیوں میں جدت لائی جاتی ہے۔

    ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ٹوئٹر وہ مقام ہے جہاں ہر شخص خود کو محفوظ سمجھ سکے، انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی پالیسیوں میں جدت لاتی رہتی ہے۔

  • برطانیہ: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے والا شخص گرفتار

    برطانیہ: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے والا شخص گرفتار

    لندن: برطانوی پولیس نے اہم کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تحریری مواد تقسیم کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف متعصب سوچ میں اضافہ ہورہا ہے، حکمران جماعت ’کنزر ویٹو پارٹی‘ میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو مسلمان سے متعلق سخت رویہ اپناتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز خطوط تقسیم کرنے والے شخص کو برطانوی شہر ’لنکون‘ سے گرفتار کیا جس کی عمر 35 برس ہے تاہم اب تک نام اور شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔


    برطانیہ میں پھر اسلام مخالف پمفلٹ تقسیم


    پولیس حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے خطوط ہماری مسلم کمیونٹی میں خوف پھیلانے کی وجہ بنتے ہیں جس کے باعث ہمیں ایک دوسرے کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود برطانیہ کی مسلم کمیونٹی ہمارے ساتھ ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ملک میں اس قسم کے واقعات کے سد باب کے لیے سخت حکت عملی اپنارہے ہیں جبکہ گرفتار شخص سے تفتیش جاری ہے۔


    برطانیہ: حکمران جماعت میں موجود مذہبی امتیاز رکھنے والوں کے خلاف انکوائری کا مطالبہ


    اس سے قبل رواں سال مارچ میں بھی اس قسم کے تحریری مواد تقسیم کیے گئے تھے میں جس میں برطانوی شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں پر اکسایا گیا تھا، علاوہ ازیں مختلف مساجد پر حملے کی حکمت عملی بھی درج تھی۔

    خیال رہے کہ رواں سال یکم مئی کو مسلم تنظیم کے سربراہ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم ’تھریسا مے‘ کو خط لکھا گیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکمران جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ میں موجود نسلی اور مذہبی امتیاز رکھنے والے اراکین کے خلاف فوری انکوائری کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔